خواتین کیلئے کریئر کا مابعد وقفہ احیاءکرنا مشکل اَمر .... چار معاون تنظیمیں

خواتین کیلئے کریئر کا مابعد وقفہ احیاءکرنا مشکل اَمر .... چار معاون تنظیمیں

Friday April 08, 2016,

6 min Read

خواتین جہاں تک تعلیم کا معاملہ ہے، جِنس کے فرق کو مٹاتی آرہی ہیں۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ اِنڈیا میں موجودہ طور پر تمام درجِ فہرست اَنڈر گرائجویٹ اسٹوڈنٹس کا 45.9 فی صد حصہ ، نیز تمام درج فہرست پی ایچ ڈی طلبہ میں 40.5 فی صد خواتین ہیں۔ دوسری طرف، لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت کی شرح بتدریج گھٹتی جارہی ہے، جو 2004-05ءمیں 37 فی صد سے 2009-10ءمیں 29 فی صد ہوگئی۔ 2011-12ءمیں خواتین کا تمام اَربن ورکرز میں 14.7 حصہ رہا، جو 1972-73ءکے تناسب 13.4 سے معمولی اضافہ ہوا۔ عظیم تر منظر کے زیادہ واضح نظارہ کے لئے یہ کہہ سکتے ہیں کہ اگر ہندوستان 2025ءتک خواتین کی لیبر فورس کی شمولیت میں 10 فی صدی پوائنٹس (مزید 68 ملین خواتین) کا اضافہ کرسکے تو انڈیا اپنی جی ڈی پی (مجموعی دیسی پیداوار) 16 فی صد تک بڑھا سکتا ہے۔

کئی تنظیمیں خواتین کی اَفرادی قوت (ورک فورس) میں شامل ہونے کے ساتھ ساتھ واپسی کیلئے بھی مدد کرتی آئی ہیں۔ آجرین بھی مختلف نوعیت کے اِمتزاج کو تسلیم کررہے ہیں اور ساتھ ہی کوئی وقفہ لینے کے بعد کام پر واپس ہونے والی خواتین کو ملازمت پر رکھنے کے معاملے میں مفید گروپ سمجھ رہے ہیں۔ جب خواتین نے زچگی کے سلسلہ میں یا فیملی کے کسی معمر رکن کی نگہداشت کیلئے اپنی ملازمت سے وقفہ لیا ہو تو مندرجہ ذیل آرگنائزیشنس اُن کیلئے سرپرست بن جاتی ہیں اور انھیں کارپوریٹ سیکٹر میں واپسی کیلئے مدد کرتی ہیں۔

اِمیج کریڈٹ : شٹرسٹاک

اِمیج کریڈٹ : شٹرسٹاک


JobsForHer

نیہا بگاریا کی بنگلور نشین تنظیم ’ JobsForHer‘ کے قیام کو ایک سال ہوا ہے، جس کا ویژن ہے کہ انڈین ورک فورس میں ہنرمند صنف ِ نازک کی بڑھتی قلت کو روکا جائے۔ ’جابس فار ہَر‘ نے اِس سال ’یومِ خواتین‘ کی مناسبت سے 7 مارچ تا 11 مارچ زبردست ’Diversity Drive‘ کا اہتمام کیا۔ ہندوستان بھر کی سرکردہ کمپنیوں جیسے Sapient، Target، MakeMyTrip، Reliance، Mindree اور Mantri Developers نے اس مہم میں حصہ لیا۔ اس مہم کے ذریعے ’جابس فار ہر‘ نے بنگلورو سے آگے بڑھتے ہوئے اپنے پورٹل کی شروعات بھی کی اور کُل ہندوستانی طرز کی سمت پیشرفت کی، جس میں ممبئی، دہلی اور چینائی پر توجہ مرکوز رہے گی۔

’ جابس فار ہر ‘ کو موجودہ طور پر ماہانہ 50,000 وِزیٹرز کی سرگرمی دکھائی دے رہی ہے، جب کہ لگ بھگ 2.50 لاکھ فی ماہ کی شرح پر صفحات کا مشاہدہ ریکارڈ ہورہا ہے۔ تیزی سے فروغ پذیر اسٹارٹپ کے نہج پر کام کرتے ہوئے اپنے پہلے سال میں اور بنگلورو کے بیرون سرگرم عمل رہتے ہوئے ’جابس فار ہر‘ زائد از 750 کمپنیوں سے جڑ چکی ہے جن میں Citibank، Future Group، GE، Godrej گروپ، Kotak Mahindra گروپ، SnapDeal، Unilever اور کئی دیگر چھوٹے اور بڑے انٹرپرائزس (SMEs) کے ساتھ ساتھ اسٹارٹپس شامل ہیں۔ وہ مکمل وقتی، جُزوقتی، گھر بیٹھے کام والے جاب سے لے کر آزادانہ نوعیت کے مواقع تک کی پیشکش کرتے ہیں اور کمپنیوں کے ساتھ بھی سرگرم عمل رہتے ہیں تاکہ ’ریٹرنی اِنٹرنشپس‘ فراہم کئے جاسکیں۔

Avtar I-Win

چینائی میں 2005ءمیں قائم ’ Avtar I-Win‘ ایسی تنظیموں کے شعبے میں مقدم رہی، جو خواتین کو اپنے کریئر کا احیاءکرنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس کی بانی ڈاکٹر سوندریا راجیش کا ماننا ہے کہ مساوات کا کارپوریٹ اداروں میں جنس کے معاملے میں اکثر لحاظ نہیں رکھا جاتا ہے، جس کا سبب مختلف منفرد مسائل ہیں جن کا برسرِکار خواتین کو انڈیا میں سامنا ہے۔ اس تنظیم والوں نے عرصہ قبل 2006ءمیں ہی لگ بھگ 450 خاتون ملازمین کی ’فیوچر گروپ‘ کیلئے بھرتی میں تعاون کیا تھا۔ سوندریا کہتی ہیں :

ہندوستانی برسرِکار خواتین میں سے جن کی عمریں 30 سال سے کم ہوں، 48 فی صد حصہ وقفہ لیتا ہے؛ STEM (سائنس ، ٹکنالوجی، انجینئرنگ اور میاتھ) جابس میں 60 فی صد کو اپنے کریئر کے ابتدائی 10 برسوں میں بریک لینا پڑتا ہے۔ ان خواتین کو اکثر و بیشتر اپنا کریئر دوبارہ شروع کرنے میں دِقت پیش آتی ہے۔ لیبر فورس میں خواتین کی شمولیت کے معاملے میں دیگر ایشیائی ممالک، مثال کے طور پر سری لنکا کا انڈیا سے بہتر مظاہرہ ہے۔

’اَوتار آئی۔ وِن‘ کے نٹ ورک پر لگ بھگ 40,000 خواتین ہیں اور اس تنظیم والوں نے 8,000 خواتین کو وقفے کے بعد دوبارہ نوکری پر لگایا ہے۔

SHEROES

سائری چاہل جنوری 2014ءمیں نوئیڈہ نشین SHEROES.in کی مشترکہ بانی بنیں۔ تنظیم ’شیروز‘ والے ہندوستان میں خواتین کیلئے کارپوریٹ جابس کے ساتھ ساتھ لچکدار اور ’ورک فرم ہوم‘ نوعیت کی نوکریوں کو پُر کراتے ہیں۔ ’شیروز‘ برسرکار خواتین کی کمیونٹی کو فروغ دینے، انھیں اپنے سرپرستوں اور وسائل کی تلاش میں مدد کرنے میں سرگرمِ عمل رہی ہے۔ وہ ایسی خواتین کی مدد پر توجہ مرکوز کرتے ہیں جو نوکری۔ گرہست زندگی کا توازن برقرار رکھتے ہوئے کسی کریئر کیلئے کوشاں ہوتی ہیں۔

’شیروز‘ نے پانچ کروڑ روپئے کے فنڈز اینجل را¶نڈ میں اکٹھا کئے تھے۔ وہ خواتین کیلئے مختلف النوع اور وسیع تر مواقع پیش کرتی ہے کہ اپنی موافقت کے مطابق انتخاب کریں۔ ان میں خواتین کے خیراہ آجرین، پارٹنرشپ پروگرام اور دیگر سے جُڑے مواقع شامل ہیں۔ شیروز کمیونٹی کو کریئر ریسورسیس تک رسائی حاصل رہتی ہے، جب کہ شیروز مینٹورز سرگرمی سے حصہ لیتے ہوئے خواتین کو اپنی شرائط پر کریئر میں کامیابی کے حصول میں مدد کرتے ہیں۔

HerSecondInnings

تنظیم ’ HerSecondInnings‘ کا قیام اس اصول کے ساتھ ہوا کہ خواتین کو محض کوئی جاب ڈھونڈنے میں مدد کردینا کافی نہیں ، بلکہ خاتون پروفیشنلز کو تمام سطحوں پر بااختیار بنانا ہوگا۔ اکثر و بیشتر جب کوئی خاتون طویل وقفے کے بعد نوکری پر واپس ہوتی ہے تو اُس کے ذہن میں اپنی ہنرمندی اور تجربے کیلئے بہترین مناسبت کے تعلق سے بہت اُلجھن رہتی ہے ۔ خواتین ہوسکتا ہے اس مرحلے پر شخصی دلچسپیوں یا سہولت کے باعث زیادہ پُرکشش یا مناسب شعبہ کو منتقلی کو بھی ترجیح دیں۔ زائد از 2,000 خواتین مختلف طرز کی نوکریوں کے ساتھ ساتھ کوچنگ کیلئے بھی اس پورٹل سے استفادہ کررہی ہیں تاکہ اپنے ہنر کو پروان چڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنے لئے دستیاب مختلف امکانات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے۔ اس تنظیم کے e-coaching سیشنس بھی منعقد ہوتے ہیں، جن سے خواتین آن لائن استفادہ کرسکتی ہیں۔

منجولا دھرمالنگم اور مادھوری کالے کی نومبر 2014ءمیں قائم کردہ ’ ہر سکنڈ اننگز‘ کا بنگلورو اور ممبئی میں وجود ہے، اور وہ ’ورک فرم ہوم‘ کے آپشنس، عارضی ذمہ داریاں، مستقل نوکریوں، پراجکٹس اینڈ کنسلٹنسی، اور تجارتی مواقع کو پیش کرتے ہیں۔ ’ ہر سکنڈ اننگز‘ مختلف آرگنائزیشنس کو اپنے تنوع اور شمولیت کے پروگراموں کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتی ہے۔ اس میں مختلف طرز کے جائزہ والے سروے اور خواتین کے لیڈرشپ پروگرامس شامل ہیں۔

................................................................

یور راسٹوری کا ’فیس بک‘ صفحہ دیکھئے : فیس بک

یہ بھی پڑھئے :

جب ایک غریب لڑکا ملینئر بن جاتا ہے، سلم بستی کی سچی کہانی

اپنی ناکامی کو آپ کامیابی میں بدل سکتے ہیں ... ان 10 طریقوں کوآزما کر دیکھیں...

................................................................

قلمکار : شاریکا نائر .... مترجم : عرفان جابری .... Translator: Irfan Jabri .... Writer: Sharika Nair

    Share on
    close