اسٹارٹپس کرناٹک کا مستقبل ہیں ۔ کرناٹک کے وزیر صنعت آر وی دیش پانڈے سے خاص ملاقات

اسٹارٹپس کرناٹک کا مستقبل ہیں ۔ کرناٹک کے وزیر صنعت آر وی دیش پانڈے سے خاص ملاقات

Wednesday February 03, 2016,

7 min Read

کرناٹک کی ریاست میں جب آپ انڈسٹری کی تاریح پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ کو ایک نام جلی حروف سے لکھا نظر آئے گا اور وہ نام ہے آر وی دیش پانڈے ۔آر وی دیش پانڈے کرناٹک میں گذشتہ تین میعادوں سے مسلسل وزیر صنعت کے عہدے پر پوری آب و تاب سے فائض نظر آتے ہیں ۔ملک میں انفارمیشن ٹکنالوجی کو ہندوستان میں ایک نئی جہت دینے اور ااسمان کی بلندیوں تک پہنچانے کا سہرا ان ہی کے سر جاتا ہے ۔آر وی ایس دیش پانڈے ہی کی میعاد میں انفارمیشن ٹکنالوجی کی صنعت نے نہ صرف غیر معولی ترقی کی بلکہ محض کرناٹک ہی میں اس انڈسٹری میں اٹھائیس ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کی گئی ۔بحیثیت انڈسٹری منسٹر اپنی مختلف میعادوں کے دوران آر وی دیش پانڈے کو شخصی طور پر اٹھارہ ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ممکن بنانے کا اعزاز حاصل رہا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ کرناٹک ادیوگ متر میں سب سے پہلے دفتر آنے والا شخص دیش پانڈے ہوتے اور دفتر سے سب سے آخر میں رات دیر گئے گھر جانے والا شخص بھی وہی ہوتے تھے ۔اپنے دفتر کے کام کاج کے علاوہ رومانہ کم سے کم دو سماجی تقریبوں میں شرکت کرنا اور کئی تاجروں سے اہم میٹنگیں کرنا ان کے معمولات میں شامل تھا ۔یہی ان کی لگن یہی ان کی محنت یہی ان کی جد و جہد اور انفارمیشن کی صنعت کو فروغ دینے کے لئے ان کا ڈیڈیکیشن اور خصوصی دلچسپی کرناٹک کو ملک کا اسٹارٹپ انڈیا بنا گئی ۔اسی جہد کار وزیر بھاری و اوسط صنعت آر وی دیش پانڈے کے ساتھ کئے گئے خاص انٹرویو کے اقتباسات آپ کی خدمت میں پیش ہیں ۔

سوال۔۔کرناٹک میں سن 2016 سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے اسٹارٹپس کو کس قسم کی توقعات وابستہ رکھنی ہوگی ۔؟

وزیر صنعت ۔۔مجھے کہنے دیجئے کہ آج تاریخ بھی کرناٹک ہی کی حمایت کرتی نظر آرہی ہے ۔سولہ سال پہلے جب ہم نے بنگلور میں سرمایہ کاروں کا ایک اجلاس منعقد کیا تھا تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ کرناٹک آئی ٹی صنعت کا اتنا بڑا مرکز بن جائیگا ۔اس زمانے میں جو سرمائے یہاں کرناٹک میں مشغول کئے گئے تھے آج وہ بنگلور اور کرناٹک کو نہ صرف بہترین صلاحیتوں اور میرٹ کا ایک عظیم مرکز بناگئے ہیں ۔ اوسط درجے کے انجنئیرس جو اس زمانے میں فریشر ہوا کرتے تھے آج اسٹارٹپ کے بانی بن گئے ہیں ۔آئی ٹی انڈسٹری گلوبل بن گئی ہے او ر اس شعبے میں ہندوستان کی کل سرمایہ کاری کا نصف سے زائید کا حصے دار کرناٹک بن چکا ہے ۔ جہاں تک اسٹارٹپس کی بات ہے ہم کچھ اہم اعلانات کرنے والے ہیں جو اس میں کافی ممد و مدد گار ثابت ہونگے ۔ ہم جن فنڈز کا اعلان کرنے والے ہیں اس کے بارے میں تفصیلات سبھی جانتے ہیں اور ان فنڈز کی مدد سے ہم نے بائیو ٹیک اسٹارٹپ اور سیمی کنڈکٹر اسٹارٹپس کے لئے پہلے ہی کئی اسکیمیں شروع کر رکھی ہیںتین اور چار فروری کو اسٹارٹپس حکومت کے نمائیندوں افسروں اور انڈسٹری ماہرین سے مشاورت کرسکتے ہیں ۔اور اپنی ضروریات کے حوالے سے مدعا بیان کرسکتے ہیں ۔مجھے یہ وضاحت کرنے دیجئے کہ کرناٹک کے اسٹارٹپس پورے ہندوستان کے مسئلے کا حل ثابت ہونگے ۔اور ہمیں پوری توقع ہے کہ اس نئی پالیسی کے تحت ہم ایک بار پھر پالیسی سازی میں سرخیل بن جائینگے۔

image


سوال۔۔مینوفیکچرنگ کے شعبے سے کیا آپ کسی اسٹارٹپ کی توقع رکھتے ہیں ۔؟

جواب۔۔آج کے اس دور میں مینوفیکچرنگ کا مفہوم یا توضیح اسٹارٹپ سے نہیں دی جاسکتی ۔ہاں اگر مارکٹ اور ٹکنالوجی کے مابین کوئی تعلق ہو تو پھر اسٹارٹپ فوڈ پروسیسنگ کی صنعت میں فارم اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں شرحوں کی دریافت کا باعث بن سکتا ہے ۔یقینا یہ ایک بڑی تجارت ہوگی ۔کوئی بھی نئی کمپنی جو ٹکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ صارف اور تجارت کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا باعث بنے گی وہی ہوگی اسٹارٹپ ۔مگر کچھ پروڈکٹ اسٹارٹپ بھی ہوتے ہیں ۔ڈیٹا کلکشن اور انا لیٹکس ایک اور اسٹارٹپ بزنس ہے ۔یقینا مینوفیکچرنگ پر ہم زیادہ زور دینگے ۔بڑی فرمیں خاص توجہ اور خصوصی سہولیات کی طلب گار ہوتی ہیں ۔ہم نے درمیانی درجے کی فرموں اور مینوفیکچررس کی مدد کرنے جارہے ہیں ۔اور ڈیفنس ہمارے لئے خاص توجہ کا ایک اہم شعبہ ہوگا ۔

سوال۔۔آپ چھوٹے شہروں کا ایک نیٹ ورک تخلیق کرنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں انڈسٹریل ٹاون بنایا جاسکے ۔آپ کے منصوبے کیا ہیں ۔؟

جواب ۔۔جی ہاں ’ کولار ’میسور’ہبلی’اور ٹمکور میں صنعتیں لگائی جارہی ہیں ۔چھوٹے شہروں میں پیداوار اور صنعتکاری کا ایک حقیقت کا روپ دینے میں میں از خود خاص دلچسپی لے رہا ہوں اور اس پروجیکٹ میں پوری طرح سے شامل ہوں ۔کیونکہ اس سے روذگار کے مواقع فراہم کرنے میں مدد ملے گی ۔اور پھر ان شہروں میں اچھے کالجس بھی ہیں جس کے باعث یہاں سے بھر پور صلاحیتوں کے حامل قابل ترین نوجوانوں کو براہ راست ان انڈسٹریوں سے جوڑا جاسکتا ہے ۔میں نے بیشتر کالجوں سے بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ انٹر پرینئیر سیل قائم کریں ۔متعلقہ کالج کے ذریعہ ان انٹرپرینئرس کو حکومت کی بھرپور مدد حاصل ہوگی ۔

سوال۔۔کرناٹک کی ریاست بہت حد تک ہائیڈل پاور پر انحصار کرتی ہے ۔کیا آپ ہماری ریاست کی تھرمل گنجائیش میں اضافے کے لئے اقدامات کرینگے ۔؟

جواب ۔۔موجودہ صورتحال میں یہ ایک مسئلہ ہے کیونکہ گذشتہ دو سالوں سے ناکافی بارش اور خراب مانسون کے باعث ریاست میں خشک سالی جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔

لہذا میں نے کوئیلے سے بجلی پیدا کرنے کی منظوری دیدی ہے ہمیں امید ہے کہ اس سال کے وسط تک ہم دو ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرنے میں کامیاب ہوجائینگے تاکہ صنعتوں کی مدد کی جاسکے ۔

سوال۔۔دیگر ریاستوں سے مسابقت کے حوالے سے آپ کیا سوچتے ہیں ۔؟

جواب ۔۔میں آپ سے پوری دیانت داری کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آئی ٹی انڈسٹری کے لئے ہم نے جو پالیساں بنائی تھیں دیگر ریاستیں بھی اب انہیں پر عمل کررہی ہیں ۔اور دوسری بات مسابقت ہمارے ملک کے لئے بہت بہتر ہے ۔میں صرف اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہہمیں بہت سارے نئے نئے آیڈیاز مل رہے ہیں اور ان کی حمایت و مدد وقت کا تقاضا ہے ۔ میں یہاں تمام اسٹارٹپس سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اوراز خود ا س بات کا مشاہدہ کریں کہ حکومت کرناٹک ان کے لئے کیا کیا امدادی منصوبے رکھتی ہے ۔

رتنا پربھا (بائیں ) اور آر وی دیش پانڈے (دائیں ) انویسٹ کرناٹک ایپ لانچ کرتے ہوئے

رتنا پربھا (بائیں ) اور آر وی دیش پانڈے (دائیں ) انویسٹ کرناٹک ایپ لانچ کرتے ہوئے


یور اسٹوری اس بات کا اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس کرتی ہے کہ وہ ’انویسٹ کرناٹکا ‘ میں حکومت کرناٹک کی پارٹنر ہے اور ’انویسٹ کرناٹک‘ صنعتوں کی ترقی اور کامیابیوں کی ضمانت کا دوسرا نام ہے ۔اور یہ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی ریاست میں دلچسپی اور کشش کا باعث بھی بنتا ہے ۔تین اور پانچ فروری 2016 کے درمیان بنگلور میں اس سلسلے میں ایک تقریب منعقد ہے ۔براہ راست آکر یہاں رجسٹر کروایا جاسکتا ہے یا پھر Invest Karnataka App پر رجوع کیا جاسکتا ہے ۔ انویسٹ کرناٹک میں شرکت کے خواہشمند دنیا بھر کے تمام شراکت داروں کی موجودگی کو یقینی ڈیجیٹل پلیٹ فارم مہیا کرنے کے مقصدسے حکومت کرناٹک نے حال ہی میں انویسٹ کرناٹک 2016 موبائیل اپلی کیشن لانچ کیا ہے ۔آپ اپنے اینڈرائڈ ڈیوائس پر اس ایپ کو ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں ۔۔

------------------------------------

انٹرویو نگار ۔وشال کرشنا ۔

مترجم۔سجادالحسنین ۔