خود مشکل میں رہ کر غریبوں کے لئے لاکھوں روپے کی دواؤں کا مفت انتظام کرنے والے 79 سالہ 'میڈیسن بابا'

خود مشکل میں رہ کر غریبوں کے لئے لاکھوں روپے کی دواؤں کا مفت انتظام کرنے والے 79 سالہ 'میڈیسن بابا'

Friday December 11, 2015,

5 min Read


دہلی کی گلی گلی میں جا کر مانگتے ہیں غریبوں کے لئے ادویات ۔۔۔

دہلی کے کئی بڑے اسپتالوں میں کرتے ہیں ادویات کی تقسیم ۔۔۔

خود غریب ہو کر بھی کرتے ہیں غریب لوگوں کی مدد ۔۔۔

اصلی نام اونكارناتھ شرما ہے لیکن لوگ انہیں میڈیسن بابا کے نام سے پکارتے ہیں ۔۔۔

ہر ماہ لاکھوں روپئے کی ادویات جمع کر غریبوں تک پہنچاتے ہیں ۔۔۔

بابا لفظ سن کر ذہن میں ایک عمردراز شخص کی تصویر ابھر آتی ہے۔خصوصاً ہدوستان میں باباوں کی ایک خاص ایمیج ہے، لیکن دہلی میں ایک ایسے بابا بھی رہتے ہیں جو مذہب اور، ذات سے اوپر اٹھ کر انسانیت کے بارے میں سوچتے ہیں۔ انہوں نے غریب لوگوں کی مدد ہی اپنی زندگی کا مقصد بنایا ہے۔ جو لوگوں کو صرف علم نہیں دیتے بلکہ وہ خود غریب لوگوں کی زندگی تبدیل کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ وہ معذور ہیں اور 79 سال کے ہیں، لیکن پھر بھی ان کا جذبہ کسی بھی نوجوان کو پچھاڑ سکتا ہے، وہ حوصلہ مند ہیں۔

image


جی ہاں، ہم بات کر رہے ہیں میڈیسن بابا کی جو کافی ضعیف ہیں اور گزشتہ کئی سالوں سے دہلی، نوئڑا، غازی آباد، گڑگاؤں کی گلی گلی میں گھوم کر لوگوں سے پرانی ادویات عطیہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ میڈیسن بابا کا اصل نام اونمکار ناتھ ہے لیکن ان کے بہترین کام کو دیکھتے ہوئے لوگ انہیں میڈیسن بابا کے نام سے پکارنے لگے۔ اوكارناتھ نویڑا کے کیلاش ہسپتال میں بطور ٹیکنیشن کام کر چکے ہیں۔

میڈیسن بابا بتاتے ہیں کہ "دہلی کے لکشمی نگر علاقے میں میٹرو کنسٹرکشن کے دوران حادثہ ہوا تھا جس بہت سے غریب مزدوروں کی جان چلی گئی تھی اور کئی شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعہ نے مجھے بے چین کر دیا، سونے نہیں دیا۔ پھر میں نے سوچا کہ کیوں نہ غریبوں کے لئے کچھ کیا جائے۔ میں نے دیکھا کہ غریب لوگوں کے پاس دوائیاں خریدنے کے پیسے نہیں ہوتے اور ڈاکٹر انہیں کہہ دیتے تھے کہ اب ان کے پاس بھی دوائیں نہیں ہیں، جس کی وجہ سے ان کا علاج نہیں ہو پائے گا۔ وہ مارکیٹ سے پہلے ادویات لائیں اسی وقت ان کا علاج ممکن ہے، لیکن ان لوگوں کے لئے یہ ادویات لانا کافی مشکل کام تھا کیونکہ وہ بہت مہنگی تھیں۔ انہیں کافی پریشانی ہوتی تھی اور ادویات کی کی عدم دستیابی کی وجہ سے وہ لوگ دوسری بیماریوں کے شکار ہو رہے تھے۔

اونكارناتھ نے ایک بھگوا رنگ کرتہ بنایا اور اپنا فون نمبر ای میل تمام اس پر کرتے پر بڑے بڑے حروف میں لکھا اور نکل گئے دہلی کی سڑکوں پر غریب لوگوں کے لئے ادویات لینے اور تب سے لے کر یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ وہ لوگوں کے گھر- گھر جاتے ہیں انہیں ان ادویات کو عطیہ کرنے کی اپیل کرتے ہیں، جو ان کے اب استعمال نہیں ہوتیں۔ اس کے بعد میڈیکل بابا ان دواؤں کو ہسپتالوں میں ڈاکٹر کو دے دیتے ہیں تاکہ وہ دوائیں غریب لوگوں تک مفت میں پہنچ جائیں اور ان کی دواؤں سے کوئی غریب ٹھیک ہو سکیں۔

image


میڈیسن بابا ہر ماہ لاکھوں روپے کی ادویات عطیے کے طور پر جمع کرتے ہیں۔ وہ دہلی کے ایمس، رام منوہر لوہیا ہسپتال، لیڈی ہارڈنگ میڈیکل کالج اور دین دیال اپادھیائے ہسپتال میں دوائیں دے دیتے ہیں۔

آج ملک ہی نہیں بیرون ملک سے بھی لوگ میڈیسن بابا کو دوائیں بھیج رہے ہیں تاکہ وہ ان دواؤں کو ضرورت مند افراد تک پہنچائیں۔ اس کے علاوہ لوگ وہيل چئير، آکسیجن سلنڈر، بستر، سريج بھی دینے لگے ہیں۔ اتراکھنڈ تباہی کے وقت بھی میڈیسن بابا نے بڑھ چڑھ کر اپنا تعاون دیا تھا اور لاکھوں روپے کی دوائیں وہاں پر بھجوائی تھی۔

میڈیسن بابا بتاتے ہیں کہ انہیں دواؤں کو محفوظ رکھنے میں خاصی دقت آتی ہے۔ وہ کرایہ کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہتے ہیں اور وہی ان کا آفس بھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ سب کچھ اپنے کام میں ہی لگا دیتے ہیں، لیکن اس کام میں اگر انہیں حکومت کی طرف سے تھوڑی مدد مل جائے تو اس کام کو وہ اور وسیع پیمانے پر کر پائیں گے۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ غریب لوگوں کا فائدہ ہو گا۔ وہ مستقبل میں ایک میڈیسن بینک بنانا چاہتے ہیں، جہاں پر ضرورت مندوں کو مفت میں ادویات مل سکیں۔

image


میڈیسن بابا بتاتے ہیں کہ وہ ٹھیک سے چل بھی نہیں پاتے، لیکن لوگوں کی مدد کرنے کا جذبہ انہیں ہمیشہ آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ وہ اس کام کو بے لوث جذبے سے کر رہے ہیں اور ملک کو صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں۔ غریب لوگوں کی مدد کرنا ہی وہ اپنا مذہب مانتے ہیں اور اپنے اس کام سے وہ بہت خوش ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ قابل لوگوں کو ملک کے غریب لوگوں کے لئے آگے آنا ہوگا اور ان کی مدد کرنی ہوگی۔

اگر آپ بھی میڈیسن بابا کی اس مہم سے جڑنا چاہتے ہیں اور لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو آپ ان سے براہ راست رابطہ کر سکتے ہیں-

فون نمبر 09250243298

ویب ؛

http://www.medicinebaba.com

قلمکار : آشوتوش کھنتوال

مترجم : زلیخہ نظیر