سال 2015ءمیں ہندوستانی ’اسٹارٹ اپس‘ کی سرکردہ ’جیڈی ماسٹر‘ سرمایہ کار شخصیتیں

سال 2015ءمیں ہندوستانی ’اسٹارٹ اپس‘ کی سرکردہ ’جیڈی ماسٹر‘ سرمایہ کار شخصیتیں

Friday January 08, 2016,

12 min Read

سرمایہ داروں کا معاملہ ایسا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ افسانوی کردار ’جیڈی ماسٹر یوڈا‘ کی مانند ہوتے ہیں، یعنی اگر خرچ کرنا ہو تو پہلے چند سو ملین جٹائے جائیں۔ سال 2015ءمیں ہندوستانی ’اسٹارٹپس‘ (شروعاتی کاروبار) میں سرمایہ کاروں نے زائد از 1,000 معاملتوں میں 9 بلین امریکی ڈالر لگائے ہیں۔ کیا یہ اسٹارٹپ کی حوصلہ افزائی کرنے والے جیڈی ماسٹرز ثابت ہوں گے یا وہ غلط روش پر چل پڑیں گے جیسا کہ ’اناکین‘ نے کیا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

image


ہم سال 2015ءکے سرکردہ 10 سرمایہ کاروں کا انکشاف کرسکتے ہیں، جن کی نشاندہی سرمایہ کاریوں کی تعداد کی اساس پر ہوئی ہے۔ Sequoia Capital اور Tiger Global Management نے قائدانہ موقف برقرار رکھا، جو انھوں نے اِس سال کے ابتدائی چھ ماہ میں حاصل کی تھی۔ ’سیکوئیا‘ نے 46 سرمایہ کاریوں کا اعلان کیا اور ’ٹائیگر‘ نے 35۔ البتہ دونوں نے اعدادوشمار کی توثیق سے انکار کیا ہے۔ Accel Partners، IDG Ventures India اور SAIF Partners سرکردہ پانچ کے بقیہ حصے کی تکمیل کرتے ہیں۔

image


ہمارے ٹاپ 10 والے بعض سرمایہ کاروں نے 2015ءمیں طے شدہ معاملتوں کے بارے میں مواد (ڈاٹا ) سے واقف کرایا لیکن ابھی ان کا اعلان نہیں کیا ہے۔ ہم نے یہ ڈاٹا ہمارے تجزیے میں شامل کیا ہے۔ Nexus Venture Partners کے معاملے میں ’یوور اِسٹوری‘ نے صرف وہی سرمایوں کو ملحوظ رکھا جو اس نے انڈین اسٹارٹ اپس میں مشغول کئے۔ اس کمپنی نے ڈاٹا کی تصدیق سے انکار کیا۔ ’سیکوئیا‘ اور ’ٹائیگر‘ نے بھی اس تجزیے میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔

پختگی اور میزان کا معاملہ

ہندوستان میں اب آٹھ ’Unicorns‘ (زائد از 1 بلین امریکی ڈالر کی قدر والے اسٹارٹپس) ہیں اور مزید کئی ’یونیکانس‘ وجود میں آنے والے ہیں۔ گزشتہ 12 ماہ میں نوخیز کمپنیوں میں سرمایہ کاری کا زبردست بہا¶ بالخصوص ’ای کامرز‘ اور ’ٹیکسی ہیلنگ‘ جیسے شعبوں میں دیکھنے میں آیا ہے۔ نسبتاً پرانی کمپنیوں جیسے Flipkart، Snapdeal اور Ola اب پختہ ہوکر پرائیویٹ اِکویٹی کے مرحلے تک پہنچ گئے اور نامور بین الاقوامی سرمایہ کاروں جیسے Alibaba اور Softbank کو راغب کئے ہیں۔

” Accel کے لئے 2015ءزبردست سال رہا ہے۔ سابقہ فنڈز والی ہماری کئی کمپنیاں فروغ پارہی ہیں اور بلندی پر پہنچ رہی ہیں۔ ان میں سے کئی اپنے زمرے میں لیڈرشپ پوزیشن تک پہنچ گئی ہیں،“ یہ الفاظ شیکھر کیرانی، پارٹنر، ایکسل پارٹنرز انڈیا کے ہیں۔ ایکسل نے مارچ میں ہندوستان کیلئے 305 ملین ڈالر کا نیا فنڈ شروع کیا ہے۔

ایسا نہیں کہ بس بڑی کمپنیاں ہی ہیں جو مائل بہ عروج ہیں اور رقم تیزی سے مشغول کررہی ہیں بلکہ نوخیز کمپنیوں جیسے Swiggy، Grofers ، UrbanClap اور OYO Rooms بھی 2015ءمیں ترقی کی خاطر کئی دفعہ فنڈز اکٹھا کئے ہیں۔

سرمایہ کاروں نے جن سے ’یوور اسٹوری‘ کی بات ہوئی، اس بات پر متفق ہیں کہ اسٹارٹ اپ کا ہندوستانی ماحولی نظام 2015ءمیں اس قدر فروغ پذیر رہا اور پختہ ہوا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

وانی کولا، منیجنگ ڈائریکٹر، ’کلاری کیاپٹل‘ کا کہنا ہے، ”میرے لئے اخذ کرنے کا کلیدی نکتہ یہ رہا ہے کہ انٹری پرینرشپ (عِنان کاروبار) اب اصل دھارے کا معاملہ ہے۔ 2015ءمیں لگ بھگ 4,000 اسٹارٹ اپس کا وجود عمل میں آیا، جو 2010ءسے تقابل کریں تو 400 فی صدی اضافہ ہے۔ ہر کوئی ایسے کسی فرد کو جانتا ہے جو کوئی ’فا¶نڈر‘ (بانی) ہے۔ اس میں تعجب نہیں کہ اخبارات اب وی سی انڈسٹری کے لئے وقف صفحات رکھتے ہیں“۔

’کلاری‘ نے بھی 2015ءمیں 290 ملین ڈالر مالیتی ایک نیا فنڈ شروع کیا (انکشاف : ’یوور اِسٹوری‘ میں سرمایہ مشغول کرنے والوں میں ’کلاری کیاپٹل‘ بھی ہے)۔ SAIF Partners کے پرنسپال مکل سنگھل کا کہنا ہے کہ 2015ءنے ان وینچر کیاپٹل سرمایہ کاریوں میں جو 2014ءمیں ہوئیں، قابل لحاظ اچھال دیکھا ہے۔ مکل کے مطابق 2015ءکے دیگر نمایاں رجحانات یہ رہے: ”چند اخراج جیسے Qikwell، Freecharge؛ اور Alibaba، SoftBank، NewsCorp وغیرہ جیسے حکمت ساز کمپنیوں کا نہایت دلچپسی لینا۔“

ابتدائی مرحلے پر توجہ

image


سال 2015ءمیں طے پائی معاملتوں کی خاصی مقدار ابتدائی مرحلے کے زمرے میں آئی .... اینجل ، سیڈ ، پری سیریز A اور سیریز A۔ 2015ءمیں ابتدائی مرحلے کی معاملتوں کی اصطلاح میں دیکھیں تو IDG سب میں نمایاں کمپنی رہی، جس کے 23 سرمایہ کاریاں یہی مراحل کے زمرے میں آئے۔ آئی ڈی جی 2015ءمیں کافی سرگرم فنڈ رہا ہے۔ یہ فنڈ جو 32 معاملتوں کا حصہ رہا ، اس نے 2015ءمیں اپنا 50 واں ’ٹیک اِنوسٹمنٹ‘ مکمل کیا۔ وہ اب تک ہندوستانی وی سی مارکیٹ میں زائد از 1,000 کروڑ روپئے کی مشغولیت کا پابند عہد ہوچکا ہے۔ اس وینچر کیاپٹل فرم نے 200 ملین ڈالر کا نیا فنڈ فروغ دینے کا اعلان سپٹمبر میں کیا۔

سدھیر سیٹھی ، فا¶نڈر ۔ چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر، آئی ڈی جی وینچرز انڈیا کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ابتدائی مرحلے والے اسٹارٹ اپس میں جو سب سے بڑی تبدیلی کا انھوں نے مشاہدہ کیا، انٹری پرینرز کا رویہ رہا ہے۔ ”انٹری پرینرشپ تو بس جوکھم مول لینے اور جوکھم لینے کی رغبت آبادی کے نوجوان تر گوشے میں بڑھ رہی ہے، جو کارپوریٹ سوچ والے بوجھ کے بغیر اپنے آئیڈیا کے ساتھ شروع کرجاتے ہیں،“ سدھیر نے ان تاثرات کے ساتھ مزید کہا کہ آج انٹری پرینرز کافی نوجوان افراد ہیں۔

تاہم اس بارے میں فکرمندی ضرور ہے کہ آیا ابتدائی مرحلے کی سرمایہ کاریوں کے ساتھ وجود میں آنے والی قابل لحاظ تعداد کی کمپنیاں آگے ترقی کرتے ہوئے فنڈز اکٹھا کرپائیں گے۔ سدھیر کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی شرح ترقی درج کرانے والی کمپنیوں نے ’رِسک کیاپٹل‘ کے مزید را¶نڈز پیش کئے ہیں۔ ”تاہم ہم ابھی سے کچھ سست روی دیکھ رہے ہیں کیونکہ سیڈ سیریز A فنڈ والے اسٹارٹ اپس کو سیریز B را¶نڈ والا کیاپٹل جُٹانے میں چیلنج کا سامنا ہے،“ سدھیر نے یہ بات کہی۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ کئی کمپنیوں کا وجود تنہا گوشے میں ہوا جہاں کوئی واضح لیڈر نہیں اور اس طرح کی کمپنیوں کو مسائل کا سامنا ہے۔

سدھیر کا مزید کہنا ہے، ”کمپنیوں کو فی الحال سیریز ۔ B کی فیصلہ صورتحال کا سامنا ہے اور یہ مستقبل قریب میں جاری رہنے کا امکان ہے، کیونکہ ایسے کچھ زیادہ سرمایہ کار نہیں جن کی توجہ سیریز ۔ B را¶نڈز پر مرکوز ہو“۔

آنند لونیا جو ابتدائی مرحلے والے وینچر فنڈ India Quotient کے فا¶نڈر۔ پارٹنر ہیں، اُن کی سیریز B فنڈنگ میں خلا کے تعلق سے اسی طرح کی رائے ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں: ” .... اینجل (Angel) معاملتیں گزشتہ برسوں میں بڑھ کر زائد از دگنی ہوگئی ہیں۔ اب یہ قیاس تو کوئی بھی کرلے کہ ان اینجل معاملتوں میں سے کتنے سیریز A سے گزریں گے۔“ ہر وہ معاملت جس کا ’انڈیا کوشنٹ‘ 2015ءمیں حصہ رہا، وہ ابتدائی مرحلے والے زمرے میں آئی۔

مگر ، سست روی کا کیا معاملہ ہے؟

اواخر ِ 2015ءمیں دنیا بھر کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹمس میں جاری اندازے فنڈنگ میں جلد ہی سست روی میں تبدیل ہوگئے۔ تاہم فنڈنگ سال کے قطعی سہ ماہی میں تک مضبوط انداز میں جاری رہی۔ لہٰذا اسٹارٹ اپس کو فنڈنگ کی قلت کے تعلق سے کس حد تک فکرمند ہونا چاہئے؟

”ہمارا احساس ہے کہ ہندوستانی وی سی انڈسٹری ہنوز سرمایہ کی قلت سے دوچار ہے اور اگر ہماری جی ڈی پی (مجموعی دیسی پیداوار) کو سات (7) سے 10 فی صد تک بڑھنا ہو تو ٹکنالوجی انٹری پرینرشپ میں مزید سرمایہ درکار ہے،“ یہ بات سنجیو اگروال، منیجنگ ڈائریکٹر، Helion Ventures نے کہی ہے۔ تاہم انھوں نے احتیاط برتنے کی بھی بات کہی۔

سنجیو کا کہنا ہے، ”سرمایہ لگانے والے افراد زیادہ سے زیادہ تیز فہم ہورہے ہیں۔ ہمارا ماننا ہے کہ صرف وہی کمپنیاں جو مضبوط بنیادی خاصیتوں کی حامل ہیں جو کسٹمر کیلئے زبردست تجربے کا موجب بنیں اور طاقتور ’گراس مارجِنس‘ کا مظاہرہ کریں، ترقیاتی سرمایہ کو راغب کرتے رہیں گے“۔

’کلاری‘ کی وانی کا کہنا ہے وہ نہیں مانتی کہ یہ کوئی خوف و ہراس میں مبتلا ہونے کا وقت ہے کیونکہ انڈیا میں مواقع ہنوز وسیع ہیں، اور کئی سرمایہ کاروں نے بس ابھی نئے فنڈز اکٹھا کئے ہیں اور آئندہ دو تا تین برسوں تک قائم رہنے کی درکار قوت رکھتے ہیں۔ کلاری، ایکسل اور آئی ڈی جی ہی نہیں جنھوں نے 2015ءمیں فنڈز اکٹھا کئے ہیں۔ ڈسمبر میں Nexus نے اپنے Fund IV کے اختتام کا اعلان کیا جو زائد از 450 ملین ڈالر کے عہدشدہ سرمایہ کا رہا اور مارچ میں SAIF Partners نے 350 ملین ڈالر جُٹائے تھے۔ 2014ءمیں Sequoia Capital نے جو ہندوستان کا سب سے بڑا VC ہے، ہندوستان کے لئے 530 ملین ڈالر کا فنڈ یقینی بنایا تھا اور اس کے ساتھ 2015ءمیں 210 ملین ڈالر کا اضافہ کیا۔

بندشیں، کٹوتیاں اور اجتماعی برطرفیاں

سال 2015ءماحولی نظام کے لئے متنازع بھی رہا ہے .... اپنے وقت کے سی ای او امکنہ (ہاوزنگ) راہول یادو کے اپنے سرمایہ کاروں کے ساتھ سرعام جھگڑے سے لے کر کمپنیوں کے بند ہوجانے اور بالخصوص ’فوڈٹیک‘ میں اجتماعی برطرفیوں تک۔

تنازعات میں گھِرنے والی کئی کمپنیاں وینچر پر مبنی رہیں۔ کیا یہ مثالیں سرمایہ کاروں کو فکرمند کرتی ہیں؟

” 2015ءمیں شاید ہم تمام نے مختصر مدتی عملدرآمد کے شاخسانوں، شور اور اشارہ کے درمیان فرق، انٹری پرینرز کے معیار (کی اہمیت) اور سب سے اہم یہ حقیقت کو سمجھ لیا کہ کوئی زبردست بزنس کو فروغ دینے کے لئے وقت اور سخت محنت درکار ہوتے ہیں،“ یہ تاثرات SAIF والے مکل کے ہیں۔

SAIF دراصل Spoonjoy میں سرمایہ مشغول کرنے والوں میں سے رہا، جسے 2015ءمیں بند کردیا گیا اور جسے Grofers نے حاصل کرلیا۔ مکل کا کہنا ہے کسی بھی دَور میں جب یکایک ترقی ہوتی ہے (جیسا 2014ءمیں ہوا) تب استحکام ضرور ہوگا اور یہ اہم تبدیلی ہوتی ہے۔

تاہم ایسے اشخاص بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ بندشیں، سرمایہ میں کٹوتیاں اور برطرفیاں پیسہ کی ہوس والی خراب معاملتوں کے سبب ہیں۔ انڈیا کوشنٹ کے آنند کا کہنا ہے، ”پیسہ عرصہ دراز سے خراب معاملتوں کے تعاقب میں رہا ہے، لیکن 2015ءمیں یہ عروج پر رہا۔ تاہم حالات بہتر ہوجانے کی توقع نہ رکھیں۔ فنڈز جو محض اُن کے سرمایہ کاروں کی مرضی کے مطابق حصص وغیرہ کی وسعت کو فروغ دینے کے لئے استعمال کئے گئے، حالات پر یکایک مختلف طور پر نظر ڈالنا نہیں شروع کردیں گے۔“

تاہم وانی کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں سے ہمیشہ ہی درست فیصلے کرنے کی توقع نہیں رکھی جاسکتی ہے۔ ”یہ بانیان نوجوان اور غیرآزمودہ ہیں مگر ان سے 200 mph کی رفتار پر حادثے اور تھکن کے بغیر ڈرائیونگ کی توقع کی جارہی ہے۔ سرمایہ کاروں کو ضرورت ہے کہ ایسے بانیان کی شناخت کریں جو بڑی پیمانے پر کام کے لئے تیار ہیں .... فروغِ کمپنی کا فارمولا 1 ۔“ کلاری کی نمائندہ کمپنیوں میں شامل ریئل اسٹیٹ اسٹارٹ اپ Grabhouse لگ بھگ ایک ماہ قبل زائد از 100 ملازمین کی مبینہ اجتماعی برطرفی پر خبروں میں رہی۔

چند شعبوں پر ساری توجہ

image


گزرا سال بڑی طلب اور جدت کے ساتھ مقامی سطح پر مرکوز بزنس ماڈلز کے فروغ کے لئے بھی یاد رکھا جائے گا۔ ٹاپ 10 سرمایہ کاروں کا جانب سے زائد از 22 فی صد معاملتیں اُبھرنے والی نئی ’آن۔ڈیمانڈ‘ انڈسٹری میں ہوئیں۔ یہ نوخیز شعبہ قدیم تر ’آن لائن کامرس‘ کے بعد اپنی نوعیت کا صرف دوسرا سیکٹر ہے (YourStory نے اس تجزیے کے لئے مجموعی آن لائن پراڈکٹ اور سرویسیس ایک زمرے میں رکھا ہے) جس نے ٹاپ 10 کی طرف سے 30 فی صد معاملتوں کا حصہ درج کرایا۔

’ ایکسل ‘نے 2015ءمیں کئی سرمایہ کاریاں آن ۔ڈیمانڈ اسٹارٹ اپس میں کئے، جن میں Opinio، Swiggy اور UrbanClap جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔

شیکھر کا تاثر ہے، ”ہندوستان کے صارفین کا معاملہ اپنی جگہ سالم ہے اور موبائل پر مبنی دریافت لین دین کھپت کا معاملہ بہت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ درحقیقت، 2015ءوہ سال ہے جہاں ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان میں موبائل پر مبنی سرویسیس کو بڑے پیمانے پر اختیار کیا گیا“۔

علاقہ و مقام سے مخصوص شعبہ جس میں ’یوور اسٹوری‘ نے فوڈٹیک، فوڈ ڈلیوری، آن۔ڈیمانڈ لاجسٹکس اور گراسری (اجناس فروشی) کا شامل کیا، تیزی سے اُبھرا اور فروغ پایا ہے۔ کئی اسٹارٹ اپس نے 2015ءمیں ہمہ را¶نڈ فنڈنگ جُٹائی ہے۔ گھریلو خدمات والی کمپنی UrbanClap نے جس میں Accel اور SAIF انوسٹرز ہیں، اندرون 12 ماہ پری سیریز A، سیریز A اور سیریز B را¶نڈ کی فنڈنگ جٹائی ہے۔

تاہم دیگر سرمایہ کاروں کی رائے ہے کہ اس شعبے کے تعلق سے بہت مبالغہ آمیز تشہیر ہے۔ ”2015ءوہ سال رہا جب اس ملک کی بڑی تجارتی شخصیتوں نے سوچا کہ دنیا کو بدلنے کا بہترین طریقہ ہر چیز کو گھر تک پہنچا دینا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آئی ٹی (IT) اور بی پی او (BPO) کا جمِ غفیر اور متوسط طبقہ والا ہندوستان مہنگے ’ڈلیوری بوائز‘ کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں،“ انڈیا کوشنٹ کے آنند نے یہ تاثرات ظاہر کئے۔

آن لائن کامرس جس نے اپنے کئی ذیلی زمروں میں قائدانہ کمپنیوں کا اُبھرنا دیکھا ہے، کوئی حیرت نہیں کہ مشغول کئے گئے سرمایہ کا زیادہ تر حصہ اسی سے منسوب ہے۔ Flipkart، Snapdeal، Paytm، Zomato، ShopClues، Urban Ladder اور Pepperfry اس صنعت کی چند کمپنیاں ہیں جنھوں نے گزشتہ برس فنڈ جٹائے، جبکہ Flipkart نے 700 ملین ڈالر کا فنڈ جٹاکر سب میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ گاڑیوں کے جھرمٹ تیزی سے فروغ پذیر کیٹگری نے بھی بڑی معاملتیں دیکھے جو Ola کے 500 ملین ڈالر اور 400 ملین ڈالر والے دو فنڈز کی مرہون منت ہے۔ ٹیکسی ہیلنگ کے علاوہ بس شٹل سرویس کے فراہم کنندگان جیسے Shuttl اور ZipGo اور بائیک ٹیکسی کے اگریگیٹرز جیسے M-Taxi اور Baxi نے بھی اپنی خدمات شروع کئے اور فنڈنگ حاصل کی۔

اُبھرنے والا ایک اور شعبہ برانڈ والی ہوٹل میں واجبی قیام ہے ، جس میں Sequoia کی زیرسرپرستی OYO Rooms سب سے آگے ہے۔ ڈسمبر میں ایسی اطلاعات سامنے آئیں کہ OYO نے اپنی سب سے بڑی حریف کمپنی Tiger کی سرپرستی والی ZoRooms کو خرید لیا ہے۔ تاہم اس معاملت کی ہنوز تصدیق باقی ہے۔

میڈیا اور مواد گزرے سال کی حیران کن تبدیلیوں میں سے ہے، جس کا ٹاپ 10 کی معاملتوں میں زائد از سات فی صد حصہ رہا۔ 2015ءمیں Newshunt، ScoopWhoop اور YourStory جیسی فرمس نے فنڈز جٹائے ہیں۔

جہاں بعض شعبہ جات جیسے انٹرپرائز سافٹ ویئر کو ہنوز زبردست معاملتوں کا انتظار ہے، وہیں یہ بھی سچ ہے کہ یہی وقت ہندوستان میں بزنس کی شروعات (اسٹارٹ اپ) کیلئے بہترین ہے۔ جیسا کہ IDG کے سدھیر کا کہنا ہے، ”انڈین وینچر ایکو سسٹم پختگی اختیار کررہا ہے اور کسی اسٹارٹ اپ میں ناکامی متعلقہ نوجوان انٹری پرینر کے لئے کوئی تشویش کی بات نہیں بلکہ اسے بنیادی زینہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے کہ اگلی مرتبہ کامیاب شروعات کی جاسکے۔ ہم سلسلہ وار عِنان کاروبار (انٹری پرینرشپ) کا زمانہ بس دیکھنے ہی والے ہیں!“

مصنفہ : رادھیکا پی نائر

ترجمہ : عرفان جابری

گرافکس : گوکل K