کرامتی گھڑی کے موجد سدھانت وتس

کرامتی گھڑی کے موجد سدھانت وتس

Thursday October 15, 2015,

6 min Read

ہندوستان کے مشہور سائنسدان اور سابق صدر اے پی جے عبدالکلام نے کہا ہے کہ "خواب وہ نہیں ہوتے جو آپ کو رات میں نیند میں آتے ہیں، بلکہ خواب وہ ہوتے ہیں جو رات کو سونے نہ دیں۔"

ایسے ہی خواب دیکھنے والے ایک شخص کا نام ہے سدھانت وتس ہے۔ بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے رہنے والے سدھانت وتس کی عمر 19 سال ہے، لیکن انہوں نے جوچیز ایجاد کی ہے، اس سے ان کی شہرت دنیا بھر میں پھیل گئی۔

image


سدھانت نے اپنے تین ساتھیوں کے ساتھ مل کر موبائل فون، کمپیوٹر اور GPS کے نظام والی اینڈرائڈ گھڑی ایجاد کی۔ یہ کوئی معمولی گھڑی نہیں ہے۔ یہ منفرد کراماتی قسم کی گھڑی ہے جو اس قسم کی پہلی شئ ہے۔ اس گھڑی کی وجہ سے دنیا بھر میں نیاانقلاب آیا۔ لوگوں کو ایک نئی اور حیرت انگیز سہولت ملی۔ کلائی پر بندھی جانے والی یہ گھڑی کافی فائدہ مند ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہیں۔

یہ گھڑی اپنے آپ میں ایک موبائل فون اور کمپیوٹر کا نظام ہےاور اس کے ذریعہ سارے کام آسانی سے کئے جا سکتے ہیں۔ یعنی ای میل، ڈاكومنٹیشن موبائل فون، کمپیوٹر کے نظام کی سارے خصوصیات سمٹ كر ایک گھڑی میں سمو دئے گئے ہیں۔ ایک معنوں میں موبائل فون اور کمپیوٹر انسان کی کلائی پر بندھ گیا ہے۔ سمارٹ واچ کے نام سے مشہور ہوئی اس گھڑی کی وجہ سے لوگ اب چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے موبائل فون اور کمپیوٹر پر کئے جانے والے سارے کام کر سکتے ہیں۔

کلائی پر لگے سمارٹ واچ پر ایک انگلی کی جنبش سے کوئی بھی شخص ای میل بھیج سکتا ہے، فون کر سکتا ہے۔ موبائل فون اور کمپیوٹر پر ہونے والے ہر کام انجام دے سکتا ہے۔ یہ گھڑی نقشہ اور GPS خصوصیت سے بھی لیس ہے۔ یعنی فون سے لے کر انٹرنیٹ کا استعمال اور کیمرہ بھی کلائی پر ہی موجود ہے۔ اس ایجاد نے گیڈجٹٹس اور اسمارٹ فون کی دنیا میں نیا انقلاب برپا کر دیا۔ سدھانت کی اس گھڑی کا استعمال دنیا کے آدھے سے زیادہ ممالک میں ہونے لگا ہے۔

اہم بات یہ بھی ہے کہ یہ ایجاد سائنسی نہیں ہے۔ نہ ہی آکسفورڈ، کیمبرج جیسے یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے کسی طالب عالم نے کی ہے۔

اس ایجاد نے پٹنہ کے ایک نوجوان کو چند دنوں میں دنیا بھر میں مشہور کر دیا۔ اسی ایجاد نے سدھانت کو "یوتھ آئکان" بنا دیا۔ دنیا بھر کے مختلف اداروں نے ان کواعزازات اور انعامات سے نوازا ہے۔ سدھانت کو دنیا کے مختلف شہروں میں بزنس اور دوسرے اجتماعات میں لیکچر کے لیے بلایا جانے لگا ہے۔ سدھانت نے دنیا میں کئی جگہ عالمی مشہور بین الاقوامی کمپنیوں کے ماہرین کے درمیان اپنے ملک اور دنیا کی ترقی کے متعلق اپنے خواب اور خیالات کا اظھارکیا۔

اس کی کامیابیوں اور خیالات کو بین الاقوامی فورم پر پسند کیا جانے لگاہے اور اس کی تعریف بھی ہونے لگی ہے۔ سدھانت کی ایجاد کو حالیہ عرسہ میں سب سے زیادہ بااثر اور بہترین ایجادات میں شمار کیاجانے لگا۔

خاص بات یہ بھی ہے کہ اس ایجاد کے لئے سدھانت نے کافی محنت کی۔ انہیں کئی قربانیان بھی دینی پڑی۔

سدھانت کو بچپن سے ہی سائنس اور ٹیکنالوجی میں دلچسپی تھی۔ بچپن سے ہی ان کے دل میں نئی تلاش کرنے یا پھر کوئی نئی ایجاد کرنے کا جذبہ تھا۔

سدھانت کوئی بڑی ایجاد کرنے کے خواب دیکھتا ۔ خواب میں نئی ایجاد کے سوا کچھ اور نہیں نظر ہی نہیں آتا۔

اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے سدھانت نے اسکول کی تعلیم درمیان میں ہی روک دی۔ پہلے تو ماں باپ کو سدھانت کے فیصلوں پر بہت تعجب ہوا، لیکن بعد میں انہوں نے سدھانت کا خوب ساتھ دیا۔ وہ جلد ہی جان گئے کہ سدھانت میں صلاحیت ہے اور ان میں کچھ نیا اور بڑا کرنے کی قابلیت بھی۔ ماں باپ نے سدھانت کو کبھی مایوس نہیں کیا اور ہمیشہ ان کے فیصلوں کی حمایت اور حوصلہ افزائی کی۔

سترہ سال کی عمر میں ہی سدھانت نے اپنی کمپنی " اینڈرائڈ لی سسٹمز" شروع کی۔ اپنے تین ساتھیوں کی مدد سے سدھانت نے دنیا کے پہلی اینڈرائڈ اسمارٹ ایجاد کر ڈالی۔

سدھانت کی کامیابی کی بڑی وجہ خواب کو شرمندہ تعبیرکرنے کی جستجو اور دن رات محنت کرناو ہے۔ سدھانت خود کہتے ہیں کہ خواب دیکھنا ان کی عادت ہے۔ اور جب تک خواب پورا نہیں ہو جاتا انہیں چین کی نیند نہیں آتی۔ خواب نے ہی انہیں ایک موجد اورکاروباری بنا دیا۔ خواب دیکھنے کی عادت نے ہی انہیں محنت کرنا اور زندگی میں خطرے اٹھانا سکھایا۔

نوجوان کاروباری سدھانت کی ایک اور خاصیت یہ بھی ہے وہ قوانین کے دائرے میں رہ کر کام کرنا پسند نہیں کرتے۔ ان کا خیال ہے کہ کچھ مختلف اور بڑے کآم کرنا ہو تو عام قوانین کے دائروں سے ہٹنا ضروری ہو جاتا ھے۔

فلموں کے دیوانے سدھانت کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہر کام کا اختتام بالی ووڈ فلموں کے انجام کی طرح ہی ہونا چاہئے یعنی اختتام بہتر ہونا چاہئے۔ اختتام بھلا تو سب بھلا۔ فلم جب تک جاری رہے گی تب تک اختتام خوشگوار نہیں ہوتا۔ سدھانت نے اپنی زندگی کو بھی کچھ اسی انداز میں ڈھالا ہے۔ وہ اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہیں، جب تب تک کہ انہیں امید کے مطابق کامیابی نہیں ملتی۔

سدھانت کے مطابق، انہیں طویل عرصے تک ایک ہی کام کرنے میں مزہ نہیں آتا۔ انہیں مختلف کام انجام دینےاور نئے نئے تجربہ کرنے میں لطف آتا ہے ۔ جو ذہن میں آتا ہے، اسی کو کرنے کی چاہت ہوتی ہے۔ چاہت اکثر خواب بنتی ہے اور سدھانت خواب کے پیچھے دوڑنے لگتے ہیں۔ خواب کے پیچھے دوڑتے-دوڑتے ہی سدھانت کامیابی کی راہ پر چل پڑتے ہیں۔

اپنی کامیابی کے سلسلے سدھانت ایک اور دلچسپ بات بتاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں سب سے بڑا مسئلہ پڑوسیوں اورافراد خاندان سے ہوتا ہے۔ دونوں اکثر لوگوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔ اگر کوئی نیا خیال نیا منصوبہ تیار کرتا ہے وہ ایسی ایسی باتیں کہیں گے، جس سے آپ مایوس ہو جائیں گے۔ آپ سوچنے لگیں گے کہ آپ کا خیال غلط ہے اور آپ کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکتا ۔ اتنا ہی نہیں اگر آپ پڑوسی اورافراد خاندان یا رشتہ دارون کو کوئی مشورہ دیں گے تو آپ کو الجھا دیا جایگا۔

سدھانت نے اب بھی خواب دیکھنا بند نہیں کیا۔ وہ "اسمارٹ واچ" سے بھی بڑی ایجادکرنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

بازار میں نئے نئے پروڈکٹ لانے کی ان کی کوشش جاری ہے۔ 19 سال کی عمر میں ہی وہ ایک کامیاب سائنسدان ہی نہیں بلکہ ایک کاروباری اور موجد کے طور پر خود کو منوا چکے ہیں۔

سدھانت نے سماجی خدمت بھی شروع کی ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم "فلک" قائم کی ہے۔ انہوں نے اپنی ماں کی مدد سے اس غیر سرکاری تنظیم (این جی او) کی شروعات کی۔ سدھانت اس این جی او کے ذریعہ ملک اور انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنی صلاحیت اور ایجادات سے انسانیت کی خدمت کرنے کا عہد کیا ہے۔ وہ ہندوستان میں معاشی اور سماجی فرق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ غریب بستیوں میں رہنے والے بچوں اور یتیم بچوں کو اچھی تعلیم ملے تاکہ وہ بھی ملک کی ترقی میں شامل ہو سکیں۔