خواتین بہترین پروگرامرس ، ٹیکنالوجی میں مزید خواتین کی ضرورت"سیمالال گلاب رانی"

خواتین بہترین پروگرامرس ، ٹیکنالوجی میں مزید خواتین  کی ضرورت"سیمالال گلاب رانی"

Friday November 06, 2015,

4 min Read

سیما لال گلاب رانی کی کہانی دل کو چھو لینے والی اور متاثر کن ہے۔ وہ ایک پرجوش تکنیکی ماہر ہے اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہر نئی ترقی کے ساتھ خود کو اپ ڈیٹ رکھتی ہیں۔ وہ مختلف وجوہات کی بنا پر خواتین کے ٹیکنالوجی کے میدان میں پیچھے رہ جانے کے متعلق فکرمند رہتی ہیں، لیکن جب وہ واپس اپنے تجربے پر غور کرتی ہیں، تو ان کا خیال ہے کہ خواتین بہتریں پروگرامرس ہیں۔ 'ہراسٹوری' نے ان کی زندگی میں جھانکنے کی کوشش کی۔

پس منظر:

سیما کہتی ہیں،''میں نے کمپیوٹر ایپلی کیشنز میں ماسٹرز کیا ہے، جس کے بعد مجھے Fujitsu نامی کمپنی پونے میں نوکری مل گئی۔ اور اس کے بعد میں NIIT دہلی چلی گئی۔ ان دونوں مقامات پر، میں نے ایک سافٹ ویئر انجینئر کے طور پراپنی زندگی کی شروعات کی۔ میں نے NIIT میں 4 سال گزارے۔ اس کے بعد میں نے کارپوریٹ دنیا سے ایک چھوٹا ساوقفہ ​ لیا​۔ اس مرحلے کے دوران، میں نے ایک اسٹارٹپ کے ساتھ اپنا وقت گزارا اور دہلی میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے مشورہ دیا۔''

وہ بتاتی ہیں کہ انہوں نے Java میں بھی کام کیا۔ اور پھر وہ دو سال تک Sapient Technologies سے وابستگی اختیر کر لی ۔ میں 2003 سے Sopra[سوپرا]نامی کمپنی کے ساتھ ہوں۔ میں نے ایک سافٹ ویئر انجینئر کے طور پر شروعات کی تھی، اور آج میں سینئر معمار [واستوکار] ہوں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک تکنیکی ماہر ہے ۔ میں پہلے دن سے ہی ٹیکنالوجی کے میدان میں کام کر رہی ہوں۔ یہی بات میرے کیریئر کے دوران میری خاصیت رہی ۔ میں جانتی تھی کہ یہ ایک طویل دوڑ ہونے جا رہی ہے۔ اور میں آج جہاں ہوں، میں بہت خوش اور مطمیں ہوں۔ میں کام کے لئے جنون کی وجہ سے اس طویل دوڑ میں تھی،میرا مقصد عہدہ یا شہرت حاصل کرنا نہیں رہا۔

ایک سافٹ ویئر کا معمار ہونا:

''یورپ کے ہمارے گراہکوں کے لئے میں سافٹ ویئر سولوشنس تیار کرتی ہوں۔ مصنوعات کےم نصوبہ سے لے کر تیاری کے مرحلے تک جہاں گراہک اس کا استعمال کرتے ہیں، میں اس ٹیکنالوجی پر کام کرتی ہوں۔ میں نے ایک ہی وقت میں بہت سے منصوبوں کو سنبھالا ہے ۔ میں روزانہ آپریشنل سطح پر اپنی انجینئرنگ ٹیموں کے ساتھ کام کرتی ہوں۔''

شخصی مسایل کو عبور کرنا:

''میرے بیٹے بہت چھوٹے تھے جب میرے شوہر کا انتقال ہو گیا۔ میں کفی پریشان تھی۔ ان دنوں ہندوستاں میں اکیلی ماں رہنے کے متعلق سوچنا بھی ناقابل تصور تھا، تاہم میرے پاس نوکری تھی، اور میں خود اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکی۔ میں نے ڈپریشن سے نکل کر اپنا اور اپنے بیٹوں کی زندگی کا خیال رکھنا شروع کیا۔ اتنے چیلنجس کی بعد بھی میں کہنا چاہوں گی کہ میں نے اپنے کام اور گھر کی ذمہ داریوں کے درمیان توازن برقرار رکھا۔ کئی بار حالات انتہائی مشکل ہو سکتے تھے، میں جانتی تھی کہ چیلنجوں کے باوجود آگے بڑھتے رہنا ہی کامیابی کی کلید ہے۔''

ٹیکنالوجی کے میدان میں خواتین:

image


سیما کا کہناہے ہارڈکور ٹیکنالوجی کے میدان میں مزید خواتین کو دیکھنا آنا چاہئے۔ ٹیکنالوجی کے ساتھ اپنے آپ کو مسلسل اپ ڈیٹ رکھنا ہوتا ہے۔ چونکہ یہ شعبہ کافی متحرک ہے، اس لیے ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونا دلچسپ بات ہے۔ جیسے جیسے آپ سینئر ہوتے جاتے ہیں، آپ کو تازہ ترین معلومات سے واقفیت رکھنا ضروری ہوتا ہے، کیونکہ آپ کی ٹیم، آپ کی طرف دیکھ رہی ہوتی ہے، آپ کو ان کی قیادت کرنا ہوتا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ نوجوان خواتین کے لئے، جنہیں ٹیکنالوجی کو لے کر جنوں ہے، کافی رول ماڈل موجود ہیں، صرف آپ اس میں جائیے تو صحیح ! سیما کہتی ہے،'' مجھے ٹیکنالوجی سے بےحد محبت ہے اور اس وجہ سے میں اس کے ساتھ چلنے کے قابل ہوں میں ایک ایسا رجحان بھی دیکھ رہی ہوں، جہاں خواتین ترقیکے اصل دھارا سے دور جا رہی ہیں۔ ممکن ہے کہ آج خواتین گھر اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے ترقی کی طرف نہیں جا پا رہی ہوں۔

توقعات :

میں یقینی طور پر 10 سال میں ایک کمپنی کی ٹیکنالوجی [سربراہ]ہیڈ بننا چاہتی ہوں۔ان کا ماننا ہے کے اس مقصد کو پورا کرنے سے انہیں کوئی روک نہیں سکتا۔سیما کا احساس ہے کہ خواتین ٹیکنالوجی کے میدان میں اپنا لوہا منانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔آپ اس شعبہ میں جائیں، اس شعبہ سے وابستگی اختیار کی جیے ا ور کام سے لطف اندوز ہوں۔

کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔

FACE BOOK

کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

 60 ہزار افراد کو زبان، آداب اور کمیونکیشن کی تربیت دینے والے سید حسان الدين انس

صدف آپا نے بچائی حاملہ راجکماری اور اس کے بچے کی جان

مظلوم خواتین میں بیداری کی مہم میں سرگرم اوڑیشا کی پرگیا پرمیتا