ہندوستانی اسٹارٹپس کی سال 2015 کی کامیابی کی کہانی

ہندوستانی اسٹارٹپس کی سال 2015 کی کامیابی کی کہانی

Friday January 01, 2016,

9 min Read

اس سال کے آغاز کا سفر ایک رولر کوسٹر کی سواری پر رہا اور یقیناً بلندی پر رہنے والے نیچے رہنے والوں کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔ اس سال بوٹسٹریپ اسٹارٹپس سے لے کر علی بابا اور انفوسس جیسی قدآور کمپنیوں سے سرمایہ کاری حاصل کرنے والے اسٹارٹپ دنیا کی توجہ اپنی جانب مبزول کرنے میں کامیاب رہے۔ اب جب ہم سال 2016 میں داخل ہو گئے ہیں، اسٹارٹپ کے مستقبل کی طرف شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ کھیل کے اتار چڑھاو کی وجہ سے کچھ شعبے تو انتہائی کامیاب رہے،لیکن دوسری طرف کچھ برباد بھی ہو گئے۔

image


يورسٹوري گزشتہ سال کی اسٹارٹپ دنیا سے منسلک کچھ سب سے بڑی خبروں پر ایک نظر ڈال رہا ہے۔

پیسہ بہت اہم ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس سال سكيوييا کیپٹل انڈیا 32 لوگوں سے سرمایہ کاری کے ساتھ سب سے زیادہ سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور ٹائیگر گلوبل سرمایہ کاری 29 سے سرمایہ کاری کے ساتھ دوسرے مقام پر رہا۔ سب سے بڑا تعجب بشمول انفوسس اور رتن ٹاٹا، این آر ناراين مورتی اور کنال بہل اور کچھ دیگر کو دیکھنے سے ہوا، جو کئی اسٹارٹپس کے لئے مہربان سرمایہ کی طرح سامنے آئے۔

بہت ہی کم وقت میں چین کی سب سے بڑی ای كامرس کمپنی علی بابا نے بھی ہندوستانی سرزمین پر اپنے قدم رکھے اور نہ صرف پنٹيم میں سرمایہ کاری کی بلکہ ساتھ ہی بنگلور میں بہت سے موبائل اور کامرس مراکز اكيوبیٹرس پر بھی اپنی توجہ مرکوز کی۔ اس کے پیچھے چینی الیكٹرانكس کی بڑی کمپنی جيونی نے بھی بھارت میں اپنے ای كامرس گودام اور لاجسٹكس قائم کرنے اور بھارت میں آسٹارٹپس میں سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا۔

ٹیکسی انقلاب

ممبئی اور کیرالہ میں ٹیکسی یونینوں کے احتجاج کے باوجود ذاتی گاڑی ایگريگیٹرس سال بھر اپنا کاروبار منظم کرنے میں کامیاب رہے۔ اولا اور اوبیر دونوں کو ڈرائیوروں کی مخالفت جھیلنی پڑ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی وجہ سے ان کی کمائی عام طور پر بہت کم ہو گئی ہے۔ تاہم اس کے باوجود دونوں نے ہی توسیع کا کام جاری رکھا اور میرو اور فائر فلائی جیسے دوسرے كھلاڈڑی بھی ایسا کرنے میں کامیاب رہے۔ اصل میں اب جب ہندوستان امریکی ٹیکسی کمپنی اوبیر کے لئے دوسرا سب سے بڑا جغرافیائی مارکیٹ بن گیا ہے۔ اس نے ہندوستانی اسٹارٹپس میں 1 بلین ڈالر لگانے کا اعلان کیا ہے۔

حکام کے مطابق ا ولا نے دہلی کے اپنے پورے بیڑے کو سال 2015 کی تیسری سہ ماہی تک سی این جی میں تبدیل کر دیا، لیکن اس کے باوجود انہیں قومی دارالحکومت میں آپریشن کرنے کے لئے لائسنس حاصل کرنے کے لیے عدالت میں جنگ لڑنی پڑ رہی ہے۔ ان کے لئے حکومت کی طرف سے ایک راحت بھری خبر اس وقت آئی جب حکومت نے معیار کے ساتھ انہیں آپریشن کے لئے ہری جھنڈی دکھائی۔ اکتوبر کے مہینے میں سڑک ٹرانسپورٹ اور ہائی وے کی وزارت نے واضح طور پر ممتاز ٹیکنالوجی کی بنیاد ایگريگیٹرس اور ٹیکسی کمپنیوں کو 'ایڈوائزری پھار لايسینسنگ، كملانيس اینڈ لائبلٹی آف ان ڈیمانڈ انفارمیشن ٹیكنولاجی بیسٹ ٹراسپورٹیشن پلیٹ فارم' فراہم کیا۔ اس میں ڈرائیوروں کی مجرمانہ رویہ کی تحقیقات کے لئے پولیس توثیق لازمی کرنے کے ساتھ واضح طور پریہ لكھا ہے کہ کسی بھی صورت حال میں یہ اگریگیٹڑخود کسی گاڑی کے مالک نہیں بنیں گے، ڈرائیور کو نوکری پر نہیں رکھیں گے یا پھر خود کو ٹیکسی سروس فراہم کرنے والے کے طور میں پیش نہیں کریں گے۔

حال ہی میں دارالحکومت دہلی کے باشندوں کے سامنے ایک شاندار واقعہ اس وقت پیش آیا جب ریاستی حکومت نے گاڑیوں کے لئے برابر- متضاد پالیسی کا اعلان کیا۔ فضائی آلودگی کو کم کرنے کے مقصد سے اس کوشش کے ذریعے یہ لازمی کیا جا رہا ہے کہ برابر تاریخوں تک صرف برابر تعداد والی گاڈياں ہی سڑکوں پر چلیں۔ یہ فیصلہ كارپولنگ سروس فراہم کرنے والے ایگريگیٹرس کے لئے تحفہ ثابت ہو گا۔ نکل، اولا، میرو اور شٹل بس سروس فراہم کرنے والی جپگو اس اصول پر عمل کرنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ جسے ایک تجربے کے طور پر نئے سال کے پہلے دن سے لاگو کیا جائے گا۔

ریاستوں کی پالیسیاں

اسٹارٹپ میں حالات کے مطابق متاثر کن اضافہ کو دیکھتے ہوئے حکومتیں بھی اس سال کچھ آزادانہ پالیسیوں کے ساتھ سامنے آئیں۔ جولائی کے مہینے میں مرکزی کابینہ نے متبادل سرمایہ کاری فنڈ (اےآئی ایف) میں غیر ملکی اداروں میں سرمایہ کاری کی اجازت فراہم کی، جس کے نتیجے میں اسٹارٹپس، ابتدائی مرحلے کے تجارتی اداروں او چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں کے لئے زیادہ رقم دستیاب ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو اےآئی ایف میں سرمایہ کاری کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں سیکورٹیز مارکیٹ کے لئے ریگولیٹری ایجنسی، ہندوستانی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ (سیبی) نے بھی کہا کہ مناست سے مطابق تبدیلی کرنے اجاجت بھی دی گئی ہے۔ آسان گھریلو کرنسی کے معیار کے ذریعے اسٹارٹپس کے لئے فنڈز جمع کرنا آسان بنانے کے مقصد سے ایک پینل بھی تیار کیا گیا ہے، جو انفوسس کے نارائن مورتی کی صدارت میں ریگولیٹری ڈھانچہ تیار کر رہا ہے۔

تاہم حکومت کی طرف سے سب سے بڑی خبراس وقت آئی جب اس نے غِیر ممالک میں آباد ہندوستانیوں 'این آر آئی' سے ملنے والے غیر منتقلی دولت کو گھریلو دولت کے طور پر اپنانے کا فیصلہ کیا،۔ اس کے نتیجے میں یہ بےحد مؤثر طریقے سے غیر ملکی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سے بچ گئے

ایک مہینہ پہلے ہی دہلی ہائی کورٹ نے حکومت کو ایف ڈی آئی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے معاملے میں 21 ای كامرس ویب سائٹس کی انکوائری کا حکم دیا۔ سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ان میں سے 21 ایف ڈی آئی کی جانب سے فنڈیڈ نہیں ہیں۔ ای كامرس میں وضاحت کی کمی کی وجہ سے کچھ اسٹارٹپ غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

بین الاقوامی سطح پر

اس سال کچھ اسٹارٹپس نے غیر ملکی زمین پر پاؤں جمانے کے کوشش کی۔ ہوسٹل سریزنے ذوسٹل ویت نام کا رخ کیا اور 1.5ملین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کرنے والی ہوٹل بکنگ ایپلی کیشن رومس ٹوناٹ کی منصوبہ کآ ہے کہ دبئی میں اپنے قدم جمائے ۔ 8 ملین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کرنے والی ریڈبس نے جنوب مشرقی ایشیا کی طرف قدم بڑھائے اور اب یہ ملائیشیا اور سنگاپور میں کی خدمات دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ فائر فلائی بھی فلپائن کی طرف قدم بڑھا رہا ہے۔

اولا بھی دیدی كوائڈی، گریب ٹیكسی اور لفٹ کے ساتھ مفاہمت کرکے بین الاقوامی سطح پر نام درج کرانے میں کامیاب رہی کیونکہ اس طرح سے اس نے امریکہ کے بڑی کمپنی اوبر کے خلاف محاذ كھڑا کیا۔ جس کا امریکہ کے باہر ہندوستان میں سب سے بڑا کاروبار ہے۔ مجموعی طور پر ان چاروں کمپنیوں نے 7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی۔ واقعی میں دیدی كوائڈی نے اولا، گریب ٹیكسی اور لفٹ میں سرمایہ کاری کی ہے۔ دیدی كوائڈی چین کے 360 شہروں میں کام ہوتی ہے اور لفٹ تقریبا 200 امریکی شہروں میں جبکہ گریب ٹیكس ملائیشیا، انڈونیشیا، سنگاپور، فلپائن، ویت نام اور تھائی لینڈ میں۔ اس ملن کے ذریعے بین الاقوامی مسافر ان ممالک میں اپنے گھر میں استعمال کی جانے والی ایپ کے ذریعے ہی مقامی سفر سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ یقینی طور پر اس ملن کے نتیجے اوبر کو سب سے سخت چیلنج ملا ہے کیونکہ اب یہ چاروں مل کر ایک دوسرے کے مقامی مارکیٹ کی معلومات اور وسائل کا استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ سروس 2016 کی پہلی سہ ماہی سے دستیاب ہو جائے گی۔

مزید يونكارن، کم فوڈی

اس سال پیٹيم، جومیٹو اور كویكر بھی اولا، فلپ كارٹ سنپڈيل اور انموبی جیسے مخصوص کلب میں شامل ہو گئے۔ اصل میں جومیٹو امریکی مارکیٹ میں داخل ہوتے ہوئے اربن اسپون کے حصول، فوڈ کی ترسیل کے لئے ایک مختلف ایپ کے شروعات کرنے اور نومبر کے مہینے میں اپنے 300 ملازمین کو نوکری سے نکالنے کی وجہ سے پورے سال سرخیوں میں رہا۔

اس سال میں جب زیادہ تر فوڈ ٹیک آغاز میں ہی بینڈ ہو گئے جومیٹو خود کو بچائے رکھنے میں کامیاب رہا۔ سپونجائے، ايٹلو اور ڈاجو اقتصادی تنگی کی وجہ سے بند ہو گئے، جبکہ ٹاينی اول نے اپنے 200 ملازمین کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے کچھ شہروں میں اپنا آپریشن بند کر دیا۔

فلپكارٹ کے سچن بنسل اور بنی بنسل فوربس کی ارب پتیوں کی فہرست میں شامل ہونے میں کامیاب رہے۔ سنیپڈيل فلپكارٹ سمیت مختلف اسٹارٹپس میں 1 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے میں کامیاب رہے۔ دلچسپ یہ رہا کہ ، اولا اور ایمیزون پےپیپرٹیپ، گروفرس اور فائر فلائی کے ساتھ مقامی گراسری کی ترسیل کی دوڑ میں شریک بنے۔

ای كامرس

حصول، ایپ کی حکمت عملی، کئی ملین کی سرمایہ کاری اور سیزنل فروخت کے اعداد و شمار کے ساتھ ای كامرس کی بڑی ہستیاں خبروں کی شہ سرخیوں میں رہیں۔ پیٹيیم آن لائن شاپنگ کے علاقے میں اترنے کے ساتھ ہی سنسنی پیدا کرنے میں کامیاب رہا تو فلپ كارٹ اور سنیپڈيل نے بھی اپنی اپنی 'لائٹ' موبائل سائٹس کو مارکیٹ میں اتار کر پیچھے نہیں رہے۔

تاہم ای كامرس سائٹس دیوالی کے موقع پر گزشتہ سال کی طرح چھوٹ ریایت اور آفر نہیں پیش کر پائے۔ لاجسٹكس اور فراہمی چین میں توسیع ان کیلئے نئے طول و عرض کھولنے میں کامیاب رہی، کیونکہ انہیں 60 فیصد سے بھی زیادہ ارڈر دوسرے درجے اور تیسرے درجے کے شہروں سے آئے جس کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلے ان کی فروخت میں دگنی سے تین گنی تک اضافہ دیکھنے کو ملا۔

تصویر ابھی باقی ہے

'اسٹارٹپ انڈیا اسٹینڈپ انڈیا' مہم جنوری 2016 میں شروع ہونے والی ہے۔ لیکن مواقع سے بھرے ایک سال میں 'اسٹارٹپ کی دنیا میں بہت سے سوالات کے جواب نہیں مل سکے۔ 100 ملین ڈالر کلب میں شامل ہونے کے بعد کیا گرورس اور اويو رومز آیندہ بڑی کمپنیوں کی فہرست میں شامل ہونے میں کامیاب رہیں گے؟ انفوسس نے 6 اسٹارٹپس میں سرمایہ کاری کی ہے جن میں سے صرف ایک ہندوستانی ہے اور کیا یہی چلن دیکھنے کو ملے گا؟ اس کے علاوہ کیا ہندوستانی اسٹارٹپ توجہ اپنی جانب کھینچنے کے قابل ہوں گے؟ اوبر حیدرآباد میں اپنا سب سے بڑا عالمی دفتر قائم کرنے کے لئے 50 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہے۔ کیا اعلی مقابلہ بہتر نقل و حمل خصوصیات کو سامنے لانے میں کامیاب ہو گا؟ تمام جوابات مستقبل پر منھسر ہیں۔

تحریر: اتھرا اے نائر

ترجمہ: زلیخا نظیر

Share on
close