آٹھویں کے بعد نہ پڑھنے کے ملال نے شیلا کو کچھ کرنے پر کیا مجبور، آج بنجارہ سماج کی عورتوں کو بنارہی ہیں خود کفیل

آٹھویں  کے بعد نہ پڑھنے کے ملال نے شیلا کو کچھ کرنے پر کیا مجبور، آج بنجارہ سماج کی عورتوں  کو بنارہی ہیں  خود کفیل

Sunday March 06, 2016,

7 min Read

یہ کہانی ہے پچھڑے سماج سے آئی ایک ایسی عورت کی جوچاہ کربھی زیادہ پڑھ نہیں سکی۔ سماج میں عورتوں کے کام کرنے کی آزادی بھی نہیں ہے اور ساتھ ہی مالی تنگی بھی۔ مگر اس نے اپنے حوصلے پست نہیں ہونے دیئے۔ مسلسل جدوجہد کرتی رہی اور آج نہ صرف خود اپنے پیروں پر کھڑی ہے بلکہ شہر سے واپس اپنے گاؤں آکر گاؤں کی عورتوں کوبھی خود کفیل بنانے کے لئے جی جان سے جٹ گئی۔ اس نے ایک نئی شروعات کرکے جو مشعل جلائی ہے اس کی روشنی دھیرے دھیرے آس پاس کے گاؤں تک پہنچ رہی ہے اور اس کا اثر بھی نظر آرہا ہے۔

image


اندورسے 40کلومیٹر دور کھنڈوہ روڈ پر بساہے گاؤں گوالو۔ 12سوکی آبادی والے گوالوگاؤں میں ہی شیلا راٹھور پیدا ہوئیں ۔ شروع سے ہی پڑھنے کا کافی شوق تھا۔ مگر 8ویں جماعت سے آگے نہیں پڑھ پائیں ۔ گاؤں میں 8ویں کے بعد اسکول نہیں تھا۔ دوسرے ، بنجارہ سماج کی شیلا کے سامنے سماج کے اصول وضوابط بھی آڑے آگئے جس سے وہ باہر جاکر پڑھ نہ سکیں ۔ 19سال کی عمر میں شیلا کی شادی اندور کے مکیش راٹھور سے ہوگئی۔ شیلا گاؤں چھوڑ کر اندور توآگئیں مگر زندگی میں کچھ نہ کرپانے کا ملال انھیں پریشان کرنے لگا۔ ملال ہونے کی بڑی وجہ تھی شیلا کی زندگی جو امورخانہ داری تک محدود ہوکر رہ گئی تھی۔ وقت گذرا اور راٹھورجوڑے کے گھر میں بچہ ہوا۔ شیلا کا شوہر مکیش ایک فیکٹری میں چھوٹی سے نوکری کرتاتھا۔ جس سے گھر کا خرچ آرام سے چل جاتاتھا۔ مگر بچے کے جب اسکول میں ایڈمیشن کی بات ہوئی تو شیلا نے اچھی تعلیم دلانےکاتہیہ کیا۔ اضافی خرچ بڑھ جانے سے شیلا نے پہلے کپڑوں کی سلائی کرنا سیکھا پھر قریب کی ہی ایک ریڈی میڈ فیکٹری میں کام کرنا شروع کردیا۔ آمدنی بڑھی توخود کی ایک سلائی مشین خرید کر شیلا نے مارکیٹ سے آرڈر لینا شروع کردیا۔ کام چل نکلا۔
image


شیلابیچ بیچ میں اپنے میکے جاتی رہتیں ۔ انھیں ایک بات بہت پریشان کرتی تھی کہ اس کے گاؤں میں آج بھی عورتیں گھونگھٹ کرکے گھر کے کام میں خود کو کھپا دیتی ہیں ۔ اکیلے گھر کے مرد کی کمائی سے دال روٹی توچل جاتی ہے مگر ترقی کے نام پر کچھ بھی نہیں ہوتا۔ شیلا نے فیصلہ کیا کہ اندور چھوڑ کر گاؤں میں ہی کچھ کرناچاہئے۔ شیلاکے اس قدم کی اس کے شوہر اور سسرال والوں نے بھی تعریف کی۔ خاندان کا ساتھ ملتے ہی شیلا اپنی سلائی مشین کے ساتھ اپنے گاؤں آگئیں ۔ گاؤں میں گھر گھر جاکر عورتوں کو سمجھانے کاکام شروع ہوا۔ بنجارہ سماج عورتوں کو باہر جاکرکام کرنے کی اجازت نہیں دیتا تھا۔ پہلے سماج کے مکھیا کو سمجھایا گیا۔ پانچ مہینے کی مشقت کے بعد عورتوں کو اس کے لئے تیار کیا گیا۔ گاؤں کی کئی خواتین کے پاس سلائی مشین تھی۔ جس سے وہ شوہر اوربچوں کے کپڑے سل لیتی تھیں ۔ مگر اسے روز گاربنانے کے بارے میں کبھی سوچانہیں تھا۔ شیلا نے یکے بعد دیگرے 15عورتوں کو گھر سے باہر نکل کر کام کرنے کے لئے تیار کرلیا۔ اپنے والد کے گھر میں ہی ایک کمرے میں اس کاروبار کو شروع کیا گیا۔ دومہینے تک عورتوں کو ٹریننگ دینے کے بعد اگست 2015میں اس نئے کاروبار کی شروعات ہوئی جس میں شرٹ کی کالر بنانے کا کام لیا گیا۔ کالر بنانے کے کام میں اتنی صفائی آنے لگی کہ نومبر سے شیلا کو شرٹ بنانے کے آرڈر ملنے لگے۔ جو عورتیں کبھی گھر سے باہر نکلنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھیں آج وہ دوتین گھنٹے کام کرکے 1500سے 2500روپئے تک مہینہ کمانے لگیں ۔

image


گوالوگاؤں میں آئی اس تبدیلی کے بعد نزدیک کے ہی ایک گاؤں چورل میں بھی اس بات کے سلسلے میں بحث ہونے لگی۔ چورل کی خواتین بھی شیلاکی فیکٹری دیکھنے اور کام سیکھنے آنے لگیں ۔ اور آخرکار چورل کی15عورتوں نے بھی کام کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔ مگرپریشانی یہ تھی کہ ہر روز کام کرنے کے لئے چورل کی خواتین کا گوالوآنا مشکل تھا۔ اس مشکل کا بھی حل نکالاگیا۔ عورتوں کا جوش دیکھ کر چورل کے ایک ادارے نے انھیں کاروبار شروع کرنے کے لئے جگہ مہیا کرادی۔ شیلا نے کرنسی اسکیم کے تحت20ہزارروپئے کا اوورڈ رافٹ لیا اور اس سے کچھ اور پیڈل مشین خرید کر چورل میں بھی کاروبارشروع کردیا۔ آج دونوں مواضعات کی25عورتیں اپنے گھر گرہستی کے کام کے بعد وقت نکال کر دوچار گھنٹے کام کرتی ہیں ۔ ان عورتوں کے لئے شیلا اندورجاکر آرڈر لیتی ہیں ، خام مال لے کر گاؤں آتی ہیں اور دودن میں تیار کرکے شرٹ سل کرواپس بھیج دی جاتی ہے۔ چھ مہینے کی مشقت کے بعد آج ان کاٹرن اوور80ہزارروپئے تک پہنچ گیا ہے۔ اور عالم یہ ہے کہ ہر عورت کو تقریباً دوہزار روپئے مہینہ مل رہے ہیں اور شیلا بھی اپنا پوراوقت دے کر 10ہزارروپئے مہینہ کمارہی ہیں ۔

شیلا نے یوراسٹوی کوبتایا:

’’پہلے میں شرٹ سلتی تھی تو اس کی پوری کمائی مجھے ملتے تھی،تب میں نے سوچاکہ کیوں نہ یہ ہنر گاؤں کی عورتوں کو بھی سکھادیاجائے تاکہ وہ کچھ پیسہ اپنے گھر کے لئے کماسکیں اور گھر سے باہر نکل کر اپنی قابلیت کو پہچانیں ۔ اپنے کاروبار کو بڑھانے اور ان کی کمائی بڑھانے کے لئے اب انہیں دھیرے دھیرے فل ٹائم کام کرنے کے لئے تیار کیا جارہا ہے۔ ساتھ ہی گاؤں کی دیگر خواتین کو بھی جوڑنے کی کوشش جارہی ہے۔ آگے ہم شرٹ کی کٹنگ سے لے کر اسے پوراتیار کرنے تک کاکام یہیں کریں گے۔ ‘‘

شیلا جلدہی انٹرلاک، پیکوکے ساتھ جدید مشینیں لگانے والی ہیں تاکہ شرٹ کو پوری طرح یہیں تیار کرکے بھیجا جاسکے۔ شیلا کے کاروبار کی مدد کرنے والی تنظیم کے انچارج سریش ایم جی نے بتایا:

’’جلد ہی دیگر خواتین کو بھی واٹرشیڈ سے چارہزار روپئے کا ذاتی لون دلوایاجارہا ہے تاکہ وہ بھی سلائی مشین خرید کر اس کاروبار میں شامل ہوسکیں ۔ اس کے علاوہ شیلا کے کاروبار کو محکمۂ آدی واسی کی گھمکڑذات کی اسکیموں کے تحت ایک لاکھ روپئے کالون دلوایاجائے گاتاکہ وہ جدید مشین لگاکر کام کو آگے بڑھاسکیں ۔ ہم اندور انتظامہ کے ساتھ مل کر ان خواتین کی ترقی کے لئے منصوبہ بنارہے ہیں ۔ ‘‘
image


اندور کلکڑ پی نرہری نے یوراسٹوری کو بتایا:

’’شیلا نے ہمارے ضلع میں ایک مثال قائم کی ہے۔ آگے بڑھنے کا حوصلہ رکھنے والی عورتوں کے لئے ضلع انتظامیہ ہمیشہ ہی تیار رہتا ہے۔ شیلا کا جوش دیکھ کر ہم نے فوری کرنسی اسکیم کے تحت20ہزارروپئے کا قرض مہیا کرایا تاکہ وہ اپنا کاروبار آگے بڑھا سکیں ۔ ایسی کاروباری عورتوں کو کسی بھی طرح کی پریشانی نہیں آنے دی جائے گی۔ ہم ان کی پیداوار کو اچھے دام پر بیچنے کے ساتھ ہی مارکیٹنگ اور پروڈکشن بڑھانے کی پلاننگ کررہے ہیں ۔ آپ دیکھیں گے کہ کچھ دنوں بعدیہ خواتین پورے ملک میں مثال قائم کردیں گی۔ ‘‘

ایک چھوٹی سے شروعات کرکے آٹھ مہینے میں ہی شیلا اور اس کی ساتھی عورتوں نے اپنے آپ کو خود اعتمادی کے ساتھ لاکر سماج کے سامنے کھڑاکردیا ہے۔ آج بھلے ہی ان کا کاروبار چھوٹا ہومگر ان کی لگن کو دیکھ کر واضح ہے کہ یہ سفر اب رکنے والا نہیں ہے۔ ایسے میں سب سے بڑی بات ہے کہ یہ عورتیں بھلے ہی اسٹارٹ اپ انڈیا کے بارے میں نہ جانتی ہوں لیکن ان کی ترقی۔ بنجارہ سماج کی ترقی یقینی طورپر ملک کی ترقی میں معاون ہے۔ خواتین تفویض اختیارات کی سمت میں اہم کردار ہے۔

قلمکار : سچن شرما.... مترجم : محمد وصی اللہ حسینی...  Writer : Sachin Sharma....Translation by : Mohd.Wasiullah Husaini

...........

کچھ اور دلچسپ کہانیوں کے لئے FACEBOOK پر جائیں اور لائک کریں۔

یہ کہانیاں بھی ضرور پڑھیں۔

ترقی کے لئے پروفیشنل کریئر چھوڑکر 22 سالہ مونا کوروبنیں خاتون سرپنچ ،سال بھر میں بدل دی تصویر

تین سال اور تین اسٹارٹ اپ کی بانی ارپتاکھداریا،ان کے ’سائنٹسٹ‘ نے مچائی دھوم