تعلیم اور سماجی خدمات ایک ساتھ... جودھپور کی مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی

تعلیم اور سماجی خدمات ایک ساتھ... جودھپور کی مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی

Sunday May 01, 2016,

4 min Read

راجستھان کے جودھپور میں مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کا قیام 1929 میں اس مقصد کے ساتھ ہوا تھا کہ مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقے سے تعلق رکھنے والوں کو تعلیم دی جا سکے۔ اس ادارے کی ایک قرارداد تعلیم کے ذریعے ہم آہنگی بنانا بھی ہے۔

مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی

یہ ادارہ اقتصادی طور پر کمزور لوگوں کے ساتھ کام کرتے ہوئے لڑکیوں کو بھی تعلیم مہیا کراتا آ رہا ہے۔ اعلی تعلیم سے محروم بچوں کو کالج تک لانے کا چیلنج یہ ادارہ اٹھاتا ہے۔ کسی بھی معاشرے میں ترقی کے لئے اعلی تعلیم ہی اہم کردار ادا کرتی ہے اور اسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی نے مولانا آزاد یونیورسٹی کا مقامی کیامپس قائم کیا۔ سوسائٹی پرائمری، اپر پرائمری اور سینئر سیكنڈری اسکول (لڑکے اور لڑکیوں کے لئے) تو چلا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی مولانا آزاد مسلم ٹیچرس ٹریننگ کالج (بی ایڈ)، مولانا آزاد مسلم ومنس ٹیچرس ٹریننگ کالج (بي ایڈ)، مائی خدیجہ انسٹی ٹیوٹ آف نرسنگ سانسیز، مولانا آزاد انسٹی ٹیوٹ آف فارمیسی، مولانا ابوالکلام آزاد آئی ٹی آئی اور مولانا آزاد مسلم ڈی ایڈ کالج (بی ایس ٹی سی) قائم کی ہے۔

image


مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے مولانا آزاد یونیورسٹی کیمپس

ساتھ ہی فلاحی کاموں میں مائی خدیجہ اہسپتال، جہاں معمولی فیس پر ڈلیوری اور تمام طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ مولانا آزاد یونیورسٹی کے پبلك ہیلتھ ڈپارٹمنٹ میں سر رتن ٹاٹا ٹرسٹ کی طرف سے فنڈ 'ایم ہیلتھ پراجیکٹ چلایا جا رہا ہے، جس میں افگاستان، نائیجیریا، کینیا، امریکہ اور ملک و بیرون ملک کے پبلك ہیلتھ سے وابستہ لوگ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

راجستھان اور دیگر علاقوں کے پچھڑے علاقوں کے مدرسہ ٹیچر کو انگریزی زبان سکھانے اور مدارس کے ماڈرنائزیشن کے لئے امریکن ایمبیسی کے تعاون سے 'ریلو' پروگرام چلایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی سوسائٹی کے احاطے میں 'نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکول سے گھر بیٹھے ہزاروں لوگوں کو فاصلاتی تعلیم سے دسویں اور بارہویں کے امتحانات چلائے جاتے ہیں۔ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، قومی كونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی يوپی ایل) اور اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کا سٹڈی سنٹر بھی چلایا جا رہا ہے۔

image


گوشالا بھی چلائی جا رہی ہے سوسائٹی

مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سکریٹری محمد عتیق کے مطابق،

'ہماری سوسائٹی 32 تعلیمی ادارے اور سماجی پروگرام چلاتی ہے، جہاں تمام مذاہب کے 8000 سے زائد طلباء و طالبات پڑھتے ہیں اور 500 سے زیادہ ملازم ہیں۔ یہ انسٹی ٹیوٹ معاشرے میں تمام پسماندہ لوگوں کو مرکزی دھارے سے منسلک کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دی جائے۔ جو لوگ حالات کی وجہ سے پڑھ نہ سکیں۔ انہیں بھی تعلیم سے جوڑنا۔ بالخصوص لڑکیوں کو تعلیم کے ساتھ کچھ ہنر مند کورس کروانا۔ سب مل کر اس سیکولر قوم کو مضبوطی دینے کے لئے تمام مذہب کے لئے لوگوں میں باہمی موحبت و بھائی چارہ پھیلانا اور ایک دوسرے کو سمجھنا، پورے احترام کے ساتھ ان مشکل دنوں میں مدد کرنا۔ '

گائے کی خدمت سے منفرد پیغام

ملک اور معاشرے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے ادارے کی طرف سے ہندو، سکھ، بدھ ، عیسائی مذاہب کے طالب علموں کو بھی توجہ دی جاتی ہے۔ سوسائٹی معاشرے میں مثبت پیغام دینے کے لئے بے لوث انداز سے دودھ نہ دینے والی بوڑھی اور بیمار گایوں کی 'مارواڑ مسلم مثالی گوشالا' بھی چلائی جا رہی ہے۔ بوڑھی اور بیمار گایوں کے لئے طبی سروس کی انتظام ہے۔ سوسائٹی کے اس اقدام سے تمام مذہب کے لئے درمیان ہم آہنگی بڑھا ہے اور سوسائٹی کے تئیں لوگوں کا تعلق بھی، اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی بھی برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

image


مارواڑ مسلم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے جنرل سکریٹری محمد عتیق اس گوشالا کے بارے میں بتاتے ہیں،

'گوشالا کو لے کر، ہندو بھائیوں کے مثبت نقطہ نظرہے اور لوگ مسلم معاشرے کی اس قابل ستائش کوشش سے کافی خوش ہیں۔ اور وقت وقت پر ان بیمار اور لاچار گایوں کے لئے چارے کے لئے مالی مدد بھی کرتے رہتے ہیں۔

اس ادارے سے ہر سال تقریبا 1300 لڑکے، لڑکیاں بی ایڈ، بی ایس ٹی سی، نرسنگ، فارمیسی اور ووکیشنل هنرمند کورسیس سے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

...........

قلمکار : ایس ابراہیم... مترجم: زلیخا نظیر

......................

 کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

’پڑھیں گی تبھی تو بڑھیں گی لڑکیاں‘ ...اس فکر کوحقیقت میں بدل رہا ہے ایک نوجوان

غریب بچوں کو پڑھانے کے لئے گھر چھوڑ کر بنے 'سائیکل ٹیچر'

حیدرآباد سے شروع ہوا تھا جانی لیور کی کامیڈی کا اصلی سفر