" ڈونیٹ فار ڈِگنِٹی یعنی پُر وَقارزندگی کےلئے عطیہ" اسکولی لڑکیوں کےلئے ایک تحفہ

کالا چارلو نے اپنی بیٹی کی حادثاتی موت کے غم کو خواتین کی زندگی کو بہتر بنانے کے مشن میں تبدیل کردیا۔

" ڈونیٹ فار ڈِگنِٹی یعنی پُر وَقارزندگی کےلئے عطیہ"  اسکولی لڑکیوں کےلئے ایک تحفہ

Sunday January 03, 2016,

4 min Read

کالا چارلو نے اپنی بیٹی کی حادثاتی موت کے غم کو خواتین کی زندگی کو بہتر بنانے کے مشن میں تبدیل کردیا۔ گزشتہ پانچ برسوں سے وہ "ملٹیپل اِنی شیوٹیو ٹووارڈس اپلفٹمنٹ نامی تنظیم کی بانی ٹرسٹی ہیں۔ یہ تنظیم خواتین کی 'ماہواری' صاف صفائی کے انتظامیہ کےہر پہلو پر کام کرتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ اپ سائیکلنگ کے توسط سے روزگار فراہم کرنے کا بھی کام کرتی ہے۔

image


  • کالا ایک منفرد شخصیت کی حامل ہیں۔ ان کی تعلیم بہت ہی روشن خیالی کے ساتھ ہوئی۔ وہ بتاتی ہیں۔
  • "میں نے ہوم سائنس میں بی ایس سی کیا ہے اور ساتھ ہی میں تغذیہ میں ڈپلومہ بھی رکھتی ہوں۔ میں نے باسکیٹ بال اور رائفل شوٹنگ میں کرناٹک کی نمائندگی کی ہے۔ میں پانچ بہنوں میں سب سے چھوٹی ہوں ۔ میرے والد ہم سب کی تربیت اور دیکھ بھال الگ الگ ڈھنگ اور طریقے سے آزادانہ کرنا چاہتے تھے۔ "

جب میں اپنے شوہر کی سبکدوشی کے بعد اپنے 90 سالہ والد کے ساتھ بنگلور آئی تو میری بیٹی بھی اپنے چھوٹے بچے کے ساتھ بنگلور آئی۔ ہمیں لگا کہ اب سب کچھ ٹھیک ہوچکا ہے۔ وہ مزید کہتی ہیں،" اپنی 26 سالہ بیٹی کی سڑک حادثے میں موت کے غم کو بھُلانے کے لئے میں کچھ کارِ خیر کیا کرتی تھی۔ لیکن اس سے نہ تومجھے اطمینان حاصل ہوپاتا تھا اور نہ ہی انہیں جن کی میں خدمت کیا کرتی تھی۔ اس نوعیت کے تجربے کے بعد مجھے لگا کہ کچھ الگ اور منظم طریقے سے کام کئے جانے کی ضرورت ہے۔ اسی خیال کے پیشِ نظر میں نے ایک تنظیم قائم کرنے کا ارادہ کیا اور یوں ملٹیپل اِنی شیوٹیو ٹووارڈس اپلفٹمنٹ نامی یہ تنظیم وجود میں آئی۔

image


ان کے خاندان اور آس پاس کے لوگوں نے ان کی اس پہل کا بڑی خوشی کے ساتھ استقبال کیا۔ وہ کہتی ہیں،"میں نے اپنی زندگی میں اپنی ذاتی پسند پر کبھی کوئی سوال کھڑا نہیں کیا۔ لیکن اپنی تنظیم کی کچھ کامیابیاں گنواتے ہوئے کالا کہتی ہیں،


  • "میں نے جب 2009 میں اس تنظیم کا آغاز کیا تو میرے سامنے کوئی واضح ہدف نہیں تھا۔ اسی اثناء میں ، میں نے 'گونج' اور اس کی 'ماہواری' صاف صفائی انتظامیہ کے بارے میں پڑھا۔ شروع میں ہم نے درزیوں کے یہاں کی کترنوں سے سینیٹری پیڈ بنانے کی کوشش کی لیکن جلد ہی ہمیں یہ احساس ہوگیا کہ اگر ہم مفت میں بھی یہ چیز صارفین کو تقسیم کریں گے تب بھی وہ اسے استعمال نہیں کریں گے۔ اس لئے ہم نے کم قیمت والے سینیٹری پیڈس مہیا کروانے شروع کئے۔ ہمارا "ڈونیٹ فار ڈگنِٹی" مشن کامیاب رہا اور ہم بنگلور کے کئی اسکولوں اور اداروں میں سستے سینیٹری پیڈس فراہم کرنے میں کامیاب ہوسکے۔"

کالا مزید کہتی ہیں،


"2012 میں ہماری تنظیم کو 'ماہواری' صاف صفائی انتظامیہ کے پیام کو عام کرنے کا ایک موقعہ حاصل ہوا۔ 2014تک یہ مشن ٹُمکُر ضلع کے سبھی سرکاری اسکولوں تک پہنچ گیا۔ ہم نے حال ہی میں 17 اسکولوں میں استعمال کئے ہوئے پیڈس کو ٹھکانے لگانے کے لئے انسینیٹر بنائے ہیں۔"

ان کی زندگی کی سب سے مشکلَ لمحہ ان کے عزیزوں کا انتقال تھا۔ ان کی بیٹی کی بے وقت موت نے ایک ایسا زخم دیا جس کو بھرنے میں بہت وقت درکار تھا۔ اس کے بعد 98 برس عمر کے ان کے والد صاحبِ فراش ہوگئے۔ ان سب واقعات سے گزرنا بہت مشکل تھا۔ اگر آپ کا کوئی عزیز اتنی کم عمر میں چلاجائے اور کوئی طویل عرصے تک حیات رہے!

ان کی سب سے بڑی طاقت ان کے والد کی رہنمائی اور ان کے مشورے تھے۔ "جب کبھی میں تذبذب کا شکار ہوئی یا کسی معاملے میں مجھے ابہام کا سامنا کرنا پڑا تو میرے والد نے ہمیشہ مجھے مشورے دئے۔ انہوں نے مجھے ترجیحات طے کرنے اور ان کی تکمیل کرنے میں بھرپور رہنمائی کی۔"

وہ مزید کہتی ہیں،"اپنی تنظیم کا انتظام چلاتے ہوئے مجھے یہ احساس ہوا کہ جنون، اعتماد اور ایمانداری سے آپ حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں۔ میں نے سیکھا ہے کہ نیک مقاصد کے لئے مدد ہر سمت سے اور غیر متوقع طور پر سامنے آجاتی ہے۔ میں 'ماہواری' صاف صفائی انتظامیہ سے وابستہ ہوئے کی وجہ سے اپنے آپ کو مقروٖ ض مانتی ہوں۔ "

ان کے مستقبل کے منصوبوں میں یہ فکر شامل ہے کہ وہ اپنی تنظیم کو قدروں پر مبنی، اصولوں اور تہذیب کے ساتھ چلنے والی تنظیم کی شکل میں دیکھنا چاہتی ہیں۔ "ہم نے کپڑے والے سینیٹری پیڈس دوبارہ بنانے شروع کردئے ہیں۔ اس اسے بھارت کے علاوہ دیگر ممالک میں شہری خواتین کو مہیا کروارہے ہیں جنہیں ملائم روئی کے کپڑے سے بنے پیڈس پسند ہیں۔"



تحریر: پرکاش بھوشن سنگھ

مترجم: خان حسنین عاقبؔ