جنون اورترقی کے درمیان لذیذ کھانوں کے لئے طویل قطار

جنون اورترقی کے درمیان لذیذ کھانوں کے لئے طویل قطار

Monday October 19, 2015,

7 min Read

عام طور پرہم میں سے اکثرلوگ بچپن میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر یعنی پارک میں دوڑنے‘ اپنے ہاتھ گندے کرنے یا کھلونے کے تعلق سے اپنے بھائی اور بہنوں کے ساتھ لڑنے ‘جھگڑنے میں ہی مشغول رہا کرتے ہیں‘لیکن امرتسرکے وکاس کھنہ دوسروں سے بالکل مختلف تھے۔ وہ صرف 6 سال کے تھے کہ اپنے معمولی سے مکان میں نھنے نھنے ہاتھوں سے باورچی خانے میں اپنی دادی کی مدد کرتے۔ پاؤں میں نقص تھا اس کے باوجود انہوں نے اپنی اس کمزوری کو اپنی مجبوری بننے نہیں دیا۔ وکاس بڑے ہوئے تو وہ سنہری گرودوارہ کے لنگر خانہ ( گرودوارہ کے باورچی خانہ میں مفت کھانا کھلایا جاتا ہے) میں رضاکارانہ خدمات انجام دینے لگے۔ ابھی صرف 17سال کے ہی تھے وکاس نے لارینس گارڈن میں اپنا ذاتی کیٹرنگ بزنس شروع کر دیا۔

وکاس جن کے نام کا مطلب ہی ترقی ہے برق رفتاری کے ساتھ آسمانوں کی بلندی تک پہنچ گئے۔ آج نیویارک اوردبئی میں مشلن اسٹار والے ریسٹارنٹ’’جنون‘‘ کے چیف شیف اوربرانڈ ابیسڈر کی حیثیت سے عالمی سطح پر ہندوستانی پکوان کی نمائندگی کرنے والے سیلبریٹی بن گئے ہیں۔ اس طرح وکاس کھنہ ان بے شمار عز م جواں رکھنے والے شیف اور پکوان کی دنیا میں کارنامے انجام دینے میں مصروف صنعت کاروں کے لئے مشعل راہ بن گئے ہیں۔

یور اسٹوری کو حال ہی میں ان سے ملاقات کا موقع ملا اور امرتسر سے نیویارک تک ان کے سفر کے بارے میں بات چیت ہوئی۔ اس سوال پر کہ عالمی سطح پر مشہور شیف بننے کے لئے کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا اس کے لئے جو چیزیں ضروری ہیں وہ ہیں عزم مصمم ‘دیانت داری‘ اصلول و اقدار کا پاس و لحاظ اور تخلیق و جدت پسندی۔

عزم مصمم

image


وکاس کھنہ کہتے ہیں شائد ہی کوئی ایسا ہوجس نے میری طرح بہت ہی چھوٹی سطح پر یعنی صفر سے اپنی زندگی کا آغازکیا ہو۔ امریکہ میں قدم رکھنے ہی انہیں وہ کام کرنے پڑے جن کا تصور نہیں کیا جا سکتااور معیوب سمجھا جاتا ہے۔ برتن صاف کرنے جیسے کمتر درجے کے کام سے ان کا سفر شروع ہوا۔ نیویارک کے وال اسٹریٹ کے قریب ’’تندور پیالیس‘‘ کے نام سے اپنا ریستو ران شروع کرنے سے پہلے تک بھی وہ مختلف چھوٹے چھوٹے کام کرتے رہے۔ تندور پیالیس بہت چھوٹی سطح کا کام تھا‘لیکن لذیذ پکوانوں کے ذریعہ انہوں نے بہت جلد اپنا مقام پیدا کر لیا۔ 2007 میں نیویارک میں خستہ حال ریستوران ڈلنس کے احیاء کے لئے وکاس کھنہ نے کنسلٹنٹ شیف کی حیثیت سے خدمات انجام دیں‘ پھرانہوں نے شیف گارڈن رامسے کے کچن نائٹ میئرس میں بھی اپنی صلاحیتوں کالوہا منوا لیا۔ ڈلنس کے احیاء کے بعد اسے دوسرا پورنیمہ نام دیا گیا۔ اس پراجکٹ میں ان کا کلیدی رول تھا۔ تقرباً ڈیڈھ سال تک یہ ریستوران چلتا رہا‘ اس کے بعد وہ ریستوران کے مالک راجیش بھردواج کے ساتھ اپنے اگلے بڑے منصوبہ پرکام کرنے چلے گئے۔ کئی سال کی منصوبہ بندی اور سخت ترین محنت کے بعد 2ڈسمبر 2010 کو ’’جنون‘‘ پراجکٹ پر عملی آوری کا کام شروع ہوا۔ کئی لوگوں نے کہا کہ جنون کوئی قابل عمل منصوبہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں چلے گا۔ چونکہ جنون کا ڈیزائن کچھ زیادہ پرکشش نہیں تھا اس لئے وہ تنقید کر رہے تھے۔ لیکن ان کا اندازہ بالکل غلط تھا۔

’’ جنون‘‘ کو صرف 10 ماہ کے عرصہ میں22 اکٹوبر 2011کو پہلا مشلن اسٹار ایوارڈ حاصل ہوا۔ وکاس کھنہ بڑے فخر کے ساتھ کہتے ہیں ’’ مجھے اسی سال امریکہ کا سب سے بڑا شیف تسلیم کیا گیا۔ اچانک لوگ اور میڈیا والے ہندوستان کے اس گندمی جلدوالے لڑکے کو دیکھنے کے لئے قطار لگانے لگے‘‘۔ اس کے بعد مسلسل چار سال تک جنون کو مشلن ایوارڈ حاصل ہوتا رہا۔ اسی ہفتہ جنون نے دبئی میں اپنی نئی شاخ شروع کی ہے۔

image


جدت طرازی

وکاس کہتے ہیں،'' یں نے کھانے پینے کی اشیاء پر بالکل مختلف اندازسے تحقیق کی ہے۔'' انہوں نے کتابوں، ٹاک شوز اور ڈاکیومنٹری فلموں کے ذریعہ ہندوستانی کھانے اور پکوانوں کی دریافت کیلئے اپنے اس فن اور کریئر کو وقف کر دیا ہے۔ بقول وکاس کھنہ کے کھانے پینے کی اشیاء کے کئی اقسام ہیں جنہیں انکی کتابوں کے ناموں میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ایوارڈ یافتہ مصنف نے 17 کتابیں لکھی ہیں۔ ان میں ہر ایک مختلف اشیاء خوردنی کی کہانی اور پکوانوں کی ترکبیں شامل کرتے ہوئے باقائدہ ''کک بک '' کے تصور کو پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے '' دی میاجک رالنگ پین'' کے عنوان سے بچوں کے لئے بھی ایک کتاب لکھی ہے' جس میں کھانے پینے کی اشیاء دریافت کرنے والے جگنو نامی ایک لڑکے کی داستان ہے۔ اسی کہانی پر مبنی ڈاکیو منٹری فلم سیرئل''ہولی کچنس'' میں مذہبی طریقوں سے کھانہ پیش کرنے اور دعوتوں کا اہتمام کرنے کی روایات کا جائزہ لیا گیا ہے۔


دیانت داری

باورچی خانوں میں آجکل استعمال ہونے والی جدید ٹکنالوجی پر سوال کے جواب میں وکاس کھنہ نے فوراًکہا کہ پکوان کی سب سے بڑی مہارت اپنے ہاتھ کے فن میں ہوتی ہے ٹکنالوجی میں نہیں۔ میں مشینوں سے زیادہ تر دور رہتا ہوں۔ جدید مشینوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ضرورت اگر ہوتی ہے تو وہ بس تکنیک کی۔

نئے تجربات

وکاس اپنے آپ کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ رکھنے کے لئے مسلسل نئے نئے تجربات کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ ''جنون'' کے مینوں میں یہی تصور نمایاں نظر آتا ہے، جس میں نئے نئے اشیاء خوردنی کا استعمال، نئے ذائقے اور نئی خوشبوؤں کے ساتھ نئے تجربات پر مشتمل تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔

وکاس کا کہنا ہے کہ امریکہ میں اب ٹیمپلٹ مینو کارگرنہیں ہے۔ باورچیوں کاایک نیا دور آیاہے جو کھانوں کی ایشاء کے ساتھ بڑی نزاکت سے نئی ترکبیں پیش کر رہے ہیں۔ آجکل لوگ ایسے نئے تجربات کی تلاش میں رہتے ہیں جو بالکل مختلف ہوں اور اختراعی بھی۔

اس سے سبق حاصل کرتے ہوئے وکاس کھنہ نے امریکہ آنے والے غیر مقیم ہندوستانیوں کو پیش کئے جانے والے ہندوستانی پکوانوں سے ہٹ کر انہیں ری برانڈکرنے کے لئے کچھ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ وہ کہتے ہیں، ''ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ان اسٹیریو ٹائپ روایتی تصورات اور خیالات سے ہٹ کر ہندوستانی پکوانوں اور کھانوں کی اہمیت کو محسوس کریں جن کے لئے وہ شہرت رکھتے ہیں۔''

مشعل راہ

وکاس کھنہ کئی لوگوں کے لئے مشعل راہ اورمحرک بن گئے ہیں کہ وہ اپنے باورچی خانہ کو ہی اپنا کریئر بنائیں۔ ماسٹرشیف انڈیا سیرئل کے دوران لوگوں پر پڑنے والے اثرات اس کی بہرترین مثال ہے۔ سیرئل کے دوران وہ خود بھی بن یوسف 'ڈینئل بالود' سنجیو کپور' ونیت بھاٹیا اور اتول کوچرجیسے مشہور شیف کی بھرپور ستائش کرتے ہیں۔ اس فہرست میں سب سے بڑا نام جولیا چائلڈ کا تھا جن کا وکاس کھنہ سے ملا قات کے لئے متعین وقت سے عین قبل انتقال ہو گیا ۔

image


اگر آپ انکی پر کشش شخصیت سے نظر ہٹا کر شیف کے لباس میں ملبوس شخص کو غور سے دیکھیں گے تو آ محسوس کریں گے کہ وکاس کھنہ چمک دمک کی زندگی سے بے نیاز سلبریٹی ہیں'جوان' سے ملاقات کے خواہاں لوگوں کو اپنا قمتی وقت اور توجہ دینے میں بڑے فراخ دل ہیں۔ انہیں لوگوں کواٹوبایوگراف دینے' ان کے ساتھ سیلفی لینے اوراپنے مداحوں سے بات چیت کرنے میں بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے۔ وہ ایسے شخص نہیں ہیں، جو ایک ہی ملاقات کے بعد بے رخ ہو جاتے ہیں۔ اگلے دن یا اگلی ملاقات میں بھی آپ انہیں اتنا ہی پر جوش اور پرخلوص پائیں گے۔


کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں..

کام کرتے رہنا ہی کامیابی ہے : شردھا شرما

عام آدمی کا ای۔کامرس پلیٹ فارم ’’حیدرآباد شاپنگ ‘‘

ایک ان پڑھ خاتون کسان نے مُلک کو بتایا کیسے کریں باجرے کی کاشتکاری... وزیر اعظم نے دیا انعام