113 کے انکار کے باوجود رتن ٹاٹا کو منوانے والی سرمایاکار، ندھی اگروال

113  کے انکار کے باوجود رتن ٹاٹا کو منوانے والی  سرمایاکار، ندھی اگروال

Thursday October 15, 2015,

7 min Read

کہا جاتا ہے کہ محنت کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی۔ یہ بات طے ہے کہ محنت کرنے والا خراب دور سے گزرتا ہے، لیکن ہزاروں خراب دنوں پر ایک اچھا دن غالب آکر رہتا ہے۔ پورے ایک سوتیرہ! جی ہاں، یہ ان سرمایہ کاروں کی تعداد ہے، جن سے ندھی اگروال نے ایک برس کے 365 دنوں میں اپنی صنعت 'کاریہ" کے لئے بذریعہ فون، ای میل اور ذاتی ملاقات ، رابطہ کیا۔ اور ان تمام کی جانب سے انہیں ایک ہی جواب ملا، 'نہیں'۔

لگاتار انکار سننے کے بعد کسی بھی شخص کی ہمت جواب دے جائے گی، لیکن نا موافق حالات میں بھی ندھی ڈٹ کر کھڑی رہیں اور حالات کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ آخر وہ دن آہی گیا جو گزرے بُرے دنوں پر بھاری پڑگیا۔ ندھی کو 365ویں دن کامیابی ملی۔ انہوں نے اپنی صنعت میں سرمایہ کاری کے لئے ممتاز سرمایہ کار رتن ٹاٹا کے علاوہ ایک اور معروف صنعت کار کی حمایت حاصل کرنے میں بھی کامیابی حاصل کرلی، جن کا نام مصدقہ طور پر سامنے آنا باقی ہے ۔ اس قسم کی تحریک افزاء کہانیاں ہمیں یہ سبق دیتی ہیں کہ صنعت کاری کیسے ایک مشکل، لیکن نہایت اہم کام ہے۔

image


'کاریہ' ہندوستانی خواتین کو مغربی اورغیر رسمی ملبوسات فراہم کرنے والا ایک برانڈ ہے، جو ان خواتین کو بہترین موزوں اور چست سائز کے لباس فراہم کروانے کے لئے انہیں 18 مختلف سائزوں میں مہیا کرواتا ہے۔ اس کا اہم مقصد مغربی اور مشرقی ملبوسات کے درمیامی فرق کو ختم کرنا ہے۔

ندھی بتاتی ہیں، "کافی عرصے تک ہنی ویل اور کے پی ایم جی کے ساتھ کام کرنے کے بعد 2010 میں میں نے 'برین کنسلٹنگ ' کے ساتھ مشیر برائے منصوبہ بندی کے طور پر کام کرنا شروع کیا۔ اسی دوران جب میں اپنے ایک کلائنٹ سے ملنے ایر پورٹ جارہی تھی توراستے میں میرے کپڑوں پر کافی گر گئی۔ میں نے راستے ہی میں ایک مال کے پاس رکی اور اپنی قمیص بدل کر ایک سادی سفید قمیض خرید کر پہن لی۔ اس مال میں موجود برانڈیڈ کپڑوں تک کے ساتھ یہ مسئلہ پیش آیا کہ یا تو وہ کمر پر بہت بڑے تھے یا پھر جسم کے اوپری حصے پر بہت زیادہ تنگ ۔ اس وقت میں سوچ میں پڑگئی کہ اس طرح کی پریشانی کا سامنا کرنےوالی میں اکلوتی خاتون ہوں یا پھر کپڑوں کی فٹنگ کے معاملے میں دیگر خواتین کو بھی اسی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ اس واقعے کے بعد میں نے 250 خواتین کا ایک سروے کیا اور اس نتیجے پر پہنچی کہ ان میں سے 80 فی صد خواتین کپڑے خریدتے وقت میری ہی طرح اس پریشانی کا سامنا کرتی ہیں۔

بغیر کسی سابقہ تجربے کے، ایک کامیاب کاروبار چلانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ندھی بتاتی ہیں، "میں نے گریٹر نوئیڈا کے ایک ایکسپورٹ ہاؤس میں کام کرنا شروع کیا اور وہیں اس کاروبار سے جڑی باریکیوں کے بارے میں مجھے سیکھنے کا موقع ملا۔ چونکہ میں پہلے بھی سروس سیکٹر میں کام کرچکی تھی، اس لئے میں دیر تک چلنے والی شفٹ اور دوہری شفٹ میں کام کرتے ہوئے بہت جلد سب کچھ سیکھنے میں کامیاب رہی۔ میں درپیش مشکلات کے سلجھانے کے لئے کوئی بھی حد کرنے کے لئے تیار رہتی تھی اور آخر کار درپیش مشکل کو سلجھاکر ہی دم لیتی تھی۔"

image


جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ وہ کیا چیز ہے جو 'کاریہ ' کو دوسروں سے الگ کرتی ہے تو ندھی کا جواب تھا،" 'کاریہ' تین باتوں میں دوسروں سے الگ ہے۔ ایک تو یہ کہ جہاں بازار میں مختلف برانڈ کے کُل 6 سائز دستیاب ہیں، وہیں ہمارے پاس 18 مختلف سائز ہیں جو ہندوستانی خواتین کے جسم کے تناسب کے ساتھ بہتر تال میل بناتے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ ہم قمیض کی بٹنوں کی درمیانی دوری جیسی چھوٹی موٹی اور ایسی ہی مشکلات کا بہترین حل نکالتے ہوئے اپنے گاہکوں کو سہولت بخش کپڑے مہیا کرواتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ہر ماہ 150 نئے ڈزائن بھی بازار میں متعارف کرواتے ہیں۔ اور یہ سب ممکن ہوا ہے ہمارے آئی ٹی سے لیس پیداواری نظام کی وجہ سے جو ہمارے کام کو کافی آسان بنادیتا ہے۔ ہم کام مقررہ وقت کے اندر مکمل کرنے کے اصول پرکام کرتے ہیں۔ مغربی غیر رسمی کپڑوں کی دنیا میں خود کو سب سے بڑے برانڈ کی شکل میں قائم کرنا ہی ندھی کا خواب ہے جس کے لئے زیادہ سرمایہ کاری کی ضروت ہے۔ اس مقصد کے تحت ندھی نے فلپ کارٹ کے برانڈ پالیسی تیار کرنے کے ذمے دار فلپ کارٹ ایس بی جی کے ساتھ برانڈ پالیسی مشاورت طے کرنے کے لئے ہاتھ ملایا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے کاروبار کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں سامان منگوانے اور رسد فراہم کرنے کا کام دوسروں کو سونپنے پر بھی اپنا دھیان مرکوز کررہی ہیں۔

دوسروں کے ساتھ کام کرنے کے دوران پیش آنے والی مشکلات اور اپنے کام میں موجود لطف اور مزے کے بارے میں ندھی کھُل کر بات کرتی ہیں۔ " ابتداء میں،میں نے 'کاریہ' کو ایک چیلینج کی شکل میں لیا اور بعد میں ، میں اسے ایک حاصل کردہ کامیابی کی شکل میں لینے لگی۔ میں اپنی صنعت میں سب سے بڑا عہدہ سنبھالتی ہوں اور اس کے بدلے مجھے سب سے مشکل مسائل اور جوکھم بھرے فیصلے خود ہی لینے ہوتے ہیں۔ کسی بھی کام کی انجام دہی کے دوران روزانہ آپ کو چیلنجس کا سامنا کرنا ہوتا ہے اور میرا کام بھی اس طرح کے چیلنجس سے الگ نہیں ہے۔ کاروبار کو صحیح طریقے سے چلانے کے لئے سرمایہ کا انتظام کرنا سب سے بڑا مسئلہ ثابت ہوتا ہے۔ آخر کار 365 دنوں تک لگاتار 113 لوگوں کے سامنے فون یا ای میل یا شخصی ملاقاتوں کے ذریعے اپنے کام اور منصوبے کی پیش کش کے بعد ٹھیک 365 ویں دن مجھے اپنے کام میں کامیابی حاصل ہوئی۔ "

چہرے پر ہر لمحہ ایک مسکراہٹ سجائے رکھتے ہوئے آگے بڑھتے رہنے کا جذبہ کوئی آسان کام نہیں تھا اور واقعتاً ندھی ہر انکار کے باوجود اپنے جوش اور جذبے کے ساتھ خود کو آگے بڑھاتی رہیں۔ ندھی مزید کہتی ہیں۔ "ایک کاروبار کے دوران آپ کے راستے میں کئی چھوٹی موٹی باتیں سامنے آتی ہیں۔اکثر موقعوں پر ایک خاتون کاروباری ہونے کی وجہ سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یا تو آپ خود ایک کاروبار کا انتظام نہیں چلارہی ہیں یا پھر یہ کہ آپ کاروبار کی مجازِ کُل نہیں ہیں۔ مجھے اب بھی یاد ہے کہ جبم میں گُڑگاؤں میں ایک فیکٹری میں کام کر رہی تھی تب ایک کورئر والا میرے فرج کی ڈیلیوری کرنے آیا اور اس نے مجھے اسے سونپنے سے انکار کردیا۔ اس کا سارا زور اسی بات پر تھا کہ اپنے باس کو بلاؤ۔ 'میں صرف آپ کے باس سے ہی بات کروں گا۔'

آخر کار جب چوکیدار نے آکر اسے بتایا کہ میں ہی وہان کی مالکن ہوں تب کہیں جاکر وہ نرم پڑا۔ کیلاگ اسکول فار مینیجمنٹ سے ایم بی اے اور وہاں سے ڈین سروس اوارڈ سے سرفراز کئے جانے کے علاوہ ندھی چارٹرڈ اکاونٹنٹ کی تعلیم بھی مکمل کرچکی ہیں۔ اپنی چھوٹی صنعت کاری کے دور میں ہی ندھی نے ایک اہم سبق یہ سیکھا کہ کس طرح ہمت اور استقامت ، یہ دو چیزیں کسی بھی کام کو آسان بنادیتی ہیں۔" میں نے اب تک اپنی زندگی میں ایک بھی لمحہ برباد نہیں کیا۔ اور ہمیشہ پوری لگن اور محنت کے ساتھ ہر کام انجام دیا ہے۔ خصوصی طور پر شعبہ خدمت میں کام کرنے کی وجہ سے میں اکثر کاموں کو دوبارہ ہوتے ہوئے دیکھنے کی عادی تھی۔ صنعت کاری نے مجھے بہت کچھ سکھایا ہے۔ اب میں نے پیسوں کے ساتھ سمجھوتہ کرتے ہوئے بھاری دباؤ میں کام کرنا بھی سیکھ لیا ہے۔ اور میں ان اسباق کے اکتساب کے ساتھ بہت خوش ہوں کہ انہوں نے میری شخصیت کے ارتقاء میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔


کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں..

فنکارانہ ماحول کو پروان چڑھا رہا ہے سپریا لاہوٹی کا گیلری کیفے

ممبئی میں خواتین کے لئے مدرسہ چلا رہی ہے ایک دلت خاتون

گرہستی کی گاڑی چلانے کے لئے کویتا نے تھام لی اسٹیئرنگ

Share on
close