ایک اسٹارٹپ کے ذریعہ تین ہندوستانی خواتین کی خلیج پر عظیم الشان فتح

ایک اسٹارٹپ کے ذریعہ تین ہندوستانی خواتین کی خلیج پر عظیم الشان فتح

Monday February 22, 2016,

12 min Read

ہندوستان میں کامیاب صنعت کار خواتین کے واقعات تو بہت سے مل جائینگے لیکن ایسی خواتین کی کامیابی کے واقعات بہت کم ہیں جنہوںنے ملک سے باہر جاکر صنعتیں لگانے یا خود کا بزنس نہ صرف لگانے بلکہ اس کوبلندی تک لے جانے میں کامیاب رہی ہوں ۔آج ہم تین خواتین کی کامیابی کی داستان سناتے ہیں جنہوںنے امریکہ کا سفر کیا تھا ایک بہتر مستقبل کے لئے لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ وہ نہ صرف اپنا بزنس شروع کرینگی بلکہ اسے کامیابی کی بلندی تک لے جاکر ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا باعث بنینگی ۔ترشا رائے ’ریتوپرنا پانڈہ ’ اور یوشا گپتا یہ تین ایسی خواتین ہیں جنہوںنے اپنے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے امریکہ کا سفر کیا تھا اور خود کی کمپنیاں قائیم کرکے انہوںنے کامیابی کی ایک ایسی داستان رقم کی ہے جو نہ صرف امریکہ و ہندوستان بلکہ پوری دنیا میں قابل تقلید بن گئی ہے ۔اور ہر اسٹارٹپ کرنے والی خاتون کسی نہ کسی حوالے سے ان کی کامیابی کی داستان ضرور سنتی ہے ۔ آئیے آپ بھی سنئے ۔

image


دو سال پہلے تریشا نے امریکہ میں اپنے گھر کی تزئین کرنی چاہی اور اس وقت انہیں اس بات کا شدت سے احساس ہوا کہ دروازوں اور کھڑکیوں کے پردے سجانا امریکہ میں ایک مہنگا سودا ہے ۔کچھ روایتی پردے تو بہت زیادہ مہنگے ثابت ہورہے تھے ۔ اور ان لاگت دس ہزار ڈالر تک آرہی تھی ۔ترشا اس بات پر حیرت زدہ تھیں کہ آخر در و دیوار کے پردے امریکہ میں اس قدر مہنگے کیوں ہیں ۔پھر انہوںنے ہندوستان کے شہر کولکتہ اور دلی میں کپڑوں کا کاروبار کرنے والے اپنے ارکان خانہ سے فون پر بات کی اور ان سے پوچھا کہ آخر امریکہ میں پردے اتنے مہنگے کیوں ہیں ۔پھر اس کے بعد انہیں پتہ چلا کہ لینن اور کاٹن کے کپڑے کو در آمد کرنا بہت مہنگا ہے اور اسکا راست اثر یہیں دیکھنے میں آتا ہے ۔اسی کو بنیاد بناکر انہوںنے رات دن محنت کی اور پھر بارن اینڈ ویلو کی بنیادرکھی ۔

image


تریشا کہتی ہیں ۔۔”سپلائی چین میں ہمہ اقسام کے تاجرین ہوتے ہیں جو فیکٹریوں سے براہ راست مال خریدتے ہیں اور امریکہ میں ری ٹیلرس کو انتہائی مہنگے داموں یہ مال فروخت کرتے ہیں ۔‘ ترشا کہتی ہیں کہ جب ری ٹیل مارکٹ میں یہ کپڑا پہنچتا ہے تو اسے دو سو سے ڈھائی سو فیصد اضافی قیمت پر صارفین کو بیچا جاتا ہے ۔“گویا فیکٹری سے صارف تک مال پہنچتے پہنچتے اس کی قیمت ڈھائی سو گنا بڑھ جاتی ہے ۔“ان کا احساس ہے کہ اگر وہ فیکٹری اور صارف کے درمیان کے دو تین فاصلوں کو ختم کرنے میں کامیاب ہوجائینگی تو پھر وہ امریکہ میں اس بزنس پرابلم کو حل کرنے میں کامیاب ہوجائینگی ان کا کہنا تھا کہ صارف اور فیکٹری کے بیچ درمیانی آدمی نے اصل قیمت کو کئی گنا تک بڑھا دیا ہے ۔ترشا نے فیصلہ کیا کہ نہ صرف وہ ان پردوں کو درمیانی آدمی کے چنگل سے نکال کر براہ راست فروخت کرنے کی کوشش کرینگی بلکہ اپنی اس تجارت کو منفرد بنانے کی بھی کوشش کرینگی ۔ان کا کہنا تھا کہ انہوںنے پردوں کو ایک منفرد ڈیزائین دینے کی کوشش کی ایک ایسا ڈیزائین جو نیا بھی ہو اور دلوں کو بھانے والا بھی ۔۔اس کے لئے انہوںنے سپالی چینوں سے رابطہ کرنا شروع کردیا ۔مختلف ٹریڈ فئیرس میں انہوںنے مینوفیکچررس سے بھی ملاقات کی ۔اور پھر ٹامل ناڈو کی کپڑا ملوں سے کاٹن کے سیمپلز منگوانا شروع کئے ۔بہترین میعار کے لینن کے بارے میں انہیں پتہ چلا تھا کہ یہ بلجیم میں دستیاب ہیں ۔انہوںنے بلجیم سے خام مال لیا اور دلی کی ایک فیکٹری سے انہوںنے اسے سلوانا شروع کیا ۔ہندوستان سے شپ کے ذریعہ انہوںنے مال ویر ہاوز کیلی فورنیا پہنچایا اور پھر وہاں سے انہوںنے اپنے اس پروڈکٹ کو پورے امریکہ میں سپلائی کرنا شروع کردیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنا سب کچھ کرنے کے باوجود انہیں جو پروڈکٹ دستیاب تھا وہ مارکٹ کی قیمت سے ساٹھ فیصد کم میں مل رہا تھا ۔اور یہی بات ان کی اس تجارت کو فروغ دینے کا باعث بن گئی ۔تریشا کہتی ہے کہ اپنی اس کمپنی کو مستحکم کرنے میں اگر انہیں کسی بات سے مدد ملی ہے تو وہ تھا پے پل اور ای بے میں کام کے دوران انہیں حاصل ہوا تجربہ ۔اسی تجربے نے ان کی کمپنی کو جلا بخشی ۔ان کا کہنا تھا کہ انہوںنے اپنی کمپنی بارن اینڈ ویلو کے لئے انہوںنے پہلے آرڈر کی تکمیل دسمبر سن دو ہزار چودہ میں کی تھی ۔اور آج ان کا کاروبار پیتالیس فیصد تک بڑھ چکا ہے اور ان کی ماہانہ آمدنی پچاس ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔ اس کامیابی کے بعد 500 startups ایک لاکھ پچیس ہزار ڈالر کا نشانہ مقرر کیا ہوا ہے اور اس نشانے کو سر کرنا اب اسے مشکل نظر نہیں آتا ۔

Fulfil IO

تریشا ہی کی طرح ایک اور خاتون ریتو پرنا کی کامیابی کی کہانی بھی اسی نہج پر جاتی نظر آتی ہے ۔ریتو پرنا کی کمپنی Fulfil.IO ایک ایسی کمپنی ہے جو چھوٹے تاجرین کے لئے تحریک و ترغیب کا باعث ہے ۔ Fulfil.IO کا قیام ان چھوٹے کاروباروں کی مدد کے لئے لایا گیا جو نقل مکانی کے عمل سے دو چار ہیں اور موبائیل ٹکنالوجی میں قسمت آزانا چاہتے ہیں ۔سن دو ہزار بارہ میں ریتو پرنا نے اپنی انجینرینگ کی تدریس مکمل کی اور بوٹیک کنسلٹنگ فرم سے اپنے کئیریر کا آغاز کیا ۔سن دو ہزار چودہ میں ریتو کو احساس ہوا کہ چھوٹے اور اوسط درجے کے کاروبار مختلف چینلس اپنے پروڈکٹ متعارف کروانے اور فروخت کرنے کے خواہش مند تو ہیں مگر انہیں اس میں مناسب پلیٹ فارم مہیا نہیں ہو پارہا ہے ۔ چھوٹے اور اوسط ری ٹیلرس کا پوری دنیا میں یہی مسئلہ ہے ۔ اس کمی کو محسوس کرتے ہوئے ریتو پرنا نے ایک ایسے سسٹم پر کام کرنا شروع کردیا جو پرانے ERP کا متبادل ثابت ہوسکے ۔انہوںنے اس بات پر بھی خاص توجہ دی کہ cloud کو کچھ اس طرح سے استعمال کیا جائے کہ یہ مختلف پلیٹ فارمس بشمول آن لائین و آف لائین سے بیک وقت آرڈرس وصول کرنے کا اہل ہوجائے ۔Fulfil.IO کی شریک بانی ریتو پرنا کہتی ہیں ۔یہ ایک موقع تھا مگر اتنا آسان بھی نہیں تھا یہ ایک پیچیدہ اور مشکل کام تھا ۔اگر ہم ایس ایم بیز کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہو بھی جاتے کہ وہ ایک مناسب ٹیب بیس ملٹی چینل ٹریکنگ و فل فل منٹ سسٹم کو استعمال کریں تو ہم آئی ٹی کی میراث کو نقصان پہنچانے کے مرتکب قرارپاتے ۔لہذا اس نظریہ پر بہت سوچ سمجھ کر کام کرنے کی ضرورت تھی ۔لہذا ریتو پرنا نے سن دو ہزار پندرہ کی ابتدا میں اپنی نوکری چھوڑدی اور تین مزید شریک بانیوں کے ساتھ مل کر پروڈکٹ بنانا شروع کردیا ۔اس کام کے دوران پہلا سبق جو انہیں سیکھنے کو ملا وہ یہ تھا کہ ان کے پروڈکٹ کو اگر کہیں کامیابی مل سکتی ہے تو وہ امریکہ میں ۔ IDC کی ایک رپورٹ کنسلٹنگ و ریسرچ فرموں نے امریکہ میں قائیم SMbs پر سن دو ہزار پندرہ میں تقریبا ایک سو ایکسٹھ بلین کی سرمایہ کاری محض اس لئے کی تھی تاکہ وہ اپنا آئی ٹی انفرا اسٹرکچر منتقل کریں ۔اسی پس منظر میں انہوںنے اپنی پہلی مارکٹ انٹری کے لئے ا مریکہ کا انتخاب کیا ۔Fulfil-IO سن دو ہزار پندرہ کے وسط میں جبکہ اس کمپنی کو قائیم ہوئے محض تین مہینے ہوئے تھے کہ ریتو اپرنا نے امریکہ کا دورہ کیا ۔ریتو اپرنا کے علاوہ ان کے شریک بانیوں نے محسوس کیا کہ ٹول مینو فیکچررس ریٹیلرس تک پہنچنے کے لئے مشکل پیش آرہی ہے اور ای کامرس پلیٹ فارم سے وہ ری ٹیلرس کو مطمئین کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔اور تکنیک کے اس مشکل طریقہ کار کے باعث انہیں پیسوں کے زیاں کا سامنا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ سنگل ویو اور ملٹی پل ویو کا یہ چکر ایک مشکل مرحلہ تھا ۔تاہم ہم نے ایک ایسا پروگرام تیار کیا جس کے تحت واحد ڈیش بورڈ پر ملٹی پل ونڈوز بنائے جاسکتے تھے ۔اس کے انٹیگریشن میں ہمیں دو دن لگے کیونکہ تمام مینوفیکچررس کو ملٹی پل آئی ٹی سسٹم کے ذریعہ اپنا مکمل ڈیٹا اسی پروگرام کے تحت منتقل کرنا تھا اور اس عمل کے لئے وقت درکار تھا۔

ریتو پرنا کہتی ہیں کہ ایک ہزار ڈالر مہینہ کا سبکرپشن ماڈل محض آٹھ مہینوں میں خاصا مقبول ہوچکا تھا اور کمپنی نے اتنی خلیل مدت میں بیس کسٹمرس بنالئے تھے ۔انہوںنے اگر اپنے کاروبار کے لئے 500Start Ups کو چنا تھا تو اس میں حیرت کی بات نہیں تھی ۔تریشا کی arn &Willows B کسٹمرس کی سپلائی چین پر توجہ مرکوز کررہی تھی اسی طرح سے ریتو پرنا کی کمپنی Fulfil.IO نے بھی بزنس کی سپلائی چین پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز رکھی ۔جبکہ ان کی ایک اور دوست یوشا نے اپنے ایسے کاروبار پر توجہ دینی شروع کی جو ای کامرس کمپنیوں سے الحاق رکھتا تھا ۔یوشا کی کمپنی کا نام LafaLafa تھا ۔آئے اب اس خاتون کی کامیابی کی داستان سنتے ہیں ۔۔

یوشا نے سن دو ہزار چودہ میں ہانگ کانگ میں اپنی کمپنی کی بنیادرکھی ۔انہوںنے اپنے اسٹارٹپ کا نہایت سادگی سے آغاز کیا ۔اگر وہ ای کامرس کمپنیوں سے الحاق کرتیں تو انہیں بہت سارا کمیشن صارفین کے لئے چھوڑ دینا پڑتا ۔تاہم آن لائین شاپنگ پلیٹ فارم کے ذریعہ یقینا تعداد میں ضرور اضافہ ہوتا ۔انہوںنے الحاق نہ کرنے کا جواز یہ پیش کیا کہ ان کے ایپ پر اگر ٹریفک کا بہاو زیادہ ہوجاتا تو پھر انہیں اسے ڈیل کرنے میں مشکل ہوتی ۔ہندوستان میں آن لائین ای کامرس مارکٹ اس بات کی توقع رکھتی ہے کہ ٓانے والے چار سالوں میں اس کا کاروبار سو بلین ڈالر سے تجاوز کرجائیگا اور الحاق رکھنے والی مارکٹ نگ انڈسٹری ۔۔۔جی ایم وی کے ساتھ پندرہ سے بیس فیصد تک کی شراکت دار بن جائیگی ۔یوشا کہتی ہیں کہ اس سگمنٹ میں زبردست مسابقت کے باوجود مواقع بہت ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ MySmartPrice , CouponDunia, Grabon,Cashkaro, اور Pennyful سے ان کی کمپنی کو زبردست مسابقت درپیش ہے ۔

انہوںنے 500Startup کو محض اس لئے منتخب کیا کیونکہ ان کا بزنس موبائیل تھا اور اس جانب لوگ بہت تیزی سے راغب ہورہے تھے ۔ان کا کہنا ہے کہ lafalafa کی ستر فیصد ٹریفک اینڈرائیڈ ایپ سے آتی تھی ۔یوشا کہتی ہیں کہ ” ہم شحصیت پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور ہمارا نشانہ ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ لوگوں سے مطابقت رکھنے والی پیشکشیں کی جائیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی کمپنی آف لائین بزنس پر بھی توجہ دے رہی ہے اور لوگوں کو راغب کرنے کے لئے ان اسٹور کوپنس اور کیش بیک کی پیش کشیں کی جارہی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں کمپنی نے پانچ سو سے زیادہ آن لائین برانڈ اسٹورس کے ساتھ اشتراک کیا ہوا ہے جس میں Flipkart ۔Paytm Snapdeal اور Shopclues جیسے برانڈس بھی شامل ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ 500Startups نے $125,000کمپنی میں سرمایہ کاری کی ہوئی ہے ۔

500Startups سے انہوںنے کیا سیکھا ۔؟

ہندوستان سے وہاں پہنچ کر اسٹارٹپ کا آغاز کرنے والی پہلی تین خواتین کا اعزاز حاصل کرنے والی ان تینوں خواتین نے اپنے کام کے دوران بہت کچھ سیکھا ہے ۔اور ڈیو میک گلور ان سے ہفتے میں کم از کم ایک بار ضرور ملتی ہیں ۔اور ان کی ٹیم کاروبار کے سلسلے میں ان کی رہنمائی کرتی ہے ۔

اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ایک ترقی پدیر ملک کی خواتین کا دنیا کے سب سے ترقی یافتہ ملک میں کاروبار جمانا اور مغربی مارکٹ میں اپنے وجود کو منوانا آسان نہیں ہے اور یہ اس وقت اور بھی مشکل ہوجاتا ہے جب ان کے اپنے ملک کی مارکٹ ہی انہیں قبول کرنے کو تیار نہیں ہوتی ۔تاہم کچھ لوگ خواب دیکھنے کی ہمت رکھتے ہیں اور خواب کو حقیقیت میں بدلنے کا حوصلہ بھی ۔اس کی سب سے بڑی مثال ملئنیر انوشے انصاری ہے ۔جب وہ اسی کی دہائی میں ایران سے امریکہ منتقل ہوئی تھیں تو انہیں انگریزی کا ایک لفظ بھی نہیں آتا تھا ۔اسکول میں داخلے کے موقع پر محض اسکول والوں نے انہیں گیارہویں جماعت سے نویں جماعت میں ڈی موٹ کردیا تھا ۔مگر اپنی اس عارضی کمی کے باعث وہ دو سال ضائیع کرنا نہیں چاہتی تھیں ۔انہوںنے گرمائی چھٹیوں میں بارہ گھنٹے کی انگریزی کلاس لینی شروع کردی تھی ۔اور یہ عزم و پحتہ ارادہ انہیں ایک کامیاب خاتون بناگیا ۔

محض دس سال کی خلیل مدت میں انہوںنے نہ صرف ایک ٹیلی کمیونیکشین اسٹارٹپ شروع کیا بلکہ اس کو سات سو پچاس ملین ڈالر کی کمپنی بنانے میں کامیابی بھی حاصل کرلی ۔انہیں گیارہ دن کا خلائی سفر کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے ان کی یہی کامیابی ہندوستانی خواتین کے لئے تحریک کا باعث بنی ہے ۔ہندوستان میں خواتین کی طرف سے چلائے جارہے کاروبار کی کمی نہیں ہے ۔جبکہ کئی خواتین ٹاپ منیجمنٹ ایکزکٹیوز کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہی ہیں ۔آئی سی آئی سی بینک کی چندا کوچھر ایکسس بینک کی شکھا شرما ۔IBM کی ونیتا نارائینن اور اوم دیار نیٹ ورک کی روپا کڑوا اس بات کی بہترین مثالیں ہیں ۔یقینا آج کا دور نوجوان ہندوستانی خواتین کا دور ہے جو نہ صرف اپنے اسٹارٹپ شروع کرنے کا حوصلہ رکھتی ہیں بلکہ اپنی قابلیت صلاحیت و محنت سے اسے ایک عالمی کمپنی بنانے میں کامیاب بھی ہورہی ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسٹوری۔ ’ وشال کرشنا ۔

ترجمہ و تلخیص ۔سید سجاد الحسنین ۔