سورج کی روشنی،سولار پلیٹس بنانے کا ہنر

سورج کی روشنی،سولار پلیٹس بنانے کا ہنر

Friday January 15, 2016,

6 min Read

تیلو نیا گاؤں میں ان پڑھ اور بزرگ عورتیں بھی سولار انجینئر بن رہی ہیں

انسان اگر چاہے تو ہر چیز ممکن ہے، ناممکن کچھ بھی نہیں

افریقی اورایشیائی ممالک سے بڑی تعداد میں عورتیں گاوں آکر اس ہنر کو سیکھ رہی ہیں

انسان اگر زندگی گزارنے اور اقتصادی حالات بحال کرنے کےلیے صحیح سمت میں اپنے قدم بڑھائے تو اسے ناکامی کا کبھی بھی سامنا نہیں کرنا پڑتا -بس اسے ایمانداری ، محنت ، لگن کے ساتھ اپنا کام کرنا لازم ہے۔ایسے میں سونے پر سہاگہ تب ہوتا ہے جب سارا سماج بھی آپ کے ساتھ ہو۔ اس وقت کامیابی آپ کے قدم چومتی ہے-

آئیے، آج آپ کو لے چلیں راجستھان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں جہاں پوری دنیا سمٹ کر آبسنا چاہتی ہے- آپ کو یہ جان کرحیرانی ہو گی کہ یہاں کی ان پڑھ عورتیں ہر اس گاؤں کو روشن کررہی ہیں جہاں بجلی نہیں ہے- سولار سسٹم میں انجینئرنگ کرکے دنیا بھر سے آئی عورتوں کو سورج کی روشنی کی مدد سےکس طرح زندگی ا ور گھر روشن کیا جاتا ہے، یہ ہنر سکھارہی ہیں - دادی نانی کی عمر کی بزرگ عورتیں یہ کام کرکے ساری دنیا کوحیران کررہی ہیں -اس انقلابی روشنی نے گاؤں کی عورتوں کو دنیا بھر میں مشہور کردیا ہے -گاؤں میں بھی شہر کی طرح سورج کی روشنی کی مدد سے تیار کردہ اسٹریٹ لائٹس تمام گاؤں کو جگ مگ روشن کررہے ہیں -

image


جے پور سے تقریبا 100 کلو میٹر دور کشن گنج کا تیلو نیا گاؤں محض دو ہزار کی آبادی والا گاؤں ہے- جو عام سا گاؤں نظر آتا ہے- لیکن دنیا کے نقشےپر یہ گاؤں روشنی کا جادوگر بن کر ابھر رہا ہے- دراصل یہاں بنکر رائے کے ذریعہ چلائی جانے والی ایک سماجی تنظیم بیرفٹ کالج تقریبا 40 سال سے سرگرمِ عمل ہے - بیرفٹ کالج نے 2009 میں سولار سسٹم کا پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کی بدولت گاؤں کی عورتوں کی زندگی روشن ہوگئی ہے -اس پروگرام نے پہلے تو ان عورتوں کو بنیادی تعلیم دی۔ جب گاؤں کی عورتیں اس کام میں ماہر ہوگئیں تو ان کے ذریعے بنائے گئے سولار لیمپ گاؤں میں بکنے لگے۔ تب سے لے کر آج تک گاؤں کی عورتوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اوراسی راستے پر آگے نکلتی چلی گئیں- آج وہ سولار لیمپ بنانے میں ماہر ہیں -پورے ملک میں انہوں نے اپنی ایک نئی پہنچان بنالی ہے - اب اس گاؤں میں اکثر باہر ملک سے آئی عورتیں نظر آتی ہیں جو اس کام کو سیکھنے کی خواہش مند ہیں - مانا جاتا ہے کہ گاؤں میں ہمیشہ 30 سے 40افریقہ ، مغربی امریکہ ، ایشیاء جیسے ممالک کی عورتیں سورج کی روشنی سے بنی اس تکنیک کو سیکھنے چلی آتی ہیں - سولار پروجیکٹ پر کام کرنےوالی موہنی کور ( جو اب ٹیچر ہیں) نے یور اسٹوری کو بتایا

" بیرفٹ کی وجہ سے اس گاؤں میں تمام سہولتیں مہیا ہیں - اب اس گاؤں کی ہر چیز سورج کی روشنی کی مدد سے کام کرتی ہے- "

سب سے بڑی بات یہ ہے کہ چاہے تیلو نیا کی عورتیں ہوں یا باہری ممالک کی ،ان میں سے کوئی بھی دسویں جماعت تک پاس نہیں ہے- لیکن ان کی انجینئرنگ دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے-

سیکھنے سکھانے کےلیے سب سے اہم کردار زبان ادا کرتی ہے- لیکن یہاں زبان کی دشواری بھی درمیان میں حائل نہیں ہوتی - رنگوں اور اشاروں کی مدد سے یہ آپس میں بات کرلیتے ہیں اور تکنیکی علم حاصل کرتے ہیں - یہاں معلم کے طور پر کام کرنے وا لی موہنی کنور کا کہنا ہے کہ "ہم انھیں گاؤں میں بے حد اپنائیت کے ساتھ اس کام کو سکھا تے ہیں –" دوسری ٹیچر وبھا بتاتی ہیں،" جب میں یہاں آئی تھی تو کچھ نہیں جانتی تھی - یہاں تک کہ ہندی زبان سے بھی ناواقف تھی - آج میں یہاں بطور ٹیچر ان تمام کی رہنمائی کرتی ہوں -سولار سرکٹ بنانا سکھاتی ہوں –" اس سینٹر کو چلانے والی رتن دیوی پہلے ایک گھریلو عورت تھیں - آج وہ دنیا بھر کی عورتوں کو ٹریننگ دیتی ہیں-رتن دیوی نے یور اسٹوری کو بتایا "سورج کی روشنی عورتوں کی ترقی میں کارآمد ثابت ہوئی ہیں - عورتیں نہ صرف تکنیک سے واقف ہورہی ہیں بلکہ اقتصادی لحاظ سے بھی ترقی کررہی ہیں - بیرونی ممالک سے آئی عورتیں اس تکنیک کو سیکھ کر کافی خوش ہیں –"

افریقی خاتون روجنی کہتی ہیں،" ہمارے یہاں بجلی نہیں ہے ۔میں یہاں سے سولار سسٹم کا تکنیکی علم حاصل کرکے جاؤں گی جس کی وجہ سے میرے گاؤں اور ملک کے دیگر افراد کو اس کا فائدہ ہوگا –"
اسی طرح وورنیکا کہتی ہیں،" ہمارے ملک کی عورتیں اس طرح کے کام نہیں کرسکتیں لیکن جب ہم یہ کام سیکھ کر جائیں گے تو وہاں دوسرے لوگوں کو سکھا ئیں گے – "
image


صرف بیرونی ممالک کے لوگ ہی نہیں بلکہ اندرونِ ملک ریاستوں جیسے بہار ،جھارکھنڈ اور آندھرا پردیش سے آئی عورتیں بھی 6 ماہ کےلیے تیلونیا گاؤں آتی ہیں۔ تیلونیا کی عورتیں ٹریننگ دینے کےلیے آڈیو ویڈیوز جیسے ذرائع کا استعمال کررہی ہیں - بہار کے بوتیا ضلع کے اجومنی گاؤں سے پربھاوتی دیوی یہاں ٹریننگ لینے آئی ہیں- ان کے گاؤں میں بجلی نہیں ہے- وہ چوتھی جماعت پاس ہیں- ان کے لئے سولار سسٹم سیکھنا آسان کام نہیں تھا – انہوں نے پہلے اپنے شوہر اور گھر کے دیگرافراد کو سمجھایا کہ سولار سسٹم کو سیکھ کر وہ تمام گاؤں میں روشنی لانا چاہتی ہیں جس کی وجہ سے ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا -

تیلو نیا گاؤں کا بیرفٹ کالج اب تک تقریبا 100 سے زیادہ ایسے گاؤوں کو سولار سسٹم کی مدد سے روشن کرچکا ہے جن علاقوں میں بجلی آسانی سے نہیں پہنچ سکتی تھی- تیلونیا گاؤں میں اب کیروسین کے چراغ نہیں جلتے - دیگر کام بھی وہ لوگ سولار سسٹم کی مدد سے کرتے ہیں - عالم یہ ہے کہ گاؤں میں رہ کر عورتیں سورج کی روشنی کا استعمال کرکے ماہانہ آٹھ ہزار روپیہ تک آمدنی کرلیتی ہے- اس سے معاشی لحاظ سے بھی مدد مل جاتی ہے، عورتوں میں خود اعتمادی بھی بڑھ رہی ہے-


تحریر : روبی سنگھ

مترجم: ہاجرہ نور احمد زریابؔ

    Share on
    close