لڑکیوں کی آواز 'وائس 4 گرلز' نئی نسل کو خواندہ بنانے کی تحریک

لڑکیوں کی آواز 'وائس 4 گرلز' نئی نسل کو خواندہ بنانے کی تحریک

Thursday October 06, 2016,

5 min Read


سال 2010 میں امریکہ سے سماجی انٹرپرائز کے میدان میں IDEX فیلو شپ کرنے ہندوستان آئی تین امریکی خواتین نے ادارہ قائم کیا۔ کم آمدنی والے طبقے کی نوعمر لڑکیوں کو اسکولوں میں کیمپ منعقد کر خواندہ اور بااختیار بنانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ لڑکیوں اور خاتون ٹیچروں کے لئے موسم گرما کیمپ منعقد کرانگریزی کے سکھائی جاتی ہے اور معلومات عامہ سے بھی واقف کروایا جاتا ہے۔

حال ہی میں دنیا کے 370 ماہرین جنس کے درمیان ایک سروے کیا گیا، خواتین کے رہنے کے لیے بدترین حالات والے ممالک کواس سروے میں شامل کیا گیا اور ان ماہرین نے ہندوستان کو 20 ممالک کے اس گروپ میں سب سے اوپر جگہ دی۔ سال 2011 کے بعد سے VOICE 4 Girls)وائس 4 گرلز) نے ملک بھر میں 1500 نوجوان لڑکیوں کو بااختیار کرتے ہوئے ہندوستان میں خواتین کی صورت حال کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک مثبت کوشش شروع کی تھی۔ جس میں اب ہزاروں لڑکیاں شامیل ہو گئی ہیں۔

image


وائس 4 گرلز کا قیام اگست 2010 میں امریکہ سے سماجی انٹرپرائز کے میدان میں IDEX فیلو شپ کرنے ہندوستان آئیں تین امریکی خواتین نے کیا تھا۔ یہ تینوں امریکی خواتین اس وقت حیدرآباد میں کم آمدنی والے طبقے کے علاقوں میں واقع چھوٹے خانگی اسکولوں میں مشیر کے طور پر کام کرتی تھیں۔ سال 2011 کے جنوری مہینے میں مشہور زمانہ نائکے فاؤنڈیشن نے IDEX فیلو شپ کی اسپانسر کمپنی گرے انفرمیشن کیپٹل سے ہندوستان میں رہنے والی کم آمدنی والے طبقے کی لڑکیوں کے لیے انگریزی زبان کے ایک سمر کیمپ کے انعقاد کے لیے رابطہ کیا۔ فیلو ایورل سپینسر، یلیسن گروس اور الانا سشانسكی نے مدد کرنے کے اس موقع کو ہاتھوں ہاتھ لیا۔

وائس 4 گرلزکی ڈائریکٹر سپینسر بتاتی ہیں، '' ہم نے تحقیق کے ساتھ اپنے کام شروع کیا لیکن ان لڑکیوں سے بات چیت کے دوران ہمیں معلوم ہوا کہ ان نوخیزلڑکیوں کے درمیان ایک خوش، صحت مند اور محفوظ زندگی گزارنے کے لیے ضروری انتہائی ضروری باتوں کی معلومات کی کافی کم تھی۔ '' اس بات کی واضح مثال انہیں ایک لڑکی سے ملی جس نے انہیں بتایا کہ کس طرح جب اسے پہلی بارماہواری کا تجربہ ہوا اور اسے یہ نہیں سمجھ میں آیا کہ خون کیوں بہ رہا ہے۔ معلومات نہ ہونے کے نتیجے اس لڑکی نے سمجھ لیا کہ اسے کینسر ہو گیا ہے۔ وہ روزانہ اکیلے بیٹھ کر روتی رہتی اور اس نے اس بات کو اپنے ماں باپ سے بھی چھپا کر رکھا کیونکہ وہ انہیں یہ نہیں بتانا چاہتی تھی کہ وہ جلد ہی مرنے والی ہے۔ سپینسر کہتی ہیں، '' ہم نے اس بات کا فیصلہ کر لیا کہ اپنی طرف سے کوشش کریں گے کہ اور کسی لڑکی کو اس طرح کے تجربے سے نہ گزرنا پڑے۔ در اصل سنہ بلوغ کا آغازلڑکیں کے لئے اپنے آپ میں ایک انتہائی مشکل تجربہ ہوتا ہے، جسم میں تبدیلی کے اس دور سے گزرتے ہوئے کچھ نہ جان کر تنہائی کا ایک احساس پیدا کرتا ہے اوریہ کبھی کبھی لڑکیوں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ ''

ہندوستان میں خواتین کو تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہت حد تک امتیازی رویے کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن اس سب کے باوجود وہ غربت کے خاتمے میں ایک بہت اہم کردار ادا کر سکنے کے قابل ہیں۔ نائکے کا گرل افیکٹ کیمپین جو وائس 4 گرلزکو اسپانسر بھی کرتا ہے لڑکیوں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اس مہم کا خیال ہے کہ اگر ان لڑکیوں کو انگریزی تعلیم دینا انہیں خود مکتفی بنانا، انکی صحت کا خیان رکھنا جیسی سرگرمیاں معاشرے میں خواتین کی صورت حال میں ایک بڑی تبدیلی لاسکتی ہیں۔ یہ ان کے اپنے خاندان کے نظریہ کو تو متاثر کریں گی ہی ساتھ ہی جس خاندان میں ان کی شادی ہوتی ہے، ان کے بچے اور اس طرح یہ مہم آگے چلتے ہوئے کئی نسلوں تک اپنا اثر چھوڑ جاتی ہے۔

image


مئی 2011 میں صحت، غذائیت، حفظان صحت، خواتین کے حقوق اور جسمانی اظہار جیسے موضوعات کے ذریعے انگریزی کی تعلیم دینے والے 4 ہفتے کے سمر کیمپ Camp VOICE کو شروع کیا گیا۔ ان وائس کیمپوں کا انعقاد چھوٹے خانگی اسکولوں میں طالبات کے لئے کیا جاتا ہے۔ جو ان میں لیڈرشپ اور تعلیمی صلاحیتوں کی ترقی میں بھی مددگار ہوتی ہے۔

وائس 4 گرلزحیدرآباد اور اتراکھنڈ کے اسکولوں میں کیمپوں کا انعقاد کرنے کے علاوہ سال 2013 کے بعد سے ممبئی کے اسکولوں میں بھی ایسے ہی کیمپ منعقد کر رہا ہے۔ اب یہ ادارہ تین سے 10 ارکان کی ٹیم میں تبدیل ہو گیا ہے۔ سپینسر کہتی ہیں کہ ایک چھوٹے ابتدائیہ کے طور پر یہ کام شروع ہوا تھا اور آج وہ تخلیقی صلاحیتوں سے ترغیب پاکر لوگوں کو اپنے ساتھ کام کرنے کے لئے یکجا کرنے میں کامیاب ہیں۔

image


وائس 4 گرلزاب پورے سال چلنے والا مخلوط تعلیمی اسکول پروگرام بھی شروع کرنے جا رہا ہے۔ سپینسر بتاتی ہیں، '' اگرچہ ہمیں ابھی بھی لگتا ہے کہ لڑکیوں کو خود کو تلاش کرنے کے علاوہ آرام دہ اور اعتماد کے احساس کے لئے ایک مکمل ماحول کی ضرورت ہے لیکن انہیں لڑکوں کے درمیان بھی ایسا محسوس کرنا چاہیے۔ ہم لڑکیوں کے ساتھ اور ان کے لئے جتنا چاہیں کام کر سکتی ہیں لیکن یہ وقت کا تقاضہ ہے کہ ان کے والد، بھائی اور مردو کے سماج کو بھی لڑکیوں کو تعلیم یافتہ بنانےکی حمایت کرے۔ '' اپنے پورے سال چلنے والے اور گرمائی پروگراموں کے ذریعے وائس 4 گرلزہر سال 3000 سے بھی زیادہ ہندوستانی بچوں کو تعلیم دینے اور بااختیار بنانے کا کام کرتا ہے اور اب تک یہ 70 ہزار سے زائد لڑکیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اور ان کا ارادہ آنے والے سالوں میں ملک بھر کے ہزاروں لاکھوں بچوں تک پہنچنا ہے۔