کینڈی کین کلب چھوٹے بچوں کے لئے تعلیمی بورڈ گیمس

کینڈی کین کلب چھوٹے بچوں کے لئے تعلیمی بورڈ گیمس

Thursday January 21, 2016,

6 min Read

بچوں کی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کی سمت ایک قدم

جب وِدھی مہرا کے بچے تین اور پانچ سال کی عمر کے تھے، تب انہوں نے وِدھی کاروبار کے لئے نام تجویز کیا تھا۔ ہوا یوں تھا کہ بچے کینڈی کین کھارہے تھے۔ کینڈی کین کھاتے کھاتے انہوں نے اپنی ماں کو یہ نام تجویز کیا۔ ماں نے بہت دیر تک اس تعلق سے غور وفکر کیا اور پھر اپنے اس وینچر کا نام "کینڈی کین کلب" رکھا۔ کینڈی کین کلب کی بانی وِدھی مہرا کے مطابق،" میں تین سال سے لے کر پانچ برس تک کی عمر والے بچوں کے لئے کچھ کرنا چاہتی تھی۔ میں چاہتی تھی کہ بچوں کو کھیلوں کے ذریعے مصروف رکھا جائے تاکہ ان کی شخصیت کا مکمل ارتقاء ہوسکے۔ " اس کے بعد 2008 میں وِدھی نے ابتداء میں اپنے بچوں کے لئے گیم بورڈ ڈزائن کیا ، بعد ازاں انہوں نے اس عمر کے بچوں کے لئے کام کرنے کا آغاز کیا۔ وِدھی کا ہدف بہت آسان تھا۔ وہ بچوں کے حافظے اور ان کے تحت الشعور کے فروغ کے لئے تعاون دینا چاہتی تھیں۔ اس وقت میدان میں صرف جانے مانے اور معروف برانڈس ہی موجود تھے۔ وہ کھیل ایسے نہیں تھے جن کی وجہ سے حافظہ تیز ہوسکے۔ انہوں نے 10 بورڈ گیمس کو ڈزائن کیا اور اسے تیس شہروں میں لانچ کیا۔ وِدھی کہتی ہیں کہ انہوں نے اچھی شروعات کی لیکن انہیں پتا نہیں تھا کہ ان کے خریدار کون لوگ ہیں اور وہ فیڈ بینڈ جاننے کی مشتاق تھیں۔

image


وِدھی کہتی ہیں،"میں ہر والد اور والدہ تک رسائی حاصل کرنا چاہتی تھی، خصوصی طور پر مجھے بچوں سے بات چیت کرنے میں بہت لطف آتا تھا۔ پالی ہلس (باندرہ،ممبئی) میں میں فری کریچ کے روپ میں مشہور تھی۔ اکثر سرپرست اپنے بچوں کو میرے پاس چھوڑ جاتے تھے اور میں اس بات کو یقینی بناتی تھی کہ بچے کچھ نہ کچھ کھیلتے رہیں۔ بچوں سے زیادہ سے زیادہ بات چیت اور گھُلنے ملنے کے لئے میں پلے اسکولوں میں بھی اپنا خالی وقت بِتایا کرتی تھی۔ میں لگاتار اپنے ذہن میں آنے والے آئیڈیاز کو فروغ دیتی رہی تاکہ وہ مصروف رہ سکیں اور میں انہیں کچھ بیش قیمتی چیزیں سکھاسکوں۔"


انہوں نے ڈاکٹر ٹوائے سے رابطہ کیا۔ امریکہ میں ڈاکٹر ٹوائے بچوں کے لئے تعلیمی گیمس بناتے ہیں۔ وِدھی نے کمپنی سے بات کی اور یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ چھوٹے بچوں کو کس طرح کی ضروریات پیش آتی ہیں۔

وِدھی کے مطابق،"میں اپنے تجربے ان کے ساتھ بانٹنا چاہتی تھی۔ میں سمجھنا چاہتی تھی کہ والدین کیا چاہتے ہیں ۔ بس، اسی دوران بچوں کے لئے سبسکرپشن باکس کو فروغ دینے کا خیال پیدا ہوا۔" 2009 میں جب وِدھی نے کینڈی کین کلب کی شروعات کی تب بنیادی طور پر ان کا مقصد تعلیمی بورڈ گیمس اور کتابیں بنانا تھا۔ 2009 کے دوران ہی آن لائن گیمس کا بازار تیزی سے بڑھ رہا تھا اور بچے الکٹرانک گِز مو کی طرف جارہے تھے۔ دنیا بھر میں ماہرین ، کلاسک بورڈ گیمس اور بیسک کھلونوں پر ہی انحصار کئے ہوئے تھے جس سے پچوں میں بین الشخصیاتی اور سماجی مہارتوں کے فروغ پاسکے۔
image


وِدھی کہتی ہیں،"میں نے تین برس سے لے کر آٹھ برس تک کی عمر کے بچوں کے لئے ایسے بورڈ گیمس ڈِزائن کئے جو کھلاڑیوں میں زیادہ سوشل، جذباتی اور تخلیقی مہارتوں کے فروغ میں معاون ثابت ہوسکیں۔ میں بات چیت کے توسط سے تعلیم دینے میں یقین رکھتی ہوں۔" وِدھی کہتی ہیں کہ جب وہ اپنے بچوں کی پرورش کر رہی تھیں تب انہیں اس بات کی وجہ سے کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا کہ کون سی کتابیں اور کھلونے بچوں کے لئے خریدے جانے چاہئیں۔ وہ کہتی ہیں،" میں ایسی کتابیں اور کھلونے خرید لیتی تھی جسے میرے بچے دیکھتے تک نہیں تھے۔ میں نے آن لائن دیکھا تو متبادل کے طور پر بہت سارے پروڈکٹس موجود تھے ۔ میں ان کا نتخاب کرنے کے دوران الجھن کا شکار ہوجاتی تھی۔ اور جب میں انہیں خرید لیتی تو میرے بچے ان کی طرف دیکھتے تک نہیں تھے۔ جب بھی میں اپنے بچوں کو کھیلتے دیکھنا چاہتی تھی تو میرے پاس کچھ ہی گیمس تھے جن کا میں استعمال کرتی تھی۔ اسی دوران میں نے چھوٹے بچوں کے لئے کھلونوں اور کتابوں پر تحقیق شروع کی۔ تب میں یہ جان پائی کہ وہ صحیح کھلونے نہیں ہیں جو حافظہ اور یادداشت بڑھانے میں میری مدد کرسکیں۔ میں نے کئی والدین کو دیکھا جو کھلونوں کی دوکان میں جانے کے بعد الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔"

بچوں کے ارتقاء اور فروغ کی ہر سطح پر پیش آنے والی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے وِدھی نے ایک ٹیم تشکیل دی۔ کینڈی کین کلب میں انہوں نے ہر مہینے بچوں کو کھلونوں سے بھرے باکس، کتابیں اور دیگر سرگرمیاں کروانے کا کام شروع کیا جو ہر بچے کی ارتقائی ضروریات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بنائے جاتے ہیں۔ کمپنی کے 'اِن ہاؤس ماہرین' ہر بچے کی عمر کے مطابق تھیم تیار کرتے ہیں جس کی وجہ سے والدین اپنے بچے کی ہمہ جہت نشو ونما میں معاونت حاصل کرسکیں۔

وِدھی نے سبسکرپشن باکس کی شروعات کی جس میں کھلونے اور کتابیں ہوتی ہیں۔ ہر مہینے ایک بنیادی موضوع ہوتا ہے جسے ایک متعینہ ڈھانچے میں کسٹمائز کیا جاتا ہے۔ وِدھی کہتی ہیں،" ابتدائی طور پر دھیان کیوریشن کی طرف مبذول رہتا ہے۔ دھیرے دھیرے ہم کھلونوں اور کتابوں سے الگ ہوجاتے ہیں۔" اِن باکسوں کو ایک سال کے لئے لینے پر 14000 روپئے فی گاہک دینے ہوتے ہیں۔ پورے ملک میں اب ان کے دو ہزار سے زیادہ گاہک ہیں۔ 2014 میں کینڈی کین کلب نے سافٹ لانچ کیا تھا۔ اب کمپنی کا منصوبہ والدین کے لئے نئے تعلیمی وسائل تیار کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا پروڈکٹ ہے جس کا ہدف بچوں کی ہمہ جہت نشو و نما کرنا اور ان میں جوکھم اُٹھانے کا جذبہ پیدا کرنا ہے۔ فی الحال کینڈی کین کلب چار اراکین پر مشتمل ہے ۔ حال ہی میں اس نے ایک تکنیکی ٹیم کو اپنے ساتھ وابستہ کرلیا ہے۔

کمپنی فی الحال اپنا سرمایہ لگارہی ہے۔ کینڈی کین کلب آن لائن اور زمینی ، دونوں سطحوں پر بچوں کے درمیان مقابلوں کا انعقاد کرتی ہے۔ آئندہ دنوں میں وہ فنڈس جمع کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے۔ وِدھی کو خاندان کی جانب سے بہت زیادہ حمایت حاصل ہے اور وہ کہتی ہیں کہ وہ ہمہشہ سے ہی بچوں کو مسکراتا ہوا دیکھنا چاہتی ہیں۔ اس وینچر نے انہیں یہ موقع فراہم کیا ہے۔ وِدھی کے مطابق،"یہ سفر بہت ہی خوبصورت ہے اور ہم اسے اگلی سطح تک لے جانا چاہتے ہیں۔ اسے عالمی سطح پر گاہکوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔"



تحریر: عامر انصاری

مترجم : خان حسنین عاقبؔ

    Share on
    close