ذائقہ دار آئس کریم پروسنے لندن سے ہندوستان لوٹے شعیب اور فاطمہ ... 'اسكوپس این اسٹكس'

ذائقہ دار آئس کریم پروسنے لندن سے ہندوستان لوٹے شعیب اور فاطمہ ... 'اسكوپس این اسٹكس'

Monday December 14, 2015,

4 min Read

بچپن سے بڑھاپے تک اگر کوِئی لذیذ ذئقیدار چیز آدمی کو اپنی جانب راغب کرتی ہے، تو وہ ہے، آئس کریم۔ ۔۔۔۔آئس کریم کا نام لیتے ہی اکثر لوگوں کے منہ میں پانی آ ہی جاتا ہے، لیکن اگر آئس کریم ہینڈمیڈ اور صرف قدرتی مواد سے بنی ہو تو اس کا مزہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ دہلی کے شعیب محمد اور فاطمہ نقوی لوگوں کو اسی طرح کی آئس کریم کا ذائقہ سے محضوظ کرا رہے ہیں ۔

image


شعیب محمد اور فاطمہ نقوی جنوبی دہلی کے وسنت کنج میں 'اسكوپس این اسٹكس' نام کی آئس کریم کمپنی چلاتے ہیں۔ یہاں چاکلیٹ، سالٹینڈ كیریمل، بيٹروٹ، وینيلا، سٹرابیری، اورنج، نیبو، جنجر اور پامگرینیٹ ذائقہ والی آئس کریم ملتی ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں طرح طرح کے ذائقوں کو ملا کر نئے ذائقہ والی آئس کریم بھی تیار کی جاتی ہے۔ فاطمہ اس کام کو انجام دیتی ہیں۔

شعیب نے يورسٹوري کو بتایا، 'ہم اپنی آئس کریم بنانے میں کسی بھی مصنوعی مواد کا استعمال نہیں کرتے ہیں۔ ہم مواد کو منتخب کرنے میں بھی خصوصی توجہ دیتے ہیں اور بہترین معیار والا سامان ہی اپنی آئس کریم کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ '

image


شعیب کے مطابق 'میں اور فاطمہ تقریبا تین سال لندن میں رہے۔ میں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا ہے اور میرین انجینئر کے طور پر کام کرتا تھا۔ دوسری طرف، فاطمہ بینک آف امریکہ میں انویسمنٹ بینکر کے طور پر کام کرتی تھیں۔ لندن میں رہتے ہوئے ہم دونوں طرح طرح کی آئس کریم کھاتے اور سوچتے کہ یہ ذائقہ ہمارے ملک میں کیوں نہیں ملتا ہے۔ اسی دوران فاطمہ نے لندن میں ہی آئس کریم بنانا سیکھا۔

'اسكوپس این اسٹكس' میں مارکیٹنگ کا ذمہ شعیب کے پاس ہے۔ وہ کہتے ہیں 'ہم دونوں خود کو آئس کریم کے شوقین مانتے ہیں۔ آئس کریم کا ذائقہ لینے کے لئے ہم نے یورپ کے کئی شہروں میں کی خاک چھانی اور وہاں کئی طرح کی آئس کریم کا ذائقہ چکھا اور ان کے بنانے کا طریقہ بھی سیکھا۔ 'لندن میں رہنے کے دوران ہی ہم دونوں نے ذہن بنا لیا تھا کہ ہم ہندوستان واپس جاکر آئس کریم کے علاقے میں کام کریں گے اور لوگوں کو مختلف قسم کے ذائقہ اور فنکارانہ آئس کریم سے رو بہ رو کرائیں گے۔
image


شعیب بتاتے ہیں، 'اگست 2014 میں ہندوستان واپسی کے بعد ہم نے سب سے پہلے کچھ ماہ تک مارکیٹ کا معائنہ کیا۔ یہاں دستیاب آئس کریم کے بارے میں معلومات حاصل کی۔ اسے سمجھنے کی کوشش کی۔ ہم نے پایا کہ ہندوستان کے شہروں میں ملنے والی زیادہ تر آئس کریم میں مصنوعی مادہ کا ہی استعمال ہوتا ہے۔ ہمیں اس بات کا اندازہ لگ گیا تھا کہ ہندوستان میں قدرتی مواد کے استعمال سے بنی ہینڈمیڈ آئس کریم کے لئے کافی مواقع موجود ہیں۔ '

سب سے پہلے ہم نے کچھ نئے ذائقہ دار آئس کریم تیار کر کے لوگوں کو كھلائی اور ان کی رائے کے حساب سے ہی آگے کی حکمت عملی بنائی۔ اس کے بعد ہم نے فروری 2015 میں 'اسكوپس این اسٹكس' کمپنی شروع کی۔ شعیب بتاتے ہیں، 'جو شخص ایک بار ہماری آئس کریم کھا لیتا ہے پھر اسے کہیں آئس کریم پسند نہیں آتی ہے۔ ہمارے گاہکوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ '

image


فاطمہ کے مطابق 'کمپنی کے آغاز کے 10 ماہ میں اب تک ہمیں کافی اچھا رسپانس ملا ہے۔ شہر کے کچھ معروف ہوٹل اور ریستوران مستقل طور پر ہمارے یہاں ہی آئس کریم آرڈر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ شادی، سالگرہ وغیرہ کی پارٹیوں کے لئے بھی آرٹڈر بک ہو رہے ہیں۔ میں اور شعیب وقت وقت پر ہونے والے فیسٹیول میں اپنا اسٹال لگاتے ہیں۔ یہاں لوگوں کے مشورے ہمارے لئے قیمتی ہوتے ہیں۔ ہم جلد ہی اپنا پہلا آئس کریم پارلر کھولنے والے ہیں اور مستقبل میں پورے ملک میں آئس کریم پارلر چین کھولنے کا منصوبہ ہے۔'

قلمکار : انمول

مترجم: زلیخہ نظیر