کیابس، فوڈ اور موبائل ایپس کو یکجا کردینے میں مصروف حیدرآبادی ’اسٹارٹپ‘

کیابس، فوڈ اور موبائل ایپس کو یکجا کردینے میں مصروف حیدرآبادی ’اسٹارٹپ‘

Saturday January 23, 2016,

6 min Read

کیا آپ ٹریفک سے بچتے ہوئے تیزترین راستے کا انتخاب چاہتے ہیں؟ اس کے لئے ایپ ہے۔ کسی کیاب کے متلاشی ہو یا بس ایک ڈرائیور چاہئے کہ آپ کو سیر کرائے؟ دونوں کے لئے ایپس ہیں۔ اور پھر متعدد فوڈ ایپس ہیں کہ استعمال کنندگان کے لئے پسند کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ کیا ان تمام ایپس کے لئے نہایت واجبی قیمت چاہئے، اس کے لئے بھی ایپ ہے۔ ہم سب بے شمار ایپس سے گھِرے ہیں اور ہر چیز کے لئے کچھ نہ کچھ موجود ہے۔

image


تاہم اکثروبیشتر کئی مسائل پیش آتے ہیں۔ کسی صارف کو جتنے فیصلے کرنے پڑتے ہیں وہ الجھن آمیز ہوسکتے ہیں۔ مختلف ایپس اور اُن کی سرویسیس کے درمیان شرحوں اور معیار کا تقابل کرنا بہت مشقت طلب ہوتا ہے۔ اس مسئلے کو دیکھتے ہوئے آئی آئی آئی ٹی۔ حیدرآباد کے گرائجویٹس ونیلا مِریالا، رونیت سنگھ اور نِکھر اگروال نے ’بکر‘ (Bucker) کے فروغ کا فیصلہ کیا۔

’بکر‘ تمام مختلف سرویسیس کے لئے ایک تیزفہم یا ذہین اعانتی پرت کے طور پر کام کرتا ہے۔ ونیلا کا کہنا ہے کہ یہ کنزیومر کو وقت بچانے میں مدد کرتا ہے جو وہ کئی ایپس میں تلاش، تقابل اور ایک سے دوسرے ایپ تک رسائی میں لگاتا ہے۔

جُگاڑ ، جس سے تمام کالج اسٹوڈنس واقف ہوتے ہیں

کالج اسٹوڈنٹس کی حیثیت سے تینوں نوجوانوں کے پاس ہمیشہ نقدی کی قلت ہوا کرتی تھی۔ اس لئے فطری بات ہے کہ وہ پیسہ کے معاملے میں سوجھ بوجھ سے کام لیتے، اور ریفرلز اور فرضی ای میل اکاونٹس استعمال کئے کہ ابتدائی وقت کے ڈسکاونٹس اور کچھ اسی طرح کے فائدے حاصل کرسکیں۔ مگر انھیں معلوم ہوگیا کہ حقیقت میں چند روپیوں کا ڈسکاونٹ پانے کے لئے طویل وقت لگ جاتا ہے۔

یہی بنیادی تحریک ثابت ہوئی کہ Bucker کی تشکیل عمل میں لائیں۔ اس کے علاوہ انھوں نے محسوس کیا کہ کس طرح پُرانی نسل ہمیشہ انھیں طلب کرتی کہ اُن کے لئے ریچارج کردیں، یا انھیں کسی بس یا کیاب کی بُکنگ کرانے میں مدد کریں۔ تب ہی تینوں نوجوانوں نے سمجھ لیا کہ وہ تو ایپس سے واقف کار ہیں، لیکن اُن کے والدین ایسے نہیں ۔

” ایسے کئی بڑے عناصر ہیں جو یہی مسئلے کو حل کرنے کے لئے کوشاں ہیں، اور اس سے صورت حال پیچیدہ ہوجاتی ہے۔ کسی یوزر کو کئی سرویسیس کا جائزہ لینا پڑتا ہے تاکہ یہ پتہ چل جائے کہ آخر اُس کے لئے کہاں سے استفادہ کرے جو اُسے واجبی لاگت پر درکار ہے۔ یہ مسئلہ تب مزید مشکل بن جاتا ہے جب یوزر کو یہ کام چھوٹے موبائل اسکرین پر کرنا پڑتا ہے۔ ہمارا نشانہ ٹھیک یہی تکلیف دہ نکتہ ہے،“ یہ تاثرات 21 سالہ ونیلا کے ہیں۔

سایوں تلے کام کاج

’ بکر‘ پس منظر میں کام کرتے ہوئے یوزر کی کسی سرویس کے لئے ضرورت کی شناخت کرتا ہے، اس ضرورت کی تکمیل کی اہل تمام ممکنہ سرویسیس کی معلومات حاصل کرتا ہے، پھر نتائج کا تقابل کرتے ہوئے یوزر کے لئے ’بسٹ آپشن‘ فراہم کرتا ہے۔

یہ تمام کام پوری فعالی اور ذہانت سے انجام دیا جاتا ہے تاکہ یوزر کو علیحدہ طور پر Bucker تک رسائی حاصل نہ کرنا پڑے۔اس کی بجائے استعمال کنندہ کو ایک سادہ ’pop-up‘ (انٹرنٹ براوزر پر کسی ویب سائٹ سے نمودار ہونے والا علیحدہ گوشہ) کے ذریعے اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ’بکر‘ ایپ پہچان لے کہ یوزر کسی کیاب کے لئے کوشاں ہے تو یہ کیاب سرویس کے تمام بڑے فراہم کنندگان کا خودبخود تقابل کرتا ہے اور اُن کے آفرز کو ملحوظ رکھتے ہوئے بہترین ممکنہ انتخاب پیش کرتا ہے۔

اس پراڈکٹ اور مناسب ماڈل سے مطمئن ہوجانے کے بعد تینوں نوجوانوں کو اب پارٹنرشپس کے معاملے سے نمٹنا تھا۔ اپنے آئی آئی آئی ٹی نٹ ورک کی مدد کے ساتھ وہ اس شعبے کے مختلف ایپ والے عناصر تک رسائی میں کامیاب ہوئے۔

پیشرفت

’بکر‘ الحاق پر مبنی کمیشن ریونیو ماڈل پر کام کرتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ شعبے کے متعدد گوشوں کے ساتھ وابستگی رکھتا ہے، لیکن جس کسی ایپ یا سرویس کا کنزیومر انتخاب کرے، وہ Bucker کو ادائیگی کرے گا۔

ونیلا کا مزید کہنا ہے، ”ہندوستان میں ایپ کے منظر میں یوزر کے رجحان یا اس کی ترجیح کو معقول حد تک سمجھنے کا فقدان ہے۔ ایسے لوگ ہیں جو صرف Uber کے ذریعے سفر کو ترجیح دیتے ہیں اور Ola یا TaxiForSure کے ذریعے سفر نہیں کریں گے، چاہے قیمت کچھ بھی ہو۔ اور پھر کالج اسٹوڈنٹس بھی ہوتے ہیں جنھیں سب سے سستا ممکنہ آپشن درکار ہوتا ہے۔ اس طرح کے لوگوں کے لئے اُن کی ترجیحات کی اساس پر مختلف نتائج کی ضرورت ہے۔ ہم یوزر کے رجحانات کا اُن کے استعمالِ ایپ کی بنیاد پر اندازہ کرلیتے ہیں۔ ہم یوزر کو مرکزیت دیتے ہیں اور اس کے اطراف سرویسیس جوڑتے جاتے ہیں“۔

یہ ٹیم دو ماہ کی مدت کے اندرون 9,000 استعمال کنندگان ہونے کا دعویٰ کرتی ہے۔ یہ ایپ زائد از 15 ایپس کے ساتھ مربوط ہے، اور بہ یک وقت تین علیحدہ گوشوں کیابس، فورڈ آرڈر اور موبائل ریچارج سے متعلق اعانت فراہم کرتا ہے۔

سرمایہ کار کی دلچسپی

’بکر‘ نے حال ہی میں سلیکان ویلی اور 50K وینچرز کے ماہرین کی قیادت میں فنڈنگ کے اپنے سیڈ راونڈ کو مکمل کیا ہے۔ اس کی تائید و حمایت کرنے والوں میں آئی اے این کے منیش جوہر، ویدانتو کے پلکیت جین، سنگاپور نشین 314 کیاپٹل کے روہت نارنگ شامل ہیں۔
’بکر‘ میں اپنی سرمایہ کاری کے بارے میں 50K وینچرز کے سنجے انیشٹی کا کہنا ہے کہ بانی ٹیم کے جوش و جذبہ اور ہنر کے مظاہرے نے انھیں راغب کیا۔

’یوور اسٹوری‘ کا تاثر

اس میں کوئی حیرانی نہیں کہ مارکیٹ میں ایسے اسٹارٹ۔اپس ہیں جن کی توجہ مختلف اگریگیٹرز کو یکجا کرنے پر مرکوز ہے۔ بلحاظ 2015ء’پلے اسٹور‘ پر ایپس کی جملہ تعداد 1.6 ملین اور ایپ اسٹور میں 1.5 ملین ہے۔ بہ مطابق Mobiforge سال 2017ءتک دنیا بھر میں ایپ یوزرز کی تعداد لگ بھگ 4.4 بلین تک پہنچ جائے گی، جس میں سے 47 فی صد حصہ ایشیا پسیفک سے رہے گا۔

اگرچہ Bucker ایپ کا مقصد نسبتاً تازہ مسئلہ کو حل کرنا ہے، لیکن اس کی وصولیات کا انحصار بڑی حد تک دیگر موبائل پلیٹ فارمس اور ایپس پر ہے، جنھیں یہ اختیار ہوتا ہے کہ اس پلیٹ فارم کا حصہ بنیں یا نہیں۔ ’بکر‘ کے کام کاج کے تین شعبوں میں زیادہ تر عناصر کے گہرے گوشے ہیں اور وہ بہ آسانی ’کنزیومر بیس‘ حاصل کرسکتے ہیں، اس فکرمندی کے بغیر کہ ان میں سے بعض بھٹک جائیں گے۔

نیز یکساں گوشے کے عناصر بھی ہوتے ہیں: کیاب اگریگیٹرز کے لئے ScootApp ہے اور بہت واجبی قدر کے متلاشیاں کے لئے MySmartPrice موجود ہے۔ ’بکر‘ ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ خود کو وہی شعبوں تک محدود رکھے گی جہاں سرگرم ایپس کی تعداد زیادہ ہے، لیکن یہ بات بھی ہے کہ صرف وہی عناصر جو پائیداری کا مظاہرہ کریں ، نامساعد حالات میں بھی چل سکتے ہیں۔ لہٰذا وقت بتائے گا کہ Bucker کس طرح اُبھرے گا اور اپنے بزنس ماڈل کو وسعت دے گا۔

قلمکار : سندھو کیشپ

مترجم : عرفان جابری

Writer : Sindu Kashyap

Translator : Irfan Jabri

Share on
close