بمبئی اسٹاک ایکسچینج کی 18 ویں منزل پر 15 خواتین

بمبئی اسٹاک ایکسچینج کی عمارت اپنے آپ میں ایک شاندار وراثت ہے، 28 منزلہ یہ سفید عمارت بڑے بڑے اتار چڑھاو کی گواہ رہ چکی ہے۔ اس عمارت کی 18 ویں منزل پر موجود زون اسٹارٹپ انڈیا کے دفتر میں کاروباری دنیا کی خواتین کا ایک نیا باب لکھا گیا۔ یہاں پر ایكسلریٹر پروگرام کے تحت صرف خواتین کاروباریوں نے 'امپاور' پروگرام میں حصہ لیا۔ اس پروگرام کو سائنس اور ٹیکنالوجی وزارت کے علاوہ جی آئی جیڈ، ووڈافون انڈیا، گوگل، نشيتھ دیسائی ایسوسیٹس کی سی ای او نے شراکت کی ہے۔ زون اسٹارٹپ انڈیا نے 6 ہفتوں تک چلنے والے اس پروگرام کے لئے 15 خواتین کاراباریوں کو منتخب کیا۔

بمبئی اسٹاک ایکسچینج کی 18 ویں منزل پر 15 خواتین

Friday August 12, 2016,

10 min Read

ان کاراباریوں کا انتخاب 181 شرکاء میں سے کیا گیا۔ خواتین کاراباریوں کے انتخاب کے لئے انوویشن، ان کا کاروباری ماڈل اور بانی ٹیم کی مہارت جیسے موضوعات کو ذہن میں رکھا گیا تھا۔ آئیے آپ کو بتاتے ہیں ایسی ہی ان چنندہ خواتین کے بارے میں جو آنے والے وقت کی شناخت ثابت ہو سکتی ہیں۔

image


1۔ سشسکرتی داولے: پراجیکٹ مُدرا کا قیام سال 2014 میں ہوا تھا۔ یہ ایک بریل سے منسلک اسٹارٹپ ہے۔ اس کی ابتداء گوا کی بٹس پلانی سے گریجویٹ نے کی تھی۔ اس کا مقصد ہے دنیا بھر کے ان 3 کروڑ 90 لاکھ لوگوں کے درمیان خواندگی کی شرح کو بڑھانا، جو دیکھنے کے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں۔ یہ نابیناوں کے لئے ایسے ہارڈ ویئر کی مصنوعات تیار کرتا ہے، جن کو سافٹ ویئر اور بریل سے جوڑ کر ضعف بصارت کا شکار افراد کو تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے۔ خاص بات یہ ہے کہ بریل تعلیم کی شرح اس وقت سب سے کم ہے۔ امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک میں تو یہ 10 فیصد سے بھی نیچے ہیں اور جہاں تک ہندوستان کی بات ہے تو یہ صرف 0۔2 فیصد ہے۔ کمپنی کے بنائے مصنوعات نابیناوں کو بریل میں لکھنے، پڑھنے اور ٹائپ کرنے کی سہولت دیتے ہیں۔ کمپنی کو اب تک ملک کے 5 ضعف اسکولوں سے آرڈر حاصل ہو چکے ہیں اور بہت سے غیر ملکی گاہک ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ امید ہے کہ اس سال ستمبر تک یہ اپنی مصنوعات کی مارکیٹ میں لانچ کر دیں گے۔

2۔ رچا سنگھ: آئی آئی ٹی گوہاٹی سے گریجویٹ رچا کے پاس لوگوں کے استعمال کے قابل ڈیزائن کا اچھا تجربہ ہے۔ ساتھ ہی ان کے پاس پروڈکٹ ڈیولپمنٹ سے منسلک پانچ سالوں کا تجربہ ہے۔ ملک میں زیادہ تر لوگ ذہنی صحت کے زیادہ زیادہ سنجیدہ نہیں ہوتے۔ وہ یہ نہیں جانتے کہ اگر ذہنی صحت پر تھوڑا سا توجہ دی جائے توجسمانی صحت کا طویل راستہ طے کیا جا سکتا ہے۔ صحیح وقت پر صحیح ماہرین کی تلاش بڑا مسئلہ ہے۔ کئی بار لوگ یہ بتانے سے کتراتے ہیں کہ وہ نفسیاتی مشیر کی تلاش میں ہیں۔ رچا کا 'یور دوست' لوگوں کو وائس، ویڈیو اور بات چیت کی زریعہ مشاورت کی صہولتیں فراہم کرتا ہے۔ دسمبر 2014 سے شروع ہوئے اس پلیٹ فارم سے اب تک قریب ڑھائی لاکھ لوگ جڑ چکے ہیں۔ فی الحال یہ ہر روز 7 سو سے زیادہ سیشن کا انعقاد کرتا ہے اور یہ تعداد ہر ماہ بڑھ رہی ہے۔

سنسکرتی، سمیتا اور رچا

سنسکرتی، سمیتا اور رچا


3۔ سمیتا مشرا: سی ایس انجینئر ہیں اور 15 سال کا آئی ٹی کی دنیا کا تجربہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کچھ تبدیلی کے ساتھ 'پول والیٹ' کا آغاز کیا ہے۔ یہ ایک موبائل پيير ٹو پيير ہے۔ یہ سوشل نیٹ ورک پر گروپ ادائیگی کی اجازت دیتا ہے۔ اس کی مدد سے لوگ اشتراک خدمات، تحفہ، سفر یا کسی پروگرام کی نہ صرف منصوبہ بندی کر سکتے ہیں، بلکہ پیسہ بھی جمع کر سکتے ہیں۔ فی الحال ان کے پاس چھ سو صارف ہے ان میں سے تقریبا 130 ایسے صارف ہیں جو ہر ماہ اس کا استعمال کرتے ہیں۔

4۔ ادیتی چڈھا: ادیتی کے پاس سلیکون ویلی میں کام کرنے کا سات سال کا طویل تجربہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ایم اینڈ اے میں ٹیکنالوجی کے مشیر، سیميكنڈكٹر اور سارٹیفائڈ پبلک اکاؤنٹنٹ کا لائسنس بھی رکھتی ہیں۔ یہ ٹیلی سینٹر آف ایکسی لینس (ٹی سی وی) کی برانڈ سفیر بھی ہیں۔ ان کا ڈی اےجیڈایل ایک سمارٹ آئی اوٹی آلہ ہے جو اسٹائلش فیشن کی اشیاء میں استعمال ہوتا ہے۔ اس کے ذریعہ مقام کی بنیاد پر سیکورٹی الرٹ دیتا ہے۔

5۔ ودیا جےرامن: ودیا این آئی ٹی-کے سے کیمیکل انجینئر ہیں اور وہ ریاضی کی مہارت رکھنے والے خاندان سے آتی ہیں۔ انہوں میتھ ایڈونچرس کا قیام اس وقت کیا جب ان کو لگا کہ ابتدائی سالوں میں ریاضی کو جس طرح یہ پڑھایا جاتا تھا، اس میں اور اب میں کافی فرق ہے۔ ان کےبنائے مصنوعات 'ریاضی ماسٹر' نہ صرف ریاضی کی تعلیم کو آسان اور دلچسپ بناتے ہیں، بلکہ ان کے اطلاق سے ریاضی کے اصول بھی آسانی سے سمجھ میں آتے ہیں۔ ریاضی ماسٹرکا استعمال بنگلور اور ممبئی کے 7 ہزار طالب علم فعال طور پر کر رہے ہیں۔ میتھ ایڈونچر نے گزشتہ سال 1.4 کروڑ روپے کی آمدنی حاصل کی۔

ادیتی، ودیا اور شویتا

ادیتی، ودیا اور شویتا


6۔ شویتا جوشی: شویتا کے پاس ڈیجیٹل مارکیٹنگ میں کافی طویل تجربہ ہے، الگاری (Algaari) کے آغاز سے پہلے وہ میڈیا کے ساتھ ساتھ کئی سماجی اسٹارٹپ کے لئے طویل وقت تک کام کر چکی ہیں۔ جُمُر پنڈیا ان شریک بانی ہیں۔ جو سائنس کے طالب علم رہ چکے ہیں اور ممبئی کے آئی ایچ ایم سے ہوٹل مینجمنٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔ ان کے پاس ملک کی منتخب ہوٹلوں میں کام کرنے کا تجربہ ہے۔ الگاری کے تصور کے تحت ہیلتھ کیئر اور ہاسپٹیلٹی صنعت کو آپس میں جوڑ کر نہ صر کام کے طور طریقے میں سدھار کیا جا س سکتا ہے، بلکہ خدمات کو سستا بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس کا پیشہ ورانہ استعمال کے ساتھ ساتھ گھریلو استعمال بھی ہو سکتا ہے۔

7۔ سہانی موہن: سادہ ڈیزائن کے بانی سہانی کا یہ ابتدائیہ ملک میں حیض کے دوران استعمال ہونے والے حفظان صحت کی مصنوعات کو مہیا کراتا ہے۔ سہانی اس سے پہلے آئی آئی ٹی بمبئی سے انجینئرنگ کی تعلیم کے ساتھ انوسٹمنٹ بینکر بھی رہ چکی ہیں۔ سہانی نے ایک ایسی آٹومیٹك مشین تیار کی ہے جو اعلی معیار کے الٹرا پتلی سینٹری نیپکن کو تقسیم کرنے کا کام کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان لوگوں نے عائشہ الٹرا XL، الٹرا پتلی سینٹری نیپکن کو بھی تیار کی ہے، جو مختلف اسٹور کے علاوہ اسکولوں میں لگی وینڈنگ مشین میں بھی آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران یہ اب تک 65 ہزار پیاڈس فروخت چکے ہیں۔ اس دوران انہوں نے شہری سلم آبادی کے ساتھ ساتھ میڈیکل اسٹورز کی مدد سے ممبئی کے ارد گرد کے 40 گاؤں میں، 60 ڈور ٹو ڈور سیلز ویمن اور 10 وینڈنگ مشین کے ذریعہ اسے فروخت میں کامیابی حاصل کی ہے۔

سہانی، نيلما اور موسمی

سہانی، نيلما اور موسمی


8۔ موسمی آچاریہ: ایڈونيو ٹیكنوسس کی سی ٹی او اور بانی ہیں۔ وہ ایک ایسی جنونی کاروباری ہیں، جنہیں صحت کے شعبے میں ٹیکنالوجی کا اچھا علم رکھتی ہیں۔ انہوں نے کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی اور میڈیکل امیج پروسیسنگ میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کی ہے۔ یہ آئی چیك ایڈونيو مشین کے ذریعہ ریٹنا میں رکاوٹ کا پتہ لگانے والی ایپلیکیشن ہے۔ اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ اس کا استعمال اسمارٹ فون میں بھی ہو سکے۔ اس کے استعمال سے بیماری کا وقت رہتے پتہ چل جاتا ہے۔ ساتھ ہی یہ ذیابیطس اور دل کی حالت کے بارے میں بھی بتا سکتا ہے۔ یہ مستقبل کی صحت کی دیکھ بھال سے منسلک خدمات کے لئے کافی سستی ہے۔

9۔ نيلما اچوال: نيلما اکثر سماجی اینترپرینیورشپ، خواتین کو بااختیار بنانے اور انوویشن سے منسلک سماجی اداروں کے بارے میں نہ صرف بات کرتی ہیں، بلکہ وہ ان کے بارے میں لکھتی بھی رہتی ہیں۔ ان کا پروجیکٹ آئی-ایشا ذاتی طور پر سیكسولٹي اور صنفی تعلیم دیتا ہے۔ اب تک ان کے ساتھ کم آمدنی والے 20 اسکولوں کے ایک ہزار طالب علم جڑ چکے ہیں۔

10۔ كنكا جین: بڑے بی پی او درمیانے سائز کی کمپنیوں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ دہلی یونیورسٹی سے بی کام آنرس اور ایل ایل بی گریجویٹ كنكا جین سكنڈ رنز نام سے ایک پورٹل چلاتی ہیں۔ یہ پورٹل کمپنیوں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ افرادی قوت مہیا کراتا ہے۔ 15 بڑے گاہکوں کے ساتھ اس پلیٹ فارم کا استعمال 45 ہزار سے زیادہ لوگ کر رہے ہیں۔ روزانہ تین سو سے زیادہ کال اور 3 لاکھ ڈیٹا پوائنٹ کا لین دین ہوتا ہے۔ یہ ہر ہفتے 40-50 فیصد کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔

كنكا، ساگركا اور بھارگوی

كنكا، ساگركا اور بھارگوی


11۔ ساگاركا جگدیش: تکنیک کی دنیا میں فیشنبل خاتون ہیں، جنھوں نے سال 2013 میں پریمٹس ٹیکنالوجی کا قیام کیا تھا اور اس سال ان-كفڈ كلاتھنگ کا آغاز کیا ہے۔ ایم بی اے ہونے کے ساتھ آئی ٹی انجینئر ساگاركا کا ہدف ہے کہ وہ پریمٹس کے ذریعہ كمبا

ئننگ ٹیکنالوجی کی مدد سے ساخت اور کسٹمر ریچ پروگرام کو سینٹرلائز کریں۔ خاص طور سے چوپایا گاڑی اور دو پہیہ گاڑیوں کے میدان میں وہ پورے ملک میں آج 15 سے زائد ڈیلرشپ کے ساتھ کام کر رہی ہیں۔

12۔ بھارگوی شريدھرن: ایس پی جین کالج سے ایم بی اے اور فینانش کے شعبے میں ایک دہائی کا تجربہ لیے بھارگوی نے فن مترا قائم کی تھی۔ یہ ملک کے مدھيم طبقے کے لوگوں کو صرف ایک کلک پر اندازے کے مطابق مالی مشورہ دیتا ہے۔ کئی اہم اور اچھے ایمپلائر اس پلیٹ فارم کا استعمال کر رہے ہیں۔

13۔ تروشا متل: كلاوڈرنو، یہ تروشا کے پہلے انٹرپرائز كونك کے اہم مصنوعات ہے۔ كلاوڈرنو کے صارفین کلاؤڈ سے منسلک بنیادی خصوصیات کا آسانی سے استعمال کر سکتے ہیں۔ بھلے ہی ان کو ٹیکنالوجی کی کم معلومات کیوں نہ ہو۔ 10 ماہ کے اندر ہی اس کی مصنوعات کا استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس کی مارکیٹنگ کے لئے تروشا نے ایک بھی پیسہ خرچ نہیں کیا۔ تروشا بہت سی چیزوں کی معلومات رکھتی ہیں اور ان کو اسٹارٹپ کی دنیا میں آٹھ سال کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ سال 2011 میں قائم كونك کی شریک بانی رہی ہیں اور کلاؤڈ کے میدان میں آنے سے پہلے وہ تین سالوں سے ڈیٹا سینٹر کے میدان میں کام کر رہی تھیں۔

تروشا، رینو اور سومیا

تروشا، رینو اور سومیا


14۔ رینو بشٹ: انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس میں گولڈ میڈلسٹ رینو ایم بی اے بھی کر چکی ہیں۔ رینو اےبی جی، وپرو اور كےپی ایم جی جیسی کمپنیوں میں مختلف طرح کے رول ادا کر چکی ہیں۔ وینٹيكيوب کو شروع کرنے والی رینو کے اس پلیٹ فارم کے ذریعہ لوگ خوبصورتی سے منسلک خدمات کو حاصل کرنے کے لئے سہولت کے مطابق بکنگ کروا سکتے ہیں۔ اس کے لئے صارفین اپنی پسند کے مطابق وقت اور جگہ طے کر سکتا ہے۔ کمپنی دہلی این سی آر کے علاوہ ممبئی میں کام کر رہی ہے۔ اس کے ساتھ 125 بیوٹیشن وابستہ ہیں، جو سال بھر کے دوران 20 ہزار سے زیادہ گاہکوں کو اپنی خدمات سے مطمئن کر چکی ہیں۔

15۔ سومیا وردھن: ایم بی اے کرنے والی سومیا قریب 10 سالوں تک لندن واقع كےپی ایم جی اور يوئی لندن کے ساتھ ایک اسٹریٹجک مشیر کے طور پر کام کر چکی ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے شبھ پوجا ڈاٹ کوم کی شروعات کی۔ یہ آج کی نوجوان نسل کے لئے مختلف طرح کی ویدک رسموں کا انتظام کرتا ہے۔ اس کام کو قابل پیشیور لوگ ہی انجام دیتے ہیں۔ جس میں مختلف طرح کے رسومات ہوتی ہیں۔ ایک سال پہلے شروع ہوئی یہ سروس اب تک 6 ہزار سے زیادہ افراد کو خدمات دے چکی ہے۔

ایكسلریٹر پروگرام کے تحت کئی طرح کی چیزیں ہوں گی۔ زون اسٹارٹپ انڈیا کے ڈائریکٹر اجے رام سبرامنیم کے مطابق، "ہم اس ضرورت کو محسوس کر رہے ہیں کہ خواتین کاروباریوں کے لئے الگ سے ایكسلریٹر پروگرام کا انعقاد کیا جائے۔ جہاں پر ان کو مناسب مشورہ، ورکشاپ کے ساتھ ایسی کیس سٹڈی کے بارے میں بتایا جائے جو اسٹارٹپ کی دنیا میں کامیاب ہیں، ساتھ ہی خواتین کو مختلف صنعتوں اور سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا تجربہ فراہم کیا جائے۔ "اس پروگرام کے بعد اول تین خواتین کو اجتماعی طور سے 60 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

تحریر- بنجل شاہ

ترجمہ - ایف ایم سلیم