میاں ۔ بیوی کے ’ اے جے پلیکال ایڈو ۔ وینچرز ‘ بچوں کو سمجھنے اور پروان چڑھانے میں معاون

میاں ۔ بیوی کے ’ اے جے پلیکال ایڈو ۔ وینچرز ‘

بچوں کو سمجھنے اور پروان چڑھانے میں معاون

Wednesday January 06, 2016,

7 min Read

اِرتقائی نفسیاتِ طفل یا ’چائیلڈ ڈیولپمنٹ سائیکالوجی‘ میں یہ عام خیال ہے کہ کسی بھی چھوٹے بچہ کے حِسّی تجربات کا چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی، اُس کی مجموعی ارتقاء اور نشوونما پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ 2008ء میں یو کے میں مقیم چائیلڈ ڈیولپمنٹ اسپیشلسٹ اور چائیلڈ سائیکالوجسٹ ڈاکٹر لِن ڈے نے ’’ بے بی سنسر‘‘ (محاسِ طفل) اور ’’ٹاڈلر سینس‘‘ (حِس طفل) کے پروگرام بنائے۔

image


ان کی ترکیب اس بنیادی خیال کے ساتھ ہوئی کہ والدین اور نگہداشت کرنے والے افراد کسی بچہ کی نشوونما میں پختہ اور اٹوٹ حصہ ادا کرتے ہیں۔ نومولود سے لے کر 13 ماہ کے شیرخوار بچوں کے لئے ترتیب شدہ پروگرام بچہ کے حواس میں جدت پیدا کرنے پر مرکوز ہیں، جس کے نتیجے میں بہتر جسمانی اور ذہنی ارتقاء ہوتی ہے۔

ابتدائی اقدامات

ہندوستان میں نومولود اور شیرخوار بچوں کو سمجھنے کے ماحولی نظام کی خامیوں کو دیکھتے ہوئے شوہر اور بیوی کی جوڑی انجو چیریان اور 35 سالہ جوز پال نے بیرون ملک کارپوریٹ شعبے کی اپنی نوکریاں چھوڑ دیئے تاکہ اپنی بیٹی کے ساتھ ہندوستان واپس ہوجائیں اور کم عمر ہندوستانی والدین اور بچوں کی زندگیوں میں مثبت فرق لے آئیں۔ انھوں نے اکٹوبر 2014ء میں AJ Plackal Eduventures کا قیام عمل میں لایا۔ انھوں نے ابتدائی فہم کے بین الاقوامی پروگرام متعارف کراتے ہوئے شروعات کی۔ ان پروگراموں نے ایوارڈز جیتے، اور پھر انھوں نے ساتھ ہی مقامی حد تک مخصوص حل بھی پیش کئے جو ہندوستانی افراد کی ضروریات پوری کرتے ہیں۔

’’ہم موجودہ طور پر برطانیہ کے پروگرام ’بے بی سنسری‘ ، ’ٹاڈلر سینس‘ اور ’ مِنی پروفیسرز‘ چلا رہے ہیں۔ ہم ہندوستان اور اپنے پڑوسی ملکوں کے لئے ماسٹر فرنچائزی ہیں۔ ہم ’دی الکیمی نرسری‘ بھی چلاتے ہیں، جو شیرخواروں اور چھوٹے بچوں کے لئے ماہرانہ انداز میں دن بھر نگہداشت اور سمجھانے و سکھانے کا مرکز ہے،‘‘ انجو نے یہ بات بتائی۔ والدین کے ساتھ رابطوں کے ذریعے اس جوڑے نے تاڑ لیا کہ والدین کو ’ڈے کیئر‘ اور ابتدائی فہم و علم کے مراکز کے فقدان پر تاسف ہے، جو یکساں سطح کا معیار فراہم کریں اور ابتدائی برسوں کے ارتقاء پر توجہ مرکوز رکھیں۔

انجو کاکہنا ہے، ’’اس طلب کی تکمیل کے لئے ہم نے ’دی الکیمی نرسری‘ شروع کی جو نومولود سے تین سال کے بچوں کے لئے دن بھر کی ماہرانہ نگہداشت اور ’پری اسکول‘ ہے، جہاں برطانیہ کے Early Years Foundation Framework Stage (EYFFS) کے نظام پر عمل کیا جاتا ہے‘‘۔

اگرچہ ان پروگراموں پر حوصلہ افزاء ردعمل دیکھنے میں آیا، جس کا سبب ہندوستان میں کئی ثقافتی رکاوٹوں سے اُبھرنے والے متعدد عوامل ہیں، لیکن انھیں معلوم تھا کہ شیرخوار بچوں کا پروگرام کچھ ایسا ہے جسے انھیں زیادہ طویل مدت تک پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔

لہٰذا انھوں نے فیصلہ کرلیا کہ کئی دیگر گروپوں کے ساتھ اشتراک ہو، جیسے چلڈرنس اسپیشیالٹی ہاسپٹلس، بڑی ریزیڈنشیل کمیونٹیز اور ماں۔ بچہ سے متعلق اسٹورز؛ تاکہ ان سے رجوع ہونے والے والدین؍ سرپرستوں کو شیرخوار بچوں کو سکھانے کی اہمیت کے تعلق سے سمجھایا جاسکے۔

اس جوڑے نے ساتھ ہی ساتھ ’ٹاڈلر سینس‘ پروگرام بھی شروع کیا تاکہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی مدد کرسکیں۔ والدین جنھوں نے اس پروگرام کے تعلق سے سن رکھا تھا، ان کی طرف سے بڑھتی طلب کے سبب، انھوں نے بنگلورو کے دیگر حصوں میں بھی اضافی مراکز قائم کئے ہیں۔

جوز نے بتایا، ’’رئیل اسٹیٹ کی اونچی لاگتوں سے بچنے کے لئے ہم موجودہ مراکز سے ہی جماعتیں؍ کلاسیس چلاتے ہیں، جو ہمارے صحت، سلامتی اور کام کاج کے بین الاقوامی معیارات پر پورے اُترتے ہیں‘‘۔ مجموعی طور پر یہ شاندار پہلا سال ثابت ہوا ہے، جس میں انھوں نے دو پروگرام تین مراکز پر شروع کئے اور انھیں دن بھر کی نگہداشت اور ’پری اسکول‘ کے ذیلی شعبوں میں تقسیم کیا۔

سیکھنا اور آموختہ

یوں تو ’اے جے پلیکال ایڈو۔وینچرز‘ کا قیام 2014ء میں ہوا، لیکن اس خیال کی شروعات 2012ء میں ہوچکی تھی۔ انجو نے اپنے کارپوریٹ کریئر سے وقفہ لیا تاکہ اپنی بیٹی کی پرورش پر توجہ دے سکے۔ نہایت پڑھاکو ہونے کے ناطے اُس نے بچوں میں ابتدائی برسوں کی ارتقاء کے بارے میں سیرحاصل معلومات کی جانکاری کے ذریعے اپنا نیا رول نبھانے کی تیاری کی۔

جتنا زیادہ وہ پڑھتی گئی اور تحقیقی مطالعہ کیا، اتنا ہی وہ مطمئن ہوتی گئی کہ حساسیت بڑھانے کی اہمیت کیا ہے اور کسی بچہ کی پرورش پر ابتدائی پانچ سال کا اثر کیسا رہتا ہے؟ اپنے شوہر سے صلاح و مشورہ کے بعد دونوں نے ماں یا باپ اور بچہ سے متعلق ایسے پروگراموں کی کھوج شروع کردی، جہاں وہ اپنی بیٹی کے ساتھ شرکت کرسکیں۔ انجو نے کہا: ’’اس طرح ہم ’بے بی سنسری‘ پروگرام سے واقف ہوئے جو برطانیہ کے ممتاز چائیلڈ سائیکالوجسٹ ڈاکٹر لِن ڈے کا تیار کردہ ہے۔ جن پروگراموں میں ہم نے شرکت کی، اُن تمام میں ’بے بی سنسری‘ نمایاں معلوم ہوا کہ یہ کس قدر عمدہ تحقیق کا ثمر ہے اور کتنی عمدگی سے ترتیب دیا گیا ہے۔‘‘

اس پروگرام کے فوائد سے مستفید ہونے کے بعد اس جوڑے نے ’بے بی سنسری‘ اور اس سے جڑے پروگراموں کو ہندوستان لانے کا فیصلہ اس خواہش کے ساتھ کیا کہ سماج پر مثبت اثر ڈالا جائے۔ انھوں نے مادر کمپنی سے رابطہ کیا اور سلیکشن کے جامع عمل سے گزرے، اور پھر ’بے بی سنسری‘ اور اس سے جُڑے پروگراموں کے لئے ہندوستان اور ہمارے پڑوسی ممالک کی ماسٹر فرنچائزی عطا ہوئی۔ انھوں نے برطانیہ رہتے ہوئے مختلف پروگراموں اور تجارتی پہلوؤں کے بارے میں تربیت حاصل کی۔ آخرکار انھوں نے فیصلہ کیا کہ ایک فیملی کی حیثیت سے ہندوستان واپس ہوجائیں اور ہندوستان میں ان پروگراموں کو کامیاب بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔ جوز کا تاثر ہے، ’’ہمیں نوجوان والدین کی مدد کرنے پر بھی فخر ہے، جو اکثر اپنی فیملیوں سے دور ہوتے ہیں اور ماں یا باپ کی ذمہ داریاں نبھانے کی اپنے طور پر کسی طرح کوشش کرتے رہتے ہیں۔

پروگرامِ مذکور اور اُس کے فوائد

انجو کا مزید کہنا ہے کہ ’بے بی سنسری‘ کا ہر کام سائنسی نقطہ نظر سے ترتیب دیا گیا ہے تاکہ دلچسپ نظاروں، آوازوں، خوشبو و بدبو‘ ، رنگوں اور مادوں سے بھرپور مالامال ماحول فراہم کیا جائے جو ایسی بنیاد کی تعمیر میں مدد کرے جو بچہ میں ذہنی نشوونما کو بڑھاوا دے۔

’ ٹاڈلر سینس‘ کی ترکیب ایک تا پانچ سال کی عمر والے گروپ کے بچوں کے لئے ہے۔ چھوٹے بچوں کی نشوونما سے متعلق انعام یافتہ کلاسوں سے بچوں کا سحرانگیز عالموں کی کہکشاں سے تعارف ہوتا ہے۔ یہاں باہم مربوط سرگرمیاں ہوتی ہیں جن میں کھوجنے اور تخیلی کی آزادی کا عنصر ہوتا ہے۔ ہر ہفتے کا منفرد موضوع ہوتا ہے، جو باریک بینی سے ترکیب دیا جاتا ہے کہ کسی بچہ کے دماغ، ارتباط اور جسمانی فروغ میں جدت پیدا ہوجائے۔

بڑھوتری اور مستقبل کے منصوبے

ایک مقام اور فی ہفتہ بے بی سنسری کی ایک کلاس کے ساتھ شروعات کرتے ہوئے اے جے پلیکال ایڈو۔ وینچرز کے آج بنگلورو میں تین مراکز ہیں جو بے بی سنسری اور ٹاڈلر سینس دونوں کے لئے کلاسیس پیش کرتے ہیں، جہاں ہر ہفتے شیرخواروں، چھوٹے بچوں اور ان کے والدین کی 10 گنا زیادہ تعداد شریک ہوتی ہے۔ ان کلاسوں کے لئے درج رجسٹر بچوں کی مجموعی تعداد بھی ماہ بہ ماہ بڑھ رہی ہے۔ جوز نے کہا: ’’ہمارا نمونہ آمدنی بہت سادہ ہے۔ ہم ہمارے کسٹمرز سے ان کلاسیس، اسکولی تربیت اور نگہداشت کی خدمات کے لئے سبسکرپشن فیس وصول کرتے ہیں۔ آگے چل کر ہماری آمدنی ہمارے اپنے سنٹرز سے وصول ہونے والی سبسکرپشن فیس اور ملک بھر میں توسیعی سرگرمیوں کے ذریعے حاصل ہونے والی فرنچائزنگ فیس کا امتزاج رہے گی۔‘‘

موجودہ طور پر پُرجوش انداز میں آگے بڑھنے والے اس جوڑے کا مقصد بے بی سنسری، ٹاڈلر سینس اور دی الکیمی کو ہندوستان بھر میں خود اپنے نٹ ورک اور فرنچائز سنٹرز کے ذریعے زیادہ سے زیادہ والدین کے لئے قابل رسائی بنانا ہے۔

انجو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہمارا فرنچائزنگ پروگرام خواہشمند خواتین کو اس قابل بنانے کے لئے بھی ترتیب دیا گیا ہے کہ وہ لچک دار تجارتی مواقع کا فائدہ اٹھا سکیں جو اُن کے اپنے سہولت کے اوقات میں سما سکیں۔ انجو اور جوز ابتدائی عمر میں سیکھنے سے متعلق مختلف نئے انٹرنیشنل پروگراموں کے آغاز پر بھی کام کررہے ہیں، جو 2016ء کے ابتدائی نصف میں شروع کئے جائیں گے۔ جوز نے عزم کررکھا ہے کہ آنے والے دو سال میں بے بی سنسری ، ٹاڈلر سینس اور مِنی پروفیسرز اِس ملک کے تمام بڑے شہروں میں دستیاب کرائے جائیں گے۔

مصنف : سندھو کیشپ

ترجمہ : عرفان جابری

٭٭٭