کچرا چن کر دن بھر میں 5 روپے کمانے والی خاتون 60 لاکھ کے کاروباری تنظیم کی سربراہ
Tuesday November 24, 2015,
5 min Read
15 سال سے ہیں تنظیم کی سربراہ ۔۔۔۔
صفائی کا کام کرتا ہے تنظیم ۔۔۔
400 خواتین ملازم ۔۔۔
اگر کسی کو خواتین کو بااختیار بنانے کی تعریف سمجھنی ہو تو گجرات کے احمد آباد میں رہنے والی منجُلا وگھیلا مثال سامنے رکھ سکتے ہیں۔ جنہوں تعلیم اگرچہ دسویں تک کی ہی حاصل کی ہے۔ لیکن آج یہ شہر کی چار سو خواتین کو روزگار دے رہی ہیں، ان کا مستقبل سنوار رہی ہیں اور ان میں اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا اعتماد بھر رہی ہیں۔ 'سوندریہ صفائی اتکرش مہیلا سیوا سہکاری منڈلی لمیٹیڈ' ایک کوآپریٹیو کی سربراہ منجلا کبھی شہر کی سڑکوں پر کچرا چن كر دن بھر میں 5 روپے کماتی تھی، لیکن آج ان کی سوسائٹی کا کل کاروبار 60 لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے۔
منجلا بتاتی ہیں، ''ہم چھ بہن بھائی تھے اور والد مل مزدور تھے اس گھر کی مالی حالت ایسی نہیں تھی کہ میں دسویں سے آگے کی تعلیم حاصل کر پاتی"
منجلا کی شادی ایک ایسے شخص سے ہوئی جو اجرت کرتے تھے۔ لہذا ان کے گھر کا خرچ بھی بمشکل سے چل پاتا تھا تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھی گھر سے باہر قدم رکھیں گی اور دو پیسے کما ئےگی۔ انہوں نے آغاز کچرا چننے سے کیا۔ اس طرح وہ دن بھر میں 5 روپے ہی کما پاتی تھیں۔ تب وہ کسی کے کہنے پر اِلابین بھٹ کے ادارے سیلف امپلائڈ اومینس ایسوسی ایشن یعنی (سیوا) کی رکن بن گئیں۔ یہ ادارہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کام کرتا ہے۔ تنظیم میں کئی طرح کی حلقے تھی جو مختلف طرح کے کام کر کرتے تھے۔ اسی کے تحت ان کو سال 1981 میں قائم 'سوندریہ صفائی اتکرش مہیلا سیوا سہکاری منڈلی لمیٹیڈ' کے حلقے میں جگہ دی گئی۔ یہ گروپ شہر کے مختلف سرکاری اور غیر سرکاری دفاتر میں صفائی کا کام کرتا تھا۔
منجلا کے مطابق انہوں نے سب سے پہلے احمد آباد کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن سینٹر میں صفائی اور جھاڑو پوچھا کرنے کا کام کیا یہاں پر منجلا کو تین گھنٹے کام کرنا پڑتا تھا اور ان کو اس کام کے بدلے ہر ماہ 75 روپے ملتے تھے۔ منجلا کا کہنا ہے، "کچھ وقت تک یہ کام کرنے کے بعد جب تنظیم کو دوسری جگہوں پر بھی کام کرنے کو کہا گیا تو مجھے وہاں بھیجا جانے لگا اور مجھے سپروائزرکے طور پر ترقی مل گئی۔ اسی طرح کچھ سال بعد مجھے منڈلی سیکرٹری بنا دیا گیا۔ "
سیکرٹری بننے کے بعد 'سوندریہ صفائی اتکرش مہیلا سیوا سہکاری منڈلی لمیٹیڈ' کا کام کاج سنبھالنے لگی اور آفس سے منسلک دوسرے کاموں کا بھا اس نے سنبھالا۔ منجلا نے اس دوران اور دوسری خواتین کو بھی اپنے ساتھ شامل کرنے کا کام شروع کیا۔ اس طرح 31 خواتین کے ساتھ شروع ہوئی یہ تنظیم آج 400 خواتین کو روزگار دینے کا کام کر رہا ہے۔
منجلا کی محنت اور لگن کو دیکھتے ہوئے قریب پندرہ سال پہلے انہں 'سوندریہ صفائی اتکرش مہیلا سیوا سہکاری منڈلی لمیٹیڈ' کا سربراہ بنا دیا گیا۔ منجلا کا کہنا ہے، "میری زیادہ سے زیادہ کوشش دوسری غریب خواتین کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی ہوتی ہے تاکہ ان غریب اور بے روزگار خواتین کی روزی روٹی کا انتظام ہو سکے۔"
منجلا کی نگرانی میں احمد آباد شہر کی 45 جگہوں پر یہ تنظیم صفائی کا کام کر رہی ہے۔ ان جگہوں میں سرکاری عمارتوں، غیر سرکاری عمارتوں، اسکول اور شاپنگ كمپلیكس شامل ہیں۔ آج منجلا مختلف جگہوں پر صفائی کے لئے نکلنے والے ٹینڈر بھرنے سے لے کر دوسرے کام خود ہی کرتی ہیں۔
یہ منجلا کی کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ آج ان کی تنظیم میں کام کرنے والی خواتین کو لائف انشورنس اور پنشن کی سہولت بھی ملی ہوئی ہے۔ منجلا کے مطابق لائف انشورنس کی سہولت کا فائدہ اٹھانے کے لئے خواتین کو ہر سال 4 سو روپے دینے ہوتے ہیں۔ اس کے بدلے ان کو 1 لاکھ روپے کا انشورنس حاصل ہوتا ہے۔ جبکہ پنشن کے لئے ان کی تنظیم خواتین سے ہر ماہ پچاس روپے لیتی ہے اور باقی روپے تنظیم اپنی طرف سے ادا کرتی ہے۔ اس طرح ہر عورت کے پنشن اکاؤنٹ میں سو روپے جمع ہوتے ہیں۔ 60 سال بعد جس خاتون نے جتنے سال نوکری کی ہے اسی حساب سے اس کو پنشن ملتی ہے۔ اس کے علاوہ یہ تنظیم یہاں کام کرنے والی خواتین کو ہر سال ڈویڈینڈ بھی دیتی ہے۔
منجلا کا کہنا ہے کہ 'سوندریہ صفائی اتکرش مہیلا سیوا سہکاری منڈلی لمیٹیڈ' کا آج کل ٹرنوور 60 لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے اگلے سال تک 1 کروڑ روپے تک پہنچانے کا ہدف رکھا ہے۔ اس کے لئے ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اب تک صرف احمد آباد میں ہی کام کر رہی ہے لیکن اب ان کی کوشش گجرات کے دوسرے حصوں میں بھی کام کرنے کی ہے۔ ان کے مطابق احمد آباد کے بعد جو اگلے شہر ہو سکتے ہیں ان میں بڑودہ اور صورت جیسے شہر شامل ہیں۔
آج اس تنظیم میں زیادہ تر خواتین 30 سال سے 55 سال تک کی عمر کی ہیں۔ منجلا کا کہنا ہے، "اس تنظیم کی وجہ سے میری بہنوں کی ترقی ہوئی، اور میری بھی۔ اس تنظیم نے ہمیں سب کچھ دیا ہے۔''
قلمکار ہریش بشٹ
مترجم : زلیخہ نظیر