کالج کی تعلیم درمیان میں ہی ترک کر پہنچے سرمایہ کاری کی بلندیوں پر...آنند نائیک

کالج کی تعلیم درمیان میں ہی ترک کر پہنچے  سرمایہ کاری کی  بلندیوں پر...آنند نائیک

Monday October 26, 2015,

7 min Read

آنند نائیک سرمایہ کےشعبے میں نامی گرامی شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ یہ کامیابی انہوں نے کم عمری میں حاصل کی ہے۔ وہ کہتے ہیں'' اگر میری عمر اور کالج کی تعلیم درمیان میں چھوڑنے کے فیصلے پر ایک نظر ڈالی جائے تو کوئی بھی اس پر یقین کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا ہے کہ میں نے کیا سوچ کر ایسا کیا، لیکن میں اپنے اس فیصلہ کے متعلق بالکل واضح تھا کہ مجھے کیا کرنا ہے۔ میں اپنے فیصلے پر قائم رہا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھتا رہا۔''

image


ریاست کرناٹک کے شہر ہبلی کےرہنےوالے آنند نائیک کوٹہ میں آئی آئی ٹی میں داخلہ حاصل کرنے کے اہلیتی امتحان کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ وہ ان ذہین اور روشن طالب علموں میں سے تھے جو سب سے بہترین اسکولوں میں تعلم حاصل کرنے کے بعدانجینئر بن کر ما باقی زندگی خوشحالی سے گزارنے کی امید رکھتے ہیں۔ جسے دنیا عام طور پر 'اچھی اورخوشحال زندگی' کے طور پر دیکھتی ہے۔ لیکن انہوں نے سب کی توقعات کے بالکل بر عکس فیصلہ کیا اور کالج کی تعلیم کو درمیان میں خدا حافظ کہکر اور بھی زیادہ بہترین کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے واپس اپنے آبائی شہر کا رخ کیا اور صرف 18 سال کی عمر میں ایک انٹرپرائز کی بنیاد ڈالی۔

انہیں کافی شہرت اور انعام و اکرام سے نوازا گیا۔ آج ان کا شمار شمالی کرناٹک کے سب سے زیادہ مقبول تاجروں میں ہوتا ہے۔ کبھی خاموش نہ رہنے والے آنند نے ایک نئے سفر کا آغاز کیا جس میں انہوں نے 25 شہروں کی 10 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا اور 30 ہزار سے زیادہ طالب علموں کو کم عمری میں سرمایہ کاری سے جڑنے کی تحریک دی۔ ہم نے اس نوجوان سرمایہ کار سے کاروبار کی دنیا کے سفر کے بارے میں جاننے کی کوشش کی اور جاننا چاہا کہ وہ کیا بات ہے، جو ان کو اس قدر مقبول بناتی ہے۔

image


نوجوانی میں سفر کاآغاز۔

آنند کہے ہیں، '' میں صرف کچھ نشانات کی کمی سے ملک کے بہترین انجینئرنگ کالجوں میں سےایک میں داخلہ حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ تاہم اس کے بعد بھی میرے سامنے بہت بہترین متبادل موجود تھے، لیکن میں نے اپنے دل کی آواز سنی اور واپس اپنے گھر کا رخ کیا۔ انتہائی افسردہ والدین اور اپنے ارد گرد موجود افراد کے اہانت آمیز تبصرے کے درمیان آنند نے کرناٹک کے اہم کاروباری مرکز ہبلی میں بورڈ بيز ٹیک سولوشنس نامی کمپنی قیم کی۔ (BoredBees Tech Solutions]۔ وہ کہتے ہیں،'' جب میں نے پہلے پہل کام شروع کیا، تب لوگوں کو اپنے کاروبار کے بارے میں یقین دلانا سب سے بڑا چیلنج تھا۔ اس کے علاوہ تکنیکی پس منظر سے بھی میرا کوئی تعلق نہیں تھا۔'' تو پھر ایسے میں انہیں ہبلی جیسے شہر میں ٹیکنالوجی کے میدان میں قدم رکھنے کا خیال کس طرح آیا؟

آنند بتاتے ہیں،'' اس وقت بازار میں اس شعبہ میں ماہرین کی شدید قلت تھی۔ اس بورڈ بيز پورے علاقے کا پہلااسٹارٹ اپ تھا۔ اس کے بعد انہوں نے جانی مانی سافٹ وئير کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے اپنے اسکول کے سينيرس کو اپنی ٹیم میں شامل ہونے کی گزارش کی جس میں وہ کامیاب رہے۔ اگرچہ تجربہ کار انجينيرس کو اپنے ساتھ کام کرنے کے لئے راضی کرنا آنند کے لئے بہت آسان ثابت ہوا لیکن انہیں اچھی طرح سے احساس تھا کہ اب ان کے سامنے انہیں اپنے ساتھ برقرار رکھنا اور بھی زیادہ مشکل چیلنج ہے۔

image


وہ کہتے ہیں،''میں نے انہیں اپنے ساتھ جوڑے رکھنے میں آنے والے اخراجات سے ذیادہ فراہم کرنے کے لئے اداروں میں تدریس کا کلم کرنا شروع کیا۔ کچھ کمائی کرنے کے لئے تعلیمی اداروں میں آئی ٹی کی تربیت دینے کے معاہدہ کرنے میں بھی کامیابی پائی۔''ابتدائی مراحل میں برڈبيذ نے مینوفیکچرنگ کے شعبہ کے لئے آؤٹ سورسنگ شروع کی اور پورے علاقے میں ترقی کرتے ہوئے مینوفیکچرنگ کے میدان میں ایک مکمل ERP حل کمپنی کے طور اپی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ اس کے علاوہ یہ کمپنی اب تک 150 سے بھی زیادہ موبائل ایپلی کیشنزتیار کر چکی ہے، جن کے 3 لاکھ سے بھی زیادہ ڈاؤن لوڈ ہو چکے ہیں۔


ہبلی اور اپنی ٹیم کے بارے میں غور و خوص

ہبلی، عام طور پر 'چھوٹے بمبئی' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ وہاں کے بازار میں روایتی کاروبار کے میدان میں آئی ٹی سلوشنس کمپنی شروع کرنا ایک کھٹہ-میٹھا تجربہ رہا۔ آنند نے مسابقتی فقدان کو دیکھتے ہوئے ان کے جائے پیدائش کو منتخب کیا۔ اگرچہ کہ روایتی کاروبار کے علاقے میں ٹیکنالوجی کی طاقت کی رسائی کو یقینی بنانا اتنا آسان کام نہیں تھا۔

وہ بتاتے ہیں، '' کئی بار ہمیں مہینوں تک قیمت ادا نہیں کی جاتی۔ دکاندار ٹیسٹ کرنے اور پھر بھاؤ تاؤ کرنے کے لئے اکثر رسوخ کا استعمال کرتے۔ '' آخر کار حالات بدلے، وقت کے ساتھ دوسرے کھلاڑی میدان میں آئے اور اس علاقے کا پہلی کمپنی ہونے کا فائدہ بھی انہیں ملا۔

آج آنند کی ٹیم میں 60 تجربہ کار پیشہ ور ہے جن میں سے زیادہ تر تو عمر میں ان سےبڑے ہیں۔ لیکن ان جیسا نوجوان اپنے سے عمر میں بڑوں کے ساتھ تال میل کیسے بنا پاتا ہے؟

وہ کہتے ہیں،''میں کسی کو بھی اپنے ساتھ شامل کرنے سے قبل آمنے سامنے کی بات چیت ضرور کرتا ہوں۔ ایسا صرف اس لئے تاکہ ہماری ٹیم میں شامل ہونے والا ہر رکن ہر ملازم کے علم اور تجربہ کو جانے اور احترام کر سکے۔ میری ٹیم کے سب سے عمردراز رکن 62 سال کے ہیں۔

کامیابی کی کہانی

برڈ بيز کو شروع کیے ہوئے آنند کو صرف دو ہی سال ہوئے تھے اور وہ سال 2013 کے ایک پیر کی عام سی دوپہر تھی جب ان کے پاس ایک فون آیا۔ ایک صارف کا فون سمجھ کر انہوں نے فون کرنے والے کو اپنی کمپنی کی کے کاموں سےواقف کروایا اور فون کٹنے پر انہیں لگا کہ وہ اسے اپنی باتوں سے مطمئن کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ انہیں اس بات کا بالکل بھی احساس نہیں تھا کہ یہی ایک فون ان کی زندگی اور قسمت بدلنے والا ثابت ہوگا۔ اس سے پہلے کہ وہ یہ سمجھ پاتے ان کے پاس ایک اور فون آیا کہ وہ 'بہترین نوجوان کاروباری ایوارڈ کے لیے منتخب کیے گیے ہیں۔ رتن ٹاٹاانہیں یہ ایوارڈ پیش کریں گے۔ وہ کہتے ہیں،اس سے میری زندگی بدل گیی ایوارڈ اور تعریف ابتدائی دور میں اپنی ایک الگ اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ ان کے ملنے کے مارکیٹ میں قبولیت بھی ملتی ہے۔ ''

ایک تحریک دینے والا سفر

بورڈبيز اب ایک معروف نام ہے اور اس کی طرف سے کامیابی حصل کرنے کے باوجودآنند آرام سے نہیں بیٹھے۔ وہ اپنے تجربہ کو طلباء اور بالخصوص نوجوان کے ساتھ بانٹنا چاہتے ہیں اور انہیں کم عمر میں ہی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لئے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ ای مہم '18 بٹ ناٹ ٹین 'کے ذریعے بہت سے کالجوں کے نوجوانوں کے ساتھ سرمایہ کاری کی بات چیت کرتے ہوئے حوصلہ افزای کرتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں، '' میں نے ابتدائی دور میں بہت زیادہ تنقیدوں کا سمانا کیا۔ مجھے یاد ہے کہ کس طرح میرے اس قدم کو خطرناک قرار دے دیا گیا تھا۔ میں اس بات کادرس دینا چاہتا ہوں کہ نوجوان کم عمر میں ہی بڑے خواب دیکھنے اور ناکامی کو اپنانے میں میرے تجربات سے کچھ سبق حاصل کریں۔

آگے کا راستہ

اس نوجوان کاروباری نے زندگی میں بہت ہی کم عمری میں کامیابی اور ناکامی دونوں کامزاہ چکھا ہے۔روشن مستقبل کے متعلق کئی منصوبے رکھتے ہیں، ان کے پاس توانائی اور پختگی کا کاملامتزاج ہے۔ وہ کہتے ہیں،

'' میں اس علاقے سے باہربھی دوسرے شہروں میں اپنی سرگریوں کو توسیع دیناچاہتا ہوں۔ اب جب يوراسٹوری پر میری کامیابی کی کہانی شائع ہو رہی ہے، اس کے بعد میرے والدین میرے کام کو لے کر مطمین ہو جائیں گے۔،

FACE BOOK


کچھ اور کہانیاں پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں......

خواتین کیلئے کریئر کا مابعد وقفہ احیاءکرنا مشکل اَمر .... چار معاون تنظیمیں

دونوں ٹانگوں سے معذور ڈاکٹر...مس وہیل چیئر

113 کے انکار کے باوجود رتن ٹاٹا کو منوانے والی سرمایاکار، ندھی اگروال

Share on
close