دستکاری کے فن کی بازآبادکاری میں مصروف پانچ خواتین

دستکاری کے فن کی بازآبادکاری میں مصروف  پانچ خواتین

Monday October 26, 2015,

5 min Read

مہاتما گاندھی کی بات مانیں توبُنکر(ہتھکرگھا) صنعت کو بحال کرنے کے لئے صرف باتیں کرنا کافی نہیں ہے۔ بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے ہماری مرکزی صنعت کے طور پر مقام ملے تاکہ اپنی دیہی تہذیب و ثقافت کی بازآبادکاری کی طرف توجہ دی جا سکے۔

چاہے وہ کپڑوں اور برتنوں پرکی جانے والی فنکارانہ نمونے ہوں ،نقاشی، بُنائی یا پھر فنِ تعمیر اور کارپینٹری ہو، جن لوگوں نے انہیں تیار کرنے میں اپنے آپ کو وقف کر دیا ہے وہی لوگ اس کام سے ملنے والے سکون کو محسوس کر سکتے ہیں۔ دستکاری، ملک کی بہت بڑی وسیع صنعت ہے، لیکن اسے کھپت اور آمدنی کے نظریہ سے نہیں دیکھا جا سکتا۔ پیسہ بچانے کے لئے اپنے گھر کی مرمت خود ہی کرنے میں اور نزاکت کے ساتھ اپنے گھر کو ایک نئی شکل دینے کا لطف حاصل کرنے کے تجربے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

image


آج ہم اسی موضوع پر کرتے ہیں۔ دستکاری کے شعبے میں پورے جذبہ کے ساتھ کام کر رہی کچھ خواتین صنعتکاروں کے بارے میں۔

اربن آرٹ - سویتا ایئر

آرٹ اور تخلیقی صلاحیتوں کے تئیں ان کے جذبہ کی وجہ سے سویتا ایئر نے سال 2012 میں اربن آرٹ کی بنیاد رکھی۔ ان کے مصنوعات میں مصوری کئے ہوئے جوٹ اور کینوس بیگ، زیورات، پینٹنگز، کی ہولڈر، ٹرے وغیرہ کی ایک وسیع فہرست دیکھی جا سکتی ہے۔ لکڑی، نارئیل شیل، جوٹ کے پرانے ٹکڑے اور دیگر کچرے اور بیکار چیزوں کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے استحکام اور ڈیزائن تخلیقی صلاحیتوں کے اعلی سطح تک پہنچانے میں کامیابی پائی ہے۔

ایتھنک شیک - شريجتا بھٹناگر

شريجتا بھٹناگر نے سال 2014 میں دستکاری کے اپنے شوق، ایک نئی شکل دینے کے لئے ایتھنک شیک قائم کی۔ یہ صنعت آرٹ کے روایتی اور جدید طریقوں کے اشتراک سے لباس اور ایکسیسريز، دوپٹے، سٹول، شلوار قمیض، ہینڈ بیگ، مجسمے، گھریلو سجاوٹ، وال ہینگنگ اور كمبل وغیرہ کی پوری سیریز سے روبرو کرواتی ہے۔ وہ دستکاروں اور فنکاروں کے ساتھ براہ راست رابطہ کر کے ان کا مکمل تعاون کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ انہیں اپنے کام کی پوری قیمت ملے۔ ان کے سامنے آنے والی پریشانیوں کو بھی دور کرنے کی کوشش کرتی ہیں، جس کا انہیں فائدہ بھی ملتا ہے اور صارفین سے رشتے مضبوط کرنے میں تعاون بھی۔

سادھنا - لیلا وجئے ورگیئ

سال 1998 میں لیلا وجئے ورگیئ کی طرف سے صرف 15 خواتین کو ساتھ لے کر شروع کی گئی 'سادھنا' آج 625 خواتین کاریگروں کی تعداد تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اودئے پور میں واقع یہ ادارہ خواتین کو اقتصادی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے کا مقصد لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ اس تنظیم کی مکمل ملکیت ان فنکاروں کے ہاتھوں میں ہے اور حاصل ہونے والی پوری بچت کی رقم پر صرف انہی کا حق ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے انہیں اپنی آمدنی بڑھانے کے متبادل ذرائع حاصل ہوتے ہیں۔ سادھنا میں خواتین کے لئے کے کرتے، گھریلو اشیاء، زیورات کے علاوہ مردوں کے استعمال کے لئے مصنوعات بنائے جاتے ہیں۔

سبلا ہینڈكرافٹس - ملمّا ايلوار

ملمّا ايلوار نے سال 1986 میں سبلا نام کی تنظیم قائم کی۔ باجیپور میں قائم سبلا خواتین کے بنیادی مسائل کے لئے مکمل طور پر وقف ہے۔ یہ ادارا مختلف صلاحییتوں کو ابھارنے اور خواتین کا ان صلاحیتوں کی بنیاد پر اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کرنے کے لئے ان کا حوصلہ بڑھاتا ہے۔ اس بات کی کوشش کی جاتی ہے کہ ان کی صلاحیتیں پیداواری سرگرمیوں میں تبدیل کرنے کے لئے موقع فراہم کئے جائیں، جس کی وجہ سے ان کے پاس آمدنی کے ذرائع کا اضافہ ہو۔ سبلا نے روایتی لمبانی اور كسوٹی کے فن کی بازآبادکاری میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ان کے تیار کردہ تمام مصنوعات روایتی طور پر ہاتھ سے تیار ہونے کے ساتھ اعلی معیاری بھی ہوتے ہیں۔

کریئٹیو ہیںڈكرافٹس – عیسی بیل مارٹن

25 سال پہلے عیسی بیل مارٹن نامی ایک ہسپانوی مشنری ممبئی کے اندھیری علاقہ میں رہتی تھی۔ آس پاس کے سلم علاقوں میں رہنے والی خواتین نے اقتصادی طور پرخودمکتفی ہونے کے راستے تلاش کرنے کی سمت قدم بڑھانے کے لئے اس ادارے کی مدد طلب کی۔ انہوں نے ایک مقامی کمیونٹی تنظیم کا تعاون لیا اور ان خواتین کے لئے ایک كریچ کا اہتمام کیا۔

سلم علاقوں میں رہنے والی خواتین میں سے دو نے سلائی کلاس لینا شروع کیا اور دوسری خواتین کو سافٹ ٹائی، کپڑے اور دیگر روایتی دستکاری اشیاء تیار کرنا سکھانا شروع کیا۔ عیسی بیل نے اپنے ذرائع کی مدد سے ان کے تیار کردہ مصنوعات کو مقامی سطح کے علاوہ سپین، فرانس اور اٹلی تک پہنچانے میں مدد کی۔ اس ابتداء کا آج دو دہائیاں گزر چکی ہیں۔ کریئٹیو ہنڈیکرافٹس آج 300 سے زائدہ خواتین کو کل وقتی طور پر اور 400 سے بھی زیادہ خواتین کارکنوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ان خواتین کے تیار کردہ مختلف مصنوعات ممبئی کے تین مضافاتی علاقوں، اندھیری، كانديولی اور باندرا علاقوں میں واقع 3 دکانوں میں فروخت کے لئے رکھی جاتی ہیں۔

کونسی چیز کس طرح تیار کی جاتی ہے اور اس کے وجوہات جاننا جدید زندگی میں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔ دستکاری کا مواد، اصلی ہییت اور تیار کرنے کے طور طریقے کا کا مکمل ڈھانچہ ہے، اسے سیکھنا کافی اہم ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہاتھ کی کاریگری سے تیار کردہ مصنوعات اتنے سستے بھی نہیں ہوتے ہیں۔ ان کی قیمت صرف کرنسی ہی میں نہیں لگائی جا سکتی۔ اس کی سیاسی اور سماجی اہمیت بھی ہے۔ یہ جاننا کہ کسی چیز کی تخلیق کب اور کیسے ہوئی ہے ہم میں بیداری پیدہ کرتی ہے اور ایک صارف کے طور پر ہماری ذمہ داری اور بھی زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ہاتھ سے تیار مصنوعات میں ایک ایک الگ طرح کی خوبصورتی ہوتی ہے اور ان کا اپنی قدر ہوتی ہے۔ چاہے وہ مقامی ہو، نیا ہو یا پھر پرانے زمانے کا سادہ فیشن۔ سب کچھ زمانے کی قدروں کے ساتھ چلتا ہے۔