مشرقی گھاٹوں کی حفاظت کے لئے اتھارٹی قائم کرنے کی تحریک تیز

ملک کے مشرقی گھاٹوں کے تحفظ پر قومی کانفرنس بھونیشور میں

مشرقی گھاٹوں کی حفاظت کے لئے اتھارٹی قائم کرنے کی تحریک تیز

Wednesday April 13, 2016,

4 min Read

ترقی کے نام پر جہاں ملک کے بڑے شہروں اور مضافاتی علاقوں میں سمینٹ اور کنکریٹ کے میدان کھڑے کرنے کا گلاكاٹ مقابلہ تیز ہے اور جنگلوں کو کاٹنے اور وادیوں اور پہاڑوں کے پیٹ کو قدرتی وسائل سے خالی کرنے کا عمل جاری ہے، ایسے میں کچھ لوگ ہیں جنہیں ملک کی قدرتی دولت اور وراثت کو آئندہ نسلوں تک پہنچانے کی فکر ستائے جا رہی ہے۔ حیدرآباد کے ادارے كونسل فار گرین ریوليوشن (سي جی آر) اسی فکر کے ساتھ گزشتہ 6 سالوں سے ملک کے مشرقی گھاٹ کی پہاڑی علاقوں کے تحفظ کے لئے گرین ایلانس فار كذرویشن آف ايسٹرن گھاٹس (جی ارےسی ای) کے بینر تلے جدوجہد کر رہا ہے۔

image


جی ارےسی ای ملک کے مشرقی گھاٹوں کے کے تحفظ کے لئے ایک قومی کانفرنس 16 اور 17 اپریل کو اوڈشا کے دارالحکومت بھوونیشور کے اتكل یونیورسٹی میں منعقد کر رہا ہے۔

مشرقی گھاٹ پر طویل پہاڑ چوٹیوں کو ماہر ماحولیات نہ صرف ماحول بلکہ جیو جغرافیائی، سماجی و اقتصادی، ثقافتی اور روحانی نقطہ نظر سے بھی کافی اہم مانتے ہیں۔

image


تلنگانہ اور آندھرا پردیش سے شائع ہونے والے تیلگو اخبار ساکشی کے ایگزیکٹو ایڈیٹر اور گرین ایلانس فار كنجرویشن ايسٹرن گھاٹس کے چیئرمین دلیپ ریڈی گزشتہ دو دہائیوں سے ایک صحافی کے طور پر ماحولیاتی تحفظ کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ سی جی آر کی صدر کے۔ لیلا لكشما ریڈی بھی سی جی آر کی مختلف سرگرمیوں کے ساتھ مشغول ہیں۔ کانفرنس کے اہم مشیر پروفیسر کے۔ پرشوتم ریڈی تالاب، نہریں اور جنگلات کو بچانے کے لئے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے تحریک چلا رہے ہیں۔ ان سب کا خیال ہے کہ مشرقی گھاٹوں کی حفاظت کے معاملے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

''جنگلات کی کٹائی، اندھا دھند کھدائی، بڑے پروکٹوں کی تعمیر، زمین کا بڑے پیمانے پر غلط استعمال، جنگلات میں آگ، توانائی کی پیداوارمراکز سمیت کئی وجوہات ہیں، جن سے مشرقی گھاٹوں پر ماحولیاتی کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔ گزشتہ سات دہائیوں میں ان پہاڑوں کو اتنا نقصان پہنچایا گیا ہے کہ اس کی پا بجائی کرنا ممکن نہیں ہے۔''
image


دلیپ ریڈی نے بتایا کہ مشرقی گھاٹوں کی حفاظت کے لئے گزشتہ 6 سالوں سے ان کی تنظیم سی جی آر کی تحریک چلا رہی ہے۔ ہر سال ایک یونیورسٹی میں کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، تاکہ آنے والی نسلوں میں اس مسئلے کے بارے میں شعور لائی جا سکے۔ اس بار یہ کانفرنس بھوونیشور کے اتكل یونیورسٹی میں منعقد ہے جبکہ اس سے قبل پالمرو یونیورسٹی، آندھرا یونیورسٹی، ناگارجنا یونیورسٹی، رائلسيما یونیورسٹی اور اے آر ایم ااینڈ ایس وی یونیورسٹی میں منعقد کئے جا چکے ہیں۔

دلیپ ریڈی نے کہا کہ مشرقی گھاٹ کے لئے ماحولیات، بائیو ڈائورسٹی اور تحفظ، قدرتی وسائل کا پائیدار انتظام، مقامی کمیونٹی، سول سوسائٹی کا کردار، قانون، پالیسیاں، اور ایک انتظامی فریم ورک کی تیاری جیسے اہم موضوعات پر بھونیشور میں ہونے والے کانفرنس میں بحث ہو گی۔

دلیپ ریڈی کا خیال ہے،

''مغربی گھاٹوں کی طرح مشرقی گھاٹوں کے تحفظ کے لئے بھی مظبوط پالیسی بننی چاہئے۔ اس کے لئے ایک خود مختار مشرقی گھاٹ سیفٹی اتھارٹی کا قیام ہونا چاہئے اور يو این او کی جانب سے مشرقی گھاٹ کو عالمی قدرتی ورثہ قرار دیا جانا چاہئے۔
image


اڑیسہ کے گورنر کانفرنس کا افتتاح کریں گے۔ کانفرنس میں 350 سے 400 نمائندے حصہ لیں گے اور چھ سیشن میں بات بحث ہوگی۔ اس کانفرنس کے بعد ایک اجلاس دہلی میں منعقد کیا جائے گا اور مطالبات کی ایک تجویز وزیر ماحولیات اور وزیر اعظم کو سونپے جائیں گے۔

سی جی آر کی کامیابیوں کے بارے میں دلیپ ریڈی بتاتے ہیں کہ اب تک تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں 28 لاکھ پودے لگائے گئے ہیں، جن کی بحالی پر بھی توجہ دی جاتی ہے اورکامیابی 70 فیصد سے زیادہ ہے۔

image


.................

کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں.

اردو یور اسٹوری ڈاٹ کوم