تین طلباء نے کمائے کسی فنڈنگ کے بغیر کروڑہا روپئے : دی ٹسٹمنٹ کی کہانی

تین طلباء  نے کمائے کسی فنڈنگ کے بغیر کروڑہا روپئے : دی ٹسٹمنٹ کی کہانی

Wednesday February 10, 2016,

6 min Read

کوئی بھی اسٹارٹپ کی تشکیل آسان کام نہیں، اور جب کوئی ٹائر۔II کالج سے شروعات کرے تو یہ کام مزید چیلنج بھرا بن جاتا ہے۔ تعلیم پر توجہ دینا، پراڈکٹ کو ٹھیک ٹھاک کرنا، عملی خاکہ ترتیب دینا اور فنڈز اکٹھا کرنے جیسے معاملے اکثر گڈمڈ ہوجاتے ہیں۔ اور تب حالات ابتر ہوجاتے ہیں جب آپ کا واحد سرمایہ کار آپ کے حوصلہ افزاءوینچر کو فنڈ فراہم کرنے کے باقاعدہ وعدے کے بعد آپ کو دھوکہ دے جاتا ہے۔ آئی پی یونیورسٹی کے تین فارغ التحصیل اسٹوڈنٹس اپنی مایوسی پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے جب اُن کے کالج مینجمنٹ نے ابتدائی فنڈنگ کا وعدہ کرنے کے بعد ہاتھ اٹھا لئے اور اس کے باوجود تینوں نے اپنا اسٹارٹپ .... The Testament شروع کیا۔

image


اپریل 2012ءمیں تشکیل کے ساتھ ٹسٹمنٹ کی شروعات ایک یونیورسٹی جرنل (جریدہ) کے طور پر ہوئی۔ دی ٹسٹمنٹ کے شریک بانی نشانت متل (23 سال) کا کہنا ہے : ”تب ہمارا مقصد آئی پی یونیورسٹی کو برانڈ بنانا رہا کیونکہ ہم ایک ٹائر۔II انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہونے کے احساس کمتری سے چھٹکارہ پانا چاہتے تھے۔“

ابتداءمیں ٹیم ٹسٹمنٹ کے لئے سب کچھ ٹھیک ٹھاک معلوم ہوا ، جسے (جولائی 2012ءمیں) اپنے کالج مینجمنٹ کی طرف سے سیڈ راونڈ کے لئے تیقن حاصل ہوا، اور یہ بات چند قومی روزناموں میں شائع ہوئی۔ پھر سب کچھ پستی میں چلا گیا جب کالج نے وعدے سے دستبرداری اختیار کرلی۔

ہم وہیں پر رُکتے ہوئے کوئی دیگر بہترین چیز کی طرف بڑھ سکتے تھے، لیکن ہم نے اپنی راہ برقرار رکھنے اور بحران سے اُبھر آنے کا فیصلہ کیا۔نشانت کے علاوہ اونیش کھنہ اور کمار سمبھو ’دی ٹسٹمنٹ‘ کے دیگر شریک بانیان ہیں۔ یہ تینوں نے آئی پی یونیورسٹی میں انجینئرنگ کی تکمیل کی ہے۔

درست راہ کے حصول تک جدوجہد کرتے رہنا

ایک یونیورسٹی جرنل سے شروعات کرتے ہوئے ’دی ٹسٹمنٹ‘ نے ٹریننگ اور ڈیولپمنٹ کمپنی کی شکل اختیار کرلی، اور پھر میڈیا اور مارکیٹنگ کے مواقع کھوجے۔ نشانت کا کہنا ہے کہ یہ سب رقمی اعتبار سے کم نفع بخش مواقع رہے، لیکن اس سفر کے دوران ہم نے 12 ماہ کی مدت میں سارے ملک سے زائد از ایک ملین اسٹوڈنٹس کا پوشیدہ نٹ ورک بنا لیا۔

قابل بھروسہ ٹریننگ سرویسز کی مدد سے ’دی ٹسٹمنٹ‘ نے اپنی پوزیشن بدلی اور افرادی قوت (میان پاور) کے اُمور میں کامیابی سے قدم رکھا تاکہ کمپنیوں کو عارضی میان پاور سرویسز فراہم کئے جائیں۔گزرتے وقت کے ساتھ یہ کمپنی پھلتی پھولتی رہی اور اس نے مارکیٹ میں حصولیابی، مصروفیت اور ریٹنشن کی خدمات ایسی کمپنیوں کو فراہم کرنا شروع کیا جو میدانِ عمل میں سرگرمی کے ذریعے مارکیٹس میں قدم جمانے کوشاں ہوتے ہیں۔

صفر سے زائد از ایک کروڑ کی آمدنی تک

موجودہ طور پر ’دی ٹسٹمنٹ‘ کے 10 شہروں میں روزانہ کی اساس پر زائد از 60 ملازمین ہیں۔ نشانت کے مطابق اس کمپنی نے گزشتہ مالی سال سے 400 فی صد شرح ترقی درج کرائی ہے۔

ہم نے گزشتہ سال لگ بھگ 30 لاکھ روپئے کی آمدنی حاصل کی اور جاریہ مالی سال 1.2 کروڑ روپئے تک پہنچنے کی توقع ہے۔

یہ اسٹارٹپ اسے حاصل ہونے والے ہر پراجکٹ میں 20 فی صد کا معقول نفع ملنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

نشانت نے بتایا کہ یہ اسٹارٹپ فورڈ، جنرل موٹرز، ماروتی سوزوکی، یو بی ایم، میسی اور اُبھرتے اسٹارٹپس جیسے اُوبیر، کوئکر، تریپاڈا، اَربن کلاپ، سواجل، اور جی ایم اے ایس کیلئے خدمات فراہم کررہا ہے۔ ہم نے ان کمپنیوں کی خاص طور پر مارکیٹ (کسٹمر سیلر یعنی فروخت کنندہ ) میں پوزیشن حاصل کرنے اور ٹریننگ کے معاملے میں مدد کی ہے۔

دی ٹسٹمنٹ سال 2016-17ءکے ختم تک 5 کروڑ روپئے کی آمدنی کے نشانہ تک پہنچنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ 2015ءمیں ’دی ٹسٹمنٹ‘ نے زائد از 10 کلائنٹس کے لئے 20 شہروں میں 6,000 یوم کے کام کے لئے زائد از 500 افراد کو ملازمت فراہم کی۔

یہ کمپنی ترقی کے اپنے اگلے مرحلے کو آگے بڑھانے کے لئے ایک ایسا سنٹر قائم کررہی ہے جو ورک فورس کو بورڈنگ، منیجنگ اور ٹریننگ کے کاموں میں خودکاری نظام سے روشناس کرائے گا۔ یہ کمپنی 20 سے زیادہ لوگوں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے رواں سال ممبئی اور بنگلورو میں دفاتر قائم کرنا کا منصوبہ رکھتی ہے۔

موجودہ طور پر زائد از 90 فی صد پارٹ ٹائم میان پاور سپلائی مارکیٹ غیرمنظم ہے، اور لازماً ایجنسیوں کے ذریعے سامنے آتا ہے۔ تاہم یہ ایجنسیاں نئے دور کے ٹکنالوجی اسٹارٹپس اور برانڈز کی ضرورتوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ ’دی ٹسٹمنٹ‘ ایسی ایجنسیوں اور طاقتور TeamLease کے ساتھ مسابقت کرتا ہے، جو زائد از 13 سال سے عارضی اسٹاف کی فراہمی کے بزنس سے وابستہ ہے۔

سب سے بڑا غلط تصور : وی سی فنڈنگ ہی اسٹارٹپس کو فروغ دینے کا واحد راستہ

یوں تو ایکوسسٹم کامیاب اسٹارٹپس کے سفر میں فنڈ ریزنگ کو سراہتا ہے، لیکن ’ٹسٹمنٹ‘ نے کبھی کوئی سرمایہ نہیں جُٹایا۔ نشانت بتاتے ہیں کہ سرکردہ اداروں کے بانیوں کو سرمایہ کاروں اور میڈیا تک آسان رسائی حاصل ہوتی ہے لیکن ہمارا تعلق نسبتاً غیرمعروف انسٹی ٹیوٹ سے رہا اور ہماری کوئی فارن کیاپٹل تک رسائی نہ تھی، اور ہمارے وی سیز یا میڈیا گروپس سے روابط نہ تھے۔

نشانت وضاحت کرتے ہیں کہ موجودہ طور پر زیادہ تر اسٹارٹپس وی سی فنڈنگ پر کام کرتے ہیں اور انٹری پرینرز کا ماننا ہے کہ کسی کمپنی کی بقاءیا اُس کی ترقی کے لئے بیرونی سرمایہ نہایت اہم ہوتا ہے۔ تاہم 1997-2007ءدور کی 900 تیزترین فروغ پذیر کمپنیوں کے منجملہ 756 نے کبھی سرمایہ اکٹھا نہیں کیا۔آپ کو کوئی زبردست بزنس فروغ دینے کے لئے بہت زیادہ رقم کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ آپ کو ایک اچھا مشن اور بزنس ماڈل درکار ہوتا ہے۔

ابتدائی مراحل میں جو چیز نفع بخش ہوتی ہے وہ وی سی سے کمتر مانوسی یا کمتر سہارا حاصل کرنا ہوتا ہے۔ تاہم نشانت ساتھ ہی یہ بھی کہتے ہیں کہ جب ان فنڈز کے حامل اسٹارٹپس پر نظر ڈالی جائے تو یہ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ تیزی سے پھوٹ رہے ہیں۔

آپ اپنے اطراف و اکناف دیکھیں ؛ ہر کوئی کفایت کے لئے سرگرداں ہے۔ آپ کو سب سے سستا ہونا پڑے گا، ورنہ آپ ناکام ہوجاوگے۔

ویب سائٹ : http://www.thetestament.in/

قلمکار : جئے وردھن

مترجم : عرفان جابری

Writer : Jai Vardhan

Translator : Irfan Jabri