ایک سوچ جس سے گھر کے سارے کام آسان بن گئے .....!

نظام آباد کے خواجہ شعیب اللہ نے ایسے کاروبار کی بنیاد رکھی کہ آج ان کے شہر نظام کے گھر گھر کو ان کی ضرورت پڑتی ہے

ایک سوچ جس سے گھر کے سارے کام آسان بن گئے .....!

Tuesday March 22, 2016,

6 min Read

سب کی طرح سوچنے میں کیا خاص بات ہے ۔لوگوں میں ہماری اپنی پہچان ہونی چاہئے۔کاروبار تو سب کرتے ہیں مگر اسی کاروبار میں چند اختصاصی پہلوؤں کو مزید جوڑتے ہوئے اسکو چمکانے کی صورت میں ہماری منفرد پہچان ہو جاتی ہے اور یہی پہچان ہمیں مارکٹ میں ہمارا اپنا برانڈ بنا دیتی ہے۔ اسی سونچ پر عمل کرتے ہوئے ریاست تلنگانہ کے شہر نظام آباد کے خواجہ شعیب اللہ نے ایسے کاروبار کی بنیاد رکھی کہ آج ان کے شہر نظام آباد کے گھر گھر کو انکی ضرورت پڑتی ہے۔

image


مارکٹ میں آئے دن نئے نئے کاروبار ‘ اسٹارٹپس وجود میں آر ہے ہیں لیکن وہی کاروابار‘ اسٹارٹپ کامیابی کے منزلوں کو طئے کرتا ہے جس کے ذریعہ لوگوں کو بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔اس نظریہ پر خواجہ شعیب اللہ بہت یقین رکھتے ہیں ۔انہوں نے اس کے لئے کافی کچھ سوچنے کے بعد ’’ Easy Services Nizamabad‘‘ کی بنیا د رکھی ۔ اس اسٹارٹ اپ کے تحت عوام کو معمولی چارجس پر اشیائے ضروریہ ‘ اشیائے خود و نوش‘ ڈرائے فروٹس ‘ سپلائی کرنے کے علاوہ خدمات کے میدان میں کیٹرنگ ‘الکٹریشن اور کارپنٹرس کی فراہمی‘ٹائیلس اور ماربل فٹنگ ‘سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب ‘پرنٹنگ ‘سینٹرنگ ‘بلڈنگ منٹننس‘ڈکوریشن ‘ٹیکسی سرویس جیسے گھر کے لئے بہت اہم مانے جانے والے سرویسس کوآرڈر دئے جانے پر تیزی کے ساتھ فراہم کیا جاتا ہے۔

image


فون پر کال کے ذریعہ یا صرف واٹس ایپ پر ایک مسیج بھیجتے ہوئے ایک آرڈر دینے پر یہ ساری کی ساری خدمات کو گھر پرشروع کرنے والے اس اسٹارٹپ کوخواجہ شعیب اللہ نے تین سال قبل یعنی نومبر2013میں اسکی بنیاد رکھی ۔ان کا کہنا ہے کہ کاروبار میں کسٹمر کا اعتماد حاصل کرنا ہی اصل کامیابی ہے اور کاروبار کرنے والے کے لئے یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔ اگر وقت پر اشیاء سپلائی نہ کرنے کی صورت میں آرڈر آنا بند ہو جاتا ہے۔انکو جو اشیاء آرڈر پر فراہم کی جاتی ہیں وہ معیاری اور انکے پسند کے برانڈ کے ہونی چاہئے‘ اسکے علاوہ چارجس بھی مناسب اور واجبی ہونی چاہئے۔ان تمام کے چیلنجس کے کامیابی کے بعد ہی ان کا نظام آباد میں اس وقت برانڈ بن گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے ,

'' ملک بھر میں اس طرح کے کئی اسٹارٹ اپس وجود میں آئے لیکن اچھی پلاننگ اور مناسب انداز میں انتظامی امور کو سنبھالنا نہ ہونے کی صورت میں بہت سارے اسٹارٹپس بند بھی ہوگئے۔ اس طرح کے اسٹارٹ اپس میں اگر مال اور کرانہ کا سامان باہر سے خرید کر لوگوں کو گھر پر سپلائی کرنے کی صورت میں نقصان سے دو چار ہونا پڑ سکتا ہے۔ لہذا انہوں نے شروعات میں ہی اپنے گھر میں ایک گودام بناکر 1.40لاکھ روپئے سے سامان کو خریدتے ہوئے اس اسٹارٹ اپ کو شروع کیا ہے۔''
image


جب ان کے اسٹارٹ اپ کے مارکٹنگ کے بارے میں ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ آج کسی بھی کاروبار کی تشہیر کے لئے بہت سارے علاقائی ٹی وی چینلس ہیں ‘ مقامی اخبارات ہیں ‘ لیکن میرا ماننا ہے کہ ایک اسٹارٹ اپ برانڈ میں تبدیل ہونے کے لئے کسٹمرس کو مطمئن کرنا ہی اسکو برانڈ بنانا ہے۔ کیونکہ جب ایک کسٹمر ہماری خدمت سے مطمئن ہوجاتا ہے تو وہی کسٹمر دوسروں کے سامنے ہمارا برانڈ بن جاتا ہے۔ اور وہی کسٹمر کئی افراد اس برانڈ سے جوڑ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سب سے پہلے اس کی مارکٹنگ کے لئے کاروبار کو خود اپنے خاندان والوں اور جانے پہچانے لوگوں سے شروع کیا اور دھیرے دھیرے اس کی تشہیر ہونے لگی اور ہمارے خدمات سے متاثر ہوکر لوگ آتے گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے آج’ ’ Easy Services Nizamabad‘‘ ایک برانڈ بن گیا۔اسکے ساتھ ساتھ انہوں نے پمفلٹ کی تقسیم سے اسکی تشہیر شروع کی اور وقتا فوقتا نظام آباد میں منعقد ہونے والے مختلف میلوں میں اسٹال لگواتے ہوئے بھی اس کی تشہیر کا کا م انجام دیا ۔

اس اسٹارٹپ کے اہم پہلوؤں کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ اسٹارٹ اپ کی کامیابی میں کسٹمر ہی موضوع اور مقصد ہونا چاہئے۔

کسٹمر کس چیز کو پسند کرتا ہے‘ کس برانڈ میں کسٹمر کی دلچسپی ہے‘ کسٹمر تک رسائی حاصل کرنے کے کیا ذرائع ہیں جیسے باتور پر باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینا بہت ضروری ہے۔انہوں نے اس اسٹارٹپ کو شروع کرنے سے پہلے انہوں نے کئی سوپر مارکٹس گئے ‘ انہوں نے وہاں موجود پراڈکٹس کا جائزہ لیا‘ کسٹمر س کے پسند اور نا پسند کو جاننے کے لئے انہوں نے انٹر نیٹ کے ذریعہ سے معلومات حاصل کی ۔

عام طور پر اسٹارٹپ کی شروعات بڑے بڑے شہروں میں ہوتی ہے ۔ لیکن اس اسٹارٹپ کو نظام آباد میں شروع کرنے پر خواجہ شعیب اللہ نے کہا کہ ’ ’ Easy Services Nizamabad‘‘جیسے اسٹارٹ اپ کے پھلنے پھولنے کے لئے لوگوں سے تعلقات کی بڑی اہمیت ہوتی ہے ‘ اس کے ساتھ ساتھ شروعات میں اسکا دائرہ محدود ہونے کی صورت میں اسکو مزید وسعت دی جا سکتی ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اگر بڑے شہروں میں شروع کرنے کی صورت میں دور دراز علاقوں سے آرڈر آتے ہیں ‘ اور اس صورت میں اگر سامان یا خدمت کی فراہمی میں تاخیر کی صورت میں کسٹمر کا اعتبارکھونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔ لہذا انہوں نے اس اسٹارٹ اپ کو اپنے ہی شہر نظام آبا د سے شروع کیا ۔جہاں آسانی کے ساتھ وہ اپنے خدمات کو عوام تک پہونچا سکتے ہیں۔

image


کسی کاروبار کو شروع کرنے کے بجائے ایک نئے انداز میں کاروبار کو شروع کرنے کے بارے میں ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ عام طور پر کئی لوگ ان سے یہ کہتے ہیں کہ جب تعلیم مکمل ہوجائے تو خلیجی ممالک میں روزگار تلاش کر لینا چاہئے لیکن میں نہیں سمجھتا ہوں کہ خلیجی ممالک میں میرا دل لک سکتا ہے۔لہذا میں نے ایک اچھے کاروبار کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور میں نے اس کے لئے کافی دن تک ریسرچ کرنے کے بعد اس اسٹارٹ اپ کو شروع کیا۔اور اب تو گھر تو گھر کئی شادی خانوں سے بھی انہیں روزانہ آرڈرس مل رہے ہیں ۔اور دن بدن انکے اس کاروبار میں اضافہ ہو رہا ہے۔اور سب سے بڑی چیز انکے لئے دلی اطمنان ہے ۔خواجہ شعیب اللہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے اس کاروبار سے مطمئن ہیں۔نوکری کے مقابلہ میں کاروبار میں یقیناًبرکت اور قلبی اطمنان ہوتا ہے اور یہی حدیث شریف میں بیان کیا گیا ہے کہتے ہوئے خواجہ شعیب اللہ نے اپنی بات کو ختم کیا۔

کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج  (FACEBOOK ) پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں...

عابدہ انعامدار...جنہوں نےآعظم کیمپس پونے کے لئےاپنی زندگی وقف کر دی

موت کے منہ سے نکل کر سلطانہ نے لڑی ظلم کے خلاف جنگ اور بنی جہدکار