منزل کی تلاش میں رکشے کے پہیے پر دوڑتے خواب

منزل کی تلاش میں رکشے کے پہیے پر دوڑتے خواب

Thursday October 15, 2015,

7 min Read

خواب اور بلند عزائم زندگی کے دو ایسے آلات ہیں جن کی بدولت ہر کوئی امید کی کشتی پر سوار آگے نکل جاتاہے‘جو تیزدھار کنارہ پر بھی اپنا توازن برقرار رکھتا ہے۔ کیونکہ اسے ساحل پر پہنچ جانے کا یقین ہوتا ہے۔ خواب کبھی چھوٹے نہیں ہوتے اور اسی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے ہر کوئی سخت ترین محنت کرتا ہے۔

آیئے ایک ایسے شخص سے آپ کی ملاقات کروایتے ہیں جو دوسروں کے خواب شرمندہ تعبیر کرنے میں سرگرم ہے۔ اس شخص کا نام ہے نوین کرشنا۔ نوین‘ ان ہزاروں رکشہ چلانے والوں کی منزل بن گئے ہیں، جن کاخواب ہے کہ ان کا بھی ایک اپنا 'رکشہ' ہو۔ ایسے ہی رکشہ ڈرائیوروں کے خواب کی تکمیل کے لئے نوین نے ایس ایم وی ویلس (S.M.V Wheels) قائم کیا ہے۔

image


وارانسی میں قائم ایس ایم وی ویلس (S.M.V Wheels) ایک سماجی انٹرپرائزہے، جو سائیکل رکشہ چلانے والوں کی مدد کرتا ہے۔ کمپنی سائیکل رکشہ فروخت کا کام کرتی ہے، جو مختلف ادائیگی (Deffered Payment) کی سہولت پر رکشہ ڈرائیوروں کو رکشے مہیا کرواتی ہے، جس سے وہ آسان ہفتہ واری اقساط پر تقریبا ایک سال کی مدت میں رکشے کی قیمت ادا کر دیتے ہیں۔ معیاد مکمل ہو جانے کے بعد رجسٹرڈ شدہ رکشے کی ملکیت ڈرائیوروں کو مل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ، باقاعدہ ہفتہ واری قسط ادا کرنے کی وجہ سے ان کی اچھی ساکھ بن جاتی ہے اور بعد میں کبھی قرض کی ضرورت پڑے تو انہیں آسانی سے قرض حاصل ہو جاتا ہے، جو آگے چل کر ان کی اقتصادی شمولیت میں مددگار ہو سکتا ہے۔ ان سب باتوں کے علاوہ کمپنی رکشہ ڈرائیوروں کی زندگی انشورنس، معذوری انشورنس، رکشہ چوری انشورنس اور حادثہ انشورینس بھی کرواتی ہے۔ ڈرائیونگ لاسینس اور رکشہ لاسینس کے حصول میں بھی وہ رکشہ ڈرائیوروں کی مدد کرتے ہیں۔

ایس ایم وی ویلس(S.M.V Wheels) کے بانی اور منیجنگ ڈائریکٹر (MD) نوین نے سماجی خدمات میں بنارس ہندو یونیورسٹی سے ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی ہے۔ یہ انٹرپرائز شروع کرنے سے پہلے وہ رکشہ چلانے والے غریبوں کے درمیان بہت قریب سے سماجی کام کرتے رہے ہیں۔ پہلے وہ وزارت شہری ترقیات کی مالی امدادی شاخ CAPART کے لئے کام کیا کرتے تھے، جہاں انہوں نے دیہی ترقی کے مرکز میں اپنی خدمات فراہم کیں اور رکشہ بینک منصوبہ کے قومی کنوینر رہے۔ انہوں نے تریپورہ، تمل ناڈو اور گجرات میں رکشہ بینک کی توسیع میں اہم رول ادا کیا ہے ‘اور اس کی بہت سی شاخوں کا افتتاح کیا۔ اپنے دور میں انہوں نے آسام میں 1200 رکشہ ڈرائیوروں کو رکشوں کی ملکیت فراہم کی اور لکھنؤ، الہ آباد اور وارانسی میں رکشہ منصوبوں کی توسیع میں اہم کردار ادا کیا۔ رکشہ بینک منصوبہ میں خدمات دیتے ہوئے ہی انہیں خود اپنا آزاد انٹرپرائز شروع کرنے کی ترغیب ملی۔ نوین کرشنا کہتے ہیں ،'میں نے دیکھا کہ رکشہ تقسیم کا کاروبار اپنے آپ میں ایک پائیدار کاروباری سرگرمی بن سکتا ہے اور خود ان کی طلب پیدا کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔غیر سرکاری اداروں کی طرح بازار میں نئے رکشاؤ کی بھرمار کرکے نہیں، بلکہ اس کی طلب کاروبار کے اندر اندر ہی سے ابھرے گی، بشرطیکہ موجودہ ترسیل کے نظام میں ضروری بہتر ی کی جائے اور جب رکشہ ڈرائیور خود اپنے رکشوں کے مالک بن جائیں اور ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو۔

ایس ایم وی ویلس کا آغاز اپریل 2010 میں ہوا۔ اس نے اپنا پہلا رکشہ اسی سال نومبر میں فروخت کیا۔ رکشہ ڈرائیور برادری کے تعلق سے نوین کی حساسیت اور اپنے کاروباری ماڈل پر پختہ یقین کی وجہ سے بہت سے بین الاقوامی سرمایہ داراس منصوبہ کی طرف متوجہ ہوئے۔ سن 2011 میں نوین کرشنا کی قیادت میں ایس ایم وی ویلس نے عزم مصمم ایوارڈ اور First light village capital award جیت لیا۔ ان کا انٹرپرائز Unreasonable Institute کے انتخابات میں آخری مرحلے تک پہنچا اور وہ کنورٹیبل ڈبنچرس کے طور پر300,000 روپئے کا سرمایہ جمع کرنے میں کامیاب ہوا۔ اس سرمایہ کا استعمال کمپنی کی توسیع میں کیا گیا اور جونپور میں اس کی پہلی شاخ کھولی گئی ۔انہوں نے حال ہی میں تقسیم نظام میں اندرونی اصلاحات کی جانب قدم اٹھائے ہیں، تاکہ معیار کو یقینی بنایا جا سکے اور ساتھ ہی غیر ضروری اخراجات میں کمی کی جا سکے۔

نوین کرشنا کے مطابق غریبوں کورکشہ فراہم کرنا کوئی نیا خیال نہیں ہے ‘لیکن(S.M.V Wheels) ایک سماجی فلاح کے مقصد کے تحت شروع کی گئی کمپنی ہے، جو سرمایہ کاروں کیلئے باعث کشش بن گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس پراجکٹ میں سرمایہ کاری کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ایک پائیدار تجارتی سرگرمی ہے جو اپنے پیروں پر کھڑی ہے۔ کیونکہ وہ اپنے سرمایہ کو بار بار مشغول کرتی رہتی ہے۔ اس کے نتجہ میں رکشہ رانوں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ وہ اپنا خود ذاتی رکشہ خریدنے میں اپنی محنت کی کمائی کا استعمال ہوتا ہوا دیکھتے ہیں۔اس طرح دوسروں کے رحم و کرم پران کا انحصار ختم ہوجاتا ہے۔ درحقیقت (S.M.V Wheels)رکشہ فروخت کرنے کا نہیں بلکہ رکشہ راں کے ساتھ اپنے روابط استوار کرنے کا کاروبار کرتا ہے۔ اس کا ایک زائد فائدہ یہ ہے کہ انہیں زندگی گزارنے کے لئے درکار سرمایہ جمع کرنے میں مدد مل جاتی ہے۔ اور انشورنس اور قانونی طور پر رکشہ چلانے کاوقار بھی حاصل ہو جاتا ہے۔ ان کی فکر مندی دور ہو جاتی ہے۔ ہمارے گاہک مکمل خود اعتمادی اور خودداری کے ساتھ اپنا کاروبار کرتے ہیں۔

کمپنی رکشے اصل قیمت سے تھوڑے زیادہ قیمت پر فروخت کر فائدہ کماتی ہے- رکشے کے پیچھے تھوڑی سی جگہ اشتہارات کے لئے بھی چھوڑی جاتی ہے اور اشتہارات کی آمدنی کو رکشہ ڈرائیوروں کے ساتھ اشتراک کرتے ہیں۔ ایس ایم وی وهيلس (SMV Wheels) رکشوں کی خریداری کرتا ہے، ان کے بیمے اور لائنس کی مکمل كاروائيا نپٹاتی ہے اور اس طرح رکشے کی کل لاگت تقریبا 11500 روپے آتی ہے، جس کے وائے سی (KYC) قوانین کی جانچ پڑتال، رکشے والوں کے پاس کمپنی ملازمین کے ہفتہ وار دورے اور دوسرے اثرات کے نتیجے میں ہونے والے آپریٹنگ اخراجات بھی شامل ہوتے ہیں.

اس وقت بنارس اور جونپور میں ایس ایم وی وهيلس (SMV Wheels) کے 15 ملازم کام کر رہے ہیں اور جھارکھنڈ میں ایک شاخ کے لئے تین اور ملازم مقرر کرنے کا منصوبہ ہے۔ تقریبا 1200 ایس ایم وی وهيلس (SMV Wheels) رکشہ آج سڑکوں پر دوڑ رہے ہیں اور 150 رکشہ ڈرائیوروں کو رکشوں کی ملکیت حاصل ہو چکی ہے۔ ہم ملک کے تقریبا 1 کروڑ (10 ملین) رکشہ ڈرائیوروں میں سے کم از کم 20فیصد کو فائدہ پہنچانے کی منصوبہ بنا رہے ہیں، نوین بتاتے ہیں کہ حال ہی میں اتر پردیش کی حکومت کے ساتھ مل کر شمسی رکشہ لانچ کرنے کا معاہدہ کیا ہے اور اب تک 50 رکشہ ڈرائیوروں کو شمسی رکشہ چلانے کی تربیت دی ہے۔ اگلے پانچ سالوں میں وہ خود اپنی رکشہ تعمیر یونٹ شروع کرنا چاہتے ہیں، جس سے رکشوں کی بڑھتی ہوئی طلب آسانی کے ساتھ پوری کی جا سکے۔

جبکہ آج ایس ایم وی وهيلس (SMV Wheels) ایک کامیاب انٹرپرائز کی طرح کام کر رہا ہے، ابتدائی دور میں یہ اتنا آسان نہیں تھا۔ ابتدائی دور بہت مشکل تھا۔ وارانسی کے سرمایہ کاروں سے رابطہ اور انہیں اپنے منصوبے کی طرف متوجہ کرنا بہت بڑا چیلنج تھا۔ کیونکہ یہ کام دہلی یا ممبئی جیسے کسی بڑے شہر میں کام نہیں ہو رہا ہے۔ اس کے لئے ممبئی اور دہلی میں انہیں کم سے کم 1000 بار سرمایہ کاروں کو رپورٹس دینی پڑیں اور 500 سے زائد پاور پوائنٹ پریجیٹیشنس دینے پڑے۔ اس درمیان انہیں بھیڑ بھری ٹرینوں میں سفر کرنا پڑا اور ڈھابو پر کھانا کھا کر گزارا کرنا پڑا۔ آج نوین بہت مطمئن ہیں کیونکہ نہ صرف یہ انٹرپرائز انہیں کامیابی فراہم کرنے کے قابل رہا ہے بلکہ اس کی بدولت رکشہ ڈرائیوروں کے زندگیوں میں تبدیلی کی لہر پھیلی ہو گئی ہے۔