میری پہلی کمپنی کے ناکام ہونے کی سات وجوہات

میری پہلی کمپنی کے ناکام ہونے کی سات وجوہات

Friday November 27, 2015,

8 min Read

ہم نے غلط سمت میں سفر کا آغاز کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ سمت تبدیلی کرنے میں بھی ناکام رہے ۔ نئی کمپنیوں کا قیام ان دنوں ہر ایک کی زبان پر ہے ہر کوئی اپنی ذاتی کمپنی قائم کرنا چاہتا ہے۔ لوگ کمپنیاں قائم کرنے سے متعلق کامیابی کی کہانیاں توپڑھتے ہیں لیکن اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ 90 فیصد سے زیادہ کمپنیاں آغاز کے تین برسوں میں ناکام ہوجاتی ہیں ۔ہمارا ’’اسکول جینی ‘‘ بھی آر آئی پی کا ایک آغاز تھا جس کو 2013میں قائم کیا گیا اور 2014میں بند کردیا گیا۔

ہماری ناکامی کی اہم وجوہات میں آپ کو بتا تا ہوں۔

پہلی وجہ مارکٹ کا تخمینہ نہ کرنا ہے ۔

image


کمپنی کے قیام سے قبل مارکٹ کی قانونی شکل اور اس کا مناسب تخمینہ نہیں کیا گیا ۔ہم اسکولوں کی فہرست اور ان سے متعلق معلومات(لسٹنگ اور ریویو) کے لئے زوماٹو کی طرح پلیٹ فارم تیار کرنا چاہتے تھے لیکن ہم نے محسوس کیا کہ سرپرست صرف داخلوں کے دنوں میں ہی اسکولوں سے متعلق جانچ و تحقیق کرتے ہیں ۔ تب ہم نے تعلیمی صنعت کے لئے کچھ اور کرنے کے بارے میں سوچا۔ اسکولوں سے متعلق کم معلومات کے ساتھ سرپرستوں اور اساتذہ کے لئے آن لائن باہمی رابطہ کا پلیٹ فارم تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ہم نے سوچا کہ یہ پراڈکٹ ایجوکیشن انڈسٹری کے لئے بہت ضروری ہوگا اور پسند کیا جائے گاجس کے ذریعہ سرپرستوں اور اسکولوں کے درمیان بہتر تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں ۔کسی شروعات سے متعلق پہلی سطر لکھنے سے قبل مارکٹ ریسرچ ضروری ہے ۔ ہم نے ناکامی کا پہلا بیج اسی وقت بودیا تھا جب مارکٹ کی تحقیق اور قانونی شکل کا جائزہ لئے بغیر پراڈکٹ کی تیاری شروع کردی تھی۔بہتر ہوتا اگر پراڈکٹ کو فروغ دینے سے قبل چند اسکولوں کے ساتھ کوئی معاملت یا معاہدہ کیا جاتا۔

مکمل پراڈکٹ کی شروعات کے لئے منا سب وقت اور موقع کاانتظار ضروری ہے۔

میرے تجربہ کے حساب سے شروعاتی کمپنیوں میں کوئی پراڈکٹ مکمل نہیں ہوتا۔ اس کے لئے یہی تجویز ہے کہ پراڈکٹس تیار کرتے رہو اور جاری کرتے رہو ۔ خراب معاشی واقتصادی حالات کے ساتھ شروعات کے نظریہ سے ہم واقف نہیں تھے جویہ کہتا ہے کہ تیزی سے پراڈکٹ تیار کرو اور تیزی سے ناکام اور حقیر ہوجاؤاور پھر اس عمل کو بار بار اس وقت تک دہراتے رہو جب تک کامیاب نہ ہوجاؤ۔بدقسمتی سے ہم نے استعمال کنندگان کے تجربہ اور ذہن کو حیران کردینے والے تکلیف دہ پراڈکٹس کی تیاری میں وقت لگادیا۔ کم سے کم وقت میں ترقی کرنے والے پراڈکٹ کو جلد از جلد مارکٹ میں لانچ کرنے اور پہلے پہل کسٹمرس سے حاصل ہونے والے ردعمل یعنی فیڈ بیاک کے ذریعہ پراڈکٹ کو بہتر بناتے رہنا ضروری ہے ۔ پراڈکٹ کی جلد شروعات کے ساتھ ہم کئی وسائل کی بچت کرسکتے ہیں ۔کسٹمرس کو پراڈکٹ کی جانچ کا موقع دیا جانا چاہئے خواہ وہ استعمال کنندگان کا مایوس کرنے والا تجربہ اور آدھی ادھوری خصوصیات کا حامل ہی کیون نہ ہو۔ہم نے پہلے نمائشی مظاہرہ کے لئے نصف سال گنوادیاجبکہ یہ کام شروعات کے پہلے مہینہ میں ہی کیا جاسکتا تھا ۔

ہمیں مارکٹ میں مقابلہ کرنے والوں کے نقش قدم پر بھی چلنا چاہئے ۔

ہمیں مارکٹ میں مقابلہ کرنے والوں کے نقش قدم پر بھی چلنا چاہئے کیونکہ جب ہم اپنا پراڈکٹ مارکٹ میں پیش کرتے ہیں تو ایک تلخ حقیقت سے ہمارا سامنا ہوتا ہے جہاں کسٹمرس ہماری پیش کش میں دلچسپی نہیں دکھاتے ۔ تب ہم یہ دیکھنا شروع کرتے ہیں کہ مارکٹ میں ہمارا مقابلہ کرنے والے کیا فروخت کررہے ہیں ۔ یہی یو ایس پی یعنی منفرد انداز میں فروخت کا پیغام دینے کا موقع ہوتا ہے ۔لہذا ہم نے وہ تیار کرنا شروع کیا جو مارکٹ میں ہمارا مقابلہ کرنے والے فروخت کررہے ہیں ۔ان ہی چیزوں پر توجہ مرکوز کرو جن میں تم بہت اچھے اور ماہر ہو اور تمہار مقابلہ کرنے والے اس شعبہ میں تم سے بہتر نہ ہوں ۔ہم نے مقابلہ کرنے والوں کی سیلز ٹیم سے چند افراد کو اپنی ٹیم میں شامل کرلیااور پراڈکٹ فروخت کرنے کی کوشش کی ۔اسی طرح کی مارکیٹنگ اشیاء تیار کی گئیںیہاں تک کہ پراڈکٹ کی خصوصیات ان کے پراڈکٹ کے مساوی و مماثل کرنے کی بھی کوشش کی لیکن ہماری کوششیں اس مرحلہ پر ناکام ہوگئیں جہاں وہ ہم سے بہتر تھے ۔

غیر ضروری چیزوں پر پیسہ خرچ کرنا ۔

دفتر‘ فرنیچر‘ برقی آلات وغیرہ جیسی چیزوں پر ہم نے بہت پیسہ خرچ کردیا ۔ اپنے گھر سے عمل کرتے ہوئے ہم اخراجات کا اندازہ کرسکتے تھے ۔اسی لئے رقم صرف اسی وقت خرچ کرو جب وہ سافٹ وئیر کو تیزی سے جاری کرنے میں مددگار ثابت ہو۔ تیزی سے مارکٹ کی جانچ کرو( کسٹمرس حاصل کرو) یا تیزی سے اس پر توجہ مرکوز کرو۔کمپنی کے آغاز پر اچھی صلاحیتوں کے حامل افراد کو حاصل کرنے کے لئے رقم خرچ کرنی پڑتی ہے ۔اس کام کا اس وقت تک کوئی متبادل نہیں جب تک آپ کے پاس وہی کام کرنے کے لئے وقت ہو۔حقیقت میں ہماری ناکامی کی بنیادی وجہ پیسہ نہیں ہے ۔اتنی ہی رقم سے ہم اوربہت کچھ کرسکتے تھے جیسے جانچ کے لئے مزید ماہر و تجربہ کار ڈیولپرس کو حاصل کرنا وغیرہ۔

نظریہ کا فقدان ۔

بالآخر ہم اپنا نظریہ کھودئیے۔ یہ بھول گئے کہ ہم نے کمپنی کیوں شروع کی اور یہ آئندہ دو یا پانچ برسوں میں کہاں ہوگی ۔ہم کہہ کچھ رہے تھے اور کر کچھ رہے تھے ۔ہم ایک ہزار سے زیادہ اسکولوں کا ڈاٹا جمع کرنا چاہتے تھے لیکن ہم نے صرف ٹاپ اسکولوں پر ہی توجہ دی ۔ ہمیں ترقی کے کلیدی پیمانوں یعنی معیشت کی اکائی ‘ فروخت میں تبدیلی کرنے کا تناسب یا پراڈکٹ کے روڈ میاپ کا کوئی اندازہ نہیں تھا ۔نئی کمپنیوں کو اپنے نظریہ اور ویژن پر عقابی نظر رکھنا اور مقصد و نشانہ کے حصول کے لئے حکمت عملی کے علاوہ پراڈکٹ کو بدلتے رہنا ضروری ہے ۔غلط افراد کے اثراور کہنے سے ہمارے سوچنے کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔ہم ایسے افراد سے ان امور پر تبادلہ خیال کرتے ہیں جنہیں کمپنی کے آغاز کا پہلے سے کوئی تجربہ نہیں ہوتا لیکن وہ کارپوریٹ ملازمت میں کامیاب ہوتے ہیں ۔میری تجویز ہے کہ کارپوریٹ کے ملازمین کے مشورہ پر عمل مت کیجئے ۔میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ وہ غلط ہیں لیکن کمپنی کی شروعات میں یہ مشورے اور باتیں مختلف ہوتے ہیں ۔نئی کمپنیوں کو اپنی ترقی کی راہ خود تلاش کرنی پڑتی ہے۔ نئی چیزوں کے ساتھ تجربہ کرنے سے مت گھبرائے۔

فیصلے کرنے میں تاخیر۔

میرا یہ یقین ہے کہ ہر کمپنی ایک ایسے مرحلہ پر پہنچتی ہے جہاں اس کو سخت فیصلے کرنے پڑتے ہیں ۔فیصلے کرنے میں تاخیر کے کمپنی کی ترقی پر مضراثرات مرتب ہوتے ہیں۔کمپنی کے بانیوں کا مل کربیٹھنااور اہم امور پر گہرائی سے تبادلہ خیال کرنا ‘ مستحکم فیصلے کرنا اور آگے بڑھنا ضروری ہے ۔فیصلے اچھے بھی ہوتے ہیں اور فیصلے خراب بھی ہوتے ہیں ۔اگر فاونڈرس اس بات کو لیکر واضح ہیں کہ وہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تیزی سے مناسب ومعقول فیصلے کرسکتے ہیں بصورت دیگر انہوں نے آ ج رات فیصلہ کیا اور دوسری صبح وہ اپنا فیصلہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں ۔بس ہمارے ساتھ ایسا ہی ہوا جب ہمیں سیلز کی شراکت داری یعنی پارٹنرشپ‘نئے سیلز چیانلز کا قیام ‘ پراڈکٹ کا روڈ میاپ‘ ٹیم ممبرس کو ایکویٹی کی تخصیص ‘ پراڈکٹ پر توجہ اور آخر میں کمپنی کو چلانے یا بند کرنے سے متعلق اہم فیصلے کرنا تھا ۔

وقت کے ساتھ ساتھ کمپنیوں کے بانیوں یعنی فاونڈرس کے خیالات میں اختلاف اور فرق آگیا۔ ہم میں سے ایک نئی چیزوں کو تلاش کرنے کی کوشش کرنا چاہتا تھا جبکہ دوسرا بڑی کامیاب کمپنیوں کے طریقوں پر عمل کرنے کو ترجیح دے رہا تھا ۔ایک کو کھلے ماحول میں کاروبار کرنے پر یقین تھا جہاں کوئی بھی کسی بھی شعبہ میں اپنا حصہ ادا کرسکتا ہے لیکن دوسرا محدود ماحول میں ایقان رکھتا ہے جہاں دو ٹیمیں ( ڈیولمپنٹ اور سیلز) ایک دوسرے کے شراکت دار نہ ہوں ۔ یہ اختلافات اور باہمی ربط کا فقدان بھی تاخیر سے فیصلے کرنے کی ایک وجہ ہے ۔اس طرح کمپنی کے بند ہونے کی سمت یہ ایک اور قدم تھا ۔

تجربہ کار و ماہر مشیروں کا نہ ہونا ۔

نئی کمپنی کو اچھے تجربہ کار مشیروں کی تلاش کے لئے وقت نکالنا ضروری ہے ۔تجربہ کار مشیروں کی تلاش کے لئے اگر ایمانداری سے کہا جائے تو ہم زیادہ کوشش نہیں کرتے۔ نازک و مشکل مراحل میں تجربہ کار و ماہر مشیر اس وقت کافی مدد گار ثابت ہوتے ہیں جب کمپنی کو نٹ ورکنگ کنکشن اور داخلی اختلافات کو حل کرنے کیلئے ماہرانہ مشوروں کی ضرورت ہوتی ہے ۔اب ہم اسکول جینی پرکا م نہیں کررہے ہیں لیکن تاحال یہ ایک عظیم سفر رہا ہے ۔میں اپنے شریک بانی امیت کا ممنون ومشکور ہوں جس نے میری صلاحیتوں پر بھروسہ کیا اور اپنے ساتھ کام کرنے کا موقع دیا ۔کارپوریٹ نوکری سے باہر لانے اور مجھے نئی کمپنیوں کی حیرت انگیز دنیا سے متعارف کروانے میں وہ اہم ذریعہ رہا ہے ۔ناکامیاں ہمیشہ خراب نہیں ہوتیں اگر ہم یہ جان لیں کہ ناکامی کے بعد کی صورتحال سے کس طرح نمٹا جائے اور مستقبل میں ناکامی سے سیکھے ہوئے سبق کو کام میں لیا جائے ۔میں یہ جانتا ہوں کہ مثبت پہلو پر بعض چیزیں کام نہیں کرتیں اور میں اپنی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کرون گا۔اسکول جینی کا تجربہ حقیقت میں میری موجودہ کمپنی ’’پاکٹ سائنس ‘‘کے قیام میں کافی مددگار ثابت ہوا جہاں میں ایک شریک بانی کی حیثیت سے شامل ہوا ہوں۔

قلمکار: پردیپ گوئل

مترجم: اکبر خاں