’اسٹریٹ بازار‘ کم قیمت پر من پسندملبوسات

 ’اسٹریٹ بازار‘  کم قیمت پر من پسندملبوسات

Friday January 29, 2016,

4 min Read

اکتوبر 2014 میں ’ اسٹریٹ بازار ڈاٹ اِن‘ کی شروعات ہوئی اِندور شہرسے ...

تمغے، کپڑے اور زیورات دستیاب ہیں سستی قیمت پر ...

مقصد ہے سبھی کو فائدہ پہنچانا ...

’شاپنگ‘ ایک ایسا عمل ہے جس سے عموما ًہر کوئی لطف اندوز ہوتا ہے ۔ بیشتر لوگوں کے لئے شاپنگ کرنا ایک دلچسپ مشغلہ ہے لیکن خواتین کی بات کی جائے تو اُن میں شاپنگ کا شوق جنون کی حد تک ہوتا ہے۔ اتنا ہی نہیں انہیں اپنے اطراف کے تمام بازاروں کی مکمل معلومات بھی رہتی ہے ۔ کیا ہی اچھا ہو اگر شاپنگ کا یہ موقع آپ کو گھر بیٹھے میسر آ جائے ۔ اس سے آپ کا قیمتی وقت تو بچے گا ہی ، ساتھ ہی بازار کے ہجوم، آنے جانے کی پریشانی اور ٹریفک جام جیسی مشکلات سے بھی چھٹکارا مل جائے گا ۔’ا سٹریٹ بازار ڈاٹ ان ‘ ایک ایسی ہی ای کامرس ویب سائٹ ہے جہاں پر خواتین کومقامی اور روایتی ہندوستانی ملبوسات آسانی سے دستیاب ہو سکتے ہیں ۔ اس پورٹل کا مقصد انڈین فیشن کو پرموٹ کرنا ہے اور ساتھ ہی مقامی خریداروں کو ایک آن لائن پلیٹ فارم دینا بھی ہے۔

image


اکتوبر 2014 میں اِندور شہر میں ’ا سٹریٹ بازار ڈاٹ ان ‘ کی شروعات ہوئی ۔’ا سٹریٹ بازار‘ میں مقامی اور روایتی ملبوسات کے ساتھ ساتھ اسٹائلش اور فلمی اسٹائل کے لاتعداد ملبوسات دستیاب ہیں ۔ابتداء میں ’ا سٹریٹ بازار‘ صرف اسٹائلش بیگ ہی فروخت کیا کرتا تھا۔ لیکن فروری 2015 میں انہوں نے اپنے دائرۂ عمل کو توسیع دیتے ہوئے مختلف اسٹائل کی فیشن ایبل ڈریسیز کو بھی اپنے کلیکشن کو حصّہ بنا دیا۔ صرف دس ماہ میں ہی انہیں دس ہزار رجسٹررڈ كسٹمر بھی مل گئے ۔ 26 سالہ’ نیرج وانی‘ اور 24 سالہ’ سربھی وانی‘ نے ’ا سٹریٹ بازار‘ کی شروعات کی ۔

’ نیرج‘ بتاتے ہیں کہ کام کے سلسلے میں ہم ایک بار پونے گئے۔ وہاں خالی وقت میں ہم نے شاپنگ کرنے کی سوچی ۔ وہاں گھومتے ہوئے ہمیں شاپنگ مال تو ملے، لیکن کوئی اچھا لوکل مارکیٹ نہیں ملا ۔ یاشاید اس لئے نہیں ڈھونڈ پائے کہ ہمیں اس جگہ سے زیادہ واقفیت بھی نہیں تھی۔ لیکن اِس دوران ہمارے دماغ میں ایک خیال آیا کہ کیوں نہ ایک سستا اور اچھا بازار لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے، جہاں پر لوگ کم قیمت پر اپنے من پسندملبوسات خرید سکیں ۔

’ سُربھی‘ بتاتی ہیں کہ جب ہم نے ریسرچ کرنی شروع کی تو ہم نے دیکھا کہ کئی شاپنگ پورٹل میں اچھے لباس تو دستیاب تھے لیکن اُن میں سے کچھ کی کوالٹی اچھی نہیں تھی اور ساتھ ہی اُن کی قیمتیں بھی بہت زیادہ تھیں ۔ تب ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم گاہکوں کو فیشن ایبل، ڈیزائنر اور اسٹائلش ڈریسیز کم سے کم قیمتوں پر دستیاب کرائیں گے ۔ جیسے کہ خواتین کی ایک عام’کُرتی‘ ہمارے یہاں تین سو روپے میں بھی دستیاب ہے اور ہیوی ڈیزائنرلہنگا سیٹ صرف سات ہزار روپے میں خریدا جا سکتا ہے۔

’اسٹریٹ بازار‘ ملک بھر کے مقامی دکانداروں سے رابطہ کرتا ہے اور انہیں اپنے ساتھ شامل کرتاہے ۔ ’ نیرج‘ بتاتے ہیں

ہندوستان میں قومی روایتی ملبوسات کا بازار سات ہزار کروڑ روپے کا ہے ۔ اورفی الحال اس میدان میں بہت زیادہ مقابلہ آرائی نہیں ہے۔ کئی ای کامرس ویب سائٹس ہیں جو بہت اچھا کام کر رہی ہیں ۔’ سُربھی‘ بتاتی ہیں ہمارا مقصد گاہکوں کو ایک آسان اور’یوزرفرینڈلی‘ شاپنگ کے عمل سے روشناس کرانا ہے۔
image


’نیرج ‘نے اندور کے آئی پی ایس کالج سے انجینئرنگ اور اس کے بعد آئی آئی ٹی دہلی سے’ انٹرپرنرشپ‘ میں ڈپلوما کیا۔ جبکہ ’سُربھی‘ ایم بی اے گریجویٹ ہیں۔’ نیرج ‘بتاتے ہیں کہ

جب ہم نے نوکری چھوڑ کر ’اسٹریٹ بازار‘ شروع کرنے کی سوچی تو ہمارے دوستوں نے ہمیں سمجھایا اورمنع کیا ۔ ابتداء میں کچھ لوگ ہم پر ہنستے بھی تھے کہ ہم کتنا احمقانہ فیصلہ کر رہے ہیں، لیکن ہم ڈٹے رہے اور اپنا کام ایمانداری سے کرتے رہے۔

آج’اسٹریٹ بازار‘ تمغے، کپڑے اور فیشن زیورات بھی فراہم کرا رہا ہے اور وہ بھی کم قیمت پر۔’اسٹریٹ بازار‘ کے’ وینڈرس ‘ کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے تاکہ کام کی توسیع تیزی سے ہو سکے ۔’سُربھی‘ بتاتی ہیں کہ

ہماری ’يوایس پی‘ اوریجنل لوکل فیشن ہے ۔ لیکن لوگوں بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ کو دیکھ کر اب ہم نے ’بالی وُڈ‘ یعنی فلمی فیشن کو بھی شامل کرلیا ہے جس میں’ گاؤن‘ اہم ہیں اور ان کی قیمت تین سے چھ ہزار روپے کے درمیان ہے۔

’نیرج ‘بتاتے ہیں کہ ہم اپنے کام کے ذریعے سب کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں اور اسی مقصد کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

قلمکار : مُکتی

مترجم : انور مِرزا

Writer : Mukti

Translation by : Anwar Mirza