دو دلوں کو ریشمی ساڑی سے باندھے حِیا

دو دلوں کو ریشمی ساڑی سے باندھے حِیا

Saturday January 09, 2016,

18 min Read

فن اور دستکاری کے صنعت کاروں میں اپنا علحدہ مقام رکھتی ہیں حِیا کی بانی جونالی سیکیا ۔ شمال مشرقی کے غیر معروف برادری کے فنکاروں سے جونالی سیکیا ساڑیاں اور دستکاری کی اشیاء بنواتی ہیں ۔ جونالی نے حِیا کے آغاز سے لے کر تمام پہلوؤں پر تفصیل سے بات چیت کی ۔ خاص طور سے بتایا کہ انہوں نے اپنا سماجی انٹرپرائز کھڑا کرنے کے لئے کارپوریٹ شعبہ کیوں ترک کیا- کس طرح ان کے خاندان کی بھرپور مدد ملی اور ہاتھ سے بنی اشیاء سے آگے چل کردلوں سے بنے ہوئے بالکل مختلف مصنوعات تک پہنچنے کے سفر کے بارے میں ان کا نقطہ نظر کیا ہے-

یوراسٹوری : بات چیت کے آغاز میں ہم لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ حِیا کیا کرتی ہے اور کس کمیونٹی سے آپ کا تعلق ہے؟

image


جونالی : ہندوستان کے شمال مشرق کے غیر معروف علاقہ میں دستکاری کے ذریعہ بنا ئے ہوئے کپڑوں سے ساڑیاں' خواتین کے کپڑے اور گھریلو آرائشی چیزیں بنائی جاتی ہیں ۔ کاریگروں کو تربیت فراہم کرنے میں مدد کرنا' اقتصادی اور سماجی طور پر بااختیار بنانا ' کاریگروں اور ان کی بنائی ہوئی اشیاء کے بارے میں شعور پیدا کرنا اور مصنوعات کی دستیابی کے ذریعہ مرکزی دھارے میں لانے کی کوشش کرنا بھی حِیا کی سرگرمیوں میں شامل ہے۔

یور اسٹوری : حِیا شروع کرنے سے پہلے آپ کیا کر رہی تھیں اور آپ نے اپنا راستہ کیوں بدلا؟

جونالی: یہ قدم اٹھانے سے پہلے مین ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ تقریبا 14 سال تک کارپوریٹ شعبہ سے وابستہ رہی ۔

میں نے تقریبا آٹھ سال تک ایکس چیکر میں تھی ۔ اپنی تعلیمی سرگرمیوں کے تحت بطور ڈیلوری منیجر میرے کام کے لئے ایشیا پیسفک ممالک میں مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر تربیت دینے کے لئے مسلسل سفر کرنا ضروری تھا ۔ اس سے پہلے میں دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں جیسے AOL' کیلی سرویسس اور NIIT میں بھی خدمات دے چکی ہوں ۔

اپنی کارپوریٹ زندگی میں ڈھیر ساری منصوبہ بندی' پروگراموں اور ایوارڈز کے درمیان میں نے محسوس کیا کہ میں اس مشین کا بہت معمولی پرزہ ہوں اور اچھی مشینیں میرے بغیر بھی چل سکتی ہیں' جبکہ میں کسی دوسرے علاقہ میں تبدیلی لا سکتی ہوں جہاں اس کی ضرورت ہے- یہی میری آرزو بھی تھی ۔ میں اپنے اندر ایسے خیالات کی تلاش میں لگ گئی جن کے ذریعہ تنظیم' مارکیٹ کی تعمیر' مہارت اور صلاحیت کی تعمیر ممکن ہو سکے ۔ نظر دوڑانے پر مجھے محسوس ہوا کہ شمال مشرقی ہینڈ لوم سے شروع کر کے ماحول دوست' دست کاری کے میدان میں کافی امکان موجود ہیں' جو عام طور پر سب جگہ دستیاب نہیں ہیں ۔ خاص کر شمال مشرق اور آسام کے علاقے میں ملک میں سب سے زیادہ چرخے جو ہاتھ سے چلائے جاتے ہیں موجود ہیں اور بنوائی کی مضبوط ثقافت بھی موجود ہے۔ بنوائی کے کام میں مصروف گروپوں کے لئے پائیدار ذریعہ معاش کا ایک ماڈل کھڑا کرنے کا خیال ذہن میں تھا ۔

یوراسٹوری : آپ کے خاندان' جہاں آپ بڑی ہوئیں اور جن سے آپ متاثر ہوئیں' ان کے بارے میں بتائیے ۔

جونالی: میری پیدائش میگھالیہ کے شلونگ میں ہوئی اور ابتدائی بچپن بھی وہیں گزرا ۔ اس کے بعد میرا خاندان گوہاٹی چلا آیا جہاں میں 2000 تک رہی ۔ اس درمیان میں ایک مختصر عرصہ کے لئے کولکتہ میں بھی رہی ۔ سال 2001 میں میں بنگلور چلی گئی جہاں میں اس کے بعد سے ابھی تک رہائش پزیر ہوں ۔ شمال مشرق میں پرورش ہونے کی وجہ سے میں نے اس علاقے میں لباس اور ریشم کی پیداوار دیکھی ہے لیکن مجھے اس بات پر کوفت ہوتا تھا کہ وہ اس علاقے کے باہر دستیاب نہیں تھے۔

پانچ بہنوں اور ایک بھائی والا ہمارا خاندان کافی بڑا تھا ۔ والد سرکاری سروس میں تھے اور ماں ٹیچر۔ والد اور والدہ دونوں ہماری تعلیم اور پرورش کے تعلق سے انتہائی حساس تھے۔ اپنی زندگی میں بے شمار مصائب کی وجہ سے وہ زیادہ مواقع نہیں پا سکے تھے۔ لہٰذا چاہتے تھے کہ اپنے بچوں کو مواقع میسر ہوں ۔ ہمارے والدین نے ہمیں بہت ہی بلند عزائم ' بلند حوصلے' سخت محنت ' مستعدی اور انکساری سکھائی ۔ میرے خاندان میں ہر کوئی تعلیم یافتہ ہے اور میری ایک بہن تو آسام کی دوسری خواتین چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہے ۔ ایک اور بہن ایک مشہور امریکی دوا ساز کمپنی میں سینئر افسر ہیں ۔ میں اپنے خاندان میں پہلی نسل کی آنٹرپرینر ہوں۔ میرا بھائی قدر مختلف ہے جو اپنی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم چلتا ہے۔

اپنا بچپن ریشمی دھاگوں' ہاتھ کے چرخے سے سوت کاتنا اور دست کاری کے ماحول میں گزارنے کی وجہ سے کمپنی میں کام کرنے کے دوران مجھے خوبصورت ریشم میں دلچسپی پیدا ہو گئی ۔ میں اپنے دوستوں کے لئے بطور تحفہ ملبوسات لے جایا کرتی تھی ۔ وہ اسے پسند کرتے تھے اور مجھ سے مزید فرمائش کیا کرتے تھے۔ اسی وقت پہلی بار میں نے سوچا کہ شمال مشرق کے مصنوعات کے لئے مارکیٹ تیار کرنے اور اقتصادی امکانات کو بہتر بنانے کی گنجائش پیدا ہو سکتی ہے۔
image


ایک اور وجہ بھی ہے ۔ جس مقام پر بہتر کاریگر موجود ہوں لیکن سازگار ماحول نہ ہو' وہاں تربیت اور ترغیب کی ضرورت پڑتی ہے ۔ شمال مشرق کی طرح قدرتی وسائل سے مالامال دیگر مقامات بھی ہیں لیکن وہ نظرانداز اور مرکزی دھارے کے بازاروں سے کٹے ہوئے ہیں ۔ اس طرح میں نے اس جگہ کی کہانی ان کی صلاحیتوں کے ذریعہ اجاگر کرنا چاہتی تھی ۔ ان کے لباس اور دستکاری کے ذریعہ نایاب' منفرد ریشم کی مصنوعات اور بنکروں کے ذوق حسن کی کہانیوں کونمایاں کرنا میری زندگی کا ایک مقصد بن گیا ۔ اس احرام کی بنیاد کے لئے معاشی ذرائع پیدا کرنے کا ایک پیمانہ بھی ہو سکتا تھا ۔ تاہم بہتر مہارت کی ترقی اور صلاحیت کی تعمیر کے ذریعہ انہیں اندرونی طور پر بااختیار بنانا بھی بے حد ضروری تھا ۔

یوراسٹوری: آپ نے جو دیکھا' وہ تکلیف دہ تجربات اور مواقع کے بارے میں بتانا آپ نے کس طرح جاری رکھا؟

جونالی :میں نے ایری ریشم کی بنی کچھ چیزوں کی پیداوار شروع کر دی ۔ ایسے ریشم سے جو ہر موسم میں ایک جیسی خصوصیات کے لئے مشہور ہے ۔ میں اس کے ذریعہ لباس یا ا سٹول جیسی معاون چیزیں بنواتی تھی اورانہیں نمائش میں اور آن لائن فروخت کیا کرتی تھی ۔ ساتھ ہی ساتھ میری یہ بھی کوشش ہوتی کہ مقامی لوگوں میں ریشم کے بارے میں شعور پیدا کیا جائے اور انہیں زیادہ سے زیادہ جانکاری فراہم کی جائے۔ اس لئے کہ اس کے بارے میں لوگوں میں بیداری نہیں تھی ۔ لوگوں سے مجھے مثبت جواب ملا اور میں نے اور بھی چیزیں بنوانا طے کیا ۔ میں مشنگ' بوڑو اور ناگا جیسے دیگر بنکر گروپوں کے درمیان بھی کام کرنے چلی گئی۔ چونکہ شمال مشرق میں استعمال کیا جانے والا سوت زیادہ تر روایتی تھا ' جن پر کم وسیع کپڑوں کی بنوائی ہوتی ہے تو ان چرخوں میں ایک ہی وقت میں مکمل ساڑی نہیں بنائی جا سکتی ۔ بعض ساڑیوں کی بنوائی کے لئے ماہر بنکروں کی خدمات حاصل کرنا ضروری ہوجاتا تھا ۔ حِیا کی ہر ساڑی منفرد اور ماحول دوست کے علاوہ دھاگوں سے لے کر رنگ (کچھ تو قدرتی رنگ والے والے ہوتے ہیں) کے انتخابات سے لے کر بنوائی کے ہر مرحلہ میں سب کچھ بہت احتیاط سے کی گئی کاریگری ہوتی ہے۔ لہذا ہرایک ساڑی اتنی پر کشش ہوتی ہے کہ اچھے گاہک اس کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔ خِیا کی نظر' ترقی' مہارت کی ترقی اور صنعت کو ٹیکنالوجی سے مربوط کرتے ہوئے ہر حال میں کاریگروں' گاہکوں اور کاریگری کا احترام یقینی بنانے پرمرکوز رہی ہے۔

یوراسٹوری: آپ نے کمپنی کا نام' علامت (لوگو) اور اس کی بنیاد کا انتخاب کس طرح کیا؟

جونالی: برانڈ کے نام کا انتخاب خاص طور پر اعلی سطحی ٹیکسٹائل برانڈ کو ذہن میں رکھ کر اور ایتھنک دستکاری یا ہاتھ کی بنوائی جیسے دیگر الفاظ سے ہٹنے کے لحاظ سے کیا گیا تھا ۔ اسی لئے ہم لوگوں نے برانڈ نام حِیا رکھا ۔ حِیا کا مطلب سنسکرت' آسامی اور بنگلہ زبان میں دل ہوتا ہے اور اس کا مطلب ہوا کہ اس طرح کے معیاری مصنوعات کی تیاری میں دل کی گہرائی سے کاریگر اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہیں ۔ چونکہ بہترین معیار والے مصنوعات ۔ چاہے وہ ہاتھ سے بنے ہوں' دستکاری کے ہوں' یا ہاتھ سے رنگے ہوئے ہوں ۔ کاریگروں کے جذبہ اور جنون سے تیار ہوتے ہیں ' اس بات کو اہمیت دینا مقصود تھا ۔ ہاتھ سے تیار کرنے کے علاوہ ایک قدم آگے بڑھ کر کہنا چاہتی ہوں کہ یہ کاروبار کے نام اور ٹریڈ مارک دونوں لحاظ سے دل کے خلوص پر مبنی ہیں ۔

علامت (لوگو) بہت سادہ ہے لیکن بہت احتیاط اور باریک بینی سے ڈیزائن کیاگیا ہے۔ میں نے اپنے ایک گرافک ڈیزائنر کے ساتھ انتظامی مشیر دوست کو جیسے ہی اس کے بارے میں بتایا' انہوں نے اس کے پس منظر کوبخوبی سمجھا ۔علامت (لوگو) میں عام فونٹ(خط) کے حروف موجود ہیں جن میں سے ایک سرخ اور باقی سب خاکی رنگ سے لکھے ہیں اور ان کے اوپر سبزرنگت سے دل کی شکل بنی ہوئی ہے۔ معزورہاتھ سے بنے مصنوعات کی نوعیت کی عکاسی کے لئے' جو ان مصنوعات کی خاص شناخت ہوتے ہیں' حروف کے کنارے کھردرے رنگ ہیں سبزرنگ دل کی عکاسی کرتا ہے کہ ساری اشیاء ماحول دوست ہیں اور کچھ سجاوٹ دلچسپ ٹیکسچر اور بنیادی اصول کی عکاسی کے لئے کی گئی ہے۔

ہم لوگوں نے کام کے آغاز میں سازگار حالات اور ٹیکسٹائل / ڈیزائن کی وجہ سے بنگلور کو اہم مرکز بنانے کے لئے منتخب کیا اور دلچسپی ذوق و شوق کے ساتھ ساتھ مصنوعات کی نکاسی کے لئے یہاں کے مارکیٹ کو بھی ہم نہیں بھولے۔

یور اسٹوری : آپ کی بانی ٹیم میں اور کون ہیں اور یہ سب آپ کے ساتھ کس طرح وابستہ ہوئے؟

جونالی : میرے علاوہ میرے شوہر اور میری بہنیں بانی ٹیم کا حصہ ہیں اور وہ مشیر کے طور پر شامل ہیں ۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ہم لوگوں کی دلچسپیاں ایک ہی نقطہ پر آکر مل گئیں اور شعور اور منصوبہ بندی کے ساتھ وہ ہم آہنگ بھی ہو گئیں ۔ میری سب سے بڑی بہن امریکہ میں ایک کمپنی میں سینئر مارکیٹنگ ایگزیکٹوکے عہدہ پرفائزہیں اور مجھے ان سے کافی مدد مل جاتی ہے ۔ میرے شوہر سینئر مشیر ہیں اور ان کی مہارت مالی امورمیں ہے اور وہ بہترین حکمت عملی تیار کرتے ہیں ۔ ساتھ ہی' ان کی دلچسپی آرٹ' ثقافت اور دستکاری میں بھی ہے۔ دو دیگر بہنیں بھی اس میں شامل ہیں ۔ گوہاٹی میں رہنے والی بہن پیداوار میں میری مدد کرتی ہیں اور بنگلور میں مقیم بہن مصنوعات کی پیکیجنگ اور فروخت کے شعبہ جات کی نگرانکارہیں ۔

ہمارے ساتھ اس کام میں کل 100 خواتین جڑی ہوئی ہیں ۔ اس کے علاوہ سلائی یونٹ بالکل علحدہ ہے اور ہمارے ساتھ پارٹ ٹائم ملازم بھی ہیں ۔ ہم لوگ مسلسل ایسے ہم خیال لوگوں کی تلاش میں ہیں جو مستقل طور پر ہمارے اس ادارے سے وابستہ ہو جائیں اور اس پیشہ کو اپنائیں اور اس کی توسیع میں مدد کریں ۔

یوراسٹوری : آپ کی بنیادی پیشکش کیا ہے؟ سیٹ اپ کے بعد سے اس کی کس طرح ترقی ہوئی ہے؟

جونالی : ہماری اہم پیشکش حِیا کی مخصوص ساڑیاں ہیں جو شمال مشرق کے مختلف حصوں کی خاص بنائی ہوئی ہوتی ہے ۔ ہمارے پاس ہندوستانی اور مغربی ملبوسات کی ایک رینج اورا سٹول جیسی معاون چیزیں بھی موجود ہیں ۔ اس سال ہم لوگ زیبائش مکان سے متعلق کپڑے بھی متعارف کرنے جا رہے ہیں ۔ تکئے کے غلاف' میز پوش سیٹ' رنر' دوپٹے اور سٹول ۔ اس کے بعد ہم لوگ پردے' کمبل' بستر پھیلاؤ اور اس طرح کی دیگر چیزیں بھی شامل کرتے جائیں گے۔

یوراسٹوری : آپ کے ہدف گاہک کون ہیں اور آپ ان تک کیسے پہنچ رہی ہیں؟

جونالی : میرے ہدف گاہک 30 سے 60 سال عمر کی اچھی دلچسپی رکھنے والی حساس خواتین ہیں جو کسی کہانی کے ساتھ منسلک ہاتھ سے تیارکردہ اشیاء کا خیر مقدم کرتی ہیں ۔ ہمارے زیادہ تر گاہک شہروں اور پہلے اور دوسرے زمرے کے شہروں کے باشندے اور تارکین وطن ہندوستانی ہیں ۔

image


فروخت کے ہمارے دو اہم طریقے ہیں ۔ آف لائن' نمائش کے ذریعہ اور آن لائن' سوشل میڈیا کے ذریعہ ۔ بہت جلد ای کامرس اسٹور قائم کرنے کا ارادہ ہے اور ایسے ا سٹور کی بھی ہم تلاش میں ہیں جن کے ذریعہ فروخت کر سکیں ۔ لہذا اس سال ہماری سیلز کا نظریہ زیادہ منظم ہے۔

یوراسٹوری : اپنے علاقہ میں آپ کا کیا اثر پڑ رہا ہے؟ کیا آپ اپنی کامیابی کا کوئی ثبوت یعنی ٹسٹی مونیل کے بارے میں بتا سکتی ہیں؟

جونالی : گاہکوں کے نقطہ نظر سے دیکھیں' تو ان ساڑیوں کا کوئی مقابلہ نہیں ہے ۔ نایاب آسامی' بوڑو' ناگا اور مشنگ بنکروں کی ہاتھ سے بنے ڈیزائنر ساڑیاں اور موگا اور ایری ریشم جیسے منفرد سوت کا کوئی جواب نہیں ہے۔ ہر ساڑی کی اپنی کہانی ہوتی ہے جسے ہم گاہکوں کو بتاتے ہیں ۔ چونکہ خواتین زیادہ تر مخصوص انداز کی ساڑیاں کئی برسوں سے پہن رہی ہوتی ہیں اس لئے یہ ساڑیاں اپنی جدت کی وجہ سے زیادہ پرکشش ہوتی ہیں ۔

کاریگروں اور بنکروں کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو ان کی آمدنی میں 50 فیصد سے لے کر 100 فیصد اضافہ ہوا ہے کیونکہ ہم براہ راست کاروبار کرتے ہیں ۔ ساخت کی ترقی اور تکنیکی تربیت کے لئے ہم لوگ حکومت کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں۔ ہمارے ادارے میں ڈیزائن' رنگ' کوالٹی کنٹرول اور گاہکوں کی پسند پر مرکوز نقطہ نظر جیسے موضوعات پر ٹریننگ سیشن چلائے جاتے ہیں ۔ اپنے مقامات پر بنکر برادری کیلئے طبی کیمپ منعقد کرنے کے معاملے میں بھی ہم دلچسپی رکھتے ہیں ۔

ایک ٹیسٹی مونیل: لیکسی کان پبلک ریلیشنز اینڈ کارپوریٹ کنسلٹنٹ کی میرا کرشنن کاکہنا ہے: '' مجھے یقین ہے کہ حِیا ایک بڑی پہل ہے کیونکہ یہ ہاتھ سے بنے ہوئے اورغیرمعروف چرخے کے خاص چیزوں کو بڑے پیمانے پر اچھے گاہکوں کے درمیان روشناس کروا رہی ہے ۔ ایک کلائنٹ کے طور پر حِیا ساڑی میرے لئے بہت قیمتی ہے جس پر انتہائی باریک ململ سے سجے ہاتھ سے حیرت انگیز پینل بنے ہیں ۔ اسے پہننا اور دیکھنا واقعی خوشگوار احساس اور تجربہ ہوتا ہے۔

یوراسٹوری : سماجی انٹرپرائز کے طور پر آپ کا تجارتی ماڈل کیا ہے؟

جونالی:'' یارن ٹو یارڈ'' تصور کے ساتھ ہم لوگ براہ راست بنکروں کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔ زیادہ تر تعاون پر مبنی گروپوں اور خود مدد گروپ کے ساتھ ہمارا اشتراک ہوتا ہے۔

ہم لوگ بنکروں کے مختلف گروپوں تک جاتے ہیں- ان کی اہلیت اور صلاحیتوں اور پیداوار کے مسائل کو سمجھنے کے لئے وہاں کچھ دن رہتے ہیں اور اس کے مطابق کام شروع کرتے ہیں ۔ جہاں ضرورت ہو وہاں ہم تربیت دیتے ہیں اور ساخت اور تکنیکی تربیت سے متعلق مدد فراہم کرنے کے لئے ہم لوگ حکومت کے ساتھ بھی کام کرتے ہیں ۔ کچھ خاص صورتوں میں ہم سوت کے طور پر ورکنگ کیپٹل دے کر بھی ان کی مدد کرتے ہیں ۔ اس سال ہم لوگ صحت کیمپ اور مشاورت سیشن منعقد کرنے کے مرحلہ میں ہیں ۔

یوراسٹوری : اس شعبہ میں اور کون ہیں جن سے آپ کی مسابقت ہوتی ہے ۔ اور آپ خود کو ان سے الگ کیسے کرتی ہیں؟

جونالی : اس شعبہ میں ڈھیر سارے بڑے' متوسط اور چھوٹے پلیئر موجود ہیں ۔ فیاب انڈیا' مدر ارتھ' انڈین روٹس اور کرافٹسولا جیسے بڑے کھلاڑی کچھ وقت پہلے سے ہی قدم جمائے ہوئے ہیں اور سب کی اپنی مخصوص مصنوعات ہیں ۔ کچھ دیگر پلیئر اچھا کام کر رہے ہیں اور کئی چھوٹے پلیئر بھی موجود ہیں ۔ ان میں سے کئی مارکیٹ پلیس ماڈل والے ہیں جو دیگر مصنوعات کے مال فروخت کرتے ہیں' وہیں کچھ پیداواری کرنے والے تاجر خود بھی مال فروخت کرتے ہیں ۔ ہمارا ماڈل شمال مشرق کے بنکروں کی خاص شناخت کے ساتھ معیاری ٹیکسٹائل کی مصنوعات کی پیداوار کرنا ہے جو دوسروں کے مقابلے پوری طرح سے انفرادیت کے حامل ہوتی ہیں ۔

اگلے مرحلے میں' ہم لوگ آرٹ پر بھی کام کریں گے۔ ہمیشہ کاریگروں کے ساتھ مل کر کام کرنا اور معیار اور مقدار' دونوں لحاظ سے پیداوار کو بہترسے بہتر بنانے اور اس طرح ان غیر معروف بنکروں کے معیار زندگی میں بہتری ' ملبوسات میں تنوع اور دستکاری کی شناخت میں اضافہ کرنا ہمارا مرغوب مشغلہ بن گیا ہے۔

یوراسٹوری : آپ کو فنڈنگ کس طرح ملی؟

جونالی :

' ہم لوگوں نے جو بھی کام کیا ہے' اپنے دم پر کیا ہے کیونکہ ابھی تک ہمارا ادارہ ذاتی بچت کے سہارے کام کر رہا ہے ۔ وقت آنے پر ہم لوگ متبادل راستے ضرور تلاش کریں گے۔'

یوراسٹوری : آپ کو ابھی تک کس قسم کا میڈیا کوریج حاصل ہورہا ہے؟

جونالی : سب سے پہلے مارچ 2013 میں ٹائمز آف انڈیا کے خصوصی شمارے میں حِیا کے بارے میں تفصیلی مضمون شائع ہوا تھا اور اگست 2013 میں حیدرآباد سے جاری ہونے والے میگزین 'بجنس فار آل' میں بھی رپورٹ شائع ہوئی تھی ۔ اس کے علاوہ جاریہ سال ایک آن لائن میگزین یورفیشن اسٹوریز ڈاٹ کام میں بھی حِیا کی رپورٹ پیش کی جا چکی ہے۔

یوراسٹوری : اس ابتدائی انٹرپرائز نے آپ کو کس طرح تبدیل کیا ہے؟ آپ کی زندگی کے اس سفرمیں اس سے کیا اتار چڑھاو آئے ہیں؟

جونالی:

جس دن سے میں نے اس کام کا آغاز کیا' میں نے بہت کچھ سیکھا ہے ۔ کسی خیال کو حقیقت کاروپ دینے کی اہمیت' لوگوں کو اپنے ساتھ لانے اور توجہ اور محنت کی اہمیت' آرام دہ صورت حال سے باہر جانے کافائدہ اور اپنی اور دوسروں کی غلطیوں سے سیکھنے کی اہمیت ۔ میں اس طور پر بدل گئی ہوں کہ میں مسائل اور وسائل کومختلف طریقے سے دیکھتی ہوں ۔ وہ تب تک وہاں موجود رہیں گے جب تک ان کے حل کے لئے پیش رفت نہیں ہوتی تو ہر مسئلہ ایک موقع بھی ہوتا ہے۔ اور اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ یہ بات میری گرفت میں آ گئی ہے کہ آنٹرپرینرس کو باہمت ہونا پڑتا ہے اور ان کے لئے ان کے معاملے میں سنجیدہ ہونا ضروری ہے ۔

اتار چڑھاو تو آتے رہتے ہیں۔ جب مصنوعات کو لوگوں سے تعریف ملتی ہے اور بنکر خوش ہوتے ہیں تو فوراً حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔ اور اپنے پاس کافی رقم نہیں ہوتی ہے اورجب گاؤں میں پیداوار ضرورت کے مطابق نہیں ہو پاتی تو جوش کمزور ہوتا ہے۔

یوراسٹوری : آپ کواپنی کی ذاتی زندگی اور پروفیشنل زندگی ' آپ کے کام اور خاندان کو کس طرح متوازن کرتی ہیں؟

جونالی : میں اپنی ذاتی' پروفیشنل اور کمیونٹی' تینوں طرح کی زندگی کو متوازن کرنے میں بنیادی طور پر اپنے شوہر کے تعاون کی وجہ سے کامیاب رہی ہوں ۔ انہوں نے مجھے خواب دیکھنے اور اپنے دل کی خواہش پوری کرنے کی آزادی دے رکھی ہے ۔ وہ میرے محافظ ہیں اور مجھ سے سوال پوچھتے ہیں جن کے جواب مجھے دینے ہوتے ہیں ۔ وہ ہر طرح سے میرے سرپرست' گائیڈ اور پارٹنر ہیں ۔ میری نو سالہ بیٹی ہے۔ میری سب سے بڑی بہن میری سب سے بڑی ناقد اور حوصلہ بڑھانے والی ہیں ۔ میری دیگر بہنیں اور باقی خاندان بھی مجھ سے وابستہ ہے اور وہ لوگ مجھے مکمل تعاون کرتے ہیں ۔

یوراسٹوری : اگر ماضی میں لوٹ کر دوسری زندگی شروع کرنا ممکن ہوتا تو آپ کیا مختلف کرتیں؟

جونالی : سب کچھ حالات پر منحصر ہوتا ہے ۔ مجھے کسی بھی بات پر افسوس نہیں ہے ۔ میں صرف مستقبل کے لئے سیکھ رہی ہوں۔ اگرچہ پہلے مجھے بہتر معلومات ہوتیں' تو میں ٹیم کے ساتھ یہ کام شروع کرتی تاکہ سب کچھ تیزی سے اور زیادہ مصنوعات تیار ہوتے ۔ اب میں محسوس کرتی ہوں کہ میرے لئے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنا' ان سے بات چیت کرنا' ان کے ساتھ سفر کرنا اور ان سے سیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ میں اپنے منصوبوں کو مؤثر طریقے سے عملی جامہ پہنا سکوں ۔

یوراسٹوری: قارئین کے لئے آپ کا کیا مشورہ ہے؟

جونالی

: دیگر آنٹرپرینرس کو میں کہنا چاہوں گی کہ اگر آپ کے پاس کوئی ایسا خیال ہو جس کے بارے میں آپ کو یقین ہو کہ آپ اسے انٹرپرائز میں تبدیل کر سکتے ہیں' تو اچھی طرح منصوبہ بندی کیجئے اور اسے حقیقت کا روپ دینے کے لئے دل جان سے کوشش شروع کیجئے ۔ اگر آپ کو یقین نہیں ہیں' تو بہت زیادہ پیسہ یا توانائی لگانے سے پہلے ایک رہنما یعنی پائلٹ منصوبہ آزما کر دیکھ لیجئے۔
معاشرے کے لئے مجموعی طور پر میں کہنا چاہوں گی کہ زیادہ برابری والا یعنی مساوات پر مبنی سماج بنانا ضروری ہے ۔ اس کے راستے تلاش کریں ۔ محض اچھی کمائی کرنا' آپ کے خاندان پر خرچ کرنا اور اچھی زندگی گزارنا ہی کافی نہیں ہے۔ اپنی جڑوں کو جاننا اور اس کی اہمیت کو محسوس کرنا' اس کی اچھائیوں کو اپنانا اور انہیں مضبوط کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

قلمکار: راج بلبھ

مترجم: شفیع قادری