شاہکار پینٹنگز کرایہ پر ... شراونی کرتی ہیں کارپوریٹ دفاتر کی آرائش و زیبائش

شاہکار پینٹنگز کرایہ پر ... شراونی کرتی ہیں کارپوریٹ دفاتر کی آرائش و زیبائش

Sunday November 15, 2015,

5 min Read

زندگی کافی تیز رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ اِس کے ساتھ ہی لوگوں میں زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی ایسی مقابلہ آرائی جاری ہے کہ اِس دوڑ میں انہوں نے اپنے آپ کو پیسہ کمانے کی مشین اور زندگی کو تیز رفتار سے دوڑتی ہوئی گاڑی بنا دیا ہے, جو مسلسل صرف چلتی ہی جا رہی ہے ۔ مقابلہ آرائی کے اِس جنون میں انسان اپنے لئے، اور اپنے شوق کے لئے وقت ہی نہیں دے پا رہا ہے ۔ یہ آج کا کارپوریٹ کلچر ہے جو لوگوں پرحاوی ہے ۔ اِس کے باوجود لوگ کارپوریٹ سیکٹر میں ملازمت کرنا اپنی شان سمجھتے ہیں ۔ لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جہاں کارپوریٹ سیکٹر لوگوں کو ایک اچھّے اور متبادل کیریئر کے اختیارات دے رہا ہے ، لوگ خوب پیسہ کما رہے ہیں، تو وہیں دوسری طرف لوگوں کی زندگی کسی حد تک تکلیف دہ بھی ہو تی جارہی ہے ۔

image


پینٹنگ کے فن پارےکرایہ پر

ایسے میں آرٹ یا فن ہی وہ ذریعہ ہے جو لوگوں کو سکون و اطمینان بخشتا ہے ۔ شاید اسی لئے کئی کارپوریٹ سیکٹر اپنے دفاتر کی آرائش و زیبائش اِس طرح کر رہے ہیں جس سے کہ وہاں کام کرنے والے اُن کے ملازمین سُکون و راحت محسوس کر سکیں ۔ روزانہ معمول کے مطابق کام کرنے کے سبب پیدا ہونے والی یکسانیت اور عدم دلچسپی کا مداوا آرٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے ۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو آرٹ یا فن کے قدردان تو ہیں لیکن اپنی بے پناہ مصروفیت کے باعث آرٹ کی نمائشوں میں شرکت نہیں کر پاتے ۔ ایسے میں’ شراوني وٹی‘(Shravani Vatti) اپنی کمپنی ’ 'آرٹ اینتھيوز‘ ArtEnthuse کے ذریعے کارپوریٹ دفاتر کو آرٹ؍ پینٹنگ کے فن پارےکرایہ پر دستیاب کراتی ہیں ۔

شراوني کارپوریٹ دفاتر میں جا کر یہ جاننے کی کوشش کرتی ہیں کہ وہاں کے لوگوں کو کس طرح کے فن پارےپسند ہیں ۔ ان کے ذوق و شوق کو ذہن میں رکھتے ہوئے وہ پینٹنگز اور مجسمے اُس آفس کو فراہم کرتی ہیں ۔ اِن فن پاروں کو کہاں لگایا جائے اس کا انتخاب بھی وہ خود ہی کرتی ہیں ۔ کہاں پینٹنگ لگے گی اور کہاں مجسمہ رکھا جانا چاہئے ،اِس تعلق سے بھی وہ تجاویز پیش کرتی ہیں ۔

image


شراوني نے ’ بِرلا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ سائنس‘ (BITS)’ بٹس‘ ، پِلانی سے انجینئرنگ مکمل کی۔ اِنٹرن شِپ کے دوران انہوں نے ایک آرٹ فرم میں ملازمت کی ۔ اِس دوران شراوني نے تقریباً200 فنکاروں کے فن کو قریب سے دیکھا اور انہوں نے محسوس کیا کہ وہ بھی اس شعبے میں کچھ نیا کر سکتی ہیں ۔ یہ تقریبا ًپانچ سال قبل کی بات ہے اور آج شراوني آرٹ سے متعلق 2 ’ اسٹارٹ اپ‘کمپنیوں کی بانی ہیں اور یہ دونوں کمپنیاں مہاراشٹر کے پونے شہر میں قائم ہیں ۔

’آرٹ ڈیزن‘ کی بنیاد

سال 2012 میں گریجویشن کرنے کے بعد شراوني نے ’آرٹ ڈیزن‘ کی بنیاد رکھی ۔ یہ ایک ای کامرس پورٹل ہے جو آرٹ اور پینٹنگز کے فن پاروں کو فروخت کرنے کا کام کرتا ہے ۔ شراوني بتاتی ہیں کہ ہر شخص کا آرٹ کے تئیں ایک مختلف قسم کا ذوق ہوتا ہے جس کی وجہ سے اِس شعبے میں فنکاروں کے لئے بہت روشن امکانات ہیں ۔ شراونی کی ویب سائٹ میں 600 فنکاروں کی پورٹ فولیوز ہیں، جن کے شاہکار اور فن پارے آن لائن دستیاب ہیں ۔

گزشتہ تین برسوں میں انہوں نے تقریبا ً100پینٹنگز فروخت کی ہیں ، جن کی قیمت اوسطاً ڈیڑھ لاکھ روپے فی پینٹنگ ہے۔

image


’ 'آرٹ اینتھيوز‘ ArtEnthuse کی بنیاد

اِس دوران شراوني نے کافی لوگوں سے بات چیت کی، انہوں نے دیکھا کہ لوگوں کو پینٹنگز تو پسند آتی ہیں لیکن وہ اُسے خریدنے کے لئے بہت زیادہ پیسہ خرچ نہیں کرنا چاہتے ۔ کارپوریٹس میں بھی بہت سے لوگ اپنے دفاترمیں پینٹنگز لگا کر ایک اچھّا، پُرسکون اور دیدہ زیب ماحول بنانا چاہتے تھے لیکن اِن فن پاروں کی قیمت کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر پا رہے تھے ۔ ایسے میں شراوني نے سوچا کہ کیوں نہ وہ اِن دفاتر کو کرایہ پر پینٹنگز فراہم کرائیں۔ اُس کے بعد انہوں نے جنوری 2015 میں ’ 'آرٹ اینتھيوز‘ ArtEnthuse کی بنیادرکھی۔ شروعات میں انہیں کافی مشکلات پیش آئیں کیونکہ آرٹسٹ اپنی پینٹنگز کو کرائے پر دینے کے لئے تیار نہیں تھے ۔ لیکن جیسے ہی ’ گنیش پانڈا ‘جیسے مشہور پینٹر شراوني کے پروجیکٹ میں شامل ہوئے، تب آہستہ آہستہ دیگر کئی آرٹسٹ بھی شراوني سےتعاون کرنے لگے ۔ شراوني کے لئے یہ آسان نہیں تھا کہ وہ بڑے فنکاروں کو اپنے ساتھ شامل کریں،انہیں اِس کام کے لئے سخت محنت کرنی پڑی اور فنکاروں کو یہ سمجھانا پڑا کہ آرٹ کی بڑی بڑی نمائشوں سے انہیں اتنا فائدہ نہیں ہوگا جتنا اپنی پینٹنگز کو کرایہ پر دینے سےہوگا۔ مزید یہ کہ ایسا کرنے سے زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے فن پاروں کو دیکھ سکیں گے ۔ اِس طرح آرٹسٹ کے نام کے ساتھ ساتھ اُس کے کام کی بھی تشہیر ہوگی۔

آج ’ 'آرٹ اینتھيوز‘ ArtEnthuse کے ذریعے ملک بھر کے تقریباً 200 دفاتر میں بہت سے فنکاروں کی پینٹنگز لگی ہوئی ہیں، جس سے کمپنی ماہانہ2 سے 3 لاکھ روپے کما رہی ہے ۔ شراوني بتاتی ہیں کہ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کمپنیاں اپنے یہاں لگی پینٹنگ کو خرید بھی لیتی ہیں ۔

ہندوستان میں آرٹ کے شیدائیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اِس سمت میں جتنا کام ہونا چاہئے اتنا نہیں ہو پا رہا ہے ۔ لہٰذا اِس شعبے میں ابھی بہت کچھ نیا کیا جا سکتا ہے ۔ یہ بے پناہ روشن امکانات والا میدان ہے۔