ایک مثالی ماں سے لے کر ایک مثالی کاروباری تک کا سفر طے کرنے والی تارا شرما سلوجہ


ایک مثالی ماں سے لے کر ایک مثالی کاروباری تک کا سفر طے کرنے والی تارا شرما سلوجہ

Sunday November 29, 2015,

7 min Read

"پیچھے مڑکر دیکھنے پر مجھے ایسا لگتا ہے جیسے ماں بننے کے تجربے نے مجھے ایک ہی وقت میں کئی ذمہ داریوں کو نبھانے کی طاقت عطا کرکے مجھے ملٹی۔ ٹاسکنگ میں مہارت حاصل کرنے میں مدد کی ہے۔۔ مجھے کل صبح تک کچھ سامان تیار کرکے بھیجنا ہے اور میں یہ بات اچھی طرح جانتی ہوں کہ میں متعینہ وقت میں اس کام کو انجام دے سکتی ہوں۔ لیکن اگر میں اپنے آپ کو ماضی کی روشنی میں دیکھوں تو میں پاتی ہوں کہ ایسی صورتِ حال میں اس وقت میں بہت پریشان ہوگئی ہوتی۔"حیدر آباد میں ایک ٹیریس ریستراں میں بیٹھ کر ان الفاظ کو ادا کرنے والی شخصیت کا نام ہے تارا شرما سلوجہ جو ایک صنعت کار ہونے کے علاوہ ایک ماڈل اور اداکارہ بھی ہیں۔

image


'زندگی میں ہر شخص کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں'، اس اصول کو ماننے والی تارا کو یقین ہے کہ ہر شخص کے لئے علیٰحدہ اصول ہوتے ہیں۔

تارا کہتی ہیں،"گھر میں رہ کر بچوں اور خاندان کو سنبھالنے کے ساتھ ساتھ کاروبار چلانے والی مامپرنر اور صنعت کاروں میں فرق ہوتا ہے۔ میرے لئے محض توسیع کرنا ہی اس کا جواب نہیں ہے۔ اگر ہم موجودہ صورتِ حال کی بات کریں تو میں ایک مامپرنر اور ایک ماں کے روپ میں پیشہ وری اور فعالیت کے درمیان توازن قائم کرکے بہت خوش ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ آنے والے کچھ برسوں میں اس میں کچھ تبدیلی آجائے لیکن شخصی طور پر میرے لئے یہ ایک بہترین تجربہ ہے۔"

وہ خود کو ایک 'پڑھاکو' کہتی ہیں جسے ہمیشہ سے ہی کتابی کیڑا بنے رہنا پسند ہے۔ ہائی اسکول کے امتحان میں بہترین نمبرات حاصل کرنے بعد تارا کو وظیفہ یعنی اسکالرشپ حاصل ہوا اور وہ اٹلی کے ایڈریاٹک میں واقع یو۔ ڈبلو ۔ سی چلی گئیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ وہاں انہیں اپنے گھر کی بہت یاد آتی تھی لیکن بہر حال وہ تجربہ اپنے آپ میں ایک یادگار تجربہ تھا۔ وہ ان لمحات کو یاد کرتے ہوئے کہتی ہیں،"وہاں دنیا بھر کے 75 ممالک سے آنے والے لوگ موجود تھے اور میں بہترین ثقافتی لین۔دین سے متعارف ہونے کے علاوہ اس پورے تجربے سے بہت کچھ سیکھنے اور جاننے میں کامیاب رہی۔"

ایک انگریز اور ایک ہندوستانی والدین کی اولاد تارا کو یقین ہے کہ باہر نکلنے اور اپنے دم پر کچھ کردکھانے کی بدولت ہی وہ یہ سمجھنے میں کامیاب رہیں کہ دراصل ایک بین الاقوامی شخصیت ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس سے مینیجمنٹ میں بی۔ایس۔سی کی ڈگری حاصل کی۔

تعلیم حاصل کرنے کے بعد تارا نے سٹی بینک اور ایکسنچر کے ساتھ تربیت حاصل کی۔ وہ کہتی ہیں،"میں نے ہمیشہ سے ہی خود کو سوٹ پہن کرکارپوریٹ ملازمت کرنے والی ایک خاتون کے روپ میں دیکھا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اس وقت تک میں نے ایسا کرنے کے بارے میں سوچا تک نہیں تھا۔" سٹی بینک کے ساتھ اپنی تربیت مکمل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے پَر پھیلاتے ہوئے دنیا کی سیر کرنے کا فیصلہ کیا۔

جہاں ایک طرف تارا ایک کتابی کیڑا رہیں تو دوسری طرف ان کے والد پرتاب شرما ایک جانے مانے مصنف اور ڈرامہ نگار ہیں۔ ایسے وقت میں ان کا سامنا ماڈلنگ اور اداکاری کی دنیا کے ساتھ ساتھ تخلیقی پہلوؤں سے بھی ہوتا رہا۔ تارا کہتی ہیں،"پیچھے مڑکر دیکھتی ہوں تو میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ میں نے خود کو محفوظ کرنے کے لئے ہی ایک تعلیمی اور کارپوریٹ کریئر کا انتخاب کیا۔ چونکہ میرے والد ابتداء ہی سے ایک فی لانسر کے روپ میں کام کررہے تھے لہٰذا میرے دل میں یہ خیال آیا کہ ایک کارپوریٹ کریئر ہی مجھے مالی تحفظ دے سکتا ہے۔"

لیکن انہیں اس بات کا یقین ہے کہ ان کا دل ہمیشہ سے ہی اداکاری اور تخلیقی پہلوؤں کی طرف جھکاؤ رکھتا تھا۔ حالانکہ ان کا یہ چارٹرڈ منصوبہ مستقبل میں اس وقت کافی کام آیا جب انہیں اپنے شو کے لئے مشتہرین تک پہنچا پڑا۔ دو برسوں تک ایکسنچر کے ساتھ کام کرنے کے بعد انہوں نے ماڈلنگ اور اداکاری کے شعبے میں اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔

کچھ عرصے تک ماڈلنگ کرنے کے بعد ان کے پاس فلموں میں کام کرنے کی پیشکش آنے لگی۔ لیکن فلموں کی دنیا کا ایک الگ ہی ماحول ہوتا ہے۔ ایک بے حد منضبط اور نظم و نسق کی دنیا سے تعلق رکھنے والی تارا نے خود کو ایک ایسے مقام پر کھڑا پایا جہاں کام کرنے کا کوئی وقت متعین نہیں ہوتا۔ حالانکہ یہ بات تارا کے مزاج سے میل نہیں کھاتی تھی لیکن انہوں نے اس ماحول میں بھی بہت لطف اُٹھایا۔ وہ کہتی ہیں،"میں نے جن فلموں میں اداکاری کی، ان میں سے کچھ فلمیں بہت اچھی رہیں، کچھ ٹھیک ٹھاک رہیں اور کچھ تو بہت ہی بری ثابت ہوئیں۔ لیکن مجھ پر ان سب باتوں کا کوئی اثر نہیں پڑتا۔"

لیکن یہ بھی ایک کڑوی سچائی ہے کہ اپنے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد تارا کے پاس فلموں کی کوئی پیشکش نہیں آئی۔

تارا کہتی ہیں،"میرے والد ہمیشہ مجھے سمجھاتے تھے کہ اگر تم ایسی چیز پانا چاہتی ہو جو موجود ہی نہیں ہے تو تمہیں اسے تخلیق کرنا ہوگا۔ اپنے آپ کو دوبارہ تیار کرنا بہت ضروری ہے۔ " اسی وقت اس بات کا احساس ہوا کہ انہیں ماں ہونے کے علاوہ باتیں کرنا بھی بے حد پسند ہے۔ تارا کہتی ہیں،"جب تک آپ ماں نہیں بنتیں آپ یہ نہیں جان سکتیں کہ آپ واقعتاً کیسی ماں ثابت ہوں گی۔ میں ایک سچی اور فعال ماں بننا چاہتی تھی۔ اس کے بعد میں نے اپنے شو کی شروعات کرنے کا ارادہ کیا۔"

حالانکہ وہ اپنی زندگی میں مختلف ٹاک شو، کوکری شو اور ایسے ہی کئی شوز دیکھ چکی تھیں لیکن ان کا سامنا اب تک ایسے کسی شو سے نہیں ہوا تھا جو ممتا اور بچوں کی پرورش سے متعلق ہو۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ اکثر ماں بننے سے ڈراتے ہیں لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ اس انڈسٹری میں اپنے دوستوں سے مشورہ کرنے کے بعد تارا نے مشتہرین کے ذریعے اسپانسر کیا ہوا ایک شو بنانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے فشر پرائس کے لئے ایک پریزینٹیشن تیار کیا جس کے ذریعے وہ انہیں اپنے ساتھ جوڑنے میں کامیاب رہیں۔ ان کے شوہر روپک سلوجہ نے انہیں اپنے اس شو کو صرف ٹی۔ وی تک ہی محدود نہ رکھنے کے علاوہ اسے ایک کثیر جہتی شو بنانے کا مشورہ دیا۔ اس طرح شو کی اسکرپٹ مختلف پلیٹ فارمس سے جُڑے ان کے بلاگس سے حاصل ہوتی ہے۔

تارا کہتی ہیں،"یہ تجربہ بہت اثر دار رہا۔ دوسرے سیزن میں ہمیں جانسن کا ساتھ ملا اور ہمارا شو کلرس چینل پر دکھائے جانے میں کامیاب رہا۔ تیسرے سیزن میں ہم اسے انگریزی میں پیش کرنے میں کامیاب رہے اور اس کے علاوہ معاصر پرورش کے بارے میں بھی بات کی۔" ان کا خاکہ اب سیلیبریٹی ، غیر سیلیبریٹی اور فیچر سیگمنٹ پر مبنی ہے۔ اس شو کے ذریعے بچوں کی دیکھ بھال اور ان کے لئے مخصوص ضروریات سے جُڑے مسائل کو خصوصی طور پر اُجاگر کیا جاتا ہے۔

image


تارا کہتی ہیں،"جب میں نے پہلی بار مختلف مشہور ہستیوں سے اس شو پر آنے کی بات کی تو زیادہ تر لوگوں نے بالکل انکار کردیا کیونکہ وہ اپنے بچوں کے بارے میں بات ہی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ لیکن اب تک کاجول، ماری کوم اور شلپا شیٹی کے علاوہ دیگر کئی مشہور ہستیاں اس شو پر آچکی ہیں جس کی مجھے بہت خوشی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایک ماں کے بطور میں اتنی بدل چکی ہوں جس کا میں نے تصور بھی نہیں کیا تھا۔ میں اس کا جشن مناتی ہوں اور رائج تصورات کے بر خلاف ماں بننے کے تجربے نے میرے کریئر کو ایک نئی سمت دینے میں مدد کی ہے۔"

اپنے شو پر آئی اداکارہ کونکنا سین شرما کے ایک جواب کی مثال دیتے ہوئے تارا کہتی ہیں کہ انہیں ما ں بننے کے تجربے نے ان میں کوئی تبدیلی نہیں لائی ہے بلکہ ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کی معنی خیزیت کو سامنے لایا ہے۔ تارا کہتی ہیں،" اس شو نے میری ترجیحات کو واضح کردیا ہے۔ اس کے علاوہ اب میں ایک مقصد اور تحفظ کے احساس سے روشناس ہونے میں کامیاب رہی ہوں۔"





تحریر: سندھو شرما

مترجم : خان حسنین عاقب

    Share on
    close