پان کی دوکان سے شروع ہوا تھا آج کے ایک بڑے پبلشر کا سفر

پان کی دوکان سے شروع ہوا تھا آج کے ایک بڑے پبلشر کا سفر

Wednesday October 14, 2015,

6 min Read

ابتداء کہیں سے بھی کسی وقت بھی کی ہو سکتی ہے۔ وقت اور حالات کو دھایان میں رکھ کر کڑی محنت سے کامیابی کی نئی منزلوں کا سفرطے کریا جا سکتا ہے۔ سپنا بک ہاؤس کی کہانی اس کی مثال ہے۔ 1967 میں جب بنگلور کے گاندھی نگر علاقے کی ایک چھوٹی سی پان کی دکان پر مصالحے کے ساتھ کتابوں کی فروخت بھی شروع کی گئی۔

10 بائی 10 فٹ کی یہ دکان اتنے اشیاء فروخت کے لئے چھوٹی تھی اور پھیل کر سڑک تک آ گئی تھی۔ پہلی کتاب 'للی پٹ ڈکشنری' کو فروخت کرتے وقت شاید انہوں نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ ایک دن ان کا کاروبار ملک کے بڑے اشاعتی ادارے میں شمارہوگا۔

image


سپنا بک ہاؤس کی کامیابی کی کہانی پریوں کی دنیا جیسی لگتی ہے، جو ایک معمولی سی پان کی دکان سے شروع ہوکرموجودہ مقام تک پہنچی ہے۔ 1967 میں پہلی کتاب فروخت کرنے کے بعد وہ بہت تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوئے۔ 10 سال بعد 1977 میں انہوں نے گاندھی نگر میں ہی 1200 مربع فٹ کی جگہ خرید کر کتابوں کی ایک دکان شروع کی یہ ان کی پہلی دکان تھی۔ 2015 کی بات کریں تو، سپنا بک ہاؤس کے بنگلور کے 8 ریٹیل اسٹور کے بشمول کل 12 ریٹیل اسٹور ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے تین دیگر اسٹور جلد ہی شروع ہونے والے ہیں۔ اس گروپ کی کامیابی کے پیچھے یقیناً اس کے بانی سریش شاہ کی کڑی محنت کا نتیجہ ہے۔ سپنا انفوویز پرائیویٹ لمیٹڈ کے بانی اور سی ای او نجیش شاہ کہتے ہیں، '' ہماری کامیابی نے توقعات سے کچھ زیادہ ہے۔ آج ہم 1000 سے بھی زیادہ افراد کی ایک مضبوط ٹیم ہیں اور ہمارا نام مسلسل سات بار لمکا بک آف ركرڈس میں آ چکا ہے۔ ''

ایسے وقت میں جب ملک کے زیادہ تر پبلیشر اپنا وجود بچانے کی جدوجہدکر رہے ہیں، 'سپنابک ہاؤس ایک کامیاب تجربہ ہے۔' کی اس کامیابی کے راز کے بارے میں 25 سالہ نجیش کہتے ہیں، '' صحیح وقت پر کاروبار کے طور طریقوں میں تبدیلی لانی ضروری ہے ورنہ ناکامیاں ہاتھ لگ سکتی ہیں۔ ایک مقبول امریکی پبلیشر بانرس اینڈ نوبلس نے وقت کے ساتھ ساتھ خود کو تبدیل نہیں کیا، جسکی وجہ سے انہیں بھاری نقصان ہوا۔ حال ہی میں انہوں نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی اور اب وہ دوبارہ مارکیٹ میں اپنے پاؤں جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ خود کو جدید دور کے مطابق ڈھالیں اور مارکیٹ کے مطالبے کے ساتھ اپنے کا تیار کریں۔ ''

image


نجیش نے بنگلور کے مشہور سینٹ جوزف کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن سے فینانس میں پوسٹ گریجویٹ کیا ہے۔ آپ آپریشن اور نگرانی میں آنے کے تقریبا ڈیڑھ سال کے مختصر وقت میں اس انہونے چھوٹے سے کمرے سے شروع کی کمپنی سپنا انفووے کو ایک ملین ڈالر سے زیادہ کی کمپنی بنا دیا ہے۔ فی الحال سپنا گروپ رٹیل، اشاعت، ٹیکنالوجی، تقسیم اور یہاں تک کہ ای کامرس کے علاقے میں بھی ترقی کر چکی ہے۔ تقریبا 35 سال پہلے 1980 میں اشاعت کے کام میں آنے کے بعد سے ان کے اکاؤنٹ میں 5 ہزار سے زائد 'کتابیں' ہیں۔ سال 2012 میں ای کامرس داخل ہونےبعد دن دونی رات چوگنی ترقی ہوئی اور انہیں واپس مڑ کر نہیں دیکھنا پڑا۔ '' یہ لوگوں کے لئے بہت آسان ہوتا ہے کہ ان کی ضرورت کی چیز انہیں صرف ماؤس کے ایک کلک پر ہی مل جائے۔ وہ یقینی طور پر اسی کا انتخاب کریں گے۔''

سپنا آن لائن ڈاٹ کام کے آٹھ لاکھ سے زائدہ صارفین ہیں۔ دسمبر 2014 کی اعداد بتاتے ہیں کہ، آن لائن ورژن نے 7 کروڑ سے زیادہ کا کاروبار کیا۔ اس سے بھی حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ ان کا آن لائن ورژن سالانہ 20 فیصد اضافہ کی شرح کے ساتھ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔ وہ روزانہ تقریبا 1800 سے 2000 آرڈر کو پورا کرتے ہیں۔ اب تک انہوں نے ایک دن میں سب سے زیادہ 4300 آرڈر پورے کئے ہیں۔

image


آن لائن فروخت کے علاوہ ان ریٹیل اسٹور بھی روزانہ تقریبا 3 ملین سے زائد شائقین کی طلب کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا یہ کاروباری نمونہ مکمل طور پر کامیاب ہے۔ تعلیم کے شعبے میں ترقی اس کی ایک خاص وجہ ہے۔ نجیش کا کہنا ہے، '' ہم نے تعلیم کو ایک ترقی پزیر شعبے کے طور پر دیکھا اور ہمیں اس میں صحیح وقت پر سرمایہ کاری کرنے کا فائدہ بھی ملا۔ ہم نے بہت سے اسکولوں اور کالجوں کے بشمول تقریبا 11 ہزار اداروں کو نصاب کی کتابیں فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے گھانا کے دارالحکومت عکرہ میں بھی ایک دفتر قائم کیا ہے اور ہم وہاں بھی کتابیں برآمد کر رہے ہیں ہم وہاں کے 4 یونیورسٹیوں تک اپنی پہنچ بنا رہے ہیں اور تقریباً ایک سال پہلے قائم ہوئے ڈی پی ایس کے لئے نصاب کی کتابیں بھی دستیاب کروا رہے ہیں۔ ''

سپنا آن لائن ڈاٹ کام نے دسمبر2014 میں اشیتا ٹیكنولوجيز پرائیویٹ لمیٹڈ کو بک اڈہ ڈاٹ کام، اےكےڈذون ڈاٹ کام اور كولس كول ڈاٹ کام کی خدمات کو حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ان کے مطابق تعلیم کے میدان پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنے کے ضرورت ہے۔ نجیش بتاتے ہیں کہ لوگوں کا رجحان خود پبلشنگ کی طرف بھی کافی بڑھا ہے۔ اسے دیکھتے ہوئے انہوں نے تقریبا چار ماہ پہلے عام مصنف سے ادیب بننے کا خواب دیکھنے والوں کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا اور اس کے بعد سے وہ 22 ایسے مصنفین کی کتابوں کو شائع کر چکے ہیں۔

'' ہم لکھنے والوں کو ادیب کے زمرے میں لانے میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ بنیادی تحریریں غیرمتنازعہ ہونی چاہیے۔ ''

اس کا خرچ 10 ہزار روپے سے لے کر کچھ لاکھ تک کا ہو سکتا ہے، جس میں مختلف حالات اور شرائط پر انحصار کرتا ہے۔ نجیش بتاتے ہیں کہ انہوں نے ایک 12 سالہ مصنف کی کہانیوں کی ایک کتاب کی 200 کاپیاں شائع کیں۔ اس کتاب کو شائع کرنا بہت خوشگوار رہا۔ ''

ہندستاںی اشاعت کی صنعت تقریبا 40 ارب ڈالر سے زیادہ کی ہے جس کا تقریبا 4 فیصد حصہ ای کتابوں کا ہے۔ ترقی کی شرح تقریبا 70 سے 80 فیصد پر مستحکم ہے اور ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے اس میں کمی کی کوئی گنجاش نظر نہیں آتی۔ موجودہ منظر نامے پر نظر ڈالیں تو سپنا بک ہاؤس یقینی طور پر ایک ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں سے وہ اشاعت کے مارکیٹ کے ایک بڑے حصے کو اپنے قبضے میں لے سکتا ہے۔

Share on
close