شوہر کی خودکشی سے ٹوٹ چکی راجشری نے خودکشی کرنے جارہے 30 لوگوں کی جان بچائی

اب تک ڈھائی ہزار سے زیادہ پریشان لوگوں کی فہمائش کرچکی ہیں راجشری۔۔۔ شوہر کی موت کے بعد خود موت کے گلے لگانے کا ارادہ کیا تھا۔۔۔ 

شوہر کی خودکشی سے ٹوٹ چکی راجشری نے خودکشی کرنے جارہے 30 لوگوں کی جان بچائی

Monday March 14, 2016,

7 min Read


تین سال قبل راجشری کے شوہر نے اچانک خودکشی کرلی۔ انہیں لگا کہ اب زندگی ختم ہوگئی ہے۔ دونوں بچوں کی پرورش مشکل لگنے لگی۔ تب سوچا کہ میں بھی جی کر کیا کروں گی؟ خودکشی کا خیال آنے لگا۔ ایک واقف کار مجھے کاؤنسلر کے پاس لے گیا۔ دھیرے دھیرے ہمت بڑھی اور پھر عزم کیا کہ اب زندگی میں خودکشی کرنے والوں کو ہر حال میں روکوں گی۔"

یہ سلسلہ چل پڑا اور ایک اکیلی عورت خودکشی کرنے جارہے 30 لوگوں کو مت کے منہ سے کھینچ کر لے آئی۔

رات ساڑھے آٹھ بجے اندور کے پولس کنٹرول روم کا فون بج اُٹھا۔ ڈیوٹی پر تعینات کانسٹبل نے فون اُٹھایا۔ دوسری طرف ایک لڑکی کی آواز آئی۔ اس نے کانپتی آواز میں کہا کہ وہ ایک کامپلکس کی ساتویں منزل سے چھلانگ لگانے جارہی ہے۔ اس نے کہا کہ میری موت کا ذمہ دار میرا بوائے فرینڈ ہے جس نے مجھے دھوکہ دیا ہے۔ فون کرنے والی لڑکی نے کہا کہ آپ اس کے بوائے فرینڈ کی تفصیل نوٹ کر لیجئے۔ میری موت کے بعد اسے سزا ضرور ملنی چاہئے۔ کانسٹبل پسینہ پسینہ ہوگیا۔ اس نے فوراً کال کرنے والی لڑکی کو فون پر رکنے کے لئے کہا اور راجشری پاٹھک کو فون لگاکر جس نمبر سے کال آیا تھا، وہ نمبر دے دیا۔ کانسٹبل نے لڑکی کو دلاسہ دیا کہ وہ چند منٹ توقف کرے، کوئی ان سے بات کرنا چاہتا ہے۔کانسٹبل کو فون رکھتے ہی خودکشی کرنے جارہی لڑکی کے موبائل پر راجشری کا فون آیا۔ راجشری نے اس لڑکی سے پیار سے بات کرنا شروع کی۔ دھیرے دھیرے وہ کون ہے، کہاں رہتی ہے، ابھی کہاں ہے جیسی ابتدائی تفتیش کرنے لگی۔ لڑکی بھی سب کچھ بتانے لگی لیکن اپنی لوکیشن نہیں بتارہی تھی۔ بات چیت کا سلسلہ چل پڑا۔ راجشری اس لڑکی کی ڈھارس بندھا تے ہوئےاسے زندگی کا مول سمجھانے لگی۔ دیڑھ گھنٹہ بیت گیا۔ راجشری کے فون کا بیلنس ختم ہوگیا، فون کٹ گیا۔ راجشری نے فوراً اپنے بیٹے سے کہہ کر ریچارج کروایا۔ راجشری یہ سوچ کر گھبرارہی تھی کہ کہیں اس دوران لڑکی نے کچھ نہ کر لیا ہو۔راجشری نے دوبارہ اس لڑکی کو فون لگایا اور جیسے ہی اس نے فون اُٹھایا، راجشری کی جان میں جان آئی۔ پھر بات چیت کا سلسلہ چل پڑا۔ لڑکی کو راجشری کی باتوں پر بھروسہ ہوا تو اس نے اپنی لوکیشن بتادی۔ راجشری نے لڑکی کی لوکیشن پولیس کو میسیج کردی۔ لڑکی سے بات چیت کرتے ہوئے راجشری پولس کو لے کر لوکیشن پر پہنچی تو دیکھا کہ عمارت کی ساتویں منزل کی منڈیر پر لڑکی بیٹھی ہوئی ہے۔ اسے پیچھے سے جاکر پکڑا اور راجشری اسے اپنے ساتھ لے کر آئی۔ رات بھر اسے سمجھایا۔ 15 دن کی کاؤنسلنگ کے بعد راجشری کی محنت رنگ لائی اور وہ لڑکی اپنے دل سے خودکشی کا خیال پوری طرح سے نکال باہر کر چکی تھی۔


image


اس لڑکی اور اسے بچانے والی راجشری کی کہانی سرخیوں میں بنی رہی۔ مگر راجشری اپنے اگلے مشن پر جُٹ چکی تھیں۔ راجشری کا مشن ہے خود کشی کرنے والوں کو بچاکر لانا جس کے لئے وہ نہ دن دیکھتی ہیں نہ رات۔ اس لڑکی کی طرح اب تک زندگی سے ناراض ہوچکے 30 لوگوں کو راجشری خودکشی کے منہ سے کھینچ لائی ہیں۔ وہ سبھی لوگ آج خوش ہیں اور راجشری کا شکریہ ادا کرتے نہیں تھکتے۔

دوسروں کو خود کشی سے روکنے والی راجشری کی زندگی میں ایک ایسا لمحہ تھا جب وہ خود کو ختم کرنے کی سوچنے لگی تھیں۔ زندگی میں صرف اندھیرا ہی اندھیرا چھایا ہوا تھا۔ مایوسی پوری طرح ان پر حاوی ہوچکی تھی۔ اور یہ طوفان اچانک راجشری کی زندگی میں آگیا تھا۔ پہلے راجشری اپنی زندگی میں بہت خوش تھیں۔ ان کے شوہر راجیش پاٹھک کی کریٹیو میڈیا سالیوشن نامی کمپنی تھی۔ گھر میں پیارے سے دو بچے تھے۔ کہیں تو سب کچھ اچھا تھا زندگی میں۔ 24 اپریل 2013 کو راجیش پاٹھک اکیلے ہی فارم ہاؤس گئے۔ وہاں سے اپنے ایک دوست کو فون کرکے بتایا کہ وہ خودکشی کرنے جارہے ہیں۔ دوست ان سے آگے کچھ پوچھتا تب تک راجیش نے اپنی لائسنس والی ریوالور سے خود کو گولی مارلی۔ راجیش کی خبر ملتے ہی راجشری صدمے کا شکار ہوگئیں۔ اس حادثے کے صدمے نے راجشری کو بری طرح اپنی گرفت میں لے لیا۔ زندگی میں اندھیرا ہی اندھیرا دکھائی دینے لگا۔ دل میں خودکشی کے خیالات آنے لگے۔ ایسے میں ایک واقف کار نے راجشری کی یہ حالت دیکھی تو انہیں ایک کاؤنسلر کے پاس لے کر گئے۔ کئی دن تک کاؤنسلر اپنی باتوں سے راجشری کو سمجھاتے رہے۔ اس کا اثر بھی ہونے لگا۔ اب راجشری حالات کا سامنا کرنے کے لئے اندر سے مضبوط ہونے لگیں۔ اور دھیرے دھیرے راجشری نے اپنے خاندان کو سنبھال لیا۔


image


راجشری نے یور اسٹوری کو بتایا

" میرے شوہر راجیش پاٹھک زندہ دل انسان تھے۔ ہم سب بہت خوش تھے۔ خاندان میں آئے لمحاتی تناؤ کی وجہ سے وہ مایوسی کی گرفت میں آگئے اور اتنا بڑا قدم اُٹھالیا۔ ہمارا پورا خاندان بکھر کر رہ گیا۔ 6 مہینے تک تو میری سمجھ میں ہی نہیں آیا کہ میں زندہ ہوں یا نہیں۔ مایوسی مجھ پر پوری طرح حاوی ہوچکی تھی۔ دل میں اُلٹے سیدھے خیالات آتے رہتے تھے۔ میرے واقف کار مجھے کاؤنسلر کے پاس لے گئے اور وہیں مجھے نئی سمت حاصل ہوئی۔"

راجشری سوچنے لگیں کہ کاؤنسلر کے پاس جاکر ان کی سوچ پوری طرح تبدیل ہوگئی ہے۔ کاش ان کے شوہر بھی اتنا بڑا قدم اٹھانے سے قبل کسی کاؤنسلر سے بات کرلیتے تو ان کا خاندان بکھرنے سے بچ جاتا۔ اسی لمحے راجشری نے ٹھان لیا کہ اب وہ خود کشی جیسا اقدام کرنے والوں کو روکیں گی اور یہی ان کی زندگی کا مقصد بھی ہوگا۔ راجشری اندور کی ایک تنظیم 'اسپندن' سے جُڑ گئیں جو خودکشی ہیلپ لائن کے ذریعے لوگوں کی کاؤںسلنگ کرکے انہیں بچانے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک سال تک وہ اس تنظیم سے جڑ کر مایوسی کا شکار لوگوں کی کاؤنسلنگ کرتی رہیں۔ اس کے بعد انہوں نے یہ تنظیم چھوڑدی اور خود اکیلے ہی اس سفر پر نکل پڑیں۔ راجشری اب تک تین ہزار سے زیادہ لوگوں کی کاؤنسلنگ کرکے انہیں زندگی کا مول سمجھاچکی ہیں۔ 30 خودکشی کرنے جارہے لوگوں کو موت کے منہ سے واپس کھینچ لائی ہیں۔ آج وہ سبھی لوگ اپنی زندگی سے خوش ہیں۔ ان خودکشی کرنے جارہے لوگوں میں اجین کی 16 سالہ دسویں کی طالبہ بھی ہے جو پڑھائی کا تناؤ نہیں جھیل پارہی تھی تو وہیں رائے پور کا ایک سکھ خاندان بھی ہے جو معاشی تنگی کی وجہ سے بچوں کو کہیں چھوڑ کر خودکشی کرنے جارہا تھا۔


image


راجشری اپنے گھرمیں ہی کپڑوں کا کاروبار کرتی ہیں۔ اور دونوں بچوں کی بھی بہتر پرورش کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ ان کا مشن بھی چلتا رہتا ہے۔ پولس سے لے کر سماجی خدمات میں لگی تنظیموں کے ذریعے وہ زندگی سے مایوس لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کی مدد کرتی ہیں۔


image


راجشری کہتی ہیں, "خود کشی جیسا اقدام وقتی اشتعال کے تحت انجام دیا جاتا ہے۔ اگر خودکشی کرنے والا شخص دو منٹ رک کر پُرسکون دماغ کے ساتھ اپنے اقدام پر غور کرے تو پھر وہ ایسا قدم کبھی نہیں اٹھائے گا۔ میرا مشن بھی یہی ہے کہ جس پر ایسی سوچ حاوی ہوچکی ہو اس سوچ کو دماغ سے نکال کر اسے زندگی کی اہمیت سمجھائی جائے۔" 

تحریر: سچن شرما

مترجم: خان حسنینؔ

کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج   (FACEBOOK ) پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔