گھربیٹھے اپنے بچوں کو دیں کھلونے اور کتابیں ، کرائے پر مہیاکرائے گا’فرینڈلی ٹوائز‘

گھربیٹھے اپنے بچوں  کو دیں  کھلونے اور کتابیں ، کرائے پر مہیاکرائے گا’فرینڈلی ٹوائز‘

Monday January 04, 2016,

7 min Read

نیہابھٹناگراور ریتکاگپتانے 2012میں دہلی کے قریب فرید آبادمیں بچوں کو ان کی عمر کے حساب سے مناسب کھلونے مہیاکرانے کے مقصد سے اپنی نوعیت کے پہلے کرائے پر کھلونے مہیاکرانے والے friendlytoyz.comقائم کی اور آج ان کا یہ کاروباردہلی واین سی آر کے علاوہ حیدرآباد اور کلکتہ کے بچوں کو بھی کھیلنے کے لئے کھلونے دستیاب کرارہاہے۔ نیہابتاتی ہیں ، ’’آج کے مصروف دور میں زیادہ تر سرپرستوں کے پاس اپنے بچوں کے لئے کھلونے خریدنے کا وقت نہیں ہوتاہے۔ اس کے علاوہ بازار میں اتنے قسم کے کھلونے موجود ہیں کہ ان میں سے اپنے بچوں کے لئے مناسب کھلونے منتخب کرنا بھی ایک ٹیڑھی کھیرہے۔ ایسی حالت میں ہم نے سرپرستوں کے اس تجربے کو آسان بناتے ہوئے ان کی جیب کے بارکو ہلکاکرنے اور بچوں کو ایسے کھلونے مہیاکرانے جن کی مدد سے وہ کھیل کھیل میں کچھ سیکھ بھی سکیں ،فریدآباد میں یہ پلیٹ فارم قائم کیا۔ ‘‘

image


شروع میں صرف فرید آباد میں ایک مقامی سروس کے طور پر قائم ہوایہ پلیٹ فارم بہت ہی کم وقت میں دہلی اور پورے این سی آر علاقے میں سرپرستوں اور بچوں کے درمیان اپنی ایک منفرد شناخت قائم کرنے میں کامیاب رہا۔ یوراسٹوری کے ساتھ خصوصی بات چیت میں نیہا کہتی ہیں ، ’’ زیادہ تر بچوں کے ساتھ یہ ہوتاہے کہ ان کے پاس جو کھلونے موجود ہوتے ہیں ان سے ان کا دل بہت ہی جلدی بھر جاتاہے اور انھیں کھیلنے کے لئے نت نئے کھلونوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بازار میں ملنے والے زیادہ تر کھلونے اتنے مہنگے ہوتے ہیں کہ اکثر سرپرستوں کے لئے انھیں خریدناکافی مہنگاسوداثابت ہوتاہے۔ ایسی حالت میں ہم دونوں نے یہ سوچاکہ کیوں نہ ایک ایساپلیٹ فارم قائم کیاجائے جہاں بچوں کو کھیلنے کے لئے کھلونے کرائے پر دستیاب کرائے جائیں اور وہ بھی اس انداز میں کہ بچوں کے والدین کا سردرد بھی کم ہو۔ بس اس طرح 2012میں friendlytoyz کاقیام فریدآباد میں عمل میں آیا۔ ‘‘فی الحال یہ پلیٹ فارم دہلی اور پورے این سی آرمیں اپنی خدمات فراہم کرنے کے بعد حیدرآباد میں بھی اپنی ایک فرنچائزی کھولنے میں کامیاب رہاہے اور کلکتہ میں بھی ایک لائبریری قائم کی ہے۔

image


بچوں کے کھیلنے کے لئے کھلونے کرائے پر مہیاکرانے والے ایک پلیٹ فارم کے طور پر شروع ہوایہ کاروبار موجودہ وقت میں اپنے استعمال کنندگان کو چارقسم کی خدمات فراہم کررہاہے ۔ ان میں لائبریری ،رٹرن گفٹ،بچوں کے لئے خصوصی وال پیپرس اور مختلف نوعیت کے ورک شاپ شامل ہیں ۔ نیہابتاتی ہیں ، ’’ہماری پہلی سروس لائبریری ہے ،جس میں ہم بچوں کے لئے کھلونے اور کتابیں کرائے پر دستیاب کراتے ہیں ۔ اس سروس کے ذریعے سرپرست اپنے بچوں کے لئے کھلونے یا کتابیں یا پھر دونوں کرائے پر منگواسکتے ہیں ۔ ہماری دوسری سروس رٹرن گفٹ ہے جس میں ہم بچوں کے یوم پیدائش پر منعقد ہونے والی تقاریب میں شرکت کرنے والے مہمانوں کی وداعی کے وقت دیئے جانے والے تحائف مہیاکراتے ہیں ۔ تحائف کے انتخاب میں ہم اس بات کا خاص خیال رکھتے ہیں کہ وہ اصلاً ہندوستانی اسٹارٹپس کے ذریعے تیارکئے گئے ہوں ۔ اس کے علاوہ ہماری پوری کوشش رہتی ہے کہ ہم گھر پر رہ کر کھلونے تیارکرنے والی خواتین کے ذریعے تیارکردہ کھلونوں وغیرہ کو ہی منتخب کریں ۔ ‘‘ اس طرح یہ خواتین کو خودکفیل بنانے میں بھی مددگارہے۔

اس کے علاوہ یہ بچوں کے لئے خاص طور سے تیارکئے گئے وال پیپرس بھی مہیاکرارہی ہے۔ اس بارے میں نیہامزید بتاتی ہیں ، ’’ہم سرپرستوں کو ان کے بچوں کی پسند کے کارٹون کرداروغیرہ والے وال پیپرس بھی دستیاب کراتے ہیں ۔ ا ن کے بارے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمارے یہ وال پیپرس ایکوفرینڈلی ہونے کے سبب ماحولیات کے عین مطابق ہیں اور ہم انھیں خصوصی طور سے امریکہ سے درآمد کررہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہم بچوں کے لئے مختلف قسم کے ورک شاپ وغیرہ کا انعقاد بھی کرتے رہتے ہیں جہاں بچے آرٹ اور کرافٹ کے علاوہ کریٹیو رائٹنگ وغیرہ سیکھنے میں کامیاب رہتے ہیں ۔ ‘‘

image


اپنی خدمات کے بل پر انھوں نے 2014میں اپنے سب سے بڑے حریف گڑگاؤں کی کمپنی ٹوائے پیڈیاکو تحویل میں لینے میں کامیابی حاصل کی اور یہ کھلونے کے اسٹاک اور استعمال کنندگان کی تعدادکی بنیاد پر دہلی واین سی آر کے سب سے بڑے کھلاڑی بننے میں کامیاب رہے۔ اس بعد یہ گڑگاؤں کی ایک اور کھلونالائبریری ’کھلونا‘کو بھیتحویل میں لینے میں کامیاب رہے۔

اپنے بچوں کے لئے کھلونے کرائے پر لینے کے خواہش مند سرپرست ان کی ویب سائٹ پر جاکراپنا رجسٹریشن کراسکتے ہیں اور اس کے بعد وہ ایک مقررہ فیس اداکرکے ان خدمات کا استعمال شروع کرسکتے ہیں ۔ نیہامزید بتاتی ہیں ، ’’کوئی بھی سرپرست ہماری ویب سائٹ پر اپنارجسٹریشن کراکرہمارے کھلونے اور کتابیں کرائے پر لے سکتاہے۔ ہماری سروس 600روپئے سے شروع ہوتی ہے ،جس میں استعمال کنندگان کو ایک مہینے میں چار بار فی ہفتہ ایک کھلونا فراہم کیاجاتاہے۔ اس کے علاوہ سروسز کی اور بھی کئیکیٹگری ہیں جن کا استعمال سرپرست آسانی سے کرسکتے ہیں ۔ ‘‘

نیہامزید بتاتی ہیں ، ’’ہماری سروس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ہمارے استعمال کنندگان گھر بیٹھے ہمارے کھلونوں اور کتابوں کے اسٹاک سے اپنی پسند کے سامان منتخب کرتے ہیں اور ہمارے ملازمین ان کی پسند کی چیزیں ان کے دروازے تک فری ہوم ڈلیوری کرتے ہیں ۔ اس طرح سرپرستوں کا بیش قیمتی وقت بچتاہے اور انھیں گھر بیٹھے ہی اپنے بچوں کے لئے کھلونے ملتے رہتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہم ہرایک کھلونے کے ساتھ اس کے استعمال سے متعلق ایک تفصیلی انسٹرکشن شیٹ بھی مہیاکراتے ہیں جس میں اس کھلونے کے بارے میں تمام معلومات ہوتی ہیں اور ساتھ ہی سرپرست بآسانی یہ جان پاتے ہیں کہ وہ کھلوناان کے بچے کے لئے کیسے مفید ثابت ہوسکتاہے۔ ساتھ ہی ہماراہر پروڈکٹ ایک صاف ستھرے جیکٹ میں پیک ہوکر ملتاہے تاکہ کھلونا آپ کے بچے تک بالکل محفوظ اور حفظان صحت کے ساتھ پہنچے۔ ‘‘ان کا کہناہے کہ ان لوگوں کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ سرپرستوں کو ان کے ذریعے خرچ کئے گئے پیسے کی پوری قیمت ملے اور کھلونے کرائے پر لینے کا یہ تجربہ فی الواقع یاد گاربنے۔

image


توسیع کی جانب اپنے قدم آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے حال ہی میں کلکتہ میں اپنی ایک لائبریری بھی قائم کی ہے اور فرنچائزی دیتے ہوئے ـ’مام پرینرس‘ بنانے کے لئے ملک بھر کی تمام ماؤں کے ساتھ بات چیت کا دورجاری ہے۔

نیہامزید بتاتی ہیں ، ’’ہماراارادہ خواتین کو خود کفیل بنانے کاہے اور اس لئے ہماری کوشش ہے کہ دیش کے مختلف حصوں میں رہنے والی خواتین ہمارے ساتھ جڑیں اور کاروبارکے شعبے میں آئیں ۔ ہم نے اگست کے مہینے میں حیدرآباد میں اپنی پہلی فرنچائزی کاکام شروع کیاہے اور ہم ملک بھر کے تمام حصوں میں توسیع کررہے ہیں ‘‘

آخر میں خوداعتمادی سے لبریز نیہاکہتی ہیں ، ’’ہماراارداہ ایک ایسی کمپنی قائم کرنا ہے جو بچوں کے لئے سب سے بہترین کھلونوں اور خدمات کو ایک ہی پلیٹ فارم پر مہیاکرائے اور ساتھ ہی سرپرستوں کاوقت بچانے کے ساتھ ساتھ ان کے پیسے کی پوری قیمت بھی انھیں دینے میں معاون ہو۔ اس کے علاوہ ہماراخیال ہے کہ اس کمپنی کو چلانے کی ذمہ داری پوری طرح سے ماؤں کے ہاتھوں میں ہوکیوں کہ بچوں کو ماؤں سے بہتر اورکون جان سکتاہے۔ ‘‘

قلمکار : نشانت گوئل

مترجم : محمد وصی اللہ حسینی

Writer : Nishant Goel

Translation By : Mohd.Wasiullah Husaini