بہتر ٹرانسپورٹ سہولتوں کے لئے ہوپر ٹیم کی کامیاب مساعی

بہتر ٹرانسپورٹ سہولتوں کے لئے ہوپر ٹیم کی کامیاب مساعی

Wednesday December 16, 2015,

5 min Read

کولکتہ ہندوستان کا کبھی صنعتی دارالحکومت تھا ۔ملک میں ٹکنالوجی پر مبنی صنعتو ں کے قیام کے ساتھ تبدیلی لانے والے اس شعبہ میں کولکتہ اگرچہ تاخیر سے داخل ہوا لیکن جو کچھ ہورہا ہے وہ درست سمت میں ہے ۔شہرمیں نسکام کے سنٹرس قائم کئے جارہے ہیں اور آئی آئی ایم ۔ سی میں ہفتہ کے آخر میں نئی صنعتوں کے قیام سے متعلق اجلاس کا اہتمام اور حال ہی میں واومومووس کے لئے فنڈنگ اور ان سے ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ کمپنیوں کی کا میابی کا دار مدار بہت زیادہ عوام پر ہی ہوتا ہے ۔ایک اندازہ کے مطابق ایسے اجلاسوں سے ترغیب پانے والی صرف سات فیصد ٹیمیں ہی اپنے نظریات اور منصوبوں پر عمل کررہی ہیں ۔ہفتہ کے آخر میں منعقد ہونے والے اجلاس کی ایک ایسی ہی کامیاب ٹیم ہوپرٹیم ہے۔اس ٹیم کا مقصد مقررہ راستوں یعنی روٹس پر اپنے ائیر کنڈیشنڈ شٹلرس کے ذریعہ عوامی حمل ونقل کو آسان بنانا اور ایک مقام سے دوسرے مقام تک سامان اور عوام کو پہنچانے کے خلاء کو پورا کرناہے ۔ اس کے لئے کمپنی کے ایپ کے ذریعہ بکنگ کی جاسکتی ہے۔ہوپر کم ازکم 20روپئے کا ٹکٹ خریدنے والوں کو سیٹ کی گیارنٹی دیتی ہے ۔ یہ ٹکٹ رقم دے کر یا آن لائن بھی خریدا جاسکتا ہے ۔کمپنی نے دوقسم کے ہوپیس رکھنے کا منصوبہ تیار کیا ہے جن میں ہوپی منی اور ہوپی میکسی شامل ہیں ۔ ان کے علاوہ اس بات کو بھی یقینی بنایا جاتاہے کہ ان میں وائی فائی کی سہولت ہو۔

ایک ہفتہ واری اجلاس میں اس ٹیم کے ارکان کی ملاقات ہرشت گوہل سے ہوئی جنہوں نے کیبس کے لئے آسانی سے بکنگ کے تجربہ اور عوام کے لئے معیاری اور تیزتر سواری کی فراہمی کی جدوجہد کے بعد اس نظریہ پر عمل کیا ہے۔ہرشت کی ملاقات سنجیت رائے اور ابھیروپ کر سے ہوئی جو اس وقت ہوپر ٹیم کے لئے آپریشنس اور ٹکنالوجی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں ۔ہرشت‘ سینٹ زیوئیرس کالج کا گرائجویٹ ہے جس نے اڈاسٹی کورسیس کے ساتھ اپنے طور پر کمپیوٹر سائنس کی تربیت حاصل کی ہے ۔یہ ٹیم ایک دن اپنے ہفتہ واری پروگرام میں واپس گئی اور ان کی پہلی ہی کوشش ثمر آور ثابت ہوئی ۔روڈز اینڈ کالجیفائی کے بانی روہن گنیریوال اورشریک بانی آدرش کھنڈیلوال کے علاوہ ان کے صنعت کار دوست راگھوپودار بھی ان کے ساتھ ہوگئے ۔اس طرح ہوپر ٹیم کو ایک اہم تین رکنی ٹیم مل گئی جن کی ترقی کی رفتار اور ماہرانہ رہنمائی نے ہوپر کو قومی سطح کے برانڈ میں تبدیل کردیا ۔ہوپر اس وقت کولکتہ شہر کے انتہائی مصروف اور گہما گہمی والے حصوں کے دو اہم راستوں پر اپنی سرگرمیاں انجام دے رہی ہے ۔ہوپر ٹیم کے ایپ سے متعلق عوام کی جانب سے شاندار ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے ۔ہرشت نے بتا یا کہ کمپنی کا آئندہ 100دنوں میں اپنے وہیکلس کی تعداد کو 60تک بڑھانے اور شہر کی چھ بڑی روٹس کا احاطہ کرنے کا منصوبہ ہے جبکہ آئندہ ایک سال میں کمپنی ٹو ٹیئرشہروں پر خصوصی توجہ کے ساتھ مزید پانچ شہروں میں اپنی خدمات کے آغاز کا منصوبہ تیار کررہی ہے ۔

image


کمپنی کی یہ دلچسپ حکمت عملی ہے کہ وہ نئی چیزوں کو اختیار کرتے ہوئے اپنی سرگرمیوں کو توسیع دینے کا منصوبہ رکھتی ہے اور ہند وستان میں آن ڈیمانڈ ٹرانسپورٹ شعبہ یعنی مانگ پر حمل ونقل کی سہولت فراہم کرنے کے شعبہ کی ترقی کے ساتھ اپنی سرگرمیوں میں بھی اضافہ کررہی ہے ۔اولاکیبس میں ابتدائی سرمایہ کاری کرنے والوں کے مطابق ہندوستان میں بس سرویس کی مارکٹ کا تخمینہ10بلین ڈالر ہے جبکہ اوبیر‘ اولا اور بلابلاکار جیسی ہمہ مقصدی سرویس کے ساتھ یہ شعبہ کافی ترقی کررہا ہے جو مانگ کرنے پر ٹرانسپورٹ خدمات فراہم کرتاہے۔کاروں کی مانگ اور شیرنگ کے ساتھ سفر کا طریقہ بھی مقبول ہورہا ہے ۔ اوبیر اور اولا جیسی کمپنیاں ایسی ہی خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز کررہی ہیں ۔دوسری طرف ہوپر ٹیم اس کا مقابلہ مختلف انداز سے کررہی ہے اور ہوپیس میں سیٹ کی بکنگ کے لئے عوام کی مدد کررہی ہے ۔ہوپر پہلی ایسی کمپنی نہیں ہے جس نے یہ راستہ اختیار کیا ہے بلکہ شٹل نے حال ہی میں اس کے ذریعہ تین ملین ڈالر کمائے ہیں اور اسی نظریہ کے ساتھ دہلی ۔ قومی دارالحکومت یعنی این سی آر علاقہ میں اپنی سرویس فراہم کررہی ہے۔ اس شعبہ کی دیگر کمپنیوں میں ممبئی کی آر بس اور سٹی فلو کے علاوہ بنگلورو کی ’’زیپ گو‘‘شامل ہیں ۔بکنگ کے منظم طریقہ کی کمی اور گنجائش سے زیادہ وہیکلس کے باعث ہندوستان میں عوامی حمل ونقل کافی تکلیف دہ ہوگیا ہے ۔اس کے ساتھ بڑھتی ہوئی آبادی بھی قابل غور ہے ۔ اگر انہیں سیفٹی اور آرام دہ سواری فراہم کی گئی تو وہ بھاری رقم دینے کیلئے بھی تیار ہے ۔ اس صورتحال سے فائدہ حاصل کرنے اور کمپنی کے قیام کی ہوپر کو ترغیب ملی ۔

image


کولکتہ سے شروع ہونے والی کمپنیوں نے اپنے بڑے مسائل کو جس انداز سے حل کیا ہے وہ کافی حوصلہ افزا اور تازہ دم کرنے والا ہے۔کولکتہ شہر نے اگرچہ ٹکنالوجی کے فوائد حاصل کرنے کیلئے کچھ وقت لیا ہے لیکن ٹکنالوجی کے استعمال کے سب سے بڑے چیالنج کا سامنا کیا ہے جو حمل ونقل کے لئے سہولت فراہم کرنا ہے ۔ ہوپر ٹیم اگراختراعی طریقوں کے ساتھ بڑے پیمانے پر سفر کرنے والوں کو راغب کرتی ہے اور اپنے کاروبار کو ایک ماڈل بناتی ہے تو بڑے پیمانے پرحمل نقل کے رخ کو تبدیل کیا جاسکتاہے۔

قلمکار:نامن شاہ

مترجم: اکبر خاں