تنظیمی ڈھانچے کو بدلنے کا نام ہے تبدیلی۔۔۔ سُشما راج گوپالن

ٹکنالوجی کے نئے دور میں اسٹارٹ اپس کی اہمیت روز افزوں بڑھتی جارہی ہے۔

تنظیمی ڈھانچے کو بدلنے کا نام ہے تبدیلی۔۔۔   سُشما راج گوپالن

Wednesday November 04, 2015,

5 min Read

"آئی ٹی سی انفوٹیک سے وابستہ محترمہ سُشما راج گوپالن کا کہنا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اسٹارٹ اپس کے لئے سرمایہ کاری کی مشکل باقی نہیں رہے گی۔ لیکن اس بات کو اہمیت حاصل رہے گی کہ کس طرح کے تاجرین ان اسٹارٹ اَپس کو پیداواریت میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہوپائیں گے۔ "

اپنے ارتقائی مرحلے سے گزرنے والے اسٹارٹ اَپس کو اختراء کے فروغ کے لئے نہ صرف ایک مضبوط وسیلہء تغیر بلکہ انکیوبیٹرس ، سرمایہ دار اور مختلف خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی معاونت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ جمعہ کو بنگلور میں ٹیک اسپارکس کے چھٹے دور میں مخاطب ہوتے ہوئے انفو ٹیک کی ایم ۔ ڈی اور سی۔ای۔او محترمہ سُشما راج گوپالن نے کہا،" اگر ہم یہ دیکھنے کے لئے آج سے 25 برس پہلے کے عہد پر نظر ڈالیں کہ ہم آئی ٹی سیکٹر میں کیسے اُترے، تو بڑی آسانی سے ہم یہ بات سمجھ پائیں گے کہ یہ سب کچھ ہندوستان میں موجود صلاحیتوں کی وجہ سے ممکن ہوپایا ہے۔ اور نوعیت کی صلاحیتوں کا صحیح طریقے سے فائدہ اُٹھا کر ہی ہم اس ایکو سسٹم کے ذریعے عالمی اختراع کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔ "


H1 بدلاؤ کہاں نہیں ہورہا ہے؟ 

 76۔2 بلین انٹرنیٹ صارفین اور روزانہ 4 بلین سے زیادہ یو ٹیوب ڈاؤنلوڈ کے شاندار اعداد کے بل بوتے پر آپ بڑی آسانی سے اس بات کا تصور کر سکتے ہیں کہ آج کی دنیا کس نوعیت کی تبدیلی یا بدلاؤ کے دور سے گزر رہی ہے۔ لینڈ لائن فون کو 1 ملین صارفین کی تعداد تک پہنچنے میں 17 برس کا وقت لگا جب کہ واٹس اَپ صرف ایک برس میں ہی یہ اس تعداد کو حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔

سُشما کہتی ہیں،"لوگ آپس میں بہت تیزی اور آسانی کے ساتھ ایک دوسرے سے وابستہ ہونے میں کامیاب ہو رہے ہیں اور جب آپ باہم وابستہ ہوتے ہیں تو آپ کی خرید و فروخت اور گفتگو کا طرز ہی بدل جاتا ہے۔ میں لگاتار اپنے والدین کے ساتھ فیس بک کے ذریعے رابطہ کرتی ہوں اور وہ بھی 80 برس کی عمر میں بہ آسانی فیس بک استعمال کرلیتے ہیں۔ ایسے صورتِ حال میں ، میں صنعت کو اپناتے ہوئے سب کچھ بدلنے کی امید کرتی ہوں۔"

بدلاؤ یا تبدیلی کی سب سے بڑی خؤبصورتی ہی یہ ہے کہ یہ لوگوں کے بیچ کی دوری کو کم کرتے ہوئے ان کی شعوری بیداری میں اضافہ کرتی ہے اور انہیں نت نئے تجربات سے روشناس کرواتی ہے۔ سُشما اس بات پر زور دیتی ہیں کہ چاہے وی۔اولا ہو یا پھر اوبر ہو یا یلو پیجس، یہ صرف صنعت کاروں کی فعالیت اور ان کے اختراعی نطریات ہی تھے جنہوں نے انہیں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مدد کی۔ اس کے لئے خصوصی طور پر اس کی ایکو سسٹم کی قوتِ کار ذمہ دار ہے جس کا 70 فیصد حصہ اپنے دَم پر کچھ کر نیا کر دکھانے کا جذبہ رکھتا ہے۔

ملازمین کے درمیان مسابقت کے جذبے کو اُبھارنا :

آئی ٹی سی انفوٹیک میں ہزاروں کی تعداد میں ملازمین کام کرتے ہیں۔ کمپنی نے اپنے ملازمین کے درمیان مسابقت کا جذبہ پروان چڑھانےکے لئے انہیں خود اپنی صنعت شروع کرنے کے لئے تحریک دینے کا کام کیا ہے۔ فی الحال تقریباً ہر بڑی کمپنی مختلف اسٹارٹ اَپس کے لئے رہنمایانہ کردار ادا کرنے اور ان اسٹارٹ اپس میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار ہے۔

سُشما کا ماننا ہے کہ آنے والے وقتوں میں اسٹارٹ اَپ برادری کے لئے سرمایہ کی کوئی کمی نہیں ہوگی کیونکہ صنعت کار، سرمایہ کار اور متمول افراد نجی ایکوٹی فنڈ کے بہ نسبت اسٹارٹ اَپس میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں۔ حالانکہ سُشما یہ بات بھی واضح طور پر کہہ دیتی ہیں کہ بہت زیادہ تعداد میں کمپنیاں سرمایہ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں رہیں گی کیونکہ اس دنیا میں سرمایہ کے علاوہ بھی کچھ دیگر چیزیں درکار ہوتی ہیں۔ اسٹارٹ اَپ برادری کو تعاون اور بڑھاوا دینے کے لئے ایک مضبوط ایکو سسٹم کی تعمیر ہی وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ مستقبل قریب میں ہیکوتھانس کی تعداد میں اضافہ ہوگا لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کا استعمال ہم فائدہ حاصل کرنے کے لئے کیسے کر سکیں گے؟

سُشما مزید کہتی ہیں،"یہاں آئی ٹی سی انفوٹیک میں ہم ہر ہیکیتھان میں 6 تا 8 نئے خیالات پر غور کرتے ہیں۔ ہم ان میں سرمایہ کاری نہ کرتے ہوئے انہیں اپنے خیالات کو بازار تک کامیابی کے ساتھ پہنچانے کے لئے مضبوط بنانے کا کام کریں گے۔ اگر ہم تاریخی اعتبار سے دیکھیں تو بڑے کاروباری گھرانوں نے ہمیشہ سے اسٹارٹ اَپس کی تلاش کی ہے یا پھر انہیں خریدا ہے۔ صنعت کاروں کے درمیان مکمل وضاحت، خیال کو قابلِ فروخت تجویز میں تبدیل کرنے کی صلاحیت اور ایک مضبوط وسیلہء فروخت کی تعمیر، اس ایکو سسٹم کے تین سے سے اہم اجزاء ہیں۔"

-اپراجیتا چودھری ک انگریزی مضمون کی ترجمہ 
image