ڈی ٹی ایس امتحان میں ملک بھر میں اول آنے والے قیدی 'اجیت' کی منفرد کہانی
Friday October 23, 2015,
5 min Read
غیرارادتاً قتل کے معاملے میں 10 سال کی سزا کاٹ رہے قیدی نے ڈپلوما ان ٹورزم اسٹڈیز میں کیا ٹاپ ۔۔۔
سال 2012 سے وارانسی کی سینٹرل جیل میں سزا کاٹ رہے اجیت کمار سروج نے حاصل کیے 81 فیصد نشاںات۔۔۔
ایچ آئی وی اور خوراک اور کھاد کے موضوعات پربھی حاصل کیا ہے ڈپلومہ
ڈیزاسٹر مینجمنٹ، انسانی حقوق، این جی او مینجمنٹ اور خوراک اور غذائیت میں سرٹیفکیٹ کورس بھی کامیابی
گزشتہ دنوں وارانسی کے ایک طالب علم نے فاصلاتی تعلیم کے ذریعے پڑھتے ہوئے اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی (اگنو) کے ٹورزم مینجمنٹ ڈپلوما کورس میں پورے ملک میں81 فیصد نشانات کے ساتھ اول نمبر حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ اگست کے مہینے میں وارانسی کے کاشی ہندو یونیورسٹی میں منعقد ہوئے اگنو کے 28 ویں کانووکیشن میں اس طالب علم کو اس کی اس کامیابی کے لیے گولڈ میڈل دے کر نوازا بھی گیا۔
اب آپ کا تعارف کرواتے ہیں اس منفرد کامیابی کو حاصل کرنے والے طالب علم سے۔ اس 23 سالہ طالب علم کا نام ہے اجیت کمار سروج اور یہ بنیادی طور پر اتر پردیش کے جون پور کے جلال پور تھانے کے چككے گاؤں کا رہنے والا ہے۔ اجیت کے بارے میں سب سے زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نے یہ کامیابی وارانسی سینٹرل جیل میں رہتے ہوئے حاصل کی ۔ غیر ارادتاً قتل کے الزام میں 10 سال کی سزا کاٹ رہے اجیت نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہتے ہوئے محنت کے بل پر اس مقام کو پایا ہے۔
سال 2010 میں اجیت کمار کے خاندان کا زمینی تنازعہ میں اپنے پڑوسیوں سے جھگڑا ہوا تھا، جس میں ایک شخص کی جان چلی گئی تھی۔ اسی معاملے میں سال 2012 میں اجیت کو دس سال کی قید کی سزا ہوئی تھی۔ جس وقت اسے گرفتار کیا گیا تھا وہ بی ایس سی کے پہلے سال کا طالب علم تھا۔ وارانسی جیل میں آنے کے بعد بھی اجیت نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور ڈپلوما ان ٹورزم اسٹڈیز میں داخلہ لینے سے پہلے وہ ایچ آئی وی اور اور غذائیت کے موضوعات میں بھی ڈپلومہ حاصل کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ اجیت ڈیزاسٹر مینجمنٹ، انسانی حقوق، این جی او مینجمنٹ اور خوراک اور غذائیت میں سرٹیفکیٹ کورس بھی کامیابی کے ساتھ پوری کر چکا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اسنے ان تمام موضوعات میں 65 فیصد سے زیادہ نشانات حاصل کئے ہیں۔ ساتھ ہی اجیت اس وقت بي كام کے آخری سال کے بھی امتحان دے رہا ہے۔
گولڈ میڈل کی فراہمی کے لیے منعقد ہوئے تقریب میں اجیت نے جو کچھ کہا وہ واقعی دل کو چھو لینے والا تھا اور ساتھ ہی وہ یہ بھی ثابت کرتا تھا کہ اگر آپ کے اندر کچھ کرنے کا جذبہ ہو تو کوئی بھی مشکل کامیاپی کا راستہ نہیں روک سکتی ۔ اجیت کا کہنا تھا
'' جیل جانے کی وجہ سے میری تعلیم درمیان میں رک گئی لیکن میں نے ہمت نہیں ہاری اور جیل انتظامیہ کے تعاون سے اگنو کے ذریعے اپنی تعلیم دوبارہ شروع کی۔ یہ انہی کے تعاون کا نتیجہ ہے کہ میں ڈپلوما ان ٹورزم اسٹڈیز میں گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور مجھے نوازا جا رہا ہے۔ ''
اجیت کو فیض آباد کے ڈاکٹر رام منوہر لوہیا اودھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر جی سی جیسوال نے اڈپلوما پیش کیا۔
وارانسی کی اگنو شاخ کے تحت 20 ضلع آتے ہیں اور 6 ہزار سے زیادہ طالبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان طالب علموں میں اجیت وہ پہلے ہیں جنہوں نے گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاپ رہے۔ وارانسی جیل کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی ریاست کی جیلوں میں بند کئی قیدی اگنو کے مختلف کورسز میں داخلہ لے کر اچھےنمبروں سے پاس ہوتے آئے ہیں لیکن ایسا پہلی بار ہوا کہ کسی قیدی نے ٹاپر بننے میں کامیابی پائی ہو اور اس کی گولڈ میڈل ملا ہو۔
اس کورس کو مکمل کرنے کے بعد اجیت کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ماتھے پر لگے قتل کے داغ کو تو مٹا نہیں سکتے،
لیکن وہ کچھ ایسا کرنا چاہتے تھے جو اوروں سے مختلف ہو۔ ''میں ٹورزم کا ایک مکمل ماسٹر پلان تیار کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے علاوہ عدالتوں اور حکومت کے سآتھ ملک کی جیلوں میں بند قیدیوں کی مدد کس طرح کی جا سکتی ہے، اس موضوع پر ایک کتاب لکھنا چاہتا ہوں۔ ''
اجیت جیل میں روزانہ 6 گھنٹے مطالعہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اجیت کا کہنا ہے کہ جیلوں میں بند ہر قیدی کو تعلیم کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ وہ جرم کے راستے کو چھوڑ کر ایک بہتر انسان بننے کی طرف مائل ہو سکے۔
اجیت کے والد رام بچن سروج اپنے بیٹے کی اس کامیابی کو لے کر کافی خوش دکھائی دئے۔ انہِیں فخر کے ساتھ ان کے بیٹے کے جیل میں بند ہونے کا غم بھی ہے۔ یوئر اسٹوری سے فون پر ہوئی بات چیت میں رام بچن کہتے ہیں،
'' مجھے اپنے بیٹے کے گولڈ میڈل حاصل کرنے پر کافی خوشی ہے، لیکن قانون کے آگے سب مجبور ہیں۔ جیل جاتے وقت اجیت نے مجھے یقین دلایا تھا کہ وہ ایسا کچھ کرے گا جس سے خاندان کی پیشانی پر لگا یہ داغ مٹ سکے گا اور اب اس نے ایسا کرکے دکھا دیا ہے۔ ''
اجیت نے اپنی سزا کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کر رکھی ہے اور اگر اسے اس معاملے میں ضمانت ملتی ہے تو وہ باہر آکر ایم بی اے کرنا چاہتا ہے۔
جیل میں رہ کر سزا کاٹنے کے ساتھ ساتھ تعلیم حاصل کرتے ہوئے اس کامیابی سے اجیت نے یہ ثابت کر دیا ہے جیل میں آنے کے بعد بھی اگر کوئی ایک بار ٹھان لے کہ اسے کچھ اچھا کر دکھانا ہے تو کوئی بھی چیلنج اس کا راستہ نہیں روک سکتا اور وہ ایک اچھا شہری بن کر دکھا سکتا ہے۔