دیگر ممالک کے مقابلے میں ہندوستانی معیشت مزید بلند اور مستحکم : جیٹلی

دیگر ممالک کے مقابلے میں ہندوستانی معیشت مزید بلند اور مستحکم : جیٹلی

Thursday February 04, 2016,

3 min Read

وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ عالمی غیر یقینی صورتحال کے درمیان ہندوستان کے لئے بحران کے اس دور سے اور مضبوط ہو کر نکلنا ضروری ہے، کیونکہ ہندوستانی معیشت دیگر قوموں کے مقابلے میں زیادہ بلند اور مستحکم مقام پر ہے۔

image


وزیر خزانہ نے بنگلور میں انویسٹ کرناٹک 2016 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا،

'' آج معیشت میں غیر یقینی اور اتار چڑھاو دنیا کا نیا قاعدہ بن چکا ہے۔ ایسے حالات میں ہندوستان کے لئے یہ ضروری ہو جاتا ہے کہ وہ بحران کے اس دور سے اور زیادہ مضبوط ہو کر نکلے۔''

جیٹلی نے کہا کہ ہندوستان عالمی بحران کے لئے ذمہ دار کچھ عوامل سے کم و بیش متاثر رہا ہے۔ خام تیل اور دھاتوں کے نچلے دام ہمارے ہمارے لئے موافق ہیں۔ اس سے ہم بالواسطہ متاثر بھی ہوتے ہیں، کیونکہ اس سے ہماری برآمد متاثر ہوتی ہے۔ اس سے ہمارے بازار میں مزید اتار چڑھاؤ آتے ہیں، کرنسی میں بھی اتار چڑھاؤ آتا ہے۔ لیکن باقی دنیا کے مقابلے میں ہم مزید بلند اور مستحکم سطح پر ہے۔ ''

وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ دو تین سال میں عالمی معیشت کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ ہندوستانی معیشت کی ترقی کی شرح رواں مالی سال میں 7-7.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے. گزشتہ مالی سال میں ترقی کی شرح 7.2 فیصد رہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت کافی مشکل اور چیلنجنگ صورت حال کا سامنا کر رہی ہے۔اس عالمی صورت حال کے درمیان تمام کی نگاہ ہندوستان پر ہے۔ اس کی وجہ ہے۔ عالمی نرمی کے دور میں بھی ہم مضبوطی سے کھڑے ہیں۔

جیٹلی نے کہا کہ اگر ہم 2001، 2008 اور 2015 کے عالمی بحران کو دیکھیں تو ہندوستان اس بات سے مطمئن رہ سکتا ہے کہ ایسی صورت حال میں بھی ہم ثابت قدم رہے ہیں۔

وزیر خزانہ جیٹلی نے کہا کہ کوئی یہ توقع نہیں کر سکتا کہ چین ہمیشہ دو عدد اضافہ درج کرتا رہے گا۔ چین میں سستے بازار کا ہم پر براہ راست اثر نہیں پڑا ہے، کچھ بالراست اثر بھی ضرور ہوا ہے۔

جیٹلی نے کہا کہ عالمی سرمایہ کار ہندوستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اورہندوستان کے لئے اس پر ایک آواز میں جواب دینا ضروری ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ صرف سرمایہ کار کانفرنس منعقد کرنے سے ریاستوں کو ضروری سرمایہ کاری نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا،

'' ایسی ریاستوں کو ہی سرمایہ کاری ملےگی، جن کا انتظامیہ مستحکم اور صاف شفاف ہے، اقتدار کے بہتر طریقے سے آپریشن، پالیسیاں بہتر اور پر کشش ہیں، زمین کی دستیابی، قدرتی وسائل، کاروبار میں بہتر کا ٹریک ریکارڈ رہا ہے۔ ''

انہوں نے وقت کے ساتھ جدت کے لئے کرناٹک کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کی ترقی میں مرکزی کردار نبھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غربت کا خاتمہ کرنے کے لئے اس کو پوری طرح ختم کرنے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔

کرناٹک حکومت کو عالمی سرمایہ کار اجلاس سے کافی امید ہے۔ وہ اس کانفرنس میں دو سال پہلے اپنی طرف متوجہ 1.30 لاکھ کروڑ روپے سے دوگنا سرمایہ کاری حاصل کرنے کا ہدف لے کر چل رہی ہے. اس اجلاس کے لئے دفاع اور ٹیکسٹائل سمیت 14 شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ منتظمین نے بتایا کہ کانفرنس کے سات شریک ملک فرانس، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، سویڈن، جاپان اور جنوبی کوریا ہیں۔ اس پروگرام میں کرناٹک کے وزیر اعلی سدھا راميا اور مرکزی وزیر نتن گڈکری، وینکیا نائیڈو اور اننت کمار بھی شرکت کی ہے۔