ایک ٹیچر ، جو روز تیركر بچّوں کو پڑھانے جاتا ہے ... اور آج تک کبھی چھٹّی نہیں لی ...

ایک ٹیچر ، جو روز تیركر بچّوں کو پڑھانے جاتا ہے ...
 اور آج تک کبھی چھٹّی نہیں لی ...

Monday December 14, 2015,

3 min Read

image


بچّوں کی تعلیم سب سے ضروری ہے ، اور اِس سلسلے میں دو فریقوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے ۔ ایک تو بچّوں کے والدین، جو اپنے بچّوں کو پڑھنے کی تحریک و ترغیب دیں اور دوسرے،ٹیچرز جو بچّوں میں تعلیم کے تعلق سے دلچسپی پیدا کریں ۔ ظاہر ہے دونوں فریقین میں کسی بھی طرف سے کوتاہی ہوئی تونتیجہ یہی ہو گا کہ بچّوں کامستقبل تاریک ہوگا۔ بچّوں کا مستقبل تابناک بنانے کی اسی تحریک پر عمل پیرا ہوئے’ کیرالہ‘ میں واقع ’ملّا پورم‘کے’ پڈیجٹّو ماری‘ مسلم لوئر پرائمری اسکول کے 42 سالہ ریاضی کے ٹیچر عبدالملک ۔

گزشتہ 20 سال سے وہ تیر کر اسکول جاتے اور آتے ہیں ۔ ایک اور طریقہ ہے اُن کے پاس اسکول پہنچنے کا ، سڑک ۔ مگر سڑک کے راستے 24 کلومیٹر طویل سفر میں ضائع ہونے والے وقت کو بچانے کے لئے عبدالملک روزانہ اپنے گھر سے اسکول اور اسکول سے واپس گھر تیركر آتے جاتے ہیں ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ انہوں نے آج تک اپنے اسکول سے ایک دن کی بھی چھٹّی نہیں لی ہے ۔
image


عبدالملک کوتیركر جانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک طویل فاصلے کی سڑک کا سفرطئے کرنے سے بچ جاتے ہیں، کیونکہ اس پورے سفر کے لئے انہیں تین بسیں بدلنا پڑتی ہیں اور اِس عمل میں اُن کا قیمتی وقت برباد ہوتا ہے۔ ’نیو انڈین ایکسپریس‘ کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں اُن کا کہنا ہے :

’’ اسکول میں اپنی ملازمت کے پہلے سال کے دوران تو میَں نے سڑک کے ذریعے ہی سفر کیا، لیکن اپنے ایک ساتھی کی سفارش کے بعد میں نے ندی کو تیرتے ہوئے پار کرکے آنا جانا شروع کیا ۔ میرا اسکول تین اطراف سے پانی سے گھرا ہوا ہے اور ایسے میں نقل و حمل کے دیگر ذرائع استعمال کرنے کی بہ نسبت تیركر وہاں پہنچنا زیادہ بہتر ہے ۔‘‘

وہ اپنے ساتھ كاپي،کتابوں اور لباس کو بھیگنے سے بچانے کے لئے انہیں ایک پلاسٹک کے بیگ میں لے کر جاتے ہیں ۔ ایک بار تیركر دریا پار کرنے کے بعد وہ اپنے ساتھ لائے ہوئے کپڑے تبدیل کرتے ہیں اور پھر اسکول جاتے ہیں۔

image


اِس کے علاوہ عبدالملک قدرتی ماحول اور فطری مناظرکے شیدائی بھی ہیں اور وہ گزشتہ چند برسوں سے ندی میں بڑھتی ہوئی گندگی اور آلودگی کو دیکھ کر کافی غمگین اور مضطرب ہو جاتے ہیں ۔ وہ اکثر اپنے طالب علموں کو بھی تیراکی کے لئے لے جاتے ہیں اور طالب علم بھی اپنے اِس بہترین اُستاد سے بہت محبت کرتے ہیں ۔ ندی کے کنارے پر پہنچ کر وہ لوگ مِل کر پلاسٹک، کچرا اورندی کے کناروں نیز سطح پر تیر رہی گندگی کو ہٹانے کا کام کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں، ’’ ہمیں اپنی ندیوں کو آلودگی سے پاک رکھناچاہیے کیونکہ قدرتی ماحول اورفطرت اِس زمین کو خدا کا ایک انمول تحفہ ہے ۔‘‘


قلمکار : تھِنک چینج انڈیا

مترجم : انور مِرزا

Writer : Think change India

Translation by : Anwar Mirza