دسویں پاس مکینک نے بنائی کم خرچ پر چلنے والی ای بائک
Monday March 07, 2016,
6 min Read
کامیابی پانے کا امکان اس شخص کو سب سے زیادہ ہے ہو تا ہے جو اپنے خوابوں کو ہمیشہ زندہ رکھتا ہے۔کہتے ہیں ’ سب سے خطر ناک ہوتاہے سپنوں کا مرجانا ‘جنھیں اپنے خواب کی فکر ہو تی ہے وہ دراصل اپنے خوابوں کو لے کر ضد پکڑنے لگتے ہیں اور ان کی یہ ضد جنون میں تبدیل ہوجاتی ہےاور جیسے ہی آپ کے خواب جنون میں تبدیل ہوجاتے ہیں اس کے بعد منزل پانے کا امکان بہت بڑھ جاتاہے بھیم سنگھ ایک ایسے ہی شخص ہیں جنھوں نے اپنے خواب کو سوتے جاگتے، اٹھے بیٹھتے ، کھاتے پیتے جیا اور اس کوپورا کر کے ہی دم لیا بھیم سنگھ کا ایک ہی خواب تھا خود کی ڈیزائن کی ہوئی بائک بنانے کا اورآپ یقین مانیں گے مکینک بھیم سنگھ نے عام بائک سے پانچ گنا کم قیمت پر چلنے والی بائک بنائی۔
کہاں اور کیسے ملی ترغیب
بھیم سنگھ کے والد ریلوے میں ڈیزل مکینک تھےاس لئے مشینوں کے تئیں لگاؤ اور دلچسپی انھیں وراثت میں ملی تھیسال 1988میں دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد بھیم سنگھ نے مدھیہ پردیش کے جھابوا کے سرکار ی آئی ٹی آئی ادارے سے آئی ٹی آئی کی پڑھائی کی۔انھو ں نے پڑھائی کے بعد کئی جگہ نوکری کی اور چھوڑدی 1990میں انھوں نے اندور کے پیتھم پور میں بجاج کمپنی میں ملازمت شروع کی اسی دوران ان کے والد سرنام سنگھ راجپوت کی طبیعت خراب ہوگئی اور انھیں گھر جانے کی نوبت آگئیلیکن کمپنی نے انھیں چھٹی دینے سے انکار کردیابھیم سنگھ نے یور اسٹوری کو بتایا:
’’جب منیجر نے چھٹی دینے سے انکار کردیاتومیں نے اسی وقت تہیہ کیا کہ اب نوکری نہیں کرنی نوکری چھوڑتے وقت ہی میں نے من ہی من میں ٹھان لیا تھا کہ اب میں کہیں اور نوکری نہیں کروں گا ۔خود کا کاروبار کروں گا ۔نوکری چھوڑنے پر میرے دوستوں نے اس کی مخالفت کی ۔لیکن میں نے طے کرلیا تھاکہ ایک دن میں خود موٹر سائیکل بناؤں گا ۔میری اس بات پر اس وقت لوگ ہنستے تھے ۔مگر میں نے اپنے خواب کو زندہ رکھا اورحالات سازگار ہونے پراپنے خواب کو سچ ثابت کردکھایا‘‘۔
25سال پہلے جب بھیم سنگھ نے نوکری چھوڑ ی تواس کے بعد انہوں نے بائک اورکار ریپئرنگ کا ایک چھوٹا ساورک شاپ کھولا۔لیکن اس مدت میں ان کا خواب ایک پل کے لئے بھی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہوا ۔تبھی اچانک ان کے خواب کو اسٹارٹ اپ انڈیا کی ہوالگی ۔اسٹارٹ اپ انڈیا سے تحریک پاکر بھیم سنگھ نے ایسی الیکٹرانک بائک بنادی ہے جس کا چرچا پوری ریاست میں ہورہاہے ۔اگر اس بائک کی کاروباری پیداوار کامیاب ہوئی توآلودگی اورتوانائی بحران کی فکر کئے بغیر بے حد سستی قیمتوں پر یہ بائک سڑکوں پر سرپٹ فراٹے بھرنے کو تیار ہوگی ۔مدھیہ پردیش کے رتلام شہر کے گائتری مندر روڈ پر گائتری انجینئرنگ ورکس نامی بائک اورکار مرمت کا ورک شاپ چلانے والے 47سالہ مکینک بھیم سنگھ راجپوت اپنے خوابوں کی بائک بنانے میں گزشتہ چھ ماہ سے دن رات لگے ہوئے ہیں ۔ان کا خیال ہے کہ آئندہ تین ماہ میں وہ اس بائک کو پوری طرح تیار کرکے اسے سواری کے لئے سڑکوں پر اتاردیں گے حالانکہ اس سے پہلے وہ کئی بار بائک کا ٹرائل رن کر چکے ہیں ، لیکن بار بار کچھ نیا کر کے لئے اسے حتمی شکل دینے میں ابھی تھوڑا صبر سے کام لے رہے ہیں ۔
بائک کی خصوصیت
یہ بائک پوری طرح ماحولیاتی اور صوتی آلودگی سے پاک الیکٹر ک بائک ہےبائک کو پوری طرح سے بھیم سنگھ نے خود ضرورت کے مطابق اپنے ورک شاپ میں ڈیزائن کیاہےاس میں پلسر کا ایلائے وہیل لگایا گیا ہےبائک میں 12-12وولٹ کی کل 48کلوو زنی چار بیٹریاں لگائی گئی ہیں بائک کو چلانے کے لئے اس میں جو موٹر لگائی گئی ہے اس کا آرپی ایم 3000ہےبائک کا کل وزن 150کلو گرام ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 120کلومیٹر فی گھنٹہ ہے بائک کی بیٹری ایک بار فل چارج ہو جانے پر یہ بغیر رکے تقریباً300کلو میٹر کی دوری آسانی سے طے کرے گیبیٹری بجلی سے جارچ ہو گی بیٹری فل چارج ہونے میں تقریباًتین گھنٹے کا وقت لے گی اور اس میں تقریباًچھ یونٹ بجلی خرچ ہوگی یعنی ایک بار بیٹری چارج کرنے پر تقریباً48 روپئے کا خرچ آئے گا جس میں آپ 300کلو میٹر کی مسافت طے کر سکیں گے اس بائک کو روڈپر اتارنے میں تقریباً1.20لاکھ روپئے کا خرچ آئے گااس طرح بائک چلانے کا خرچ فی کلومیٹر تقریباً16پیسے آئے گاجب کہ فی الوقت بازارمیں دستیاب الیکٹرک بائک کو چلانے میں ابھی فی کلو میٹر 85پیسے کا خرچ آرہاہےاس لحاظ سے بھیم سنگھ کی یہ بائک کافی سستی ثابت ہوسکتی ہے۔
کیا ہے آئندہ کا منصوبہ
بھیم سنگھ اس بائک کے کامیاب تجر بے کے بعد اسے پیٹنٹ کرائیں گےاس کے لئے ابھی سے انھوں نے کوشش شروع کردی ہےانھوں نے بتایا کہ اس کے لئے وہ بائک کو پونے بھیجنے کی تیاری میں ہیں بھیم سنگھ کا کہنا ہے:
’’اس بائک کا کمرشیل پروڈ کشن کافی سستاہوسکتاہے اگر یہ کامیاب ہوا تو مہنگے پٹرول اور ڈیزل پر سے انحصار ختم ہوجائے گااس سے آلود گی کا بھی مسئلہ نہیں ہوگا‘‘۔
بھیم سنگھ بتاتے ہیں کہ وہ ایک اور پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں اس پروجیکٹ کے تحت وہ شمسی توانائی سے بائک چلانے کی کوشش کر رہے ہیں الیکٹر ک بائک کی کامیابی کے بعد وہ اس کام میں جی جان سے لگیں گے۔
گاڑیوں کے موڈی فکیشن کا بھی کرتے ہیں کام
بھیم سنگھ کے ورک شاپ میں ہر طرح کی کار اور بائک کی رپیئر نگ کی جاتی ہےگاڑیوں کی بڑی سی بڑی خرابی وہ چٹکیوں میں دور کرتے ہیں اس کے علاوہ بھیم سنگھ پورے رتلام ضلع میں گاڑیوں کو اسٹائلش لک دینے کے لئے بھی جانے جاتے ہیں عام سی بائک کا لک بدل کر اسے اسپورٹی بائک بنانے میں بھی انھیں مہارت حاصل ہےاس سے پہلے بھیم سنگھ جیپ کو بھی موڈیفائیڈ کرتے تھےبھوپال سمیت ریاست کے دیگر پہاڑی علاقوں میں چلنے والی ویلیج جیپ بنانا بھی ان کے شوق میں شامل تھاتمام جیپ کو وہ ویلیج جیپ میں بدل دیتے تھےحالانکہ اب اس جیپ کا چلن مدھیہ پردیش میں بھی کم ہورہاہےاس وجہ سے انھوں نے اپنا کام بدل دیاہےلیکن گاہک ملنے پر وہ اب بھی جیپ موڈی فکیشن کا کام کردیتے ہیں ۔
..........
قلمکار : حسین تابش.... مترجم : محمد وصی اللہ حسینی..... Writer : Husain Tabish.... Translation by : Mohd.Wasiullah Husaini
.... کچھ اور دلچسپ کہانیوں کے لئے FACEBOOK پر جائیں اور لائک کریں ۔ یہ کہانیاں بھی ضرور پڑھیں ۔
وہ صبح کبھی تو آئے گی...خواتین کی باوقارزندگی کے لئے کوشاں ’ہم سفر‘