ایک کمرے سے شروع ہوا فیشن کا کاروبار پہنچا دو منزلہ شوروم تک

 ایک کمرے سے شروع ہوا فیشن کا کاروبار پہنچا دو منزلہ شوروم تک

Wednesday February 03, 2016,

4 min Read

ملک میں آن لائن شاپنگ تیزی سے پاپولر ہو رہی ہے، حیرت کی بات ہے یہ ہے کہ خریداروں کی فہرست میں عورتوں کی تعداد اچھی خاصی ہیں۔ جون، 2013 میں گوگل نے بتایا کہ تقریبا 60 ملین خواتین اپنے روز مررا کے کام میں انٹرنیٹ کا استعمال کرتی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر خواتین اپنے لئے کپڑے اور ایكسسريز آن لائن خریدنا زیادہ پسند کرتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ملک میں بڑھتا ميڈل کلاس اور خارجی سرمایہ کاری نے خواتین کی قوت خرید کو بڑھا دیا ہے۔ خواتین کے اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے ارجن اور ہرش سیٹھ نے مل کر Miladyavenu com کی شروعات کی۔ یہ ای ٹیل اسٹور خواتین کو ان کے زہنی سوچ کے مطابق کپڑے من پسند داموں فراہم کرتا ہے۔

image


یہ ای ٹیل سٹور خاص طور سے ان خواتین کو ذہن میں رکھ کر شروع کیا گیا ہے، جو فیشن پرست ہیں۔ یہ اسٹور خواتین کو نہ صرف کپڑے، بلکہ ایكسسريز اور جوتے اورموزے بھی مہیا کراتا ہے۔ اس آن لائن سائٹ کا آغاز انتہائی کم بجٹ میں ہوئا تھا۔ گزشتہ سال شروع ہوئی اس ویب سائٹ کو ایک چھوٹے سے کمرے میں دو کمپیوٹر کی مدد سے شروع کیا گیا تھا۔ جو اب بڑھ کر دو منزلہ عمارت میں شفٹ ہو گیا ہے۔ ساتھ ہی اس ویب سائٹ کے ساتھ 50 سے زیادہ لوگوں کی ایک مضبوط ٹیم کے ساتھ منسلک ہے۔

image


ابتدائی دنوں کے بارے میں ارجن بتاتے ہیں، "آغاز میں کئی ہفتوں تک ہم ایک بھی چیز فروخت نہیں کر پائے تھے، اس کے بعد ایک دن ممبئی سے ان کا پہلا آرڈر ملا اور اس کے بعد ہم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ہم جانتے تھے کہ ای کامرس میں اپنی محنت کے بل پر ہم اپنے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔ "

ارجن فیشن میں کافی دلچسپی رکھتے ہیں اور اس سے پہلے وہ Forever 21 میں بھی کام کر چکے تھے۔ جبکہ ہرش کو کپڑوں کی فروخت کے میدان میں اچھا خاصا تجربہ ہے۔

دوسروں سے مختلف

ارجن کے مطابق، "ہمارے بنائے كپڑوں میں نیاپن اور تخلیقی صلاحیتوں کے علاوہ ٹیکنالوجی کی شمولیت ہے یہی وجہ ہے کہ فیشن ورلڈ میں ہمارے بنائے کپڑے دوسرے برانڈ کے مقابلے اچھے داموں پر بکتے ہیں۔ اتنا ہی نہیں ہمارے کپڑے فیشن ورلڈ میں چل رہے رجحان کو ذہن میں رکھ کر تیار کئے جاتے ہیں۔ "

image


بات جب کپڑوں یا ایكسسريز کی فٹنگ کی ہو، تو جب تک اس کا تجربہ نہیں کیا جا سکتا اس وقت تک یہ پتہ نہیں چلتا کہ وہ چیز پہننے کے بعد کیسی لگے گی۔ اسی بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ارجن کا کہنا ہے کہ ۔

"ہم اپنے صارفین کو بہت سے اختیارات دیتے ہیں۔ اس کے لئے ہم مصنوعات کی کئی طرح تصاویر اپ لوڈ کرتے ہیں یہ تصویر مختلف اینگل سے کھینچی گئی ہوتی ہیں اس کے علاوہ ہم گاہکوں کو سائز چارٹ بھی دستیاب کراتے ہیں تاکہ وہ یہ اچھی طرح سے جان سکیں کہ ان مصنوعات میں وہ کتنے خوبصورت نظر آئیں گے۔ "

آن لائن بزنس کی مارکیٹ میں ان لوگوں کو تھوڑی پریشانیوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کی وجہ ہے مختلف ریاستوں کا ٹیکس۔ ہرش کے مطابق "اگر جی ایس ٹی بل پاس ہو جاتا ہے۔ اس سے وہ تمام طرح کے بالواسطہ ٹکس سے بچ جائیں گے۔ ساتھ ہی یہ سپلائی چین کے لئے بھی فائدہ مند ہو گا۔" یہی وجہ ہے کہ ٹیکس کا بوجھ مصنوعات کی قیمت اور سروس میں خرچ میں اضافہ کا بوجھ گاہک کو اٹھانا پڑتا ہے۔ Miladyavenuecom اس وقت بہت بڑے نامور لیبل کے ساتھ اپنی بات چیت کے آخری مرحلہ میں ہے اور اس کی منصوبہ بندی ہر مہینے 8 سے 10 برانڈ کو شروع کرنے کی ہے۔ اس کے علاوہ اس انٹرپرائز کو بڑھانے کے لئے فنڈز اکٹھے کرنے کی کوشش جاری ہے ۔ اس معاملے میں ہرش کا کہنا ہے،

"یہ ضروری ہے کہ سرمایہ کاری کے لئے مالی وسائل کا استعمال کیا جائے ہے، باوجود ہمیں آپریٹنگ اخراجات کو برقرار رکھنے کے لئے کافی آمدنی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔"

قلمکار: ہریش بشٹ

مترجم: ذلیخا نظیر