نابینا بھی چائے کی چسکیوں کے ساتھ کرتے ہیں صبح کے اخبار کا دیدار

نابینا بھی چائے کی چسکیوں کے ساتھ کرتے ہیں صبح کے اخبار کا دیدار

Tuesday December 15, 2015,

6 min Read

کیا ہم نے چائے کی چسکیوں کے دوران اخبار پڑھتے ہوئے کبھی یہ سوچا ہے کہ وہ لاکھوں آفراد کاحال کیا ہوگا، جو ان لمحات کو جی ہی نہیں پاتے ہوں گے۔ وہ جو بینائی سے محروم ہیں، بھلا چائے کے ساتھ آخبار پڑھنے کی اس تہزیب سے کس طرح واقف ہوں گے۔

image


ہر گھر میں صبح کا مطلب چائے کی گرم پیالی اور اخبار ہوتا ہے ، لیکن اپنے ملک میں رہنے والے لاکھوں نابینا افراد اس بنیادی سہولت سے کوسوں دور ہیں۔

وہ نہیں جان پاتے کی ہمارے معاشرے، ملک وہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔ سماج اور حکومت تک اخبار کے ذریعے کس طرح اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے۔ اس بات کو بھلے ہی کسی نے غور نہ کیا ہو، لیکن ممبئی میں رہنے والے سواگت تھوراٹ نے نہ صرف اس کے بارے میں سوچا بلکہ وہ اکام کر دکھایا جس کا دوسرے لوگ تصور تک نہیں کر سکتے۔ ان نانینا افراد کے لئے ملک کا پہلا اخبار نکالنے کا فخر انہیں حاصل ہے۔ وہ فروری، 2008 سے 'سپرش گیان' نام سے یہ اخبار چلا رہے ہیں۔

image


سواگت تھوراٹ پیشے سے آزاد صحافی اور تھیٹر ڈائریکٹر ہیں۔ وہ باقاعدہ چھٹیوں میں دوردرشن اور دوسری جگہوں کے لئے ڈاکیومنٹری فلمیں بنانے کا کام کرتے تھے۔ اسی سلسلے میں ان کو ایک بار دوردرشن کے 'بال چتروانی' پروگرام کے لئے اندھوں کے بارے میں ڈاکیومنٹری بنانے کا موقع ملا۔ سواگت نے اس ڈاکیومنٹری میں نابینا افراد کے لئے تعلیم کے مختلف طریقوں غور کیا۔ اس دوران انہوں نے کافی وقت ایسے افراد کے درمیان بتایا جو آنکھوں کی روشنی سے محروم تھے۔ اس کے بعد انہوں نے ایک مراٹھی ڈرامہ 'سواتنترياچی يشوگاتھا' کی ہدایتکاری کی۔ اس ڈرامے میں پونے کے دو اسکولوں کے 88 نابینا بچوں نے حصہ لیا۔ یہ ڈرامہ ملک کے پچاس سال پورے ہونے کے موقع پر کیا گیا تھا۔ اس ڈرامہ کا کافی چرچہ ہوا٫ اسے 'گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ' اور 'لمکا بک آف ریکارڈ' میں بھی جگہ ملی۔

سواگت کے مطابق "جب میں اس ڈرامہ کی پیشکش کے لئے ان بچوں کے ساتھ سفر کر رہا تھا تو میں نے دیکھا کہ یہ لوگ آپس میں ملک دنیا کی ان چیزوں کے بارے میں بات کر رہے تھے جو انہونے پہلے کہیں پڑھی تھی یا سنی تھی۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ یہ بچے اور زیادہ سے زیادہ جاننا چاہتے ہیں اور یہ ان کی ضرورت بھی ہے۔''

image


تاہم 15 سال پہلے تک بریل رسم الخت میں کافی کم کتابیں مارکیٹ میں موجود تھی۔ اسی طرح ایک بار دیوالی کے موقع پر انہونے مراٹھی ادبی ثقافت کا حصہ رہے 'اسپرش گندھ' کا بریل رسم الخت میں خصوصی شمارہ نکالا۔ جس کی خاصی تعریف ہوئی اور لوگوں نے مانا کہ نابینا افراد کے لئے اس سے کہیں زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سواگت کا کہنا ہے، "ہمارے معاشرے میں لوگ یہ ماننے کو تیار نہیں ہوتے کہ روٹی، کپڑا اور مکان کے علاوہ بھی ان کی کچھ ضروریات ہیں۔ تاہم اس سوچ میں تبدیلی تو آئی ہے، لیکن توقع کے مطابق نہیں۔ "

سواگت نے ایک دن فیصلہ لے ہی لیا کہ وہ ضعف بصارت کا شکار افراد کی ترقی و بہبوہ پر اپنی توجہ دیں گے اور اس کے لئے انہوں نے ایسے لوگ ڈھونڈے جو ان کی مدد کر سکتے ہیں۔ اس اخبار کو شروع کرنے کے لئے انہوں نے اپنی بچت میں سے 4 لاکھ روپے لگائے اور باقی مدد ان کے دوستوں نے کی۔ اس رقم سے نہ صرف انہوں نے بریل مشین خریدی بلکہ ممبئی میں ایک آفس بھی کرائے پر لیا۔ جس کے بعد 15 فروری، 2008 کو 'سپرش گیان' کا پہلا ایڈشن شائع ہوا۔ اب یہ اخبار باقاعدگی سے ہر ماہ کی 1 تاریخ اور 15 تاریخ کو پوسٹ ہوتا ہے۔ مراٹھی زبان میں شائع ہونے والا 'سپرش گیان' کا آغاز 100 كاپيو سے ہوا تھا۔ یہ تعداد مسلسل بڑھتی گئی۔

image


آج 'سپرش گیان' اخبار مہاراشٹر کے 31 اضلاع میں موجود نابینا بچوں کے اسکولوں اور ان کی ترقی سے منسلک مختلف اداروں کو مفت میں دیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس اخبار کے قاریوں کی تعداد تقریبا 27 ہزار ہے۔ سواگت کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ساڑھے تین برسوں سے اس اخبار کا سالانہ سبسکرپشن 960 روپے رکھا تھا، لیکن اس سال اسے بڑھا 12 سو روپے کر دیا ہے۔ اس کے پیچھے وہ مہنگائی کو بڑی وجہ مانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے بہت سے دوست ان سے یہ اخبار سبسکرپشن کے طور پر لیتے ہیں۔ اس وجہ سے وہ اس اخبار کے لئے ملنے والے کاغذ کی لاگت نکال پاتے ہیں جبکہ انتظامی اخراجات ان کو اپنی بچت میں سے پوری کرنی پڑتی ہے۔ سواگت کہتے ہیں، "میں اس بات کو صحیح نہیں مانتا کہ اس کام کے لئے کسی سرمایہ کار کی تلاش کروں، میں یہ کام اپنی بچت لگا بھی جاری رکھوں گا۔"

آج اس اخبار کا ادارتی کام تین لوگ مل کر کرتے ہیں۔ تین لوگ اخبار کی پرنٹنگ، سركیولیشن اور اشتہارات کام سے ہیں۔ ان کے پاس مصنفین، صحافیوں کا ایک نیٹ ورک ہے جو مفت میں اپنے مضمون ان کو دیتے ہیں۔ سواگت کا کہنا ہے،"جب ہم اس اخبار کو لوگوں کے سامنے پیش کیا تھا تو لوگوں نے کافی مایوسی کا اظہار کیا تھا، لیکن وقت کے ساتھ لوگوں کی سوچ بدلتی گئی اور وہ بھی ماننے لگے کی نابینا افراد کے لئے بھی اعلی تعلیم کتنی ضروری ہے۔''

image


یہی وجہ ہے کہ آج بہت لوگ ان کے اس کام کی حمایت کر رہے ہیں سوگت اس کوشش میں لگے ہیں، اپنے اس علاقائی اخبار کو قومی اخبار بنایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نابینا لوگ اس سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے ملک دنیا سے باخبر ہو سکیں۔ اگرچہ کہ اس کے لئے زیادہ مشین اور پیسے کی ضروری ہے ۔

اس اخبار میں زیادہ تر مواد سماجی مسائل، بین الاقوامی امور، ترغیبی سوانح عمری کے علاوہ تعلیم اور مختلف کیریئر سے منسلک معلومات پر منحصر ہوتا ہے۔ اخبار میں صحت، سیاست، موسیقی، فلم، تھیئٹر، ادب اور کیٹرنگ کی معلومات ہوتی ہیں۔ اخبار میں کھانے کی ریسیپی بھی بتائی جاتی ہیں۔ اس اخبار میں جرائم اور کرکٹ کی معلومات نہیں دی جاتی۔ اس کے پیچھے سواگت کا کہنا ہے کہ "ہماری سوچ واضح ہے ہم اپنے قارئین کو موجودہ مسائل سے واقف کرانا چاہتے ہیں۔ ہم ان مسائل پر بات چیت یا بحث نہیں کرتے جو اندھے افراد کے مسائل کو متاثر کرتے ہیں۔ ہم 'سپرش گیان' میں ان تمام مسائل کو شامل کرتے ہیں جو آپ اور ہم ہر صبح اخبار میں پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ "

سوگت اب اس کوشش میں لگے ہیں کہ ہر ضلع کی عوامی لائبریری میں بریل سیکشن بھی ہو۔ جبکہ ان کی تمنا ہے کہ اب کوئی نابینا شخص خوداپنا روزنامہ نکالے۔

قلمکار : ہرشت بشٹ

مترجم : زلیخہ نظیر