حیدرآباد میٹرو اسكائی واكس بسائیں گے آسمان میں چلنے والوں کی نئی دنیا
ایچ ایم آر چیف نے کہا کہ حیدرآباد میٹرو ریل میں دنیا کے بہترین میٹرو منصوبوں کے تمام اچھے تجربے شامل ہوں گے
Friday May 13, 2016,
4 min Read
حیدرآباد میں زمین پر چلنے والوں کا مسئلہ جو ہے سو ہے، لیکن حیدرآباد میٹرو ریل نے آسمان میں چلنے والوں کے لئے نئے خواب بنے ہیں۔ ایچ ایم آرایل (حیدرآباد میٹرو ریل لمٹیڈ) کے منیجنگ ڈائریکٹر این وی ایس ریڈی نے دعوی کیا کہ میٹرو ریل اسٹیشنوں سے اسكائی واكس صرف سرکاری اداروں کو ہی نہیں، خانگی اداروں سے بھی جڑیں گے، بلکہ اسكائی واكس لوگوں کو اپنے گھروں تک پہنچنے کے لئے کافی آسان، سہل اور قابل رسائی راستہ دستیاب كرائیں گے۔
این وی ایس ریڈی حیدرآباد کے نمائش کلب میں شنكرجی میموری لیکچر سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میٹرو ریل صرف ایک ریل منصوبہ نہیں ہے، بلکہ حیدرآباد کو دنیا کے اچھے اور رہنے کے قابل شہر کے طور پر تیار کرنے کا عزم بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں انہوں نے تلنگانہ وزیر اعلی كے۔ چندرشیكھر راؤ سے بات چیت کی ہے، انہوں نے اسکائی واک سرکاری اداروں کے ساتھ ساتھ خانگی اداروں، ہسپتالوں، اسکولوں اور رہائشی علاقوں سے جوڑنے پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ اس طرح سڑک کے متوازی میٹرو ریل کی سطح پر چلنے کی سہولت ہوگی۔
ایچ ایم آر چیف نے کہا کہ حیدرآباد میٹرو ریل میں دنیا کے بہترین میٹرو منصوبوں کے تمام اچھے تجربے شامل ہوں گے، بلکہ کئی ایسے عناصر جو دوسری میٹروز میں نہیں ہیں، وہ بھی حیدرآباد میٹرو میں شامل ہوں گے۔ شہری علاقوں کو رہنے کے قابل بنانے کے آپ خیال کا اظہار کرتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ بنکاک شہرکسی زمانے میں بہت ہی گمبھیر شہری مسائل سے دو چار ہو گیا تھا۔ لوگوں کے پانچ پانچ گھنٹے سڑکوں پر نکل جاتے تھے۔ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے وہاں اسكائي واكس اور سكائي ویز بنائے گئے، جس سے آج وہ شہر پھر سے جینے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بھی وقت رہتے سدھرنے کی ضرورت ہے۔ آج 30 کروڑ لوگ شہری علاقوں میں رہتے ہیں۔ آئندہ 20 برسوں میں یہ تعداد 60 کروڑ ہو جائے گی اور ساری ترقی رک جائے گی۔ اس کے لیے پہلے سے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی لازمی ہے۔
ریڈی نے کہا کہ ملک میں آج بھی شنكرجيی کے اصولوں کی ضرورت ہے۔ اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے شنکرجی نے ایک ایسے دور میں جب ٹکنالوجی اور صنعتی ترقی نہیں ہوا تھی، پروڈیوسر اور گاہکوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لئے نمائش جیسے پلیٹ فارم کی حوصلہ افزائی کی۔ تعلیمی ادارے کھولے۔ مہارت کی اہمیت کو سمجھا۔ آج بھی اسی احساس کی ضرورت ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے صرف ڈگرياں پیدا کرنے کا مقام بن گئے ہیں۔ وہاں سے مہارت کی کوئی امید نہیں کی جا سکتی ہے۔ اتنے آئی آئی ٹی ملک میں ہیں، لیکن ایک نوبل لاریٹ وہاں سے نہیں نکلا۔ انہوں نے مہارت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا جیسا ملک جہاں کوئی قدرتی املاک نہیں ہیں، انسانی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کے بازار میں اپنی اہمیت جتا رہا ہے۔ وہاں کی لوگوں کی تعداد صرف 30 کروڑ ہے جبکہ بھارت کی آبادی 120 کروڑ سے زیادہ ہے، لیکن یہاں کے بازار میں چین کا فرنیچر راج کر رہا ہے۔ لوگوں نے مقامی كارپینٹروں کی مہارت کی حوصلہ افزائی کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔
اےن وی ایس ریڈی نے کہا کہ کسی زمانے میں حیدرآباد کے نظام دنیا کے سب سے امیر شخص ہوا کرتے تھے، لیکن آج شخصی صلاحیتوں والا ایک شخص بل گیٹس جیسا شخص بھی دنیا کا سب سے بڑا امیر ہو سکتا ہے۔ اسی طرح سے دوسرے دن کوئی اور شخص امیروں کی فہرست میں آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں نے جو دنیا میں بڑے کام کئے ہیں، ان سب کے پاس بڑی بڑی ڈگرياں نہیں تھیں، کئی تو میٹرک فیل تھے، لیکن اپنی مہارت سے انہوں نے بڑے کام کر دکھائے۔
قابل ذکر ہے کہ حیدرآباد کی نمائش سوسائٹی شنکرجی کی 120 ویں یوم پیدائش منا رہی ہے۔ یہ وہی شنکرجی ہیں، جن کی یاد میں ہونے والے مشاعرے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
.....................
کامیابی کی منزل تک پہنچنے والے ایسے ہی حوصلہ مند افراد کی کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے ’یور اسٹوری اُردو‘ کے فیس بک پیج پر جائیں اور ’لائک‘ کریں۔
کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں
ایک سائٹ انجینئر سے ایل اینڈ ٹی میٹرو ریل حیدرآباد کے چیف تک دلچسپ سفر... وی بی گاڈگل