آپ کتنی موٹی چمڑی کے ہیں؟

 اس وجہ سے بھی کہ اس دور میں، جہاں حساس ہونا کمزوری مانی جاتی ہے، اس کی قیمت کو کم سمجھا جاتا ہے، ایک مضبوط لیڈر بننے کے لئے موٹی چمڑی کا ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے، تب بھی مجھے لگتا ہے حساس ہونا ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔

آپ کتنی موٹی چمڑی کے ہیں؟

Saturday May 28, 2016,

5 min Read

آپ کی زندگی میں کون سی بڑی خوہشیں ہیں؟ آپ بہت طویل وقت سے کچھ سوچ رہے ہیں؟ بہت سے لوگ آرام کرنے کے لئے طویل چھٹی چاہتے ہیں؟ اقتصادی صورت حال کو مضبوط کرنے کے لئے فنڈنگ کی ضرورت ہے؟ وغیرہ وغیرہ کئی لوگوں کے ذہن میں ان تمام باتوں کو لے کر کچھ نہ کچھ ضرور چلتا رہتا ہے، لیکن میرے ذہن میں کچھ اور ہی چلتا رہتا ہے، میری ایک ہی کوشش ایک ہی شدید خواہش ہے کہ میں 'موٹی چمڑی' کی ہو جاؤں۔

اس کوشش میں کامیاب ہونا آسان نہیں ہے۔ جس طرح آپ نے خاندانی طور پر طور پر موٹاپا پایا ہے اور آپ دبلا، پتلا اور پرکشش ہونا ہے، تو آپ كو ایسا ہونے کے لئے کافی محنت کرنی پڑے گی اور اپنے پیٹ کو تکلیف دینی پڑے گی۔ بالکل اسی طرح آپ کو موٹی چمڑی کا ہونا ہے، تب بھی خوب محنت کرنی پڑے گی۔

image


زندگی میں کچھ حاصل کرنے کے لئے ضرورت پڑنے پر موٹی چمڑی کا ہونا بھی پڑتا ہے۔ ہمارے سرپرست، استاد، ہماری زندگی کو بناتے ہوئے جس طرح کا کردار ادا کرتے ہیں، مجھے لگتا ہے، اس میں موٹی چمڑی کے بنانے کے کام کے کام کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔

آپ کو یاد ہوگا جب کبھی آپ کو کوئی کام کرنے کے لئے کہا گیا ہو اور آپ نے وہ نہیں کیا ہو تو پھر آپ کو ان کے غصہ کا سامنا کرنا پڑا ہو گا، سزا بھی ملی ہوگی۔ کئی بار ایسا بھی کہا گیا ہو گا،…. آپ کو صرف میری بات سننی ہے، میری باتوں کو انسنا مت کرو، ادھر دھیان دو، ۔۔۔ اس طرح کی باتیں آپ کو اپنے اساتذہ اور والدین سے سننی پڑی ہوں گی۔

یقینی طور پر ایسا بھی ہوا ہوگا کہ جو کچھ کہا گیا ہے، اس پر عمل کیا جائے یا پھر معافی مانگنی پڑی ہوگی۔ مجھے معاف کرو، مجھ سے غلطی ہو گئی ۔ ایسا سینکڑوں بار آپ نے کہا ہوگا یا پھر نہ سننے کے لئے دروازے کے باہر بھی کھڑے کر دیے گئے ہوں، تاکہ ہم ان کی بات نہ ماننے پر شرمندگی محسوس کریں۔

شروع شروع میں میں نے بھی بڑوں کی باتیں سننے کی عادت ڈال لی تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ ہماری سنتے رہنے کی عادت اپنے آس پاس کے لوگوں کو کمزور کر دیتی ہے۔ ہمیں بھی ان کی ہاں میں ہاں ملانے کی عادت سی ہو جاتی ہے۔ کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے کہ ان کی بلند آوازوں کے درمیان اپنے 'آپ' کی آواز بھی سنائی نہیں دیتی۔

مجھے یاد آتا ہے، اسٹارٹپ کے ابتدائی دنوں میں ایک آدمی کے زیادتی سے میں رو پڑی تھی۔ اس شخص کے رویے نے میرے دل کو چوٹ پہنچائی تھی۔ اس کی بات سن کر میں باہر نکل آئی۔ آنسو روک نہیں پا رہی تھی۔ اس شخص کی باتیں کافی توہین اور حقیر تھیں۔ میں نہیں سوچ پا رہی تھی کہ میں کیا کروں اور اسی وقت میرے والد کا فون آیا۔ میں نے انہیں بتانے کی کوشش کی کہ سب کچھ ٹھیک ہے، لیکن میری آواز سے وہ سمجھ گئے کہ میں کسی مشکل میں ہوں۔

کیا ہوا؟ ۔۔۔ انہوں نے پوچھا۔ مجھے عادت نہیں تھی کہ میں اپنے مسائل یا شکایتیں اپنے ماں باپ سے کہوں، لیکن میں نے اس وقت جو کچھ وہاں ہوا تھا، سب کا سب والد صاحب کو بتا دیا۔ انہوں نے اس وقت جو کچھ کہا، اب بھی یاد ہے،

'آپ جب راستے پر کھڑے ہو تو راستہ کس طرح پار کیا جاتا ہے، معلوم ہونا چاہئے، اپنی طرف آنے والے ٹرافک میں سے کس طرح آگے نکل جانا ہے، اس کیمعلومات تم کو ہونی چاہئے ۔'

کئی سال گزر گئے، اب میں راستہ پار کرنے کا طریقہ سیکھ گئی ہوں، یقینی طور پر پہلے کے مقابلے میں اچھی طرح سے، لیکن کبھی کبھی میں ٹرافک یعنی تکلیف پہنچانے والے لوگوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جس کسی کو بھی موٹی چمڑی کا بننا ہے، میں انہیں ایک تجویز دیتی ہوں، آپ موٹی چمڑی کے یا بے رحم نہیں ہیں، تو اس کے لئے سب سے پہلے خود کا شکریہ ادا کیجئے۔ اس وجہ سے بھی کہ اس دور میں، جہاں حساس ہونا کمزوری مانی جاتی ہے، اس کی قیمت کو کم سمجھا جاتا ہے، ایک مضبوط لیڈر بننے کے لئے موٹی چمڑی کا ہونا ضروری سمجھا جاتا ہے، تب بھی مجھے لگتا ہے حساس ہونا ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔

جسے خوب رونا آتا ہے، وہی خوب ہنس بھی سکتا ہے۔

اسی لئے میں کہتی ہوں کہ ایسے لوگوں سے بھی خوب محبت کرو جو حساس نہیں ہیں۔ اس کے بارے میں دوسروں کو بھی بتاؤ وضاحت کرو، انہیں احساس دلاؤ۔ موٹی چمڑی کا بننے کے لئے مسلسل مشق کرنا پڑتا ہے۔ اپنے آس پاس کے زندگی میں بہت سارے بے رحم لوگ ہیں ان کی طرف توجہ مت دو۔ انہیں محبت کرو، اس سے ہم زیادہ مضبوط ہوں گے۔

یاد رکھئے، ہر ذلت، ہر انکار ہمیں اور مضبوط کرتا ہے اور مضبوط ہونے کا ایک صحیح طریقہ یہ بھی ہے کہ آپ حساس ہوں اور اپنے اسی طرح کے مضبوط ہونے کا جشن مناؤ۔