صفائی سینا.... کچرے کی صفائی بھی' ماحول کی حفاظت بھی

صفائی سینا.... کچرے کی صفائی بھی' ماحول کی حفاظت بھی

Saturday December 19, 2015,

5 min Read

صاف ستھرے ماحول میں زندگی گزارنابھلا کون پسند نہیں کرتا؟ لیکن جیسے جیسے شہروں میں کوڑاکچرا بڑھتا جا رہا ہے ویسے ویسے اپنے آس پاس کے علاقے کو صاف ستھرا اور ٹھیک ٹھاک رکھنا بھی مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں دہلی این سی آر علاقہ میں گندگی کو ٹھکانے لگانے کا انتظام کر رہی ہے ''صفائی سینا'' ۔ اس 'صفائی فوج' کے جوان نہ صرف کوڑاکچرا اٹھاتے ہیں بلکہ ماحول کی بھی حفاظت کر رہے ہیں ۔ 'صفائی سینا' سے وابستہ لوگ کچرے کو ری سائکل کرتے ہوئے اسے اس قابل بناتے ہیں کہ اس کا دوبارہ استعمال ہو سکے-

image


'صفائی فوج' میں تقرباً 12 ہزار لوگ شامل ہیں جو گزشتہ سات سالوں سے گھر' دکان' آفس اور فیکٹریوں سے گندگی کو اٹھا کر اسے صحیح جگہ پر پہنچا رہے ہیں ۔ 'صفائی فوج' کے اس کام میں مدد کرتی ہے ایک این جی او ۔ 'چنتن 'نامی یہ رضاکارتنظیم نہ صرف 'صفائی فوج' کے ارکان کو ان کے کام کی ٹریننگ دیتی ہے بلکہ مختلف طریقے سے ان کی ضروریات کی بھی تکمیل کرتی ہے۔

image


یوں تو دہلی این سی آر میں عوامی صفائی کے لئے مختلف بلدی ادارے موجود ہیں لیکن اگر 'صفائی سینا' نہ ہو تو یہ کام کتنا مشکل ہو سکتا ہے اس بات کو مختلف مقامات کے لئے بنی میونسپل کے ملازمین سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے ۔ ان کے لئے یہ کافی بڑا کام آسان ہو جاتا ہے ۔ 'صفائی فوج' کوڑا کچراpickers گھر گھر جاکر کوڑا جمع کرنے والوں' پھیری والو' دوسرے چھوٹے خریداروں' چھوٹے ردی ڈیلروں اور مختلف طرح کی ری سائکل کرنے والوں کا دہلی این سی آر میں ایک گروپ ہے۔ صفائی فوج کے ارکان سب سے پہلے گندگی اٹھاتے ہیں' اس کے بعد فضلے کو مختلف سینٹر میں لے جا کر اس کی تنقیح کی جاتی ہے ۔ جو گیلا کوڑا ہوتا ہے اس سے کھاد بناتے ہیں جبکہ خشک گندگی کو ری سائکل کرنے والوں تک پہنچانے کا کام کرتے ہیں ۔

image


'صفائی سینا' جو بھی کوڑا اکٹھا کرتی ہے اس میں سے قریب قریب بیس فیصد کوڑا ایسا ہوتا ہے جس کی ری سائیکلنگ نہیں کی جا سکتی ۔ اس فضلہ کو یہ لوگ میونسپل کے حوالے کر دیتے ہیں ۔ دہلی این سی آر میں 'صفائی فوج' کے قریب 12 ہزار ارکان ہیں جو مختلف جگہوں سے گندگی اٹھانے کا کام کرتے ہیں ۔ اس گروپ کے 20 مجموعی سینٹر ہیں جبکہ گندگی کو یہ 6 مقامات پر ہی کھاد میں تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں ۔ 'صفائی سینا' گندگی کو کھاد میں تبدیل کرنے کا کام آرگینک طریقے سے کرتی ہے ۔ اس کے تحت تین بائی چھ کا ایک گڑھا ہوتا ہے جس میں کوڑابھر دیا جاتا ہے۔ اسے خشک پتوں اور گھاس کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے ۔ گندگی کو گھاس اور پتوں سے ملانے کے بعد اس میں پانی ڈال کر 30 دن کے لئے رکھا جاتا ہے اور ہر دوسرے دن اس مرکب کو اچھی طرح آمیزہ کیاجاتا ہے۔ اس کے بعد 15 دن اسے سکھایاجاتا ہے ۔ پھراسے باریک کوٹ کر کھاد کے طور پر استعمال کے قابل بنایا جاتا ہے ۔ فی الحال یہ جو کھاد بناتے ہیں' اس کی فروخت بہت کم ہوتی ہے لہذا زیادہ تر یہ لوگ مفت میں ہی کھاد کو ان لوگوں کے درمیان تقسیم کر دیتے ہیں جہاں سے یہ کوڑا اٹھانے کا کام کرتے ہیں' تاکہ لوگ اپنے گھروں میں پودوں کے لئے اس کا استعمال کر سکیں ۔

image


'صفائی سینا' کے ملازم ہر ہفتہ ایک اجلاس بھی کرتے ہیں جس میں اپنے کام کے ساتھ ساتھ معاشرے میں اپنی شناخت بنانے کے علاوہ تعلیم اور صحت جیسے موضوعات پر بحث بھی ہوتی ہے ۔ 'صفائی فوج' کے زیادہ تر رکن 18 سال سے لے کر 45 سال تک کے عمر والے ہیں ۔ ضرورت پڑنے پر یہ اپنے ساتھی کی معاشی طور سے مدد کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ 'صفائی فوج' کے ارکان باقاعدہ طور پر صفائی کے لئے مہم چلاتے ہیں ۔ یہ مختلف ریلوے اسٹیشن' آرڈبلیواے اور اسکول کے ساتھ مل کر خدمات انجام دیتے ہیں ۔ یہ اسکول میں جاکر بچوں کو بتاتے ہیں کہ گندگی کو کس طرح رکھنا چاہئے' جس سے بچے صحت مند رہ سکیں- ریلوے اسٹیشن یا دوسری عوامی جگہوں کی نہ صرف صفائی کرتے ہیں بلکہ لوگوں سے حلف نامہ بھی لیتے ہیں کہ وہ کچرے کو صرف کوڑے دان میں ہی پھینک دیں تاکہ اسٹیشن اور شہر صاف ستھرا رہ سکے۔

'صفائی سینا' کے سیکرٹری جے پرکاش چودھری بہار کے مونگیر ضلع کے رہنے والے ہیں ۔ سال 1994 میں جب کام کی تلاش میں یہ دہلی آئے تو انہوں نے یہاں پر کوڑا اٹھانے اور اس کی تنقیح کا کام شروع کیا ۔ اس کے بعد یہ رضاکار تنظیم'چنتن' کے ساتھ وابستہ ہوگئے ۔ سال 2008 میں 'چنتن' کی مدد سے ہی 'صفائی فوج' تشکیل دی گئی جس میں ان کا بڑا کردار تھا ۔ جے پرکاش نے بتایا:"ہماری تنظیم گزشتہ سات سالوں سے ڈور ٹو ڈور سے لے کر کوڑے دان تک سے کوڑا اٹھانے کا کام کر رہی ہے ۔ لیکن ہمیں اس بات کی شکایت ہے کہ 'صفائی فوج' کو جو حقوق ملنے چاہئے تھے وہ اب تک نہیں ملے اور اس بات کی بحث یہ ہر ہفتہ ہونے والی ملاقاتوں میں بھی کرتے ہیں''۔

image


جے پرکاش چودھری کو اس بات کا بھی ملال ہے کہ جن گھروں سے وہ کچرا اٹھاتے ہیں اس گھر کے لوگ ہی انہیں نہیں پہچانتے تو ایسے میں حکومت ان کی خدمات کا اعتراف کسے کرے گی ۔ اس کے باوجود وہ اپنے کام میں ذرا بھی لاپرواہی نہیں برتتے ۔

ویب سائٹ:www.safaisena.net

قلمکار:ہریش بشت

مترجم:شفیع قادری